Zia Hydari
Chief Minister (5k+ posts)
زیارتِ قبور آخرت کی یاد دلاتی ہے
1۔ حضرت بریدہ بن حُصَيْب اَسْلَمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
قَدْ کُنْتُ نَهَيْتُکُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُوْرِ، فَقَدْ أذِنَ لِمُحَمَّدٍ فِي زِيَارَةِ قَبْرِ أمِّهِ، فَزