سولر نیٹ مخالف میٹرنگ پراپیگنڈا کے پیچھے کون؟گٹھ جوڑ بے نقاب

solam1n1113.jpg


انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی اجارہ داری برقررار رکھنے کے لیے وزارت توانائی کے افسران کی طرف سے ان کی مدد کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیٹ مانیٹرنگ پالیسی کا پراپیگنڈا وزارت توانائی کی حمایت یافتہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوںکی بجلی کی فراہمی پر اجارہ داری قائم رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے اور آئی پی پیز کو بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ آئی پی پیز صلاحیت کی ادائیگی کی مد میں بجلی کے صارفین سے 2.8 روپے وصولی کر رہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت توانائی اور ڈسکوز میں بیٹھے ہوئے افسران کی کوشش ہے کہ آئی پی پیز کو بچایا جائے اور ملک کے غریب صارفین آئی پی پیز کو کھربوں روپے کی ادائیگیاں صلاحیت کی مد میں کرتی رہیں۔ آئی پی پیز کے ایسے پاور پلانٹس جو ایک یونٹ بھی پیدا نہیں کرتے انہیں بھی صلاحیت کی مد میں صارفین کی طرف سے 18 روپے فی یونٹ ادائیگی کی جا رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمت اور ماحولیاتی خدشات کے تناظر میں نیٹ میٹرنگ پاکستان کے شہریوں کے لیے امید کی ایک کرن کے طور پر ابھری ہے۔ بجلی صارفین کو شمسی وقابل تجدید توانائی کا نظام استعمال کرنے کے قابل بنا کر نیٹ میٹرنگ نے یوٹیلیٹی بلوں میں اضافہ سے ریلیف دیا ہے اور توانائی کے پائیدار ماحولیاتی نظام کی طرف منتقلی میں معاون قرار دیا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق نیٹ میٹرنگ پالیسی سے شہریوں کو اپنی توانائی کی کھپت پر قابو پانے کا اختیار ملا ہے جس سے خودانحصاری وجدت کی فضا بنا ہے تاہم حکومت کو مالیاتی مسائل پر قابو پانے میں توازن قائم رکھنا میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ نیٹ میٹرنگ پالیسی آنے کے بعد سے اب تک تقریبا 1 لاکھ 13 ہزار گھرانے اس طرف منتقل ہوئے ہیں جن میں سے اکثر صارفین نے بینکوں سے قرض حاصل کیا۔

صارفین نے خود کو سودی معاوضوں کے ساتھ کئی سالوں سے جاری ادائیگی کے نظام الاوقات سے مشروط کیا اس لیے نیٹ میٹرنگ صارفین کی امیر کے طورپر درجہ بندی نہیں کی جا سکتی۔ پائیدار توانائی کے طریقوں کی طرف تبدیلی کی حوصلہ افزائی کے بجائے حکومت نیٹ میٹرنگ یونٹ کے کے تعین کی سکیموں میں ہیراپھیری یا مجموعی میٹرنگ کی طرف سے سبز توانائی اپنانے کیلئے خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق نیٹرنگ میٹرنگ پالیسی کی حمایت کرنا حکومت کیلئے ضروری ہے، بجلی کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری سے اقتصادی ترقی میں اضافہ ممکن ہے۔ سبز توانائی کا حل اپنانے سے درآمد بل کم ہو سکتے ہیں، روپے کی شرح مبادلہ پر دبائو کم ہو گا اور صنعتوں کو مسابقتی قیمتوں پر بجلی کی رسائی ممکن ہو گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو توانائی ذخیرہ کرنے کے اخراجات برداشت کرنے اور گرڈ سے مکمل منقطع ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔
 

Back
Top