سن پینسٹھ کی بازگشت:کون جیتا، کون ہارا

Atif

Chief Minister (5k+ posts)


پیارے بچو، 6 ستمبر 1965ء کا ذکر ہے کہ ہمارے ازلی دشمن بھارت نے رات کے اندھیرے میں چوروں کی طرح پاکستان کے دل لاہور پر حملہ کر دیا۔ ہم سب بچپن سے ہی اس نصابی جملے سے بہت مانوس ہیں، اور یہ الفاظ ہمارے ذہنوں میں اس وقت تک ایک لازوال تاریخی حقیقت کے طور پر ثبت رہے جب تک ہماری نسل خود جوان ہو کر صحافی، سپاہی اور لکھاری نہ بن گئی۔ ہمیں اس سے ایک پرجوش، محب وطن نوجوان نسل تو مل گئی، لیکن وہ نسل کچھ قیمتی اسباق سے محروم رہ گئی۔ یوم دفاع آج بھی ہمیں چلا چلا کر کہہ رہا ہے کہ ہم اس محرومی کا ازالہ کریں۔ ذیل کے مضمون میں ہم اس تاریخی غلط فہمی سے خصوصی بحث کریں گے کہ جنگ کا آغاز کس جانب سے ہوا اور اس جنگ کے شروع کرنے میں کس فریق کا کتنا کردار رہا۔ ہماری عمومی بحث اس کے نتائج سے متعلق ہو گی۔

