
سندھ پولیس کے مبینہ رویے اور ہراسانی سے نالاں چینی سرمایہ کاروں نے سندھ ہائیکورٹ سے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست دائر کر دی ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے اس درخواست پر سماعت کی، جس میں چینی سرمایہ کاروں نے عدالت کو پولیس کی جانب سے ہراسانی اور بھتہ خوری کے الزامات سے آگاہ کیا۔ درخواست گزاروں نے عدالت سے اپیل کی کہ اگر انہیں تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو وہ سندھ چھوڑ کر لاہور یا اپنے وطن واپس جانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
چین سے تعلق رکھنے والے چھ سرمایہ کاروں نے ایڈووکیٹ پیر رحمان محسود کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ وہ وزیراعظم پاکستان، آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ حکام کی دعوت پر پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آئے تھے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ سندھ پولیس کی جانب سے انہیں مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان سے رشوت طلب کی جا رہی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1882735452496765234
چینی سرمایہ کاروں نے شکایت کی کہ ایئرپورٹ سے لے کر رہائش گاہ تک ان سے بھاری رشوت طلب کی جاتی ہے، اور اگر رشوت نہ دی جائے تو انہیں گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے۔ مزید برآں، بلٹ پروف گاڑیوں کے نام پر غیر ضروری تاخیر کی جاتی ہے اور رشوت دینے کے بعد پولیس اپنی گاڑیوں میں انہیں رہائش گاہ تک پہنچاتی ہے۔
درخواست میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان کی رہائش گاہوں پر سیکیورٹی کے نام پر تالے ڈال دیے جاتے ہیں اور ان کی آزادانہ نقل و حرکت کو محدود کر دیا جاتا ہے۔ یہ صورتحال کاروباری میٹنگز میں رکاوٹ ڈالتی ہے، اور کبھی کبھار تو پولیس اہلکار خود ان کی گاڑیوں پر حملہ کرتے ہیں اور گاڑیوں کے شیشے توڑ دیتے ہیں۔ نقل و حرکت کی سہولت کے لیے 30 سے 50 ہزار روپے رشوت وصول کی جاتی ہے۔
چینی سرمایہ کاروں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایکسپو سینٹر میں تین چینی خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی گئی، جس کے بعد وہ چین واپس چلی گئیں۔ اس کے علاوہ، ملیر کے علاقے میں سکھن تھانے کی حدود میں چینی شہریوں کی سات فیکٹریوں کو بھی سیل کر دیا گیا، جس سے ان کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچا۔
چینی سرمایہ کاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے حقوق کا تحفظ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کیا جائے۔ درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی سندھ، ہوم سیکریٹری سندھ، سی پیک سیکیورٹی کے اسپیشل یونٹ کے سربراہ، ملیر پولیس کے حکام اور چینی سفارت خانے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
عدالت نے چینی سرمایہ کاروں کی درخواست پر متعلقہ حکام سے چار ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے۔
درخواست گزاروں نے واضح کیا کہ اگر انہیں تحفظ فراہم نہ کیا گیا تو وہ سندھ میں مزید سرمایہ کاری کرنے کے بجائے یا تو لاہور منتقل ہو جائیں گے یا واپس چین لوٹ جائیں گے۔ ان کے مطابق، پولیس کا یہ رویہ نہ صرف ان کے کاروبار بلکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مجموعی ماحول پر بھی منفی اثر ڈال رہا ہے۔