سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ لاہور میں انتقال کر گئے۔ وہ کچھ عرصے سے علیل تھے اور اسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کے اہل خانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔
جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ 2012 سے 2019 تک سپریم کورٹ کے جج رہے۔ سپریم کورٹ میں تقرری سے قبل وہ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے۔ وہ پاکستان کی عدالتی تاریخ کے ایک اہم مقدمے، پاناما لیکس کیس سننے والے بینچ کا بھی حصہ رہے۔ ان کے فیصلے اور عدالتی ریمارکس ملک کے قانونی نظام میں ایک نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔
عظمت سعید شیخ نے اپنی ابتدائی تعلیم کے بعد ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور 1978 میں راولپنڈی میں بطور وکیل اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ بعد ازاں، 1980 میں انہوں نے لاہور میں قانونی پریکٹس شروع کی اور مختلف لاء چیمبرز میں کام کرکے تجربہ حاصل کیا۔ 1981 میں وہ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل کے طور پر رجسٹرڈ ہوئے۔ اپنی پیشہ ورانہ مہارت کے باعث وہ جلد ہی ایک معروف وکیل کے طور پر ابھرے اور متعدد اہم مقدمات میں وکالت کی۔
یکم جون 2012 کو جسٹس (ر) عظمت سعید نے سپریم کورٹ کے مستقل جج کے طور پر حلف اٹھایا۔ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ان سے حلف لیا۔ سپریم کورٹ میں ان کی تعیناتی کے دوران انہوں نے کئی اہم فیصلے دیے جو آئینی اور قانونی حوالے سے سنگ میل سمجھے جاتے ہیں۔
جولائی 2019 میں جسٹس (ر) عظمت سعید نے مختصر مدت کے لیے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ بھی سنبھالا تھا۔