پاکستان کی سرکاری تاریخ میں 65 کی جنگ کا آغاز ہندوستان کے سر ڈال کر اُن تاریخی حقائق سے چشم پوشی اختیار کی گئی ہے جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ جنگ بھارتی فوج کی طرف سے بین الاقوامی سرحد کی خلاف ورزی سے قبل سیز فائر لائن کے اُس پار پاکستان کی دخل اندازی کی وجہ سے چھڑی ۔ جنگ کا آغاز تب ہی ہو گیا تھا جب مئی 1965ء میں آپریشن جبرالٹر کے نام سے پاکستان نے کشمیر میں کمانڈوز بھیجے تاکہ وہاں گوریلا کارروائیوں کے ذریعے علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دیں اور کشمیر میں اندرونی سیاسی انتشار کو پاکستانی قومی مفاد میں استعمال کریں۔ جنرل موسی خاں کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کی ہدایات ایوان صدر سے آئی تھیں جو کہ اس وقت کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو کے ذہن رسا کی تخلیق تھیں[1]۔ پہلی بار کسی آپریشن کی پلاننگ، ڈائریکٹوریٹ جنرل ملٹری آپریشنز کی بجائے ایوان صدر میں ہوئی تھی۔ جنرل موسی نے سابق کمانڈر ایس ایس جی کرنل ابوبکر عثمان مٹھا سےاس مشن پر مشاورت لی تو مٹھا نے بتا دیا کہ کشمیر کے حالات اس مشن کے لیے سازگار نہ تھے۔ جنرل موسی خاں نے آپریشن جبرالٹر کی کمان 12 ڈویژن کے کمانڈر میجر جنرل اختر حسین ملک کے حوالے کی ۔اس مقصد کے لیے مئی 1965ء میں مری میں اس وقت کے کمانڈر کرنل سید غفار مہدی نے چیف آف جنرل سٹاف جنرل شیر بہادر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کشمیر میں کمانڈوز آپریشن کے لیے حالات قطعی سازگار نہیں ہیں۔ لیکن مہدی کو جواب دیا گیا کہ جنرل اختر کامیابی کے بارے میں پر امید ہیں[2]۔ کشمیر میں بھیجے گئے کمانڈوز کو مطلوبہ حد تک مقامی لوگوں کا تعاون حاصل نہ ہو سکا اور بھارتی مورخین کے مطابق اکثر کمانڈوز کی نشاندہی بھارتی فوج کو مقامی لوگوں نے کی۔ ان گوریلوں کے لوٹ آنے کے بعد ان کشمیریوں پر، جنہوں نے ان گوریلوں کو پناہیں دے رکھی تھیں، جو بیتی وہ ان کشمیریوں کے جذبۂ حریت اور ہمارے کمانڈوز کے جذبۂ حب الوطنی کے لیے ایک دردناک تجربہ رہا۔ یوں آپریشن جبرالٹر ایک طفلانہ سیاسی و عسکری مذاق ثابت ہوا۔ پاکستان میں جنگی جنون میں مبتلا فوجی و سیاسی قیادت ایک عرصے تک 65 کی طرح کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئےسفارتی ذرائع کے استعمال کی بجائےمبالغے کی حد تک اپنی عسکری قوت پر بھروسہ کئے ہندوستان سے جنگ کی خواہاں رہی ہے، لیکن جنگ سے قبل اور جنگ کے دوران ہونے والے واقعات پاکستان کی فوجی قوت اور دفاعی صلاحیت پر سوالیہ نشان ہیں۔
بھارت نے آپریشن جبرالٹر کے ردِعمل کے طور پر لائن آف کنٹرول کے علاقے میں12 ڈویژن کی متعدد پوزیشنوں پر حملہ کر دیا۔ ان پے در پے حملوں سے مظفرآباد شہر کے علاوہ کشمیر کی سرحد پر کمانڈوز کے کئی بیس کیمپ جو پاکستانی علاقوں میں تھے، خطرے میں پڑ گئے۔ یکم ستمبر 1965ء کو آپریشن گرینڈ سلام (Grand Slam) کے نام سے پاک فوج نے ایک جوابی حملہ شروع کیا، جس کا مقصد کشمیر میں بھارت کی اہم ترین سپلائی لائن کو اکھنور سے دھمکانا (Threat) اور کشمیر کی مقبوضہ پوزیشنیں واپس لے کر 12 ڈویژن پر سے دباؤ کم کرنا تھا۔ پاک فوج نے آپریشن گرینڈ سلام کے تحت پونچھ، اُڑی اور ٹیٹوال کے اہم فوجی مقامات قبضہ میں لے لیے۔ جبکہ بھارتی فوج درۂ حاجی پیر پر قابض ہوئی۔ ایسے میں پاکستانی ہائی کمان اور وزارت خارجہ مطمئن تھے کہ بھارت کی طرف سے کوئی بڑی کارروائی نہیں ہو گی، لہذا پاک فوج کی پچیس فیصد نفری 6 ستمبر کی صبح تک بھی چھٹی پر تھی۔ جبکہ فضائیہ اور بحریہ مطلق بے خبر تھیں کہ ایک بڑی جنگ سر پر ہے، کیوں کہ پاکستانی قیادت کا خیال تھا کہ 48 کی طرح جنگ کا دائرہ کشمیر تک محدود رہے گا۔ لیکن جنگ شروع ہونے سے پہلے کے سرحدی حالات ایک جنگ کے امکان کو ظاہر کر رہے تھے جو پاکستانی مہم جو قیادت کی آنکھوں سے اوجھل رہے۔ دہلی میں اس وقت کے پاکستانی ہائی کمشنر نے 4 ستمبر کو ترک سفارت خانے کی وساطت سے بھارت کے ممکنہ حملے کے بارے میں پاکستانی وزارت خارجہ کو لکھ دیا تھا۔ دوسری طرف مغربی پاکستان کی جنوب مشرقی سرحد پر رن کچھ کا علاقہ بھی اپریل 1965ء سے میدان جنگ بن چکا تھا، جہاں بیاربیٹ پر قبضہ کی لڑائی میں بھارت کو بریگیڈ سطح کے آپریشن میں شکست کھانا پڑی۔ بریگیڈیئر افتخار جنجوعہ نے پاکستان کی فوجی تاریخ کے سب سے پہلے بکتر حملے (Armored Assault) کی کمان 26 اپریل کو رن کچھ میں ایک کیولری سکواڈرن کی صورت میں تب کی جب بھارتی بارڈر پولیس اور پاک رینجرز کی جھڑپیں شدت اختیار کر گئی تھیں۔ اس لڑائی میں بھارت نے فضائیہ کو شامل کرنے کی کوشش بھی کی، جس پر پاک فضائیہ نے بھی مداخلت کی۔ بیاربیٹ میں اپنے طیارے سمیت جنگی قیدی بننے والے بھارتی پائلٹ رانا لال چند کو 14 اگست 1965ء کے یوم آزادی کے موقع پر جذبۂ خیر سگالی کے تحت رہا کر دیا گیا، لیکن فوجی مہم جوئی کے تریاق ایسے سفارتی چونچلوں سے نہیں ہوتے۔ فوجی مہم جوئی کے یہ اثرات بعدازاں 7۱، سیاچن اور کارگل کے معرکوں میں بھی محسوس ہوئے۔ ستمبر کے آغاز سے قبل ہی پاکستان رن کچھ اور کشمیر میں بھارتی فوج کو بھاری نقصان سے دوچار کر چکا تھا، جس پر بھارتی پارلیمنٹ میں شدید ردعمل ظاہر ہوا۔ بھارتی وزیراعظم لال بہادر شاستری نے علی الاعلان پاکستان کو دھمکی دی کہ وہ پاکستان کے خلاف مرضی کا محاذ کھولیں گے۔ کہا جاتا ہے کہ اس پر بھٹو صاحب نے صدر ایوب سے کہا تھا کہ شاستری کمزور پروفائل کے تھُڑدلّے آدمی ہیں، وہ کچھ نہیں کریں گے[3]۔

