سفرِمعراج رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
اللہ تبارک وتعالیٰ نےجس طرح سال میں ۱۲ مہینوں کی تعداد مقررفرمائی،اسی طرح ان بارہ مہینوں میں چارمہینوں کوحرمت والےمہینےبھی بنا دیا ۔ رجب المرجب،ذی القعد،ذی الحجہ،محرم ۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہےکہ رجب اللہ کا،شعبان میرا اوررمضان المبارک میری امت کا مہینہ ہے۔ رجب کو چونکہ رسول رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نےاللہ کا مہینہ قراردیا ہے،لہٰذا . . . .



محبوبِ خدا کےاس اعلان کواللہ جلِ شانہ نےاپنی رحمتِ کاملہ سےنوازتےہوئےماہ رجب کو اپنےانعام واکرام سےایسا نوازا اور وہ معراج بخشی کہ اس ماہ مبارک میں اپنےپیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات کا اہتمام فرمایا۔ 27 رجب المرجب سن 10 نبوی کی شب اس ملاقات کیلئےسرکار دوعالم نے اللہ جلِ شانہ سےملنےکےشرف عظیم کےحصول کےلئےایک معجزاتی سفرکا آغازفرمایا کہ جس سفر کو دنیا کی نظروں نےنہ دیکھا،نہ کانوں سےسنا اور اس سفر کےبعد قیامت تک کوئی ایسا سفرہوا نہ ہوگا۔ اس لئےیہ سفرجس مقصد کیلئے ہوا تھا اس کا مقصد اسی شب مکمل ہوگیا تھا۔ وہ مقصد کیا تھا اللہ جلِ شانہ نےبڑےواضح طورپرفرمادیا ہم نےاہنےبندےمحمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سیر اس لئےکرائی کہ ہم انہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں۔ اللہ جلِ شانہ نےیہ شرف ملاقات اپنے محبوب صلعم کو اس لئےعطا کیا کہ وہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کو جزاوسزا کےمعاملات جو رب کائنات کی طرف سےنیکی اور بدی کرنےوالےاعمالپر دیئے جائیں گے۔ ان کا مشاہدہ کرائیں اور بطورِگواہ اہلِ زمین کو بتائیں ۔ سرورِدین صلعم کی حیاتِ مبارکہ اہلِ عرب کےسامنےاپنی جگہ عزت واحترام کا مقام رکھتی تھی آپ صلعم صادق القول مشہور تھے۔ گواہی یا شہادت کا مستند ہونا بھی گواہی کی سچائی پرمنحصرہوتا ہے۔ دشمن سے دشمن بھی آپ صلعم کی شرافت کا قائل تھا۔ ہونا بھی چاہئے،اللہ نےآپ صلعم کو منتخب ہی اس لئے کیا تھا کہ آپ صلعم اللہ کےبندوں کواللہ کےاحکام پرچلائیں اوربندوں کا رشتہ اللہ سے جوڑیں۔

normal_j8obbs.jpg

بھٹکتی ہوئی انسانیت کو صحیح سمت ایک اللہ کی عبادت کی طرف لےکرآنا،یہ مشن تھا جس کےباعث آپ صلی اللہ علیہ وسلم محسنِ انسانیت کہلائےگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس پاکیزہ زندگی کودیکھ کرلوگ آپ صلعم سے والہانہ پیارکرتےتھے۔ یہ علیحدہ بات ہےکہ ابوجہل یا دیگرلوگ آپ صلعم سےدوربھاگتےتھے۔ دور رہنے کی وجہ یہ تھی کہ ان لوگوں کو خوف تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اہلِ عرب کو وحدہ لاشریک کا کلمہ نہ پڑھا دیں۔ ورنہ تو آپ صلعم کی سچائی و دیانت داری کےتوایمان کی حد تک قائل تھے۔حقیقت یہ ہےکہ معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسا واقعہ ہےکہ روزِحشرہم اپنی کوتاہیوں اور گناہوں سےیہ کہہ کر چھٹکارا حاصل نہ کرسکیں گےکہ اےربّ کریم ہم لاعلم تھےکیونکہ شبِ معراج محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کواللہ نےگناہوں اورکوتاہیوں کی سزا کےعمل کا مشاہدہ کراکر اپنےبندوں کو آگاہ کردیا کہ نیکی و بدی کا حساب دینا ہوگا۔

normal_2ijsqgy.jpg



اسلام وہ دین ہےجسےربِ جلیل نےپسند فرمایا۔ یہ ایسا دین ہےکہ جو ہراس عمل کو قابلِ سزا گردانتا ہےکہ جس عمل سےاللہ کےبندوں کو ،انسانیت کو تکلیف پوہنچتی ہو۔ شبِ معراج اللہ نےرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دکھا دیا کہ کس طرح اللہ کے احکام کی نافرمانی کرنےوالوں اور انسانوں کےحقوق کی خلاف ورزی کرنےوالوں کو کیسی دردناک سزائیں دی جارہی تھیں۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ نہیں چاہتا کہ کوئی بندہ ناحق اللہ کے بندوں پر ظلم کرے۔ یہ ہے اللہ کےاحکام کی نافرمانی جو اللہ کو پسند نہیں اور بندوں کو اس کی سزا بھگتنی ہوگی۔ اس کےبندوں پرظلم و ستم سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوجاتا ہے۔ بحثیت عبد ہمارا فرض ہےکہ ہم حقّ عبدیت ادا کریں۔وعدہ خلافی نہ کریں اس سے جو پالن ہار ہے۔

