ستارہ بروج اکبر اور احمدی پاکستانی

dangerous tears

Senator (1k+ posts)

آجکل کے دور میں اگر کوئی بہت بڑی اچھی یا بُری خبر ہو تو وہ میڈیا پر فوراً جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی ہے۔
لیکن ایسا سب بڑی خبروں کے نصیب میں نہیں ہوتا۔ ایسی ہی ایک خبر پاکستانی لڑکی ستارہ بروج اکبر کے حالیہ عالمی اعزاز کی بھی ہے
۔ابتدا میں یہ خبر چند سطروں کی صورت میں ایک ادارے کی جانب سے نشر ہوئی
۔ پھر ایک ادارےنےایک مختصر ٹی وی انٹرویو نشر کیا۔
اس دوران عوامی سطح پر سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام کی طرف سے اس پر کوئ خاطر خواہ حوصلہ افزائی کا عمل یا ٹرینڈ دیکھنے میں نہ آیا۔
پھر کچھ وقت کے بعد ایک دو اور اداروں نے اس خبر کو مختصراً نشر کیا۔
آئیےپہلے پاکستان کے اس چمکتے ہوئے ستارے پر نظر ڈالتے ہیں اور پھر اس اندھیرے کا بھی تجزیہ کریں گے
جو ستارہ بروج اکبر جیسے کئیں چمکتے دمکتے ستاروں سےمُنہ پھیرے ہوئے ہے۔






ستارہ بروج اکبر اس وقت پندرہ سال کی پاکستانی شہری ہیں۔
ستارہ نے نو سال کی عمر میں کیمسٹری میں او لیول کا امتحان پاس کرکے پاکستان کی سطح پر نیشنل ریکارڈ بنایا۔
دس سال کی عمر میں بائیولوجی میں او لیول کرکے عالمی ریکارڈ بنایا۔
گیارہ سال کی عمر میں او لیول کا امتحان ریاضی، سائنس اور انگلش میں پاس کرکے دنیا کی کم ترین بچی ہونے کا ورلڈ ریکارڈ بنایا
۔ پھر ریاضی،فزکس،بائیولوجی ، کیمسٹری اور انگلش میں او لیول کرکے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔

اور اب 2015 میں کچھ دن قبل یہ سننے اور پڑھنے میں آیا کہ ستارہ بروج اکبر نے15 سال کی عمر میں انگریزی کےبین
الاقوامی امتحان IELTS میں 9 میں سے 9 بینڈ حاصل کرکے یہ کارنامہ سرانجام دینے والی دنیا کی کم ترین لڑکی ہونےکا
ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ہے۔ IELTS کے ادارے کے مطابق 9 بینڈسب سے بڑا بینڈ یا سکور ہےاور 9 بینڈ حاصل کرنے والا
انگریزی زبان کا ماہر یا expert سمجھا جاتاہے۔ ستارہ بروج اکبر کا تعلق نہ ہی پاکستان کے بہت بڑے شہر سے ہے
اور نہ ہی انہوں نے ماضی میں کسی بہت بڑے اور مشہور تعلیمی ادارے یا سکول سے تعلیم حاصل کی۔

ستارہ بروج اکبر کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک چھوٹے سے علاقے چناب نگر سے ہے،
جس کا پرانا نام ربوہ تھا جو اس میں رہنے والی احمدی اکثریتی آبادی کی مرضی کیخلاف احمدی مخالف مذہبی شخصیات کےمطالبے
پر بدل کر چناب نگر کردیا گیا اور اب بعض اوقات میڈیا پر لوگ چناب نگر کا نام لینے سے بھی گریز کرتے ہیں اور اسکی جگہ چنیوٹ کا نام لیا جاتاہے
ستارہ نے اسی چناب نگر (ربوہ ) کےاسکولوں سے ابتدائ تعلیم حاصل کی۔
ستارہ بروج اکبر کی باتیں سننے کے لائق ہیں، اس کی کوئی بھی بات اپنے ملک پاکستان کے ذکر اور اسکا نام روشن کرنے کے عزم کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔
لیکن کیا اس کے ملک کے لوگ بھی اسکی اسی طرح حوصلہ افزائی کرتے ہیں؟

ستارہ بروج اکبر کے اس حالیہ ورلڈ ریکارڈ پر ابھی تک سوشل میڈیا اور عام میڈیا پر پاکستانیوں کی طرف سےکوئی خاطر خواہ حوصلہ افزائی کا عمل نظر نہیں آیا
۔وہ سوشل میڈیا اور ٹی وی میڈیا جو دو پاکستانی لڑکیوں کو انگریزی گانا گاتے سن کر شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیتاہے،
اس میڈیا کے پا
س انگریزی زبان کےایک معیاری ادارے سے انگریزی کےمعیاری امتحان IELTS میں انگریزی کے ماہرانہ درجے پر 9 بینڈ لیتی ہوئ
پاکستانی ستارہ بروج اکبر کے لئے ذیادہ وقت نہ تھا، لیکن کیوں؟
اس کیوں کے جواب کا ایک پس منظر ہے جو سب کے سامنے ہے لیکن اسے ناانصافی ماننے اور اس کے خلاف آواز اٹھانے والے
مرد میدان بہت کم نظر آتے ہیں ۔ستارہ بروج اکبر کا تعلق جماعت احمدیہ سے ہے، اس مذہبی جماعت کے افراد احمدی کہلاتےہیں
اور انہیں عوامی سطح پر قادیانی اور مرزائی کے ناموں سے بھی پکارا جاتاہے۔

اس مذہبی برادری کا ذکر اس ضمن میں اس لئے مناسب معلوم ہوا
کیونکہ اس برادری سےتعلق رکھنے والے لوگوں کیخلاف سوشل بائیکاٹ کی تحریک زوروں پر رہتی ہے اور اگر اس برادری سے تعلق رکھنے والے کوئی بڑے
سے بڑا کارنامہ بھی سر انجام دیں تو ملک میں اکثر لوگ انکی حوصلہ افزائی تو کیا اس کارنامے کا ذکر تک نہیں کرتے۔
پاکستان کے کئی شہروں میں کھلے عام احمدیوں کے سوشل بائیکاٹ کے اشتہارات ملتے ہیں جن میں انہیں دکان میں داخل ہونے سے منع کیاجاتاہے
اور احمدیوں کے کاروباروں کے نام شائع کرکے ان کےبائیکاٹ کی تحریک کی جاتی ہے۔


ahmadis2.jpg




اگر اس برادری سے تعلق رکھنے والے کسی فرد کے کسی خاص شعبہ میں بڑےکارنامے پر کوئی سیاستدان انصاف سے کام لیتے ہوئے اسے ملکی انتظام میں بڑے
عہدے پر فائز کرنے کا اعلان کرے تو اس کیخلاف بھر پور احتجاج ہوتا ہے اور اس سیاستدان کو یہ بتانا پڑتا ہے کہ اسکا جماعت احمدیہ سے تعلق نہیں
اور وہ ختم نبوت پر مکمل اور غیر مشروط یقین رکھتاہے اور وہ مسلمان ہے اور پھر وہ احمدیوں کے معاملے میں خاموشی اختیار کرلیتاہے۔
ان حالات میں عوامی سطح پر اخبارات اور دوسرے میڈیا کے ذرائع پر جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والےتاریخی،
سیاسی، عسکری، اور سائنسی قومی ہیروز کا تذکرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ پاکستانی نئی نسل ، جو کہ اب سوشل میڈیا کے
دور میں اپنے ملک میں کم اور گلوبل ولیج میں زیادہ رہتی ہے کو درج ذیل اقسام کےسوالات کا اکثر سامنا رہتاہے:

تحریک پاکستان کے اہم لیڈر، قرارداد پاکستان کے خالق، پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ، اقوام متحدہ میں پاکستان کے نمائندے اور
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر و عالمی عدالت انصاف کےصدر اور بانیانِ پاکستان سےتعلق رکھنے والے قائد اعظم کے
دست راست سر چوہدری ظفر اللہ کا مطالعہ پاکستان کے نصاب میں خاطر خواہ ذکر کیوں نہیں؟،
پاکستانی آزاد میڈیا کے ہر موضوع پر کھل کر تجزیہ کرنے والے اینکرز، چوہدری ظفراللہ خان جیسی تاریخی اور عالمی پاکستانی شخصیت
کی خدمات پر کیوں پروگرام نہیں کرتے؟ پاکستان کے بڑے بڑے لکھاری سر ظفر اللہ خان کی پاکستان اور عالم اسلام کیلئے خدمات پر قلم اٹھاتے ہوئے کیوں کتراتے ہیں؟
اسی طرح ڈاکٹر عبدالسلام جیسی عالمی شخصیت کا تعلق بھی پاکستان اور جماعت احمدیہ سے ہے جو مرتے دم تک پاکستانی شہری رہے۔

ڈاکٹر سلام کے نوبل انعام، انکی پاکستان سے محبت و خدمات اور انکی انسان دوستی کو کون نہیں جانتا، پر انکی خدمات کا ذکر پاکستانی میڈیا اور خبارات میں کیوں نہیں ملتا؟
کیوں سائنس کے ہیرو کی مثال دیتے ہوئے پاکستانی شہریوں کے لب اور قلم ڈاکٹر عبدالسلام کیلئےجنبش نہیں کھاتے؟
کیوں پاکستانی عالمی شخصیات کی مثال دیتے ہوئے ظفراللہ خان کا نام اکثر پاکستانیوں کے لبوں پر نہیں آتا؟
ان سب کا جواب بڑا سادہ ہے کہ ان سب شخصیات کا ذکر کرنے سے ہر چھوٹا بڑا اس لئے کتراتا ہے
کیونکہ ان شخصیات کا تعلق جماعت احمدیہ سے ہے، اور جو بھی احمدیوں کی جائز تعریف کرے یا ان سے
ہمدردی ظاہر کرےتو اسے احمدی /قادیانی اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھا جانےلگتاہے۔

اگر احمدیوں کیلئے کوئی اچھا لفظ بولنے والا شخص ایک بڑا ملکی عہدیدار ، لیڈر یا سیاستدان ہو تو اسےٹی وی پر آکر بتانا پڑتا ہے کہ
وہ احمدی/قادیانی نہیں اور وہ ختم نبوت پر مکمل یقین رکھتاہے اور اسکا احمدیوں/قادیانیوں کے متعلق ان قوانین کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں
جن کے تحت احمدی/قادیانی مسلمانوں جیسی کوئی حرکت نہیں کرسکتے۔
یہ بات دیانتداری کیخلاف ہوگی کہ کہا جائے کہ پاکستان میں کوئی بھی احمدیوں کے کارناموں کو نہیں سراہتا، سراہنے والے کم ہی سہی
لیکن ہر شعبہ میں موجود ہیں اور احمدیوں کیخلاف اس عمومی معاشرتی بائیکاٹ کے باوجود ان چند بہادر لکھاریوں،
مقرروں اور میڈیا والوں کی بروقت اور مؤثرتحریرات ، تقاریر، اور پروگرامز کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔


اب زمانہ بدل رہاہے اور ہم دنیا سے کٹے ایک چھوٹے سے گاؤں میں کسی زمیندار کی غلامی میں نہیں بلکہ آزاد سوشل میڈیا کے آفاقی گاؤں میں رہتے ہیں
جہاں کسی کی عوامی ساکھ ہی اسکا سب کچھ ہے۔ حالات حاضرہ پر نظر رکھنے والے بخوبی واقف ہیں کہ اگر بڑے سے بڑا ادارہ بھی اپنی عوامی ساکھ
کھو دے تو بے انتہا سرمایہ اور پیشہ ورانہ لوگوں کی فوج ظفر موج بھی اس ساکھ کو آسانی سے بحال نہیں کرسکتی۔
اس دور میں کوئی بھی کسی نا انصافی اور ظالمانہ رویے پر کسی سے بھی سوال کرسکتا ہے، اور اس ملک، ادارے یا شخص کو اپنی عوامی ساکھ برقرار رکھنے
کیلئے انصاف سے کام لیتے ہوئے بنیادی انسانی اور معاشرتی اقدار کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔
امید ہے کہ پاکستان کی سمجھدار پرانی و نئی نسل کسی طور بھی پاکستان کی ساکھ پر سودا کرنے کو تیار نہیں ہوگی۔

ان حالات میں محب وطن پاکستانی کے سامنے ایک ہدف ہونا چاہئے اور وہ ہے عالمی برادری میں انصاف پسند اور انسان دوست ملک کےطور پر پاکستان کی ساکھ بحال کرنا۔
مذکورہ تناظر میں پاکستان کی ساکھ بچانے اور اسے قائم رکھنے کا نہایت اہم طریقہ یہ ہے کہ پاکستان کے تمام شہریوں سے
بلا تفریق مذہب اور عقیدہ، یکساں سلوک کیا جائے اور سمجھا جائے کہ یہ ہر شہری کا ملک ہےتاکہ کوئی بھی یہ کہتےہوئےاس ملک کو خیر باد نہ کہےکہ:
اے میرے ہم نشیں چل کہیں اور چل ، اس چمن میں اب اپنا گزارا نہیں

بات ہوتی گلوں تک تو سہہ لیتے ہم ، اب تو کانٹوں پے بھی حق ہمارا نہیں

سورس
 
Last edited by a moderator:

aadil jahangeer

Minister (2k+ posts)
Marzai Non Muslim hain wo apni is shanakhat ko maan lain to un ko bhi Aqliation walay huqooq mil jay gay.lekan un ka daka Khatam-e-Nubuwat pe or shauq chara hy Muslim ban,nay ka,Munafiqat baray Munafiqat
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

بات آسان سی ہے لیکن افسانہ بنا دیا گیا ہے ، کسی کو بچی کی صلاحیت سے انکار نہیں ، وہ پاکستان کا فخر ہے ، لیکن مضمون نگار شائد یہ نہیں سوچ رہا کہ وہ خود اس کو قادیانی چکر میں ڈال کر بحث کا جواز عطا کر رہا ہے ، قادیانی نبوت محمدی pbuhکے انکاری ، جسے کوئی سچا مسلمان برداشت نہیں کر سکتا ، آپ نے بڑی خوبصورتی سے اس کو قادیانیت سے جوڑنے اور ہمدردی سمیٹنے کی کوشش کی ہے ، لیکن جس ہستی کے بغیر ایک مسلمان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا وہاں آپ چپ ، قادیانی پاکستان میں اپنی حثیت کو تسلیم کر لیں ، کسی کو کوئی اعتراض نہیں ، لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے کہ نبوت سے انکار بھی کیا جائے اور ساتھ گلا اور شکایت بھی ، عیسائی ، ہندو ، بدھ اور سکھ بھی اس ملک میں رہتے ہیں ، ان سے کسی کو کوئی پریشانی نہیں ، یہ واحد معصوم "مخلوق" ہے جس کے ساتھ ہر طرح کی زیادتی ہو رہی ہے ،حالانکہ یہ بیرون ملک پاکستان کے خلاف ہر پاکستانی دشمن کا ساتھ دیتے ہیں
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
Country, region, language, race everything is secondary in the life of a Muslim. More important than all that is Imaan and when something or someone does any action that can be associated as disrespect to our Beloved Prophet Muhammad PBUH then we do not a given damn who did what. Someone may be able to float in air or walk on water but if the person belongs to the group that is considered as blasphemous to our Beloved then that person has no value for us. Damn if they create world records we still would not care. If they accept themselves as minority and stop calling themselves Muslim then we will appreciate whatever they do. My answer is long but hope you understand and next time before you come here crying keep the criteria mentioned above in mind.
 

