سعودی عدالت نے ایک 20 سالہ سعودی خاتون کو مبینہ طور پر ٹویٹر پر حکومت کے میگا پراجیکٹ پر تنقید کرنے کے جرم میں 30 سال قید کی سزا سنادی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی یاہو نیوز نے برطانیہ کے سماجی رہنماؤں کےایک گروپ"القسط" کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ سعودی عرب میں کے الاحصہ صوبے سے تعلق رکھنے والی 20 سالہ فاطمہ الشعاربی کو سعودی حکومت کے "نیوم میگاسٹی" منصوبے پر تنقید کرنے کے جرم میں سزا سنادی گئی ہے۔
القسط کے مطابق برطانیہ میں جب سعودی سفارتخانے سے اس حوالے سے تفصیلات طلب کی گئیں تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، فاطمہ میں 2020 میں گرفتار کرکے یہ الزام لگایا گیا انہوں نے نیوم میگا سٹی پراجیکٹ کے خلاف ٹویٹس کرتے ہوئے منصوبے کیلئے لوگوں سے زبردستی گھر خالی کروانے اور علاقہ بدر کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق حال ہی میں جیل میں فاطمہ نے دیگر خواتین کے ساتھ مل کر بھوک ہڑتال بھی کی ، اس بھوک ہڑتال میں لیڈز یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری لینے والی سلمہٰ الشہاب بھی شریک ہوئیں جنہیں 2020 میں سعودی حکومت کے خلاف ٹویٹس کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
القسط کے مطابق سعودیہ عرب کا نظام عدل رازوں میں پوشیدہ ہے، بہت سے کیسز کی معلومات باہر ہی نہیں آتی، معلومات کیلئے اپنے رابطوں اور ذریعوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے، معلومات فراہم کرنے والے یا آگے پہنچانے والے انتقامی کارروائیوں کے خوف سے اپنی شناخت بھی خفیہ رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ نیوم میگا سٹی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا اعلان کردہ ایک میگا پراجیکٹ ہے ، جسے سعودی عرب کے شمال مغربی صوبے تبوک میں 10ہزار 200 مربع میل کے رقبے پر تعمیر کیا جارہا ہے۔