
سعید احمد بھلی ایڈوکیٹ سیالکوٹ سے فردوس عاشق اعوان کے حلقے سے تحریک انصاف کے رہنما ہیں، انہیں 2021 میں ہونیوالے ضمنی الیکشن میں ٹکٹ نہ ملی تو اسکے باوجود انہوں نے شہریار بریار کی حمایت کی جو بعدازاں نومئی کے بعد تحریک انصاف چھوڑگئے۔
نومئی کے واقعات کے بعد فردوس عاشق اعوان تحریک انصاف چھوڑ گئیں لیکن سعید احمد بھلی ڈٹے رہے اور تمام تر دباؤ کے باوجود آج بھی تحریک انصاف کیساتھ کھڑے ہیں۔
سائفر کیس کا چالان جمع ہونے کے بعد انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر تجزیہ پیش کیا ہے، انکے مطابق فوجداری قانون کا بنیادی اُصول ہے کہ وعدہ معاف گواہ پر آنکھیں بند کر کے یقین نہیں کیا جاسکتا کیونکہ وہ خود کو بچانے کے لئے غلط بیانی سے کام لے سکتا ہے
انکے مطابق کسی بھی مُلزم کو سزا دینے کے لئے قانون شہادت کی قانون پر پورا اُترنے والی بلا تاخیر ، براہ راست، قابل یقین، مضبوط ، شک و شبہ سے بالا تر شہادت درکار ہوتی ہے ۔
سعید احمد بھلی کے مطابق فوجداری نظام انصاف درج ذیل اُصولوں پر قائم ہوتا ہے
۱- ملزم قانون کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے اور جب تک جُرم ثابت نہ جائے ہر مُلزم کو بے گناہ تصور کیا جاتا ہے
۲-شک کا فائدہ ہر سطح پر ملزم کا حق ہے
۳۔ ملزم کو مفروضہ کی بنیاد پر سزا نہیں دی جاسکتی، استغاثہ کی زمہ داری ہے کہ مُلزم کے خلاف براہ راست ، واضح الزام کے تحت براہ راست ، واضح مضبوط اور عقلی طور پر قابل اعتبار شہادت کی بنیاد پر مقدمہ ثابت کرے
۴-اگر ایک موقف کی دو تشریحات نکلتی ہوں تو وہ ہی تشریح مانی جائے گی جو ملزم کے حق میں جاتی ہوگی
۵-مقدمہ استغاثہ کو شک و شبہ سے بالاتر ثابت کرنا ہوتا ہے، ملزم کو اپنی بے گناہی ثابت نہیں کرنی ہوتی ہے
۶- اگر استغاثہ کی کہانی میں شہادت کا ربط کسی بھی سطح پر ٹوٹ جائے تو تمام شہادت مسترد سمجھی جائے گی
۷-استغاثہ کی کہانی اگر تھوڑی بھی جھوٹی ثابت ہوجائے تو مکمل جھوٹی تصور ہوگی
۸-استغاثہ دوران مقدمہ اپنے موقف میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کرسکتا جبکہ ملزم مقدمہ کے حالات کے مطابق آخری سطح پر بھی موقف میں اضافہ یا تبدیل کر سکتا ہے
۹- ایک بے گناہ کو سزا دینے سے بہتر ہے کہ100 گناہ گاروں کو چھوڑ دیا جائے
۱۰- ملزم کے خلاف تاخیر سے درج کروائی شکایت کو سمجھا جائے گا کہ سوچی مجھی کہانی بنا کر شکایت درج کروائی گئی ہے کہ اور شک کی نظر سے دیکھی جائے گی
۱۱- ملزم کا مقدمہ کھلی عدالت میں چلایا جاتا ہے
امید ہے عمران خان اور شاہ محمود قریشی صاحب کے مقدمہ میں فوجداری مقدمہ کے اُصولوں کو مدنظر رکھا جائے گا