سجدہ تلاوت

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
76908-%D8%B3%D8%AC%D8%AF%DB%81-%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%88%D8%AA.png


سجدہ تلاوت سے مراد وہ سجدہ ہے جو انسان آیت سجدہ کی تلاوت کے وقت کرتا ہے قرآن مجید میں سجدہ کی آیات معروف ہیں۔

جب کوئی انسان سجدہ تلاوت کرنا چاہے تو وہ اللہ اکبر کہہ کر سجدے میں چلا جائے اور درج ذیل ادعیہ میں سے کوئی دعا پڑھے

سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی سنن ابی داود، الصلاة، باب ما يقول الرجل فی رکوعه وسجوده، ح: ۸۷۱۔
پاک ہے میرا رب جو سب سے بلند و برتر ہے۔

سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِی صحيح البخاری، الاذان، باب الدعاء فی الرکوع، ح:۷۹۴۔
اے اللہ! اے ہمارے پروردگار ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں اور تیری ہی تعریف ہے، اے اللہ! تو مجھے معاف فرما دے۔

اَللّٰهُمَّ لَکَ سَجَدْتُّ وَبِکَ آمَنْتُ وَلَکَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِی لِلَّذِی خَلَقَه وَصَوَّرَه وَشَقَّ سَمْعَه وَبَصَرَه تَبَارَکَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ
صحيح مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة النبی ودعائه بالليل، ح: ۷۷۱۔
اے اللہ! میں نے تیرے لیے سجدہ کیا اور تیرے ساتھ ایمان لایا یقینامیں تیرا فرمانبردار ہوں۔ میرا چہرہ اس ذات پاک کے آگے سجدہ ریز ہوا جس نے اسے پیدا فرمایا ہے اور اس کے کان اور آنکھیں بنائے ہیں اللہ کی ذات بڑی بابرکت ہے جو بہترین خالق ہے۔

اَللّٰهُمَّ اکْتُبْ لِی بِهَا عِنْدَکَ أَجْرًا وَضَعْ عَنِّی بِهَا وِزْرًا وَاجْعَلْهَا لِی عِنْدَکَذُخْرًا وَتَقَبَّلْهَا مِنِّی کَمَا تَقَبَّلْتَهَا مِنْ عَبْدِکَ دَاوُدَ جامع الترمذی، الجمعة، باب ماجاء ما يقول فی سجود القرآن، ح: ۵۷۹۔
ے اللہ! میرے اس سجدے کی وجہ سے اپنے ہاں اجر و ثواب لکھ لے اور اس کی وجہ سےمجھ سے (میرے گناہوں کا) بوجھ اتار دے اور اسے میرے لیے اپنے ہاں ذخیرہ بنا دے اور اس سجدے کو میری طرف سے اس طرح قبول فرما جس طرح تو نے اپنے بندے داؤد علیہ السلام کے سجدے کو شرف قبولیت سے نوازا تھا۔

پھر سجدے سے سر اٹھائے، اس میں تکبیر اور سلام کی ضرورت نہیں۔

اگر امام نماز پڑھاتے ہوئے آیت سجدہ کی تلاوت کرے تو اس کے لیے واجب ہے کہ سجدہ کو جاتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت تکبیر (اللہ اکبر) کہے، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت بیان کرنے والوں نے ذکر کیا ہے کہ آپ جب بھی سر جھکاتے اور اٹھاتے تو اللہ اکبر کہا کرتے تھے۔
صحیح البخاری، الاذان، باب التکبیر فی الرکوع، حدیث: ۷۸۵۔

نماز کے سجدہ اور سجدہ تلاوت سب کی کیفیت اسی طرح ہوتی تھی۔

بعض لوگ نماز میں سجدے کو جاتے وقت تو تکبیر کہتے ہیں مگر سجدے سے اٹھتے وقت تکبیر نہیں کہتے، لیکن سنت یا اہل علم کے اقوال سے مجھے اس کی کوئی دلیل معلوم نہیں ہے۔

کیا سجدئہ تلاوت کے لیے طہارت شرط ہے، تو اس کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے۔
بعض نے طہارت کو ضروری قرار دیا ہے اور بعض نے کہا ہے کہ یہ شرط نہیں ہے جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بغیر طہارت کے سجدہ تلاوت کر لیا کرتے تھے لیکن میری رائے میں زیادہ احتیاط اسی میں ہے کہ سجدہ با وضو کیا جائے۔
وباللہ التوفیق

 

MAwan

Senator (1k+ posts)
اور جہاں تک میری کم علمی ہے سجدہ تلاوت نہ صرف تلاوت کرنے والے پہ واجب ہوتا ہے بلکے سننے والے پہ بھی اتنا ہی واجب ہوتا ہے ،اگر کوئی شخص ٹی وی پہ قرآن یا تراویح سن رہا ہے اور اس میں سجدہ کی آیات آ گیی ہے تو سننے والے کو بھی سجدہ کرنا ضروری ہو گا-باقی محترم مرزا صاحب بہتر اس پر روشنی ڈال سکتے ہیں
 

eye-eye-PTI

Chief Minister (5k+ posts)
@qaisermirza sahab your posts are really wonderful.

Sir bahot bahot shukriyaa.

@mawan main ne b yehi suna hai k tilawat sun'nay walay pe b sajda tilawat wajib hai.
 

Back
Top