سال 2022میں کتنے صحافی ریاستی و غیر ریاستی جبر کا نشانہ بنے؟رپورٹ جاری

8journalist2022.jpg

سال 2022میں 84 صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، تحقیقاتی صحافی ارشد شریف سمیت5صحافی قتل ہوئے،2اغواء کیے گئے ، اوئیرنس فاؤنڈیشن کی نجی ہوٹل میں رپورٹ کی رونمائی، تلخ حقائق سامنے لائے گئے

اسلام آباد (پ،ر) اوئیرنس فاؤنڈیشن کے شعبہ تحقیق و تجزیہ نے سال2022میں صحافیوں پر ہونے والے تشدد کے حوالے سے رپورٹ جاری کردی۔

رپورٹ کی تقریب رونمائی مقامی ہوٹل میں کی گئی جس میں نامور صحافی و اینکرز سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد موجود تھی۔رپورٹ میں دیئے گئے اعدادوشمار میں بتایا گیا کہ سال2022میں 84صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا،5افراد قتل ہوئے، جبکہ2صحافیوں کو اغواء کیا گیا۔

میڈیا بدترین سنسرشپ کا شکار رہا، صحافیوں کے ساتھ ساتھ صحافتی اداروں کی بندش کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ تحریک انصاف کی حکومت کے دوران 2جبکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی اتحادی حکومت کے ہوتے ہوئے82صحافی بدترین خطرات اور تشدد کا شکار ہوئے۔

پاکستان سے باہر ارشد شریف جبکہ پاکستان میں محمدیونس،افتخار احمد،اشتیاق سودھرواور ضیاء الرحمن فاروقی کو قتل کیا گیا۔

صحافیوں پر بغاوت پر اکسانے کے مقدمات بھی بنائے گئے، جس کی سزا قانو ن میں موت یا عمرقید درج ہے،ارشدشریف،عماد یوسف،خاورگھمن، عمران ریاض خان، عماد یوسف، صابر شاکراور عدیل راجا کو بھی ان مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔


عمران ریاض خان، جمیل فاروقی،عماد یوسف، متین داتونی،وسیم محسود،احسن واحد،راجہ عمران،مہدی غوری،ارمغان عکسی کو گرفتار کیا گیا،جس کے پیچھے ملٹری اسٹیبلشمنٹ، طاقتور حلقے، حکومت اور حکومتی ادارے اور حزب اختلاف کے بااثر افراد بھی شامل رہے۔

علاقائی صحافت بھی خطرے میں رہی، صحافیوں کو پرتشدد عناصر کے ذریعے سرعام تشدد کا نشانہ بنانے کے کئی واقعات سامنے آئے، ایازامیر، سمیع ابراہیم، عمرحیات، ملک فیاض، احمدشاہین،حسیب ظفرتشدد کا نشانہ بنے۔


سیاسی جماعتوں کے جلسوں میں بھی صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آئے جس میں غریدہ فاروقی، زمزم سعیداور دیگر صحافی شامل ہیں۔

بدترین حالات اور خطرات کی وجہ سے صابرشاکر، معید پیرزادہ،عدیل حبیب، عمرانعام، مخدوم شہاب ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ میڈیا پر انتہائی چالاکی سے سنسرشپ کا نظام بنایا گیا، پروگرامز بند کرنے اور صحافیوں کوبار بار آف ائیر کرنے کے واقعات دیکھنے کو ملے۔

رونمائی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے مقررین نے عدلیہ پر زور دیا کہ پاکستان میں صحافیوں کے حوالے سے بڑھتے تشدد کو روکنے کیلئے موثراقدامات کیے جائیں، مقررین نے ارشد شریف کے قتل کی فوری تحقیقات اور ان کے ملک چھوڑنے کی وجوہات جانچنے کا مطالبہ کیا۔

مقررین نے کہا کہ صحافیوں کو آئین میں دی گئی آزادی کے مطابق اپنا کام کرنے کیلئے تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے۔ مشکل ترین حالات میں ذمہ داریاں سرانجام دینے والے صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مقررین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سچ سامنے لانے کا سفر جاری رہے گا۔تقریب کے اختتام میں اوئیرنس فاؤنڈیشن کے ذمہ داران نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

 
Last edited by a moderator: