سوال ہی پیدا نہیں ہوتا

maksyed

Siasat.pk - Blogger
33a08bb1963bb846c9a3de3e1bf40057.png
محمد ذیشان اعوان

وزیراعظم کی نااہلی کے کیس میں قومی اسمبلی کی سپیکرمحترمہ فہمیدہ مرزا نے رولنگ میں لکھا ہے کہ وزیراعظم کی نااہلی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، امت مسلمہ کی پہلی مسلمان سپیکرنے سچ ہی کہا ہوگا اور دل تو بہت چاہتا ہے ان کی بات کا اعتبار کرنے کو مگر اس کم بخت ذہن میں بار بارسوال اٹھ رہا ہے کہ کیا آئین صرف حکومتی پارٹی کی خواہشات اور ضروریات کے تابع ہو تا ہے؟ کیا اس ملک کی بنیاد اور آئین کے نفاذ کے وقت یہ بات طے کر لی گئی تھی کہ پی پی پی کو اس کا بانی ہونے کے ناطے اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی اجازت ہو گی؟آئین کی اپنی مرضی کی تشریح کرنا ، ججوں پر حملے کرنا ، عدالتی فیصلوں کو ردی کی ٹوکری میں پھیکنا سب بالکل جائز ہے کیونکہ عوام نے منتخب کیا ہوا ہے لیکن میڈم یہ بات سچ ہے کہ عوام نے آپ کو چننے کی غلطی ضرور کی ہے پر اگر سیاسی پارٹیاں اقتدار میں آئین کو ٹھوکر یں ماریں تواس سے صرف پارٹیوں کی جڑیں ہی کمزور ہوتی ہیں کیونکہ بعض اوقات اپنی مرضی کی تشریحات اپنی مرضی کی چھلانگوں کی طرح پاوں زخمی کرنے کا سبب بنتی ہیں جیسے زیڈ ا ے بھٹو نے باقی جنرلوں کو نظرانداز کر کے جنرل ضیا کو لانے کی غلط چھلانگ لگائی تھی جو بعد میں ان کے گلے کا پھندا بن گئی ۔ لیکن ابھی آپ کو اس بات کے سمجھ آ نے کاسوال ہی پیدا نہیں ہو تا کیونکہ جہاں آج کل آپ تشریف فرما ہیں وہاں بہت سارے بابر اعوان بہت سستے دستیاب ہیں جو عدالتوں،ججوں اور ان کے نوٹسوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں ۔ میڈم آپ کی لاکھ ترامیم کے باوجودوزیراعظم تو چلا ہی جائے گا کیونکہ وزیراعظم ہاﺅس کسی کی گدی نہیں جہاں پر تاحیات روٹی کاسبب لگا رہے لیکن دکھ کی بات تو یہ ہے کہ بھٹوز کی اس جماعت کو اس دفعہ سید صاحب اور آپ جیالوں نے جتنانقصان پہنچایا ہے اتنا شائد جنرل ضیا اور نواز شریف کئی کوششوں کے باوجود نہیں پہنچا سکے تھے ، سب لوگوں نے ملکر جگ ہنسائی کے سبب تو بہت سارے بہت دفعہ پیدا کیے لیکن غرور سے بھرے ان ذہنوں میں ابھی کچھ آنا کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

ہمارے ہاں بہت سارے لوگ کہتے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ ، سیف الرحمان ، عدالیتں، طالبان اور میڈیا ہمیشہ پی پی پی کے خلاف سازشیں کرتے رہے لیکن اس دفعہ پی پی پی کے خلاف زیادہ ترسازشوں کا کھرا صدرہاﺅس، پارلیمنٹ اور وزیراعظم ہاﺅس کی طرف جاتا پایا گیا ہے۔ ریاست ہوگی ماں کی جیسی والی جذباتی باتیں کرنے والا شخص عدالت کے وزیراعظم کے خلاف فیصلے میں ایک سو پچاس غلطیاں تلاش کرکے پھر رہا ہے کیونکہ کسی وقت میں فخر سے چیف جسٹس کا ڈرائیور بننے والے شخص نے اس دفعہ آئین کی تشریح صدر ہاﺅس کے آرام دہ صوفے پر بیٹھ کر پڑھی ہے اور میڈم آپ کی طرح یہ سندھ ساگر اور پاکستان جیسی اچھی کتاب لکھنے والا شخص بھول چکا ہے کہ اقتدار کے جانے کے بعد ضمیر کو بیدار کرنا عوام کی نظر میں کسی اہمیت کا حامل نہیں ہوتا لیکن یہ با ت ابھی سمجھ آنا کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔

میڈم سپیکراگر انسان کو بی بی کی طرح عالمی پائے کی شخصیت بننے کا بہت شوق ہو تو پھر انسان کو مشکل امتحان پاس کرنے پڑتے ہیں یا کم ازکم بہتر نتائج کی کوشش ضرور کرنے پڑتی ہے پر ابھی یہ بات آپ کو سمجھ نہیں آسکتی کیونکہ ابھی آپ کو بہت بڑا کر کے دکھانے کے لیے پی ٹی وی کے بہت سارے کیمرے دستیاب ہیں۔

جناب سپیکریہ اہم دفتراور یہ اونچے عہدے تو امانت ہوتے ہیں اور جو لوگ اپنے مفادات کے لیے ان میں ایک دفعہ خیانت کر لیں وہ ہمیشہ کے لیے گمنامی کی زندگی میں چلے جاتے ہیں جیسے آپ کے شوہر ذوالفقار مرزا نے صدر سے ذاتی لڑائی کے بعد سر پر قرآن رکھ کے عوام کے سامنے ادھورا سچ بولا تھااور آج وہ اتفاق سے میڈیا اور عوام کے لیے تاریکی میں کہیں گم ہو گئے ہیں لیکن ابھی آپ کو یہ بات سمجھ آنے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔۔۔
 

BoneBasher

Minister (2k+ posts)
Meri samajh nahi a raha ke Media ye sawal supreme court se kyun nahi kar raha le unooh ne itna vague determination kyun promulgate kya hey? jab suo moto le kar itna lamba case chala ja sakta hey to PM ko disqualify kyun nahi declare kya ja sakta?
 

maksyed

Siasat.pk - Blogger
Meri samajh nahi a raha ke Media ye sawal supreme court se kyun nahi kar raha le unooh ne itna vague determination kyun promulgate kya hey? jab suo moto le kar itna lamba case chala ja sakta hey to PM ko disqualify kyun nahi declare kya ja sakta?
Doctrine of Necessity at its best .....