65 کی جنگ کے آغاز میں دونوں طرف کے سیاسی حالات بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ جہاں پاکستان میں سن 64ء کے انتخابات میں مادرملت کو دھاندلی سے ہرائے جانے کے الزامات اور سندھ طاس معاہدے کے بعد ایوب خاں کی کم ہوتی مقبولیت کے پیش نظر ایک جنگ کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی، وہاں 1962ء ہندوچین جنگ کے بعد بھارتی فوج بھی اس موقع کی تلاش میں تھی کہ وہ ناکامی اور شکست کا داغ دھو کر اپنی قوم کے رو برو کامران ہونے کی کوشش کرتی۔ لہذا 6 ستمبر کی صبح ایک ناگہانی صبح نہ تھی۔ پاکستان صورتِ حال کو 48کی جنگ کے تناظر میں دیکھ رہا تھا جب بھارت اور پاکستان کی فوج کے درمیان انگریز افسران کی دوطرفہ موجودگی اور وسائل کی کمی کے باعث کھلی جنگ نہیں ہوسکی تھی۔ اور جنگ کا دائرہ صرف کشمیر تک محدود رہا تھا۔ لیکن 65 کی جنگ میں بھارت نے پاکستانی کاروائیوں کا جواب بین القوامی سرحد پر حملے سے دیا۔ ہمیں سچ کو تسلیم کرنا چاہیے کہ کشمیر ہی سہی، کشمیر کی خاطر ہم نے آغاز کیا۔ لیکن پاکستان یہ سمجھنے میں ناکام رہا ہے کہ جنگ کر کے علاقہ پر قبضہ تو کیا جا سکتا ہے تاہم تنازعات کو حل نہیں کیا جاسکتا۔ تنازعات کا حل سفارت اور سیاسی رابطوں اور مذاکرات سے ہوتا ہے۔ ہر جنگ کاآغاز سیاسی عمل کی ناکامی کی صورت میں ہوتا ہے اور اس کا اختتام مذاکرات کی میز پرسیاسی عمل کی بحالی کی صورت میں ہوتا ہے۔
کون جیتا، کون ہارا
اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ یہ جنگ کون جیتا۔ ہم اکیسویں صدی کی دوسری دہائی میں بیٹھ کربالیقین یہ کہ سکتے ہیں کہ دراصل جنگ کا آغاز ہی مہذ ب اقوام کی سیاست،ڈپلومیسی اور تدبر کے ہار جانے کا نام ہے، سیاسی اورمعاشی مقاصد کے حصول کے لئے جنگ میں جیت ہار کا تعین صرف دونوں طرف ہونے والے جانی اور مالی نقصان سے نہیں بلکہ جنگ شروع کرنے کے مقاصد کے حصول سے لگایا جاتا ہے ۔ ہم نے اس جنگ کو جِن مبہم مقاصد کے ساتھ ہوا دی تھی، وہ مقاصد کبھی پُورے نہ ہو سکے۔ بھارت نے 6 ستمبر 1965ء کو تین اطراف سے حملہ کیا جو کہ تزویراتی لحاظ سے (Strategically) جارحانہ تھا اوراس کے مقاصد واضح تھے:۔
اولین:سیالکوٹ کے پورے سیلیئنٹ (یعنی شکر گڑھ،نارووال،چونڈہ،ظفروال،بڈیانہ،چارواہ،ڈسکہ ،پسرور اور چک امروکے شہر و دیہات)کو ایک ہی حملے میں قبضے میں لے کر نتیجتا دو راستوں سے جی ٹی روڈ پر ملاپ کرنا اور مرالہ،راوی رابطہ نہر کے مشرقی کنارے تک کا تمام علاقہ باقی پاکستان سے اور لاہور کا زمینی رابطہ راولپنڈی سے کاٹنا ۔
دوم:لاہور پر دو اطراف سے حملہ کر کے قبضہ۔
سوم: کھوکھراپار کی جانب سے حیدرآباد پر قبضہ کرکے کراچی اور سندھ کو بالائی پاکستان سے کاٹ دینا۔
لیکن پاکستانی سپاہی کی غیر متوقع مزاحمت، بھارت کی کمتر تربیت،کمتر آرمراورناقص کمانڈ اور اسٹاف کی وجہ سے اُن کے مقاصد بھی کبھی پورے نہ ہو سکے لہذا یہ جنگ فیصلہ کُن لڑائی لڑے بغیر ہی ختم ہو گئی۔اسکی وجہ عسکری مبصر میجر آغاہمایوں امین کے مطابق یہ تھی کہ اندرونی امن و امان قائم رکھنے اور معمولی ریاستوں سے جنگ و جدل کے لیے کھڑی کی گئی برٹش انڈین آرمی سے ہمیں ورثے میں ہی فیصلہ کن لڑائیاں لڑنے کا فن نہیں مل سکا۔ تاہم دونوں طرف کے حکمران اپنی جیت کے شادیانے بجاتے رہے۔ خاص طور پر پاکستان میں یہ خیال بہت عام تھا کہ پاکستان جنگ جیت گیا تھا جسے مذاکرات کی میز پر ہار دیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ جنگ بغیر کسی حتمی نتیجے کے ختم ہوگئی ۔

