غزوہ بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرامؓ کا اس غزوہ میں مثالی کردار تھا۔ لیکن یہاں غزوہ بدر کے حوالے سے اُن ہستیوں کا ذکر کرنے کا جی چاہا جن کا مثالی کردار سب حصہ لینے والے صحابہ کرام سے زیادہ تھا۔ نیچے حضرت علی کرم اللہ وجہہ، حضرت حمزہ بن عبد المطلب علیھما السلام اور جناب عبیدہ بن حارث بن عبدالمطلب علیھم السلام کے غزوہ بدر میں کردار کا تذکرہ ہے۔
هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّن نَّارٍ يُصَبُّ مِن فَوْقِ رُؤُوسِهِمُ الْحَمِيمُ يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ وَلَهُم مَّقَامِعُ مِنْ حَدِيدٍ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا مِنْ غَمٍّ أُعِيدُوا فِيهَا وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِن ذَهَبٍ وَلُؤْلُؤًا وَلِبَاسُهُمْ فِيهَا حَرِيرٌ وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ وَهُدُوا إِلَى صِرَاطِ الْحَمِيدِ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ الَّذِي جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِيهِ وَالْبَادِ وَمَن يُرِدْ فِيهِ بِإِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
سورۃ الحج 22، آیات 19 تا 23۔
ترجمہ
یہ دو فریق ہیں جو اپنے رب کے معاملہ میں جھگڑتے ہیں پھر جو منکر ہیں ان کے لیے آگ کے کپڑے قطع کیے گئے ہیں اور ان کےسروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا جس سے جو کچھ ان کے پیٹ میں ہے اور کھالیں جھلس دی جائیں گی اور ان پر لوہے کے گرز پڑیں گے جب گھبرا کر وہاں سے نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور دوزخ کا عذاب چکھتے رہو بے شک الله ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہاں انہیں سونے کے کنگن اور موتی پہنائیں جائیں گے اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہوگا۔ اور انہوں نے عمدہ بات کی راہ پائی اور تعریف والے الله کی راہ پائی۔ بے شک جو منکر ہوئے اور لوگوں کو الله کے راستہ اور مسجد حرام سے روکتے ہیں جسے ہم نے سب لوگو ں کے لیے بنایا ہے وہاں اس جگہ کا رہنے والا اورباہروالادونوں برابر ہیں اور جو وہاں ظلم سے کجروی کرنا چاہے تو ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے۔
كَمَا حَدَّثَنَاهُ أَبُو زَكَرِيَّا الْعَنْبَرِيُّ ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ السَّلامِ ، ثنا ، أَنْبَأَ وَكِيعٌ ، ثنا ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الرُّمَّانِيِّ يَحْيَى بْنِ دِينَارٍ الْوَاسِطِيِّ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ لاحِقِ بْنِ حُمَيْدٍ السَّدُوسِيِّ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَّادٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ ، " يُقْسِمُ لَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِي هَؤُلاءِ الرَّهْطِ السِّتَّةِ يَوْمَ بَدْرٍ : عَلِيٌّ وَحَمْزَةُ وَعُبَيْدَةُ وَشَيْبَةُ وَعُتْبَةُ ابْنَا رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ ، هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19 إِلَى قَوْلِهِ تَعَالَى : نُذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ سورة الحج آية 25 ، وَقَدْ تَابَعَ سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ أَبَا هَاشِمٍ عَلَى رِوَايَتِهِ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ عَلِيٍّ مِثْلَ الأَوَّلِ
المستدرك على الصحيحين كِتَابُ التَّفْسِيرِ تَفْسِيرُ سُورَةِ الْحَجِّ حدیث نمبر 3383
ترجمہ
قیس بن عبادہ انصاریؓ فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابوذر غفاریؓ کو قسم کھا کر فرماتے ہوئے سُنا کہ یہ سورۃ الحج کی آیات هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ (الحج آیت نمبر 19) سے لے کر آیت نُذِقْهُ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ (الحج آیت نمبر 25) تک کی آیات بدر والے دن ان 6 اشخاص کے بارے میں نازل ہوئیں۔ علی ابن ابی طالب بن عبدالمطلب، حمزہ بن عبدالمطلب اور عبیدہ بن حارث بن عبدالمطلب علیھم السلام اور شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ
Source
عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، قَالَ : " سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ يُقْسِمُ : هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ فَالَّذِينَ كَفَرُوا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِنْ نَار إلى قولِهِ الْحَرِيقِ فِي حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، وَعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، وَعُبَيْدَةَ بْنِ الْحَارِثِ ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ ، وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ اخْتَصَمُوا فِي الْحُجَجِ يَوْمَ بَدْرٍ "۔
حکم المحدث (البانی): صحیح
سنن ابن ماجه كِتَاب الْجِهَادِ بَاب الْمُبَارَزَةِ وَالسَّلَبِ حدیث نمبر 2829
ترجمہ
قیس بن عبادہ انصاریؓ فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابوذر غفاریؓ کو قسم کھا کر فرماتے ہوئے سُنا کہ یہ سورۃ الحج کی آیات هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ (الحج آیت نمبر 19) سے لے کر آیت الْحَرِيقِ (الحج آیت نمبر 22) تک کی آیات بدر والے دن ان 6 اشخاص کے بارے میں نازل ہوئیں۔ علی ابن ابی طالب بن عبدالمطلب، حمزہ بن عبدالمطلب اور عبیدہ بن حارث بن عبدالمطلب علیھم السلام اور شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ۔ جنھوں نے بدر والے دن ایک دوسرے سے جھگڑا کیا
Source
حدثنا : عمرو بن زرارة ، حدثنا : هشيم ، عن أبي هاشم ، عن أبي مجلز ، عن قيس بن عباد قال : سمعت أبا ذر يقسم قسماً : إن هذان خصمان إختصموا في ربهم ، إنها نزلت في الذين برزوا يوم بدر حمزة وعلي وعبيدة بن الحارث وعتبة وشيبة إبنا ربيعة والوليد بن عتبة ، حدثنا : أبوبكر بن أبي شيبة ، حدثنا : وكيع ح وحدثني : محمد بن المثنى ، حدثنا : عبد الرحمن جميعاًًً ، عن سفيان ، عن أبي هاشم ، عن أبي مجلز ، عن قيس بن عباد قال : سمعت أبا ذر يقسم لنزلت : هذان خصمان ، بمثل حديث هشيم
صحيح مسلم - التفسير - في قوله تعالى هذان خصمان إختصموا في ربهم - رقم الحديث : ( 5362 )۔
Source
ترجمہ
قیس بن عبادہ انصاریؓ فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابوذر غفاریؓ کو قسم کھا کر فرماتے ہوئے سُنا کہ یہ سورۃ الحج کی آیت هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ (الحج آیت نمبر 19) بدر والے دن علی ابن ابی طالب بن عبدالمطلب، حمزہ بن عبدالمطلب اور عبیدہ بن حارث بن عبدالمطلب علیھم السلام اور شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الصَّوَّافُ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ ، كَانَ يَنْزِلُ فِي بَنِي ضُبَيْعَةَ وَهُوَ مَوْلًى لِبَنِي سَدُوسَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : " فِينَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19۔ "۔
صحيح البخاري كِتَاب الْمَغَازِي بَاب قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ حدیث نمبر 3696
Source
ترجمہ
حضرت قیس بن سعدہ انصاریؓ سے روایت ہے کہ مولا علی کرم اللہ وجہہ نے ارشاد فرمایا کہ یہ آیت هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ ہمارے (بنی ہاشم) بارے میں نازل ھوئی۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : " نَزَلَتْ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19 فِي سِتَّةٍ مِنْ قُرَيْشٍ , عَلِيٍّ , وَحَمْزَةَ , وَعُبَيْدَةَ بْنِ الْحَارِثِ , وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ , وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ , وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ " . ۔
صحيح البخاري كِتَاب الْمَغَازِي بَاب قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ حدیث نمبر 3695
Source
ترجمہ
حضرت قیس بن سعدہ انصاریؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوذر غفاریؓ نے فرمایا کہ یہ آیت هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ قریش کے 6 آدمیوں کے متعلق نازل ہوئی۔ علی ابن ابی طالب بن عبدالمطلب، حمزہ بن عبدالمطلب اور عبیدہ بن حارث بن عبدالمطلب علیھم السلام اور شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ : حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ : " أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَجْثُو بَيْنَ يَدَيِ الرَّحْمَنِ لِلْخُصُومَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " ، وَقَالَ قَيْسُ بْنُ عُبَادٍ : وَفِيهِمْ أُنْزِلَتْ هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ سورة الحج آية 19 ، قَالَ : هُمُ الَّذِينَ تَبَارَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ حَمْزَةُ , وَعَلِيٌّ , وَعُبَيْدَةُ , أَوْ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْحَارِثِ , وَشَيْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ , وَعُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ , وَالْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ
الراوي : قيس بن عباد أو عبادة المحدث : البخاري
المصدر : صحيح البخاري الصفحة أو الرقم: 4744 خلاصة حكم المحدث : [صحيح]۔
ترجمہ
حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں: میں پہلا شخص ہوں گا جو روز قیامت فیصلے کے لیے خداے رحمن کے روبرو دوزانو ہوں گا۔ حدیث کے راوی قیس بن عباد کہتے ہیں کہ قرآن مجید کی آیت هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ، (الحج ۲۲: ۱۹) ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی جنھوں نے جنگ بدرمیں مبارزت کی، یعنی حضرت حمزہ، حضرت علی، حضرت عبیدہ بن حارث، اور شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ
[TABLE="class: cms_table_outer_border, width: 720, align: center"]
[TR]
[TD]
غزوہ بدر کا آغاز (پہلی مبارزت)۔
ایں سعادت بزور بازو نیست عرب کا طریق جنگ اہل عرب کا عام قاعدہ تھا کہ فوجوں کی عام لڑائی سے پہلے بڑے بڑے جغادری ایک دوسرے کے مقابلے میں دعوت مبارزت دیتے ۔ اور جب مقابلہ جاری ہوتا تو عام فوجی مداخلت نہیں کیا کرتے تھے۔ اور بالعموم اسی مبارزت کے نتیجے میں جنگ جیتی یا ہاری جاتی تھی ۔ چنانچہ میدان بدر میںسب سے پہلے کافروں میں سے اسود بن عبدالاسد مخزومی کام آیا ۔ یہ شخص بڑا بد خلق اور اڑیل تھا ۔ للکارتا ہوا میدان میں نکلا کہ واللہ میں مسلمانوں کے حوض کا پانی پی کر رہوں گا ۔اس کو روکنے کیلئے حضرت حمزہؑ آگے بڑھے ۔ دونوں کی پانی کے حوض پر مڈ بھیڑ ہوئی ۔حمزہ نے ایسی تلوار ماری کہ اس کا پاؤں نصف پنڈلی سے کٹ کر اُڑ گیا ۔ اور وہ پیٹھ کے بَل گرا ۔ لیکن باز نہیں آیا ۔ گھٹنوں کے بل گھسٹ کر حوض کی طرف بڑھا اور اس میں داخل ہی ہوا چاہتا تھا تاکہ اپنی قسم پوری کرلے ، اتنے میں حضرت حمزہ نے دوسری بھرپور ضرب لگائی اور اسے ڈھیر کردیا۔ یہ اس معرکے کا پہلا قتل تھا۔
اس کے بعد لشکر کفار سے ربیعہ کے دونوں بیٹے عُتبہ ، شیبہ اور عتبہ کا بیٹا ولید تینوں شاہسواروں نے مبارزت کااعلان کیا۔ ان کے مقابلہ کیلئے انصار کے تین جوان عوف بن حارث اور معوذ بن حارث یہ دونوں بھائی تھے۔ اور ان کی ماں کا نام عفراء تھا اور تیسرے عبداللہ بن رواحہ نکلے۔ لیکن عتبہ نے آواز لگائی: محمد، ہماری قوم قریش میں سے، ہمارے چچیروں، عبدالمطلب کی اولاد سے برابر کے جوڑ بھیجو۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پکارے: اے بنی ہاشم، اٹھ کر مقابلہ کرو، اٹھو، اے عبیدہ بن حارثؑ اٹھو، اے حمزہؑ، ائے علیؑ اٹھیے، تینوں نکل کر آئے تو اُس نے ان کے نام پوچھے، کیونکہ جنگی لباس پہننے کی وجہ سے وہ پہچانے نہ جاتے تھے۔ حضرت حمزہؑ نے کہا: میں شیر خدا اور شیر رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حمزہ بن عبدالمطلب ہوں۔ حضرت علیؑ نے کہا: میں بندۂ خدا اور برادر رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم علی بن ابو طالبؑ ہوں۔ حضرت عبیدہ نے کہا: میں حلیف رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عبیدہ بن حارث ہوں۔ عتبہ بولا: اب برابر کے، صاحب شرف لوگوں سے جوڑ پڑا ہے۔
اولاً، اس نے اپنے بیٹے ولید کو بھیجا، حضرت علی کرم اللہ وجہہ اس کے مقابلے پرآئے۔ دونوں نے ایک دوسرے پرتلوار سے وار کیا۔ ولید کا وار خالی گیا، جبکہ حضرت علیؑ نے ایک ہی ضرب میں اس کا کام تمام کر دیا۔ پھر عتبہ خود آگے بڑھا اور حضرت حمزہؑ اس کا سامنا کرنے نکلے ۔ان دونوں میں بھی دو ضربوں کا تبادلہ ہوااور عتبہ جہنم رسید ہوا۔ اب شیبہ کی باری تھی، حضرت عبیدہ بن حارث سے اس کا دوبدو مقابلہ ہوا، دونوں نے ایک دوسرے پر کاری ضربیں لگائیں۔ حضرت عبیدہ کی پنڈلی پر تلوار لگی اور ان کا پاؤں کٹ گیا۔ جنگی روایت کے مطابق حضرت حمزہ اور حضرت علی فاتح ہونے کی وجہ سے اپنے ساتھی کی مدد کر سکتے تھے۔ دونوں پلٹ کر شیبہ پر پل پڑے ،اسے جہنم رسید کیا اور زخمی حضرت عبیدہ کو اس حال میں اٹھا کر لے آئے کہ ان کی ٹانگ کی ہڈی سے گودہ بہ رہا تھا۔ انھیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس لے جایا گیا۔ آپ نے انھیں لٹا دینے کو کہا، حضرت عبیدہ نے آپ کے پاؤں پر سر رکھ کر پوچھا: یا رسول اﷲ، کیا میں نے شہادت نہیں پائی؟ فرمایا: کیوں نہیں۔ حضرت عبیدہ نے کہا: یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، مجھے اگر ابو طالب علیہ السلام دیکھ لیتے توجان لیتے کہ میں ان کے کہے اس شعر کا صحیح مصداق ہوں:۔ ونسلمہ حتی نصرع حولہ
ونذہل عن ابنائنا والحلائل
۔(اصل میں لا نسلمہ ہے۔ چونکہ لائے نفی حذف نہیں ہوتا اس لیے نسلمہ کا جملہ کسی سابق منفی پر عطف ہو گا اور لا مقدر ماننے کی ضرورت نہ رہے گی۔ شعر کا مفہوم ہو گا) ہم اپنے سالار کو ( حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ) دشمنوں کے نرغہ میں نہیں آنے دیتے، یہاں تک کہ اس کے گردا گرد لڑ کر جان دے دیتے ہیں اوراس جد وجہد میں اپنے بیٹوں اور بیویوں کی حفاظت سے غافل ہو جاتے ہیں۔
مورخین کی اکثریت نے جن میں ابن اسحاق، طبری، ابن اثیر اور ابن کثیر شامل ہیں، بیان کیا ہے کہ حضرت حمزہ کا مقابلہ شیبہ سے ہوا اور حضرت حمزہ نے شیبہ کو جہنم رسید کیا۔اس طرح عتبہ اور حضرت عبیدہ میں دوبدو جنگ ہوئی، دونوں زخمی ہوئے۔ پھر حضرت علی اور حضرت حمزہ نے مل کر عتبہ کو انجام تک پہنچایا۔ ابن سعد کی روایت اس کے برعکس ہے، ان کا کہنا ہے کہ روبرو مقابلے کے بعد حضرت حمزہ نے عتبہ کو قتل کیا، جبکہ شیبہ نے حضرت عبیدہ کا سامنا کیا۔ یہ روایت منفرد ہونے کے باوجود اس لیے لائق ترجیح ہے کہ اسی جنگ میں ابو سفیان کی بیوی ہند بنت عتبہ نے حضرت حمزہ سے اپنے باپ کے قتل کا بدلہ لینے کی قسم کھائی، کیونکہ وہ انھی کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ اگلے برس جنگ احد میں جب سیدنا حمزہ حبشی غلام وحشی کا نیزہ لگنے کے بعد شہادت سے سرفراز ہوئے تواسی انتقام کی آگ میں جلتے ہوئے اس نے ان کا پیٹ چاک کر کے کلیجہ نکالا اور چبا کر اگل دیا۔ سنن ابوداؤد کی روایت ۲۶۶۵ میں ایک تیسری ترتیب مذکور ہوئی ہے۔ سیدنا علی خود روایت کرتے ہیں کہ حمزہ عتبہ کی طرف بڑھے اورمیں (علی) نے شیبہ کا سامنا کیا۔ عبیدہ اور ولید میں دوضربوں کا تبادلہ ہوا، دونوں نے ایک دوسرے کو شدید زخمی کر کے گرا دیا ۔پھر حمزہ نے اور میں نے ولید کو قتل کیا اور عبیدہ کو اٹھا لائے۔ مسند احمد، مسند علی بن ابی طالب (رقم ۹۴۸) میں حضرت علی کے الفاظ میں جنگ بدر کی تفصیل بیان ہوئی ہے، تاہم مبارزت کے ضمن میں اختصار سے کام لیاگیا ہے۔
زخمی ہونے کے بعد حضرت عبیدہ نے خود بھی شعر کہے۔ ان میں سے چند پیش خدمت ہیں:۔
ستبلغ عنا أہل مکۃ وقعۃ
یہب لہا من کان عن ذاک نائیا
جلد ہی مکہ والوں کو ہماری طرف سے ایک زبردست معرکے کی خبر ملے گی جسے سننے کے لیے واقعہ سے دور بیٹھا ہوا شخص بھی بیدار ہو جائے گا ۔
بعتبۃ إذ ولی وشیبۃ بعدہ
و ما کان فیہا بکر عتبۃ راضیا
عتبہ کے انجام کے بارے میں جب اس نے شکست کھائی ، اس کے بعد شیبہ کے ساتھ بھی یہی ہوااوراس معرکہ میں عتبہ کے پہلوٹھی ولید کے ساتھ وہ ہواجو وہ نہ چاہتا تھا۔
لقیناہم کالأسد نخطربالقنا
نقاتل فی الرحمٰن من کان عاصیا
ہم نے ان کا شیروں کی طرح سامنا کیا خداے رحمن کی راہ میں ان لوگوں سے لڑتے ہوئے جو اس کے نافرمان تھے۔
فإن تقطعوا رجلی فإنی مسلم