Temojin

Minister (2k+ posts)
A country where passing the most O level examination is considered some achievement.................................. And till the day quadianis stop claiming to be Muslims, we shall oppose them for religious issues. Any issue related to Muhammad sal Allahu alaeyhi vsallam is superior to us than any other in the world and trust me you, this girl is just another crammer. Lets see if she has the ability to research which is never there in these "world-record holders", be that Ali Moeen, this girl or that Arfa kid.
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
، قادیانی پاکستان میں اپنی حثیت کو تسلیم کر لیں ، کسی کو کوئی اعتراض نہیں ، لیکن یہ کہاں کا انصاف
چوہدری یہ بات قادیانیوں سے منواتے منواتے مودودی مر گیا پھر ضیاء بھی مر گیا لیکن وہ نہیں مانے ، بھلا تیری کیسے مان لیں گے ؟ بہتر ہے قانون تو بن چکا ہے اب انکو جینے دو ورنہ ایک کمیونٹی جو امن و امان سے رہ رہی ہے ہتھیار اٹھا لے گی
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)
Country, region, language, race everything is secondary in the life of a Muslim. More important than all that is Imaan and when something or someone does any action that can be associated as disrespect to our Beloved Prophet Muhammad PBUH then we do not a given damn who did what. Someone may be able to float in air or walk on water but if the person belongs to the group that is considered as blasphemous to our Beloved then that person has no value for us. Damn if they create world records we still would not care. If they accept themselves as minority and stop calling themselves Muslim then we will appreciate whatever they do. My answer is long but hope you understand and next time before you come here crying keep the criteria mentioned above in mind.
سارے فساد کی جڑ تم بو بندی ہو اب بھلا ایک بچی کو سراہنے سے اسلام کی توہین کیسے ہوگئی شاباش بہاری شاباش
 

shafi3859

Minister (2k+ posts)
کفر سے نفرت لازم۔
کافر سے نہیں۔
بلکہ صحیح طریقہ یہ ہے کہ پہلے خود کو انسان عملی مسلمان بنائے اور پھر اس کی تلقین و ترویج ہر ایک سے کرے۔ ان کا دین ان کے لیئے ہمارا دین ہمارے لیئے۔
باقی ٹیلنٹ کی بے قدری تو اس ملک کی میراث ہے۔ اس معاملے میں کسی سے تعصب نہین برتا جاتا ہر ایک کی بے قدری کی جاتی ہے جب تک کہ آپ کے نام کے آگے کو ی زرداری شریف نہ لگا ہو۔
 

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
مجھے خوشی ھے کہ ستارہ بروج اکبر ایک غیر معمولی ذھانت کی حامل پاکستانی بچی ھے جس نے ملک کا نام روشن کیا ھے، لیکن مجھے افسوس ھے کہ اس کی کامیابیوں کو پاکستانیوں کو بدنام کرنے لے لیے استعمال کیا جا رھا ھے اور وہ بھی خود احمدیوں کے ھاتھوں ۔۔ یہی وہ حرکتیں ھیں، جن کی وجہ سے مسلمانوں کا اشتعال کم ھونے میں نھیں اتا

ستارہ بروج اکبر کو نظر انداز کرنے کا سوال تب اٹھتا جب ھم ملک کے باقی اعلیٰ درجے کی ذھانت والے بچوں کے نام فر فر بتا سکتے، جو بچہ یا بچی لکھنے پڑھنے کے شعبے میں نمایاں ھو، اس کو ھمارا میڈیا ایک سطر میں بھگتا دیتا ھے، اسے ملالہ جیسی شخصیات کی تلاش رھتی ھے جن کے نام کے ساتھ کچھ سنسنی، تنازعات، بین الاقوامیت اور گلیمر جڑا ھوا ھو، ستارہ بروج اکبر کے ساتھ ایسا کچھ نھیں ھوا جو نظرانداز کرنے اور احمدیوں کی بابت تعصب کے ضمن میں آتا ھو، البتہ ایک چالاک ذھن اسے لے کر این جی اوز کی مد سے فتنہ ضرور کھڑا کر سکتا ھے

