
حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارت نے پاکستان اور سکھوں میں اختلافات پیدا کرنے کے لیے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لیا، جس میں سری دربار صاحب امرتسر پر پاکستان کی جانب سے میزائل اور ڈرون حملوں کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ تاہم، اس دعوے کی حقیقت بے نقاب ہوگئی ہے اور سکھ برادری کے رہنما، سری دربار صاحب کے سربراہ، گیانی رگھوبیر سنگھ نے بھارتی فوج کے تمام الزامات کو مسترد کر دیا۔
گیانی رگھوبیر سنگھ کا ردعمل
گرنتھی گیانی رگھوبیر سنگھ نے کہا کہ بھارتی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل کے بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی افواج کی جانب سے سری دربار صاحب پر میزائل اور ڈرون حملے متوقع تھے، جو سراسر جھوٹ پر مبنی تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "سری دربار صاحب ایک ایسا مقام ہے جہاں پر کسی بھی قسم کے حملے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ یہاں تک کہ گنز کے ساتھ گھومنے کی اجازت بھی نہیں دی جاتی۔"
انہوں نے بھارتی حکومت کے گولڈن ٹیمپل پر میزائل حملے کے بے بنیاد الزام کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ بھارتی فوج کے دعوے مضحکہ خیز ہیں۔ گیانی رگھوبیر سنگھ نے بتایا کہ وہ 24 اپریل سے 14 مئی تک امریکہ میں تھے اور دربار صاحب امرتسر میں موجود نہیں تھے۔ اگر وہ موجود بھی ہوتے، تو ایسی کسی کارروائی کی اجازت نہیں دیتے۔
جھوٹے پروپیگنڈے کا پردہ فاش
گیانی رگھوبیر سنگھ نے مزید کہا کہ بھارتی فوج یا حکومت کی جانب سے ان سے کسی بھی قسم کا رابطہ نہیں کیا گیا۔ بھارتی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل کا بیان مکمل طور پر جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارتی فوج نے اپنے جھوٹ کو چھپانے کے لیے لیفٹیننٹ جنرل سے بیان دلوایا اور اس پر سخت تحقیقات اور کارروائی ہونی چاہیے۔
دفاعی ماہرین کا تجزیہ
دفاعی ماہرین نے گیانی رگھوبیر سنگھ کے بیانات کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت سکھوں کو پاکستان کے خلاف کرنے کے لیے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لیتا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت اور اس کی مسلح افواج کی سکھوں کو پاکستان مخالف کرنے کی تمام تر کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گیانی رگھوبیر سنگھ کے بیانات نے بھارتی حکومت اور اس کے مسلح افواج کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا ہے، اور اس جھوٹے پروپیگنڈے کے بعد بھارت کی ساکھ مزید متاثر ہوئی ہے۔