
سوات کے مقامی صحافی نے اقبال خان کی حقیقت بتادی،اقبال خان کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ عسکریت پسند ہے، صحافی علی ارقم نے ٹوئٹ پر لکھا اقبال خان جیسے درجنوں لوگ ہیں جو طالبان کے راج کے دنوں میں مفاد پرستی، وقت فائدے یا اثر و رسوخ کے چکر میں ان کے حمایتی بنے۔
صحافی نے لکھا اس کی پاداش میں سزا بھگتی، دس سے بارہ سال بنا کسی مقدمے یا فیصلے کے جیل میں رہے، اب انہیں پورا حق ہے کہ وہ معمول کی زندگی گزارے، سیاسی سرگرمیاں انجام دیں۔
سوات کے مقامی صحافی نے مزید کہا اگر عصمت اللہ معاویہ معمول کی زندگی گزار سکتے ہیں، سیکڑوں دیگر جہادی استحاق کے مزے لیتے ہوئے ہوئے پاکستان کے بڑے شہروں میں رہ سکتے ہیں تو ایک سزا بھگتنے والا شخص کیونکر مطعون ہے اور اس کی تصویر گالی بن چکی ہے۔
صحافی نے مزید لکھا اقبال خان کے بارے میں یہ اطلاع مبالغہ آمیزی کا شاہکار اور دروغ بیانی کا نمونہ ہے، اقبال خان اپنے گاؤں کا چھوٹا موٹا "خان" اور صاحب جائیداد شخص ہے جو مقامی مصالحتی جرگوں کا حصہ رہا ہے، اس کا کوئی ملیٹنٹ بیک گراؤنڈ نہیں ہے، حکومت طالبان مصالحتی جرگوں کے مختلف مراحل میں یہ شریک تھا۔