جب ھمارے ھاں کرسچینز کے ساتھ زیادتی پر مسلمان احتجاج کرتے ھیں، تنگ نظر مولوی کے خلاف آوازیں بلند ھوتی ھیں، سندھ میں نابالغ ھندو بچوں کے قبولِ اسلام پر واہ واہ نھیں ھوتی بلکہ شک کیا جاتا ھے اور عدالتوں سے امید کی جاتی ھے کہ وہ ان معصوموں کو ماں باپ کے سپرد کریں، ایس ماحول میں احمدیوں کے خلاف کسی مہم کی ضرورت کیوں ھو گی ؟ پرابلم یہ ھے کہ جب احمدی اپنی دانست میں اسلامی شعایؑر پر عمل کی کوشش کرتے ھیں تو اسلامی فقہ، پاکستانی دستور اور مسلمانوں کے جزبات کی بیک وقت توھین ھوتی ھے اور اس سے نیا ٹنٹا کھڑا ھو جاتا ھے، شاید یہی وجہ ھے کہ ھمیں کسی ھندو خاندان کے انڈیا چلے جانے اور وہاں کی شہریت طلب کرنے سے تو تکلیف ھوتی ھے لیکن ایک احمدی فیملی کے بیرونِ ملک جانے سے اس بنا پر راحت ھوتی ھے کہ یہ لوگ ایک مستقل مصیبت سے نجات پا گےؑ، انھوں نے باز آنا نھیں تھا اور ھم نے برداشت کرنا نھیں تھا

احمدیوں کے ساتھ بحیثت غیر مسلم ھونے کے کسی تعصب کا سوال نھیں اٹھتا، سر ظفراللہ خان کا ذکر نصاب میں اس لیے نھیں کہ وہ اپنے عہدے پر رھتے ھوےؑ کچھ ایسی سرگرمیوں میں ملوث پاےؑ گےؑ جو اس مملکت کے اسلامی تشخص سے متصادم تھیں، اس لیے ان کو عوام الناس میں قدر و منزلت نہ مل سکی اور ان کا ذکر نصاب میں شامل ھو تو اس سے احمدی دکھی تو ھوں گے، شاد نھیں

ڈاکٹر عبدالسلام کے بارے میں اس فورم پر بہت بار تذکرہ ھوا ھے اور مجھے خوشی ھے کہ غالب اکثریت نے ان کی تحقیقی خدمات کی کھُل کر تعریف کی، ان کا احمدی ھونا اس میں رکاوٹ نھیں بنا، بےشک چند آوازیں نابالغ ھونے کا پتا دیتی تھیں، لیکن ھر کسی کو اپنی راےؑ کی آزادی ھے

میں نے خود اس فورم پر اپنی دانست میں بے عزت ھونے کا رسک لیتے ھوےؑ ایسے پوسٹ لکھے ھیں جن میں اسلامی اور آفاقی قدروں کی پاسداری تو تھی لیکن ھمارے مقامی حالات کے لحاظ سے ایسی باتیں کھُلم کھُلا کہنے کا رواج نھیں، مجھے خوشی ھے کہ ایک بار بھی اس فورم کے محترم ممبران نےمیری اس سوچ کو غلط ثابت نھیں کیا کہ پاکستانی عمومی طور سے غیر متعصب، اختلاف برداشت کرنے والے اور معاملات کی گہری سمجھ رکھنے والے ھیں

جہاں تک احمدیوں کو اپنے نظرانداز کیے جانے پر تشویش ھے تو گزارش ھے کہ یہاں ایک پروگرام کے تحت انتہا پسندانہ طرزِ فکر کو رواج دیا گیا ھے اور قانون کی حکمرانی نہ ھونے سے ھر بندہ دباؤ میں آ کر ھاں میں ھاں تو ملاتا رھتا ھے لیکن اس کا ضمیر اس پر راضی نھیں ھوتا

