بنگلادیش کی سابق وزیراعظم مستعفی ہونے کے بعد بھارت میں قیام پذیر ہیں, وہ برطانیہ میں سیاسی پناہ لینے کی خواہشمند ہیں لیکن قریبی عزیزہ برطانوی کابینہ کی رکن ہونے کےباوجود حسینہ واجد کو برطانیہ میں پناہ نہ ملی,بھارتی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ برطانیہ میں سیاسی پناہ چاہتی ہیں اور ایسا ہونے تک وہ بھارت میں ہی قیام کریں گی۔ جبکہ خبر ہے کہ امریکا نے سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم کا ویزا منسوخ کردیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی ہے لیکن برطانوی حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا،شیخ حسینہ واجد کی سگی بھانجی ٹیولپ صدیق برطانوی حکمران جماعت لیبر پارٹی کی جانب سے منتخب رکن ہیں اور اکنامک و سٹی کی وزیر ہیں۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ حسینہ واجد کی جانب سے سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں پناہ لینے پر غور کیا جارہا ہے,بنگلہ دیش میں سپریم کورٹ بار کی جانب سے بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کو واپس اپنے ملک بھیجا جائے,بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کے بعد 5 اگست کو شیخ حسینہ واجد نے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا اور فوجی ہیلی کاپٹر میں بھارت چلی گئیں تھیں، اور ابھی تک وہیں قیام پذیر ہیں۔
حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد نے انکشاف کیا ہے کہ والدہ ملک چھوڑ کر نہیں جانا چاہتی تھیں۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سجیب نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد مستعفی ہونے کے بعد اپنے ملک میں ہی رہنا چاہتی تھیں لیکن فیملی کے اصرار کرنے پر وہ بنگلادیش چھوڑ کرگئیں, ہم نے انہیں بنگلادیش چھوڑ کر جانے کے لیے راضی کیا کیونکہ ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا تھا۔