کیا سیکھا

ہم بغیر کسی بڑی ذلت اور بغیر کسی بڑی کامیابی کے، امن قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے لیکن حکومتی سطح پر حقائق کو پرکھنے، جنگ کے بعد سامنے آنے والی دشمن کی کمزوریوں یا طاقتوں کو اپنی کوتاہیوں کا اندازہ لگانے اور انہیں کماحقہ اگلی نسلوں تک پہنچانے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ فقط 65ء سے تشویق (Motivation) حاصل کر کے فوج میں آنے والی نئی نسل کو یہ باور کرا دیا گیا کہ ایک پاکستانی سپاہی اپنے جذبۂ ایمانی کی بدولت چھ ہندؤوں پر بھاری ہے۔ اگرچہ ہمارے کئی اصل ہیرو گمنام رہ گئے لیکن ہم نے یہ کمی یوں پوری کی کہ من حیث القوم پاکستانی فوجی کو ایک ایسا سپرمین بنا دیا جسے کہ وہ خود بھی تسلیم نہ کرسکتا تھا۔ باٹاپور کے محاذ کا رشتہ بدر سے جوڑ کر اس جنگ کو جو الوہی رنگ دیا گیا وہ پاکستانی فوج اور قوم کے لیے وقتی طور پر تو باعث افتخار تھا، لیکن ٹھیک چھ سال بعد ہم مشرقی پاکستان کا دفاع مغربی بازو پر نہ کر سکے اور 65ء سے چند تدبیراتی (Tactical) اسباق کے سوا اور کچھ نہ سیکھنے اور اس غیر فیصلہ کن جنگ سے کچھ غلط فہمیوں میں مبتلا ہونے کی بہت بھاری قیمت ہمیں ادا کرنا پڑی۔ ملک دولخت ہوا، سیاست ناکام ہو گئی، سپاہی کا خون پھر رائیگاں گیا اور 35,000 کے قریب فوجی دشمن کی قید میں چلے گئے، جنہیں 90,000 بتا کر حریفوں نے ہمیشہ کے لیے اپنے سر ایک طرّہ سجا لیا[4]۔ لیکن ہم نے اس صریح شکست سے بھی کیا سیکھا۔ یہی، کہ ہارے کیوں؟ بنگالیوں کی غداری! کون ہارا؟ فقط نیازی! کس وجہ سے ہارے؟ عورت اور شراب کی وجہ سے!۔ہم اپنے حریف کو کمتر اور بزدل سمجھنے سے زیادہ اپنے تئیں عظیم مغلوں اور عرب شاہسواروں کا جانشین سمجھنے کی سزا بھگت رہے تھے۔
اس جنگ کے نتیجے میں دونوں طرف ایک دوسرے کے خلاف پیدا ہونے والی نفرت نے وقت کے ساتھ جنگی جنون اور ہتھیاروں کی دوڑ کی شکل اختیار کرلی اور اب یہ مسابقت جوہری میدان میں داخل ہو چکی ہے۔ دونوں ممالک میں داخلی سیاست میں ہمسایہ ملک سے دشمنی کی بنا پر ووٹ مانگے جانے لگے اور اپنے ہاں موجود اقلیتوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا۔ نصابی کتب میں تاریخ کی ایسی تعبیر پڑھائی جانے لگی جس کی بنیاد حقائق کی بجائے حریف کے مقابلے میں اپنی برتری ثابت کرنے پر رکھی گئی۔
اس جنگ کے نتیجے میں پاکستان کو جو سبق سیکھنا چاہئے تھا وہ سیاست اور حکومت سے فوج کی علیحدگی تھا، لیکن اس کے برعکس پاکستان میں فوج کو ملکی سلامتی کا ذمہ دار ہونے کی بنا پر خارجہ پالیسی، قومی سلامتی اور حکومتی امور میں مزید دخل دینے کا جواز مل گیا۔ سیاست میں فوج کی مسلسل مداخلت بھی پاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی تخریب کا باعث بنی ہے۔

حرف اختتام

سن 65ء میں تقسیم ہند کے بعد پہلی بار ہم کسی بڑے اسکیل کی ایسی جنگ میں اترے تھے جو کہ خالصتا پاکستان کی جنگ تھی۔ جو کہ پاکستانی فوج اور عوام نے مل کر لڑی، اسی لیے پاکستانی قوم پرستی کا پہلا مظہر ثابت ہوئی۔ شاید اسی وجہ سے اسے عقل و خرد سے زیادہ جذبۂ دل کی نظر سے دیکھا گیا۔ ہمیں اب بھی اس جنگ پر تخلیق کیے گئے ادب میں تاریخی و تنقیدی مواد سے زیادہ جذباتی مواد ملے گا۔ دونوں طرف کے عوام نے 65 جنگ کو ایک نہ ختم ہونے والی دشمنی (Unending Vendetta) کی تمہید بنایا۔ ہم نے ہمیشہ بھارت کو اس جنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا لہذا انتقام کے رشتے استوار ہوتے گئے، ایک جنگ کی کوکھ سے دوسری جنگ نے جنم لیا، اور سیاست دوراں بدلتی گئی لیکن یہ روش نہ بدلی۔ ہم ریڈکلف لائن کے پار بیٹھے دشمنوں کی نفرت میں اپنے اندر پلتے دشمنوں سے غافل رہے۔ جہاں دونوں ہمسایہ ممالک میں بھوک، افلاس اور جہالت جنگی جنون کے ساتھ ساتھ پروان چڑھتی گئی اور کسی نے پروا نہ کی، وہاں ہمارے ہاں بھی درون خانہ انتہاپسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی کا عفریت، اسی مقدس مجاہدانہ جذبے کی گود میں ہمارے اپنے خون پر پلتا رہا، اور ہم نے اپنے دشمن کی فہرست از سر نو ترمیم کرنے کی زحمت کبھی نہ کی۔
آج ہم جس خونخوار دشمن سے بر سر جنگ ہیں، اس کے لیے ہمیں ناصرف حال میں درپیش ملکی سلامتی کے مسائل بہ طریق احسن سمجھنے، اپنے حقیقی دشمن کو پہچاننے اور اپنی جنگ کو اپنا سمجھنے کی ضرورت ہے، بلکہ ماضی کی جنگوں کو بھی غیر نصابی اور حقیقت پسندانہ نقطۂ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم یہ سچ جان سکیں کہ ہر ایک جنگ کی بھٹی سےہمارا کون سا چہرہ برآمد ہوا۔

