Hunain Khalid
Chief Minister (5k+ posts)

پاکستان میں کوروناٰء وبا آنے سے حکومت پاکستان جہاں اس بیماری کے روک تھام اور سدباب کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کے لیے سرگرداں ہے، وہیں سندھ حکومت کی تو گویا سیاست میں چاندی ہو گئی ہو۔
12 سال سے سندھ پر برسراقتدار پیپلزپارٹی نے تمام انرجی اپنی سیاست چمکانے اور میڈیا میں اپنی مصنوعی پی آر بنانے پر لگا رکھی ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے نا صرف کورونا مریضوں کے لیے مثالی اقدامات کیے جس کی تعریف آج انٹرنیشنل میڈیا بھی کر رہا ہے، بلکہ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھی بہترین حکمت عملی اپنائی۔ وزیراعظم کا پہلے دن سے مطمع نظر ملک کا وہ نچلا طبقہ رہا ہے جس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی طورپر متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔ فالفور احساس کفالت پروگرام کے ذریعے ان خاندانوں تک امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا، ممکنہ حالات کے پیش نظر کورونا ٹائیگر فورس کے ذریعے ایسے رضاکاروں کی رجسٹریشن جاری ہے جو مستحق افراد تک راشن پہنچائیں گے۔
حکومت سندھ کے برعکس باقی تمام صوبوں نے وزیراعظم کے دور اندیشن فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی سطح پر اقدامات اٹھائے اور ان صوبوں میں صورتحال کافی حد تک کنٹرول میں دکھائی دیتی ہے۔ پنجاب، خیبرپختونخوا یا بلوچستان میں عوام، انتظامیہ یا قانون نافذ کرنے والے اداروں میں ہیجان کی کیفیت طاری ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔
دوسری طرف صوبہ سندھ کے حالات ہیں جہاں صوبائی حکومت سماجی رابطوں کی پابندیوں پر عملدرآمد کروانے میں بالکل ناکام رہی ہے اور عوام کو صوبائی سطح پر کسی قسم کی مالی امداد یا راشن فراہم نہیں کیا گیا۔
سب سے پہلے وفاق کے فیصلے "کلسٹر وائز لاک ڈاؤن" کے برعکس فیصلے کیے اور بُرے نتائج سامنے آنے پر وزیراعلیٰ سندھ حواس باختہ ہوئے بیٹھے ہیں۔ سندھ حکومت اٹھارویں ترمیم کے تحت تمام فیصلے اٹھانے میں مکمل آزاد ہے، لیکن اپنی ناکامیوں کو وفاقی حکومت پر ڈالنے کی غرض سے روز ان کے وزراء ابھی بھی ہوش کے ناخن لینے کی بجائے میڈیا میں آ کر اپنا "قومی پالیسی" والا منجن بیچ رہے ہیں۔
اب تک اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں کرونا وائرس کی اموات 35 ہیں جبکہ پنجاب میں 28۔ سندھ میں کرونا وائرس کے سبب وینٹی لیٹرز پر موجود مریضوں کی تعداد 25 ہے، پنجاب میں 9 ۔ یہ مریض خدانخواستہ فوت ہوں گے تو سندھ حکومت اس پر بھی وفاقی حکومت کے خلاف سیاست کرے گی۔ (یاد رہے کہ پنجاب کی آبادی سندھ سے دو گنا زائد ہے۔(
وزیراعلیٰ سندھ، صوبائی وزراء اور صوبائی انتظامیہ سے گزارش ہے کہ خدارا اس وباء میں سیاست کو چھوڑیئے اور اب تک کی اپنی ناکامیوں کا اعتراف کیجیئے۔ دیگر صوبائی حکومتوں کی طرح آپ کو بھی اٹھارویں ترمیم کے تحت سمجھداری سے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے، کہیں ایسا نہ ہو پورے سندھ کو تھر جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ جائے۔
12 سال سے سندھ پر برسراقتدار پیپلزپارٹی نے تمام انرجی اپنی سیاست چمکانے اور میڈیا میں اپنی مصنوعی پی آر بنانے پر لگا رکھی ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے نا صرف کورونا مریضوں کے لیے مثالی اقدامات کیے جس کی تعریف آج انٹرنیشنل میڈیا بھی کر رہا ہے، بلکہ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھی بہترین حکمت عملی اپنائی۔ وزیراعظم کا پہلے دن سے مطمع نظر ملک کا وہ نچلا طبقہ رہا ہے جس کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی طورپر متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔ فالفور احساس کفالت پروگرام کے ذریعے ان خاندانوں تک امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا، ممکنہ حالات کے پیش نظر کورونا ٹائیگر فورس کے ذریعے ایسے رضاکاروں کی رجسٹریشن جاری ہے جو مستحق افراد تک راشن پہنچائیں گے۔
حکومت سندھ کے برعکس باقی تمام صوبوں نے وزیراعظم کے دور اندیشن فیصلوں کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی سطح پر اقدامات اٹھائے اور ان صوبوں میں صورتحال کافی حد تک کنٹرول میں دکھائی دیتی ہے۔ پنجاب، خیبرپختونخوا یا بلوچستان میں عوام، انتظامیہ یا قانون نافذ کرنے والے اداروں میں ہیجان کی کیفیت طاری ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔
دوسری طرف صوبہ سندھ کے حالات ہیں جہاں صوبائی حکومت سماجی رابطوں کی پابندیوں پر عملدرآمد کروانے میں بالکل ناکام رہی ہے اور عوام کو صوبائی سطح پر کسی قسم کی مالی امداد یا راشن فراہم نہیں کیا گیا۔
سب سے پہلے وفاق کے فیصلے "کلسٹر وائز لاک ڈاؤن" کے برعکس فیصلے کیے اور بُرے نتائج سامنے آنے پر وزیراعلیٰ سندھ حواس باختہ ہوئے بیٹھے ہیں۔ سندھ حکومت اٹھارویں ترمیم کے تحت تمام فیصلے اٹھانے میں مکمل آزاد ہے، لیکن اپنی ناکامیوں کو وفاقی حکومت پر ڈالنے کی غرض سے روز ان کے وزراء ابھی بھی ہوش کے ناخن لینے کی بجائے میڈیا میں آ کر اپنا "قومی پالیسی" والا منجن بیچ رہے ہیں۔
اب تک اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں کرونا وائرس کی اموات 35 ہیں جبکہ پنجاب میں 28۔ سندھ میں کرونا وائرس کے سبب وینٹی لیٹرز پر موجود مریضوں کی تعداد 25 ہے، پنجاب میں 9 ۔ یہ مریض خدانخواستہ فوت ہوں گے تو سندھ حکومت اس پر بھی وفاقی حکومت کے خلاف سیاست کرے گی۔ (یاد رہے کہ پنجاب کی آبادی سندھ سے دو گنا زائد ہے۔(
وزیراعلیٰ سندھ، صوبائی وزراء اور صوبائی انتظامیہ سے گزارش ہے کہ خدارا اس وباء میں سیاست کو چھوڑیئے اور اب تک کی اپنی ناکامیوں کا اعتراف کیجیئے۔ دیگر صوبائی حکومتوں کی طرح آپ کو بھی اٹھارویں ترمیم کے تحت سمجھداری سے ٹھوس اقدامات اٹھانا ہوں گے، کہیں ایسا نہ ہو پورے سندھ کو تھر جیسے حالات کا سامنا کرنا پڑ جائے۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/zOxyPuY.jpg