kaba-cc-m-soli.jpg

پانچوں وقت نماز میں ہم کہتے ہیں کہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں کہنے اور عمل میں بڑا فرق ہے اللہ کا دین عمل چاہتا ہے۔ واقعہ معراج ہمیں ہرسال سوتےسےجگا دیتا ہےکہ آنکھیں کھولو اللہ دیکھ رہا ہے۔ شبِ معراج آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزرجب ایک مقام پرہوا تو آپ نےدیکھا کہ لوگوں کےسروں پر پتھر توڑےجارہےہیں،سرکچل رہےہیں،پھرٹھیک حالت پر آتےہیں پھر پتھر پڑتےہیں اور کچلے جاتے ہیں ۔ حضرت جبرائیل علیہ سلام نے سرکار صلعم کو بتایا کہ یہ لوگ فرض نماز کےمعاملے میں غفلت برتتے تھے۔ ایک مقام پر حضور صلعم نےدیکھا کہ لوگوں کےہونٹ اور زبانیں لوہے کی قینچیوں سےکاٹی جاتی ہیں اور یہ عمل تواترکیساتھ ہورہا ہے،حضرت جبرائیل علیہ سلام نےفرمایا کہ یہ لوگ قوم کو گمراہ کرنے والےتھے۔ ایک جگہ شبِ معراج سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ لوگوں کےجسموں سے گوشت کاٹا جارہا ہے،پھران ہی لوگوں کو کھلایا جارہا ہے،بتایا کہ یہ لوگ چغل خور تھے۔

ایک جگہ آپ نے دیکھا کہ بڑے بڑے پیٹ لئےلوگ ہیں جو اٹھنےکی کوشش کرتے ہیں تو گرجاتےہیں ۔ آپ کو بتایا گیا کہ یہ سود خور ہیں ۔ ایک جگہ ایک منظر رسولِ رحمت نے دیکھا کہ لوگ جانوروں کی طرح زقوم جہنم کا درخت اور پتھرکھا رہےہیں،یہ وہ لوگ تھے کہ جو زکوٰۃ ادا نہیں کرتے تھے۔ شبِ معراج اللہ نےاپنےمحبوب صلعم کو اتنا عظیم مقام عطا فرمایا کہ یہ مقام کسی کو ملاہےاورنہ ہی ملے گا۔ اس شب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ نےاپنی قربت خاص سےسرفرازفرماتےہوئےنہ صرف کائنات کےاسرارورموز کا مشاہدہ کرایا،بلکہ آپ صلعم کےذریعےاپنےبندوں کو ناراضی والےمعاملےسےبھی آگاہ کردیا اور اس کی سزا بھی دکھا دی۔ یہ تھیں اللہ کی وہ نشانیاں جو اللہ نےاپنے پیارے حبیب صلعم کو دکھائیں۔

اس سفرمبارک میں رسول رحمت صلعم کی آمد کی خوشی میں امت محمد صلعم کو اپنی رحمتوں،نوازشوں سے بھی نوازا۔ صحیح مسلم کی روائت ہےکہ اس شب امت محمدیہ کےلئےاللہ تعالیٰ نےتین اعزاز عطا فرمائے۔ جن میں پہلا انعام اور اعزاز نماز ہے۔ جسے سرکاردوعالم نےامت کے لئے معراج المومنین فرمایا۔ دوسرا انعام سورۃ البقر کی آخری تین آیات جن میں امت محمدیہ کےلئےرحمت اور کفارکےمقابلےمیں نصرت اور دعاوں کی قبولیت شامل ہے۔ تیسرا نعام ہ عطا ہوا کہ جو لوگ اللہ کےساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائیں،اللہ تعالیٰ ان کےگناہوں سےدرگزرفرماتا ہے۔

دراصل معراج ایک ایسا منفرد اور تاریخ ساز سفرہےکہ جس شب سرکاردوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرشِ زمیں سے عرشِ بریں پر پہنچے۔ حقیقت یہ ہےکہ واقعہ معراج النبی ہمارےلئےغوروفکرکےلمحات فراہم کرتا ہے۔ کاش ہم اللہ کی نشانیوں کو جو آپ صلعم کو دکھائی گئیں ، اپنےسامنے رکھ کر خود کا جائزہ لیں۔ نماز کو قائم کریں ۔ زبان کی حفاظت کریں ۔ سود سے پرہیز کریں ۔ زکوٰۃ کی ادائیگی کریں ۔ احکامِ شریعت پر عمل کریں ۔ اتباعِ رسول کریں ۔ اپنا احتساب کریں ۔ برائی،گناہ،لغزش جتنی جلد ہوسکے،ان سے چھٹکارا حاصل کریں کہ آج آنےوالی کل کا انتظار نہیں کرنے دیگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں واقعہ معراج سے سبق حاصل کرنےاور اُن عظیم تحفوں کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے جو شب معراج امت کو عطا کئےگئے۔ آج ہم اپنے اعمال کی وجہ سے مسائل کا شکارہیں ۔ اس سےچھٹکارےکا ایک ہی حل ہے،ایک ہی راستہ ہےکہ ہم اللہ کےاحکام اور رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کریں ۔