سنہ 2007 سات میں ایچ ایس بی سی سے چوری کیے جانے والے دستاویزات میں ایک لاکھ سے بھی زائد اکاؤنٹ ہولڈرز کے نام ہیں
صحافیوں کی ایک عالمی ٹیم کی تحقیق کے مطابق ایچ ایس بی سی کے سوئٹزرلینڈ میں واقع پرائیوٹ بینک کے لیک ہونے والے اکاونٹس میں پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ڈالر اکاؤنٹ رکھنے والے ممالک میں 48ویں نمبر پر آیا ہے۔
انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس کی رپورٹ سوئس لیکس میں پاکستان سے تقریباً پچاسی کروڑ دس لاکھ ڈالر ایچ ایس بی سی کی سوئس بینک میں رکھے گئے تھے۔
یہ اعداد و شمار سنہ 1988 سے لے کر 2006 تک کا جائزہ کر رہے ہیں۔سوئس لیکس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے منسلک اکاؤنٹس میں سب سے زیادہ رقم تیرہ کروڑ تیس لاکھ ڈالر کی ہے جس کے کھاتہ دار کی شناخت ابھی سامنے نہیں آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سنہ 1970 اور 2006 کے درمیان پاکستان سے منسلک بینک اکاؤنٹس رکھنے والے 648 کھاتہ داروں نے ایچ ایس بی سی سوئس بینک میں 314 اکاؤنٹس کھلوائے۔ ان میں سے 34 فیصد کھاتہ دار پاکستانی قومیت رکھتے ہیں۔
بی بی سی کو حاصل شدہ معلومات کے مطابق ایچ ایس بی سی کے سوئٹزرلینڈ میں واقع پرائیوٹ بینک نے دنیا کے کئی اہم سیاستدانوں، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیتوں اور مجرموں کو ان کے ممالک کی حکومتوں سے ٹیکس بچانے یا پھر ٹیکس کی چوری کرنے میں مدد کی تھی۔
ایچ ایس بی سی سوس بینک: پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ڈالر اکاؤنٹ رکھنے والے ممالک میں 48 پر آیا ہے
بی بی سی اور بین الاقوامی میڈیا کے بعض اداروں کو سنہ 2007 میں لیک کی جانے والی دستاویزات کے مطابق بینک نے اپنے بہت سے اکاؤنٹ ہولڈرز کو ٹیکس کی چوری میں مدد کی ہے۔
ایچ ایس بی سی نے یہ تسلیم کیا ہے کہ کچھ لوگوں نے بینک کی خفیہ سروسز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر اعلانیہ اکاؤنٹ کھولے تھے۔تاہم بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے اب ااکاؤنٹس کھولنے کی شرائط میں تبدیلیاں کی ہیں اور سنہ 2007 کے بعد سے اس نے سوئٹزرلینڈ کے اس قسم کے اکاؤنٹ میں 70 فی صد کی کمی کی ہے۔
واضح رہے کہ ان بین الاقوامی میڈیا اداروں میں بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس بھی شامل ہے جس نے کئی ہندوستانی اکاؤنٹ ہولڈرز کے نام شائع کیے ہیں۔ ان میں سیاست دانوں کے علاوہ بڑے صنعت کاروں کے ساتھ این آر آئي اور ہیرے کے بعض بڑے تاجروں کے نام بھی شامل ہیں۔
http://www.bbc.com/urdu/world/2015/02/150209_pakistan_hsbc_ak