پاکستان بننے کے بعد ایک خاص سوچ کے تحت ھم نے تاریخ کو نیےؑ سرے سے لکھا اور لکھنے والے اخلاقی بھینگے پن کا شکار تھے، برطانوی سامراج کے خلاف ھماری جدوجہد میں ھندو، کرسچین اور پارسی مشاھیر بھی شامل تھے، لیکن ھم نے جب تاریخ کو تیزاب میں غسل دیا تو باقی سب دھُل گےؑ، صرف اسلامی تاریخ باقی بچی ۔۔ ھمارا آج کا معاشرہ وہی تاریخ پڑھ کر جوان ھوا ھے اور اللہ کے فضل سے ھم ایسے کٹھور ھو چکے ھیں کہ اب مسلمانوں کے اندر مزید تقسیم کو مضبوط کر رھے ھیں، ایسے ماحول میں جب ھم خود بھی عجیب سے پاگل پن کا نشانہ ھیں، ایک احمدی پاکستانی کیسے نظر انداز ھونے کا شکوہ کر سکتا ھے ؟ کیا اسے یہ سب معلوم نھیں ؟

پاکستان ایک بہت بڑا دیگچہ ھے جس میں ساری سبزیاں کاٹ کر چولھے پر چڑھا رکھا ھے، جہاں ھم سب اُبل رھے ھیں، وہاں احمدی بھی آلوؤں کی طرح اوپر نیچے ھوتے رھیں، پرابلم کیا ھے ؟؟
 
Last edited:

rowail

Banned
Look CH SIR Zafar Ullah khan was a real close companion of Quid e Azam. He did not offered the Namaz e Janaza of Quid e azam. This was a fact. Now MUllah twist this fact and present to the blind people of pakistan as he the CH SB considered Nauz Billah Quid e Azam as a non muslim. Thats was not a fact at all........ and in was not truth in any sense.Sir Zafar ullah cleared this issue many times before his death. Since you guys are not use to listen people and continue a one sided charatcer assasination this act is not a surprise for us. The fact that Mullana Usmani who were leading the prayers of janaza gave a fatwa against CH SB that he is a KAFIR and a TRAITOR and a so on. How can someone offered a namaz beside a imam who considers him as kafir??????????? this is 100% in accordance with the AHDITH. For your information only: this same reason has been used in the past and even today by many islamic scholars by giving the fatwas like ( SUNIOON KAY PEECHAE NAMAZ JAIZ NAHI, similarly deo bandis issues the same fatiwa against AHLE AHADITH, SUNNI AGAINST SHIA, SHIAS AGAINST SUNNIS AND SO ON AND SO ON (Although this fatwa has been use as a matter of spreading hate and violence against each other, in contrary Sir Zafar Ullah just simply did nt offered the prayers. He did a right thing.

Rahi Baat ALO and UBALNAY ke tu let me tell you. This is a state sponsered prosecution against ahmadiyya community. It was started in 1974. Before this date and time , pakistan was a different country and after this date and time when the influence of Mullah increased over the time , one can witness the real change in a society. you cant mix us with the rest of the vegitables. You are not a victum of state sponsered executions.
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

چوہدری یہ بات قادیانیوں سے منواتے منواتے مودودی مر گیا پھر ضیاء بھی مر گیا لیکن وہ نہیں مانے ، بھلا تیری کیسے مان لیں گے ؟ بہتر ہے قانون تو بن چکا ہے اب انکو جینے دو ورنہ ایک کمیونٹی جو امن و امان سے رہ رہی ہے ہتھیار اٹھا لے گی
وہ ضرور ضرور دنیا سے چلے گئے لیکن قادیانیوں کے فتنے کو ثابت کرتے ہوئے موت کی سزا قبول کر لی ،پھر یہ نبوت کے منکر کافر ہو گئے ،ان کے لئے اب بھی وقت ہے کہ یہ توبہ کریں اور اسلام کی طرف لوٹ آئیں ، اب تم جیسے قادیانیوں کے وکیل کا بس نہیں چلتا ورنہ تم جیسے تو جعلی نبوت ثابت کرنے کے لئے پورے پاکستان کو قتل کر دیتے
 

Im Rana

Citizen
There is no logic to argue each others because nobody knows each others bleave so untill you will deeply study others bleaves do not comments upon others please
we should proud ours hero's wheather he is muslims hundo's sickh's Ahmadi's ect (we are just Pakistani)
 

Back
Top