أرجی بہاعیشًا من اﷲ دانیا
اگر تم مشرکوں نے میرا پاؤں کاٹ ڈالا ہے تو کیا؟میں نے اسلام قبول کرکے اس زندگی کی ا مید میں سر تسلیم خم کر دیا ہے جو اﷲ کی طرف سے جلد ملنے والی ہے۔
مع الحور أمثال التماثیل أخلصت
مع الجنۃ العلیا لمن کان عالیا
مجسموں کی مانند ا ن حوروں کی معیت میں جواعلیٰ جنت میں خاص اس شخص کو ملیں گی جو مقام بلند پر فائز ہوگا ۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں: میں پہلا شخص ہوں گا جو روز قیامت فیصلے کے لیے خداے رحمن کے روبرو دوزانو ہو گا۔ حدیث کے راوی قیس بن عباد کہتے ہیں کہ قرآن مجید کی آیت هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ، (الحج ۲۲: ۱۹) ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی جنھوں نے جنگ بدرمیں مبارزت کی، یعنی حضرت حمزہ، حضرت علی، حضرت عبیدہ بن حارث علیھم السلام ، اور شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ (بخاری، رقم ۳۹۶۵۔ مسلم، رقم ۷۶۶۵)۔ حضرت عبیدہ بن حارثؑ کا علاج معالجہ کیاجاتارہا لیکن چوتھے یا پانچویں دن بدر سے واپسی پر وادی صفراء پہنچ کر یہ شہادت پاگئے۔
[/TD]
[/TR]
[/TABLE]
وَلَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّهُ بِبَدْرٍ وَأَنتُمْ أَذِلَّةٌ فَاتَّقُواْ اللّهَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ إِذْ تَقُولُ لِلْمُؤْمِنِينَ أَلَن يَكْفِيَكُمْ أَن يُمِدَّكُمْ رَبُّكُم بِثَلاَثَةِ آلاَفٍ مِّنَ الْمَلآئِكَةِ مُـنْـزَلِينَ بَلَى إِن تَصْبِرُواْ وَتَتَّقُواْ وَيَأْتُوكُم مِّن فَوْرِهِمْ هَـذَا يُمْدِدْكُمْ رَبُّكُم بِخَمْسَةِ آلاَفٍ مِّنَ الْمَلآئِكَةِ مُسَوِّمِينَ وَمَا جَعَلَهُ اللّهُ إِلاَّ بُشْرَى لَكُمْ وَلِتَطْمَئِنَّ قُلُوبُكُم بِهِ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِندِ اللّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِسورۃ التوبہ 03، آیات 123 تا 126۔
ترجمہ
اور اللہ نے بدر میں تمہاری مدد فرمائی حالانکہ تم (اس وقت) بالکل بے سرو سامان تھے پس اللہ سے ڈرا کرو تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مومنین سے فرما رہے تھے کہ کیا تمہارے لئے یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار اتارے ہوئے فرشتوں کے ذریعے تمہاری مدد فرمائے۔ ہاں اگر تم صبر کرتے رہو اور پرہیزگاری قائم رکھو اور وہ (کفّار) تم پر اسی وقت (پورے) جوش سے حملہ آور ہو جائیں تو تمہارا رب پانچ ہزار نشان والے فرشتوں کے ذریعے تمہاری مدد فرمائے گا۔ اور اللہ نے اس (مدد) کو محض تمہارے لئے خوشخبری بنایا اور اس لئے کہ اس سے تمہارے دل مطمئن ہو جائیں، اور مدد تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے جو بڑا غالب حکمت والا ہے
حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن أبي إسحاق ، عن هبيرة خطبنا الحسن بن علي علیھما السلام فقال : لقد فارقكم رجل بالأمس لم يسبقه الأولون بعلم ولا يدركه الآخرون كان رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم يبعثه بالراية، جبريل عن يمينه و ميكائيل عن شماله لا ينصرف حتى يفتح له۔
المحدث : أحمد شاكر خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح[FONT=Arial (Arabic)] مسند أحمد - مسند أهل البيت - حديث الحسن بن علي - رقم الحديث : ( 1626 )۔