janbazali
Chief Minister (5k+ posts)
سر! آپ یہ بتائیں کہ سود کیوں حرام ہے؟
بس یہ حکم ہے اور حکم کے لیے کوئی دلیل نہیں ہوتی
لیکن ہم تو کسی بات کی دلیل مانے بغیر اس کی لاجک سمجھے بغیر اسے تسلیم نہیں کریں گے۔
فرمایا: اگر کسی مکان میں علوم جدید کے ماہر اور بڑے بڑے دانشور بیٹھے ہوں اور اونچی اونچی باتیں کر رہے ہوں اور ایک انجینئر بھاگے بھاگے آئیں اور کہیں فوراّ اٹھو بھاگو بھاگو، یہ مکان گرنے والا ہےتو سب اٹھ کر بھاگ جائیں گے اور ایک شخص بھی دلیل نہیں مانگے گا۔ اگر ڈاکٹر کوئی دوا تجویز کردے، بلاحیل و حجت استعمال کرنا شروع کر دیں گےکہ یہ اس علم کا ماہر ہے لیکن دین کے عالموں کی بات ماننے میں سو سو طرح کے اعتراضات کرتے ہیں، تنقیحیحیں نکالتے ہیں۔
شاہدہ: مولویوں کی بات کیسے مان لیںسر، ان میں تو آپس کا اختلاف ہی ختم نہیں ہوتا۔ اب کس کی مانیں، کس کی نہ مانیں۔
ارشاد: اختلاف کہاں نہیں ہے اور کس میں نہیں ہے۔ وکیل حضرات ایک ہی واقعہ میں ایک دوسرے کے خلاف ہوتے ہیں اور خوب خوب جھگڑا کرتے ہیں بلکہ ان کے جھگڑا کرنے اور اختلاف کرنے کو باقاعدہ کٹہرے بنا کر دیے جاتے ہیں۔ جھگڑا کرنے کو سپیشل قسم کا فرنیچر لگا کر دیا جاتا ہے کچہریوں میں۔
پھر ڈاکٹروں میں اختلاف ہوتا ہے مگر وہاں کوئی نہیں کہتا کہ ان میں تو اختلاف ہے، ہم کس کا علاج کریں، کس کا نہ کریں۔
جمیل: یہ تو ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں سر۔
شاہدہ: لیکن اس کی وجہ کیا ہے سر؟
ارشاد: وجہ اس کی یہ ہے کہ جو بات کسی کو کرنی ہوتی ہےاور اس کئ ضرورت سمجھی جاتی ہے، اس میں خلاف، نا خلاف کی پرواہ نہیں کی جاتی۔ دین کی چونکہ پرواہ نہیں اور اس کی قدر نہیں۔ اس لیے حیلے بہانے تلاش کیے جاتے ہیں۔
کلثوم: شاید اس کی وجہ یہ ہو سر کہ جان ذیادہ عزیز ہوتی ہے۔
ارشاد: شاباش۔ کلثوم تو سوچنے والئ لڑکی ہے بھئی۔ بات یہ ہے کہ جان جیسی عزیز ہے، اگر ایمان بھی ایسا ہئ عزیز ہو تو علاج کی فکر کی جائے اور اس میں کسی قسم کی بہانے بازی نہ ہو۔
اشفاق احمد، بابا صاحبا صفحہ نمبر -497-496
Last edited: