سلیم کِرلا

RashidAhmed

Moderator
Staff member
Siasat.pk Web Desk
یہ 1985 کی بات ہے۔ لاہور میں "سلیم کِرلا" نام کے ایک صاحب ہوا کرتے تھے۔ لوگ اسے مذاق میں کرلا کہتے تھے لیکن اس نے اپنے نام کے ساتھ ہی کرلا لگادیا۔ 1985 کے غیر جماعتی انتخابات میں سلیم کرلا الیکشن میں کھڑےہوگئے اور ان کے مقابلے میں سرفراز نواز الیکشن لڑرہے تھے۔ سرفراز نواز چونکہ ان دنوں ضیاء الحق کے بہت قریب تھے اور انہیں حکومتی آشیرباد بھی حاصل تھی ۔ سب کا یہی خیال تھا کہ سرفراز نواز آسانی سے الیکشن جیت جائیں گے ۔دوسری طرف سلیم کرلا کے پاس کچھ بھی نہیں تھا، انتہائی غریب اورمحنت مزدوری کرنیوالا کرکے پیٹ پالنے والا شخص۔

سلیم کرلا کے محلے داروں نے سلیم کرلا کو الیکشن میں کھڑا کردیا اور اسکے لئے پوسٹر بھی چھپوادئیے اور اپنے پوسٹرز پر ایک فقرہ لکھوایا جو سب کی توجہ کا مرکز بن گیا۔فقرہ تھا "اقتدار کے بھوکوں میں ایک اور بھوکے کا اضافہ"۔

سلیم کرلا نے الیکشن کمپین چلانا شروع کردی اور تقریر میں ہمیشہ یہی کہتا کہ اگروہ الیکشن جیت گیا تو سب سے پہلے شادی کرے گا، دولت اکٹھی کرے گا ، کارخانے اور گاڑی بنگلے بنائے گا اور اس کے بعد اگر ان سب سے فرصت ملی تو اپنے حلقے کے عوام کے مسائل کی طرف توجہ دوں گا۔ لوگ اس کی باتیں سن کر محظوظ ہوتے اورمزید متوجہ ہوتے۔ سلیم کرلا کو ان باتوں سے اتنی شہرت ملی کہ غیرملکی میڈیا، پاکستانی اخبارات نے اس کے بیانات کو پہلے پیج پر چھاپنا شروع کردیا اور سلیم کرلا لوگوں میں مقبول ہونا شروع ہوگیا۔جس سے سرفراز نواز پریشان ہوگیا اور سلیم کرلا کی مقبولیت دیکھ کرضیاء الحق کی حکومتی مشینری حرکت میں آگئی اور سرفراز نواز کی مدد کرنا شروع ہوگئی۔لوگ یہاں تک کہنا شروع ہوگئے کہ سلیم کرلا کو غیرجماعتی الیکشن کا مذاق اڑانے کیلئے کھڑا کیا گیا تھا۔

سلیم کرلا کے ساتھ والے حلقے میں اس وقت کے وزیر خزانہ نوازشریف بھی الیکشن لڑرہے تھے۔ا نہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ خداکاشکر ہے کہ سلیم کرلا میرے مقابلے میں نہیں لڑا۔ آخر کار الیکشن کا اختتام ہوا، سرفراز نواز نے حکومت کی مدد سے سلیم کرلا کو سخت مقابلے کے بعد ہرادیا لیکن سلیم کرلا نےسرفراز نواز کو پوری الیکشن کمپین میں پریشان کئے رکھا۔

سلیم کرلا کا فقرہ "اقتدار کے بھوکوں میں ایک اور بھوکے کا اضافہ" ایک ضرب المثل بن چکا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں اقتدار کے ایک سے بڑھ کر ایک بھوکا آیا ۔ کسی کا مقصد ملک ٹھیک کرنا نہیں بلکہ پاور انجوائے کرنا، پیسہ کمانا اور طاقت کا حصول تھا۔

چند ماہ بعد اقتدار کے بھوکوں میں ایک اور بھوکے کا اضافہ ہونیوالا ہے۔۔سمجھ تو آپ گئے ہیں۔

 

barca

Prime Minister (20k+ posts)
سلیم کرلے اور سرفراز نواز کی جگہ
وہی کام نواز شریف بخوبی انجام دے رہا ہے
فیکٹریوں شوگر ملوں پولٹری فارموں کی تعداد بڑھ رہی ہے
 

compy

MPA (400+ posts)
Aisi Kahaniya tau Javed chaudhary dhoond kar lata hai, suchi/jhooti/Misala daar. kaheen apka taluq uski internet team sey tau nai ?