Ali raza babar
Chief Minister (5k+ posts)
سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا.
بس کچھ دیر اور ، کچھ ہی دیر اور ، اس ملک کا قفس انشاللہ ٹوٹنے کو ہے ، ہر خاص و عام اس جنگ میں شریک ہو چکا. اب یہ مومینٹم کچھ ہی دیر اور رہا تو اتفاق فاؤنڈری کا زنگ آلود سریا اسے برداشت نہ کر پاۓ گا.
کیا کیجئے ، ملک تو ترقی کی راہوں پر تھا. ملک میں ترقی ہی ترقی تھی ، ہر جگہ ، ہر سو ، شادیانے خوشی کے ، وہ الگ بات ہے کہ رات دس بجے کہ بعد سارے ہال بند کرنے کا حکم ، کیوں جی ؟ جواب ، ارے وہ ہم نے بجلی بچانی ہے نہ ، وہی بجلی جس کی قلت کا خاتمہ ہم کرنے کے دعوے کر کے حکمران بنے ، لیکن ارے یہ کیا ؟ ملک تو ترقی کر رہا ہے ، خبردار ، خاموش گستاخ ، بد تہذیب چھوٹی کھوپڑی والے اچھوت ، تیری کیا مجال ،
کیا ہوا ؟ دیر سے کیوں پوھنچے ؟ وہ شاہراہ سے ترقی گزر رہی تھی ، اس کے لئے راستے ایک گھنٹہ بند رہے.
یہ چابی کیسی ؟ جی میں آج سے ٹیکسی چلاؤں گا ، دور کا حکمران ، میری ڈگری کے منہ پر ایک چابی کا طمانچہ مار کر چلا گیا.
لیکن ملک میں ترقی ہے. گھر بجلی نہی ، لیپ ٹاپ ضرور دیا. چارج کہاں سے کرے گا بیچارہ یہ چھوٹا کمپیوٹر ؟
کروڑوں کی حمایت کے دعویدار کے پورے خاندان پر کی جانے والی نوازشات دیکھیں ، معلوم ہو گیا ، موصوف کہاں سے بولتے ہیں. ہم نے دیکھا ، کروڑوں کی حمایت کے دعویداروں کا پورے دو درجن کا اجتماع ، ایک جالی دوائیاں بچنے والے کی سربراہی میں. ہم نے دیکھا.
تم قصوروار ہو خان ، تم قصوروار ہو ، تمھاری کیا مجال استعمار کو للکارو ، تمہاری کیا اوقات تم دنیا کو یہ بتاؤ کے پاکستانی کسی اور جہاں کی مخلوق نہیں ، تمہاری کیا مجال کہ پاکستانیوں کو سر اٹھا کہ جینا سکھاؤ ، یہ غلامی در غلامی میں مخمور ہیں ، ان کی آنکھیں کھولنے کا حق تمھیں کس نے دیا ؟ تم کہتے ہو امریکیوں کو ، کہ اپنے کام سے کام رکھیں ؟ تم جانتے نہیں ؟ جس پارلیمنٹ کے سامنے تم کھڑے ہو ان شیطانوں کا کعبہ ہے امریکا جن کی دم پر تم نے پیر رکھ دیا ہے.
بس کچھ ہی دیر اور . خان صاحب کچھ ہی دیر اور ، یہ نظام بدلنے کو ہے ، یہ فصیل قفس ٹوٹنے کو ہے ، استعمار جان بلب ہے ، اور اس کے مستفیدوں کی تکلیف مظہر ہے.
تمہاری زندگی کا آخری میچ ہے ، یہ پاکستان کپ ہے ، یہ تمھیں جیتنا ہے ، قوم آج بھی تمھارے ساتھ ویسے ہی کھڑی ہے جیسے قوم اپنے بابے قائد اعظم کے ساتھ تھی ، اس وقت بھی ، یہی کانگریسی ملے پاکستان بننے کو گناہ سمجھتے تھے ، آج بھی یہی نیے پاکستان کے مخالف.
سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا.
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا.
بس کچھ دیر اور ، کچھ ہی دیر اور ، اس ملک کا قفس انشاللہ ٹوٹنے کو ہے ، ہر خاص و عام اس جنگ میں شریک ہو چکا. اب یہ مومینٹم کچھ ہی دیر اور رہا تو اتفاق فاؤنڈری کا زنگ آلود سریا اسے برداشت نہ کر پاۓ گا.
کیا کیجئے ، ملک تو ترقی کی راہوں پر تھا. ملک میں ترقی ہی ترقی تھی ، ہر جگہ ، ہر سو ، شادیانے خوشی کے ، وہ الگ بات ہے کہ رات دس بجے کہ بعد سارے ہال بند کرنے کا حکم ، کیوں جی ؟ جواب ، ارے وہ ہم نے بجلی بچانی ہے نہ ، وہی بجلی جس کی قلت کا خاتمہ ہم کرنے کے دعوے کر کے حکمران بنے ، لیکن ارے یہ کیا ؟ ملک تو ترقی کر رہا ہے ، خبردار ، خاموش گستاخ ، بد تہذیب چھوٹی کھوپڑی والے اچھوت ، تیری کیا مجال ،
کیا ہوا ؟ دیر سے کیوں پوھنچے ؟ وہ شاہراہ سے ترقی گزر رہی تھی ، اس کے لئے راستے ایک گھنٹہ بند رہے.
یہ چابی کیسی ؟ جی میں آج سے ٹیکسی چلاؤں گا ، دور کا حکمران ، میری ڈگری کے منہ پر ایک چابی کا طمانچہ مار کر چلا گیا.
لیکن ملک میں ترقی ہے. گھر بجلی نہی ، لیپ ٹاپ ضرور دیا. چارج کہاں سے کرے گا بیچارہ یہ چھوٹا کمپیوٹر ؟
کروڑوں کی حمایت کے دعویدار کے پورے خاندان پر کی جانے والی نوازشات دیکھیں ، معلوم ہو گیا ، موصوف کہاں سے بولتے ہیں. ہم نے دیکھا ، کروڑوں کی حمایت کے دعویداروں کا پورے دو درجن کا اجتماع ، ایک جالی دوائیاں بچنے والے کی سربراہی میں. ہم نے دیکھا.
تم قصوروار ہو خان ، تم قصوروار ہو ، تمھاری کیا مجال استعمار کو للکارو ، تمہاری کیا اوقات تم دنیا کو یہ بتاؤ کے پاکستانی کسی اور جہاں کی مخلوق نہیں ، تمہاری کیا مجال کہ پاکستانیوں کو سر اٹھا کہ جینا سکھاؤ ، یہ غلامی در غلامی میں مخمور ہیں ، ان کی آنکھیں کھولنے کا حق تمھیں کس نے دیا ؟ تم کہتے ہو امریکیوں کو ، کہ اپنے کام سے کام رکھیں ؟ تم جانتے نہیں ؟ جس پارلیمنٹ کے سامنے تم کھڑے ہو ان شیطانوں کا کعبہ ہے امریکا جن کی دم پر تم نے پیر رکھ دیا ہے.
بس کچھ ہی دیر اور . خان صاحب کچھ ہی دیر اور ، یہ نظام بدلنے کو ہے ، یہ فصیل قفس ٹوٹنے کو ہے ، استعمار جان بلب ہے ، اور اس کے مستفیدوں کی تکلیف مظہر ہے.
تمہاری زندگی کا آخری میچ ہے ، یہ پاکستان کپ ہے ، یہ تمھیں جیتنا ہے ، قوم آج بھی تمھارے ساتھ ویسے ہی کھڑی ہے جیسے قوم اپنے بابے قائد اعظم کے ساتھ تھی ، اس وقت بھی ، یہی کانگریسی ملے پاکستان بننے کو گناہ سمجھتے تھے ، آج بھی یہی نیے پاکستان کے مخالف.
سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا.