سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق

ahi11ih3.jpg


آئینی ترمیمی مسودے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا ردعمل سامنے آگیا ہے، وکلاء کی سب سے بڑی تنظیم سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق کرلیا ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدرشہزاد شوکت کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام پر سب کے ساتھ اتفاق کیا ہے لیکن ہمیں آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر تحفظات ہیں۔

شہزاد شوکت نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر ہمارے تحفظات ہیں، ہم نے اس معاملے پر ایک درخواست بھی دائر کر رکھی ہے اور ہمارا سپریم کورٹ سے مطالبہ ہے کہ آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف ہماری درخواست پر سماعت کی جائے۔

بعد ازاں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن شہزاد شوکت نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کا مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا کہ آئین میں ترمیم پارلیمان کا اختیار ہے، آئین کے بنیادی خدوخال سے متصادم ترمیم نہیں ہونی چاہیے۔
https://twitter.com/x/status/1836661508463366267
اعلامیہہ کے مطابق نمائندہ اجلاس پارلیمان کی ہر قسم کی قانون سازی بشمول آئینی ترامیم کرنے کا اختیار تسلیم کرتا ہے تاہم کوئی بھی قانون سازی یا آئینی ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچہ سے متصادم نہیں ہو سکتی ہیں

اجلاس حکومت کو باور کرواتا ہے کہ وکلا کی نمائندہ تنظیموں کی مشاورت کے بغیر اور ان کو اعتماد میں لیے بغیر کسی بھی قسم کی آئینی ترامیم کا پیکج بے سود ہوگا۔اجلاس حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وکلاء تنظیموں کی مشاورت اور مذاکرات کے بعد ہی تمام آئینی ترامیم کو حتمی حیثیت دے

اجلاس فوری طور پرمجوزہ آئینی مسودے کو مشتہر کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔اجلاس ایسی تمام ریشہ دوانیوں کی پرزور مذمت کرتا ہے جن کو بروئے کار لاتے ہوئے سازشی عناصر جھوٹے اور بے بنیاد مسودوں کی بنیاد پر پوری قوم کو ہیجان میں ڈال کر یرغمال بنائے رکھا

اجلاس میں کہا گیا کہ وکلا کے منتخب نمائندوں کے سوا کسی دوسرے کو ہڑتال کی کال دینے کا اختیار نہیں ہے، آئینی عدالت کی تشکیل کا معاملہ وکلا سے مشاورت کے بعد آگے بڑھایا جائے گا اور مطالبہ کیا گیا کہ 63 اے میں عدالتی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی جائے۔

اجلاس ایسے تمام شر پسند عناصر کو باور کرواتا ہے کہ وہ اپنے ان مضموم افعال سے ملک کی جمہوریت اور آئین کی بقا کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہیں

اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وکلا نمائندوں نے جو تجاویز دیں وہ آپ کی امانت ہیں، تجاویز پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھوں گا، جوڈیشل پیکج عام آدمی کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش ہے، تنقید کا حق اپوزیشن سمیت سب کو ہے۔

دوسری جانب حامد خان نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے کردار کو شرمناک قرار دیا ہے۔

مطیع اللہ جان کے شو میں انکا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار کا کردار انتہائی شرمناک ہے یہ ایک مردہ بار ایسوسی ایشن ہے یہ صرف اپنے مفاد کے لیے باتیں کرتے ہیں اور یہی حال پاکستان بار کونسل کا ہے
https://twitter.com/x/status/1836617696172994928
ربیعہ باجوہ نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ایک قبرستان بن چکی ہے ایک سرکاری بار بن چکی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1836696802466078960
 

Yaar20

Citizen
تاڑا۔۔ اور احسن پونڈ یہی کچھ ۔کرنے کی کوشش کر رہے تھے مطلب یہ کہ کان ایک سائیڈ سے نہیں پکڑا گھما کے دوسری طرف سے پکڑ لیں
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
تاڑا۔۔ اور احسن پونڈ یہی کچھ ۔کرنے کی کوشش کر رہے تھے مطلب یہ کہ کان ایک سائیڈ سے نہیں پکڑا گھما کے دوسری طرف سے پکڑ لیں
...baqi sab to theek hai
Lekin yahan "Ahsan Bund" likhna chahiay tha.
Ahsan Bund k Maani to maloom hi hai sab ko.
Agar nahi to main bata sakta hoon.