Amal
Chief Minister (5k+ posts)
سلام کی کیفیت
حضرت عمران بن حصین ؓ بیان کر تے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے کہا :السلام علیکم آپ ﷺ نے اس کے سلام کا جواب دیا پھر وہ شخص بیٹھ گیا تو نبیﷺ نے فرمایا : (اس کیلئے)د س نیکیاں ہیں۔ پھر دوسرا آدمی آیا اس نے کہا ’’السلام علیکم و رحمۃ اللہ‘‘ (اس کیلئے)بیس نیکیاں ہیں۔ پھر ایک اور شخص آیا تو اس نے کہا ’’السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ‘‘ آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا وہ بیٹھ گیا تو آپؐ نے فرمایا : (اس شخص کے لیے) تیس نیکیاں ہیں۔ (ابو داؤد تر مذی۔ حدیث حسن ہے) ابوداؤد (۵۱۹۵)، و الترمذی (۲۶۸۹)، والدارمی (/۲۷۷۲)۔ ا س کی سند حسن ہے جبکہ ابو ہریرہ ؓ کی حدیث اس کی شاہد ہے جسے امام بخاری نے ’’الا دب المفرد (۹۸۶)امام نسائی نے عمل الیوم اللیلۃ (۳۶۸)اور ابن حبان (۴۹۳)نے روایت کیا ہے اس کی سند صحیح ہے ۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کر تی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھے فرمایا:یہ جبریل ہیں جو تمہیں سلام پیش کر تے ہیں۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں میں نے کہا ’’علیہ السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ‘‘ (متفق علیہ) صحیحین (بخاری و مسلم) البخاری (/۳۰۵۶۔ فتح)و مسلم (۲۴۴۷) ۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ جب کوئی بات ارشاد فرماتے تو اسے تین بار دہراتے تا کہ وہ اچھی طرح سمجھ میں۔ آ جائے اور جب کسی قوم کے پاس تشریف لے جاتے تو انہیں تین بار سلام کر تے۔ (بخاری) یہ اس صورت میں ہے جب ہجوم زیادہ ہو تا۔ البخاری (/۱۸۸۱۔ فتح) ۔
حضرت مقدادؓ اپنی طویل حدیث میں بیان فرماتے ہیں کہ ہم نبیﷺ کے لئے ان کے حصے کا دودھ اٹھا کر رکھ دیا کرتے تھے آپ رات کو تشریف لاتے تو اس طرح سلام کر تے کہ سوئے ہوئے کو بیدار نہ کر تے اور بید ار کو سنا دیتے پس نبی کر یمﷺ تشریف لائے اور حسب معمول سلام کیا۔ مسلم (۲۰۵۵) ۔
حضرت ابو جبری ہجیمی ؓ بیان کر تے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہا ’’علیک السلام‘‘ اے اللہ کے رسول !تو آپ نے فرمایا :تم ’’علیک السلام‘‘ مت کہو اس لئے کہ یہ تو مردوں کا سلام ہے . ابو داؤد تر مذی۔ حدیث حسن صحیح ہے
سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ
حسن، سنن ابی داؤد:4859، سنن ترمذی:3433، مسند احمد:19769،السنن الکبری للنسائی:10187، المستدرک للحاکم:1971،وسندہ حسن
اے اللہ! تو اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔ میں تجھ سے بخشش طلب کرتا ہوں اور تیری طرف توبہ کرتا ہوں۔