حوالہ جات:-
1۔ جنرل موسیٰ خاں (My Version of 1965 War)
2۔ میجر آغا ہمایوں امین، کرنل غفار مہدی (Role of SSG para-commandos in operation Gibraltar)
3۔ کرنل اسکندر خاں بلوچ (عسکریت پسندیاں)
4۔ شرمیلا بوس (Dead Reckoning)



http://www.laaltain.com/سن-پینسٹھ-کی-بازگشتکون-جیتا،-کون-ہارا/
 

PkRevolution

Chief Minister (5k+ posts)
ہاہاہا

یہ صاحب ناجانے کہاں کہاں سے تحریریں پکڑ کر لے آتے ہیں بس یہ بتانے کی کوشش میں کہ پاکستان نے آج تک کوئی جنگ نہیں جیتی ,یہ بات تم کوئی ایک ہزار دفعہ اس فورم پر کہ چکے ہو

آپ کے پچھلے تھریڈ ز میں آپ کی پوزیشن واضح ہے

دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی افواج نے بھارت کو ایسی شکست دی کہ جاتے جاتے لاشیں بھی نہ اٹھا سکے۔


 
Last edited:

yahya.khan

Minister (2k+ posts)
Pakistan Army performed very well in 1965 war but the truth is we lost that war. We fought that war for Kashmir .Kashmir is part of India even in 2014. So in simple terms mission not accomplished
 

PkRevolution

Chief Minister (5k+ posts)
Pakistan Army performed very well in 1965 war but the truth is we lost that war. We fought that war for Kashmir .Kashmir is part of India even in 2014. So in simple terms mission not accomplished

تم لوگ ھمیشہ آرمی کے خلاف ہی لکھو گے۔ مگر اس سے حقائق نہیں بدل سکتے۔

پاکستان آرمی اور فضائیہ نے دشمن کے مد مقابل محدود تعداد میں ہونے کے باوجود انڈیں آرمی کی وہ حالت کی کہ آج تک ان کے جرنیل اس واقع کو یاد کر کے لرز جاتے ہیں

 
Last edited:

Atif

Chief Minister (5k+ posts)


پاکستان آرمی نے دشمن کو چنے چبوا دئیے۔

تم لوگ ھمیشہ آرمی کے خلاف ہی لکھو گے۔ مگر اس سے حقائق نہیں بدل سکتے۔

پاکستان آرمی اور فضائیہ نے دشمن کے مد مقابل محدود تعداد میں ہونے کے باوجود انڈیں آرمی کی وہ حالت کی کہ آج تک ان کے جرنیل اس واقع کو یاد کر کے لرز جاتے ہیں


درسی کتابوں کے علاوہ کوئی ریفرنس ؟؟
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)


ریاست اور ریاستی اسٹیبلشمنٹ نے عوام کا دھیان بٹانے کی خاطر دشمن داری ہی گھڑی ہے ، اسی پالیسی کا ایک ورق جنگ ستمبر ہے ، ہمارے خاکی اناڑیوں کی خلاصی قدرت کی نرمی سے ہی ممکن ہوئی ، ہم نے دفاع ایسا کیا ، جیسا ممکن ہی نا تھا ، یا ہوں کہیے ؟ ہم سے دفاع ایسا ہوا ، جو ہم سے ممکن ہی نا تھا جو ہوا اوپر والے نے کیا ، اسی لیے ہم اس دن کو یوم دفاع کہتے ہیں ، کارگل میں بھی اسی قسط کی دہرائی تھی ، ہم نے پھر سے سرحد پار ٹانگ اڑائ تھی ، سیاست نے ریاست کی جان بچائی تھی ، وگرنہ ہم نے پھر سے ، یہی کہنا تھا ، جب ہم گھوڑے بیچ کر سو رہے تھے ، بزدل دشمن نے ہم پر دھاوا بول دیا ، کسی نے یاد نہیں کرانا تھا ، کہ ، گوریلے کس نے بھیجے تھے ، اور گھوڑے کس نے بیچے تھے ، سویا کون تھا ، سٹپٹایا کون تھا ، دھوکے باز کون تھا ، جھوٹا کون تھا ،

ستمبر کی جنگ کا خمیازہ دسمبر کی سرد راتوں میں بھگتنا پڑا ، دسمبر کی جنگ ؟ ، نہیں جنگ نہیں ، دسمبر کا سانحہ ، جس کو ہم نے بہت محنت سے تیار کیا ، بنگالیوں کو بار بار یاد دلایا ، سمجھایا ، آخر وہ سمجھے ، ایسا سمجھے کہ ، ہمیں اپنا سمجھنے سے انکاری ہوے ، آسمان سے نصرت نا اتری ، اترتی بھی کیوں ؟ جو خدا ہمارا تھا ، وہی بنگالیوں کا بھی تھا ، شائد آسمان والے نے غیر جانبداری کا مظاھرہ کیا ، اور ہم آدھے رہ گیے ، ہم آج بھی اندرا گاندھی کو مجرم سمجھتے ہیں ، جس نے بنگالیوں کو ورغلایا ، سارا قصور دوسروں کا تھا ، ہم کہ ٹہرے معصوم ، بلوچستان میں بھی ہم نہیں ، بلوچ نہیں ، بس بھارت و افغانستان کا شر ہے ، ریاستی مورخ یہی لکھتا ہے ،




:biggthumpup:ہمیں اڑوس پڑوس سے نہیں ، ہمیں کمزور ریاست ، سسکتی جمہوریت ، دھوکے باز سیاست ، قرضوں کا عفریت ، سیاسی انارکی ، سے شدید خطرہ ہے ، یہ جنگ خاکیوں نے نہیں ہم بلڈی سویلینز نے لڑنی ہے


 

PkRevolution

Chief Minister (5k+ posts)

???? ?????? ?? ????? ???? ?????? ??

Watch from Minute 4:00





????? ?? ?? ?? ???????? ????? ???????? ?? ???? ???? ?? ???? ???? ??? ????? ????? ????? ?? ??? ?? ??? ???

??????? ??? ???? ?? ?????? ?? ?? ??? ??? ???? ????? ??
 
Last edited:

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)
اس کو پڑهنے میں گهنٹہ تو لگ جائے گا
:biggthumpup:


:biggthumpup:سمجھنے میں ایک ہفتہ لگے گا ، گھنٹہ کی خیر ہے ، ہفتہ بعد ، سمجھ آنے پر ، گھنٹہ اتنا بھاری نا لگے گا ، جلدی سے پڑھ لیں ،
 

Jarrii

Politcal Worker (100+ posts)

درسی کتابوں کے علاوہ کوئی ریفرنس ؟؟

عاطف بهائی میں صبح سے یہی سوچ رہا تها کہ کاش کوئی اِس موضوع پر سچ لکهے.
آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے ہمت کی
لیکن اب تیار ہو جائیں، آئی ایس پی آر کے نمائندے پہنچنے هی والے ہیں اس تهریڈ پر اپنے
وقار کا تحفظ کرنے
 

muntazir

Chief Minister (5k+ posts)

درسی کتابوں کے علاوہ کوئی ریفرنس ؟؟

اس میںکوئی شک نہیں کے پاک فوج نے اس وقت بہت جرات کا مظاہرہ کیا اور اس وقت ہماری آرمی کے پاس بہتر ہتھیار تھے اور بھارت کے پاس رشین ہتھیار تھے جو میعار کے عتبار سے کسی بھی طرح ہمارے مقابلے کے نہیں تھے لیکن ہمارے ساتھ مسلہ یه ہووا کے ہماری سپلائی امریکہ بہادر نے بند کردی تھی اور ہمارے پاس کو چوائس نہیں تھی سواے اس کے کے جنگ بندی پر تیار ہو جاتے بعد میں امریکہ نے بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا ہے جب روس کے ہتھیار عراق امریکہ جنگ میں ناقص پاے گے تو بھارت کو خاص طور پر عراق کی ایئر ڈیفنس میں شکست کے بعد کوئی چارہ نہیں رہا اور اس نے امریکہ سے نہ صرف ٹیکنالوجی لی بلکے ان سے اپنی ایئر ڈیفنس کو مضبوط کیا آج کل کی جنگ میں جس ملک کا ایئر ڈیفنس کمزور ہے ہے بہت بری طرح مار کھاے گا اب دیکھنا یہ ہے کے ہمارا ایئر ڈیفنس اب کس شیپ میں ہے
باقی اس بندے کی بات تو یہ کوئی خاص اجنڈے پر کام کر رہا ہے اور ہماری فوج کو ملکی معاملات میں پھنسا کر دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتا ہے آپ سب سے گزارش ہے کے ہوشیار رہیں اور دوسروں کو بھی ہوشیار کریں
 
Last edited:

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
گوریلا کاروائیوں کے جواب میں گوریلا کاروائی کی جاتی ہے لیکن انڈیا نے کھلی اور روایتی جنگ شروع کردی اسلئے میں رائٹر کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ پہل پاکستان کی تھی
پہل انڈیا کی تھی چاہے کچھ بھی اسکے خلاف کیا جارہا تھا لیکن جنگ بہرحال نہیں تھی

جب پہل انڈیا کی تھی تو پاکستان کا صرف دفاع کرنا بنتا تھا چاہے انکی فوج کمزور تھی یا طاقتور ، پھر اس دفاع میں پاکستان کامیاب بھی ہوگیا تھا
پاکستان نے اپنے سے دس گنا بڑی فوج کو پلٹ کر سرحد کے اس پار پناہ لینے پر مجبور کردیا ایسا دنیا کی تاریخ میں صرف اسرائیل نے عربوں کے ساتھ کیا تھا

آزاد کشمیر پینسٹھ کی جنگ میں ہی ملا تھا

اس بات سے مکمل اتفاق ہے کہ منہ سے مانگ کر جنگ نہیں لینی چاہئے کیونکہ اس سے بہت خون بہتا ہے اور معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں مرد مارے جاتے ہیں تو عورتوں کی کثرت ہوجاتی ہے جس سے اخلاقی جرائم شروع ہوجاتے ہیں
 

PkRevolution

Chief Minister (5k+ posts)
:biggthumpup:سمجھنے میں ایک ہفتہ لگے گا ، گھنٹہ کی خیر ہے ، ہفتہ بعد ، سمجھ آنے پر ، گھنٹہ اتنا بھاری نا لگے گا ، جلدی سے پڑھ لیں ،

آپ حضرات ڈس انفارمیشن ٹیم کا حصہ ہیں، حقیقت آپ کو معلوم نہیں اس لئے چند گھنٹے صرف کریں اور ان تھریڈز کا مطالعہ کریں تاکہ آپ پاکستانیوں کو احمق بنانے سے باز آسکیں


http://www.defence.pk/forums/military-history/26861-1965-indo-pak-war.html

http://www.defence.pk/forums/military-history/321-memories-1965-indo-pak-war.html

http://www.defence.pk/forums/military-history/65721-myth-1965-victory-indian-view.html

http://www.defence.pk/forums/military-history/33273-1965-pak-indo-war-detailss.html
 

Athra

Senator (1k+ posts)

درسی کتابوں کے علاوہ کوئی ریفرنس ؟؟

درسی کتابیں سستی مل جاتی ہیں جناب جن کتابوں کا حوالہ آپ دیتے ہو پہلے تو ان کو خریدنے کی اوقات سب کی نہیں دوسری بات زیادہ تر انگلش میں ہوتی ہیں اب آپ جسے لوگوں کی رسائی میں بھی ہوتی ہیں اور آپ لوگ پڑھ بھی لیتے ہو لیکن ایک عام پاکستانی جس کی انگلش اچھی نہیں قوت خرید نہیں مہنگی کتابوں کی وہ پھر جو کہانی اس کو سنائی جاۓ گی اسی کو سچ سمجھے گا
 

awan4ever

Chief Minister (5k+ posts)

درسی کتابوں کے علاوہ کوئی ریفرنس ؟؟


La.n.at bhejo General Musa Khan ke baton pay jo us waqt wahan mojood tha. Sipah-Salar-e-Azam Hazrat Syed Zaid Zaman Hamid Al Mujahid ke kahani he asal sachai hay!

Ainda aisi kharafaat likhnay say phelay check ker lein keh kaheen Syedi ny pehlay he is par lab-kushai tu nahi ke hui...waqt aur safhaat ke bachat hogi!

JazakAllah khair birader!

"Laal-Qila, InshaAllah".

Syedi zindabaad!!!!!
 

Athra

Senator (1k+ posts)
گوریلا کاروائیوں کے جواب میں گوریلا کاروائی کی جاتی ہے لیکن انڈیا نے کھلی اور روایتی جنگ شروع کردی اسلئے میں رائٹر کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ پہل پاکستان کی تھی
پہل انڈیا کی تھی چاہے کچھ بھی اسکے خلاف کیا جارہا تھا لیکن جنگ بہرحال نہیں تھی

جب پہل انڈیا کی تھی تو پاکستان کا صرف دفاع کرنا بنتا تھا چاہے انکی فوج کمزور تھی یا طاقتور ، پھر اس دفاع میں پاکستان کامیاب بھی ہوگیا تھا
پاکستان نے اپنے سے دس گنا بڑی فوج کو پلٹ کر سرحد کے اس پار پناہ لینے پر مجبور کردیا ایسا دنیا کی تاریخ میں صرف اسرائیل نے عربوں کے ساتھ کیا تھا

آزاد کشمیر پینسٹھ کی جنگ میں ہی ملا تھا

اس بات سے مکمل اتفاق ہے کہ منہ سے مانگ کر جنگ نہیں لینی چاہئے کیونکہ اس سے بہت خون بہتا ہے اور معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں مرد مارے جاتے ہیں تو عورتوں کی کثرت ہوجاتی ہے جس سے اخلاقی جرائم شروع ہوجاتے ہیں


جناب تصیح کر لیں آزاد کشمیر 1948 میں پٹھان قبائل نی آزاد کروایا تھا 65میں نہیں اس سے پہلے ہی آزاد ہو چکا تھا
 

Atif

Chief Minister (5k+ posts)

آپ حضرات ڈس انفارمیشن ٹیم کا حصہ ہیں، حقیقت آپ کو معلوم نہیں اس لئے چند گھنٹے صرف کریں اور ان تھریڈز کا مطالعہ کریں تاکہ آپ پاکستانیوں کو احمق بنانے سے باز آسکیں


http://www.defence.pk/forums/military-history/26861-1965-indo-pak-war.html

http://www.defence.pk/forums/military-history/321-memories-1965-indo-pak-war.html

http://www.defence.pk/forums/military-history/65721-myth-1965-victory-indian-view.html

http://www.defence.pk/forums/military-history/33273-1965-pak-indo-war-detailss.html

یہ لنکس ڈیفنس ملٹری کے ہیں کاکے، اس کا الٹ تمیں ڈیفنس انڈیا پر مل جائے گا، میں نے جو ریفرنس دئیے ہیں وہ جنرل موسیٰ، میجر آغا ہمایوں، کرنل سکندر کے دئیے ہیں۔ اور بند کرو یہ بکواس کہ یہ کوئی ڈس انفارمیشن ٹیم ہے۔ سب کچھ نیٹ پر موجود ہے ہر کوئی تمہاری طرح چول نہیں کہ صرف سیاست پی کے ہی کو ٹائم دے اور دیگر معلومات نہ لے۔ جب تک پاکستان میں نیٹ پر پابندی نہیں لگتی تم جیسے بس اسی قابل رہیں گے کہ فضول تھریڈ بنائیں پچاس پچاس روپے اکٹھے کرنے کے لئے اور مزید بےوقوف نہیں بنا سکیں گے اب قوم کو۔
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
جناب تصیح کر لیں آزاد کشمیر 1948 میں پٹھان قبائل نی آزاد کروایا تھا 65میں نہیں اس سے پہلے ہی آزاد ہو چکا تھا
وہ واپس بھی جاسکتا تھا لیکن پینسٹھ میں وہ دوبارہ قبضہ کے خطرے سے نکلا قبائل نہیں فوج نے آزاد کروایا تھا قبائل صرف مدد کرتے تھے فوج کی
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
بھارت اور پاکستان کے درمیان جتنی بھی جنگیں ہوئی ، اس کی اصل بنیاد کشمیر پر بھارت کی پاکستان دشمنی ہے ،جس کا نتیجہ مشرقی پاکستان کی علاحدگی کے ساتھ ہوا
جب بھارت بین القوامی طور پر اپنے وعدہ سے مکر گیا اور اس نا انصافی میں اقوام متحدہ سمیت پوری دنیا نے اس کا ساتھ دیا اور ابھی تک دے رہی ہے تو پاکستان کو حق ہے کہ وہ اس کے لئے کوئی بھی طریقہ استمعال کرے
اگر دنیا بھارت کی ننگی جارحیت پر خاموش رہ سکتی ہے اور در پردہ پاکستان کی تقسیم کرنے کی سازش میں شریک ہو سکتی تھی اور اب بھی ہے تو پاکستان کو بھی ہر حق حاصل ہیں کہ وہ انڈیا کے خلاف اپنے حق کے لئے ہر ممکن کوشش کرے ،اس وقت تو صورت حال اور بھی خراب ہے ،پانی ک مسئلے پر بھارتی جارحیت کوئی ڈھکی چھپی نہیں بات نہیں رہی ، جس کو موجودہ ہندوستان نواز حکومت حل کرنے کی جرأت نہیں کر سکتی ،جب آرمی کچھ کرتی ہے تو اس پر الزام لگا دیا جاتا ہے کہ وہ جمہوریت کا گلہ گھونٹ رہی ہے ،کار گل کا مسئلہ ایک مثال ہے اس وت بھی یہ ہی بادشاہ وقت تھے ،پھر جو کچھ ہوا وہ دنیا جانتی ہے
کشمیر کا وکیل پاکستان ہے اور یہ سچ اور حق ساری دنیا مانتی ہے ، بھارت غاصب ہے اور یہ بھی دنیا جانتی ہے ، اقوام متحدہ میں بھارت کا اقرار موجود ہے کہ وہ کشمیریوں کو حق دے گا ،لیکن پاکستان کی کمزور وکالت اس کو جرأت دے رہی ہے ،جس کے نتیجے میں وہ اس بات سے ہی انکاری ہو گیا ہے کہ کشمیریوں کا بھی کوئی حق ہے

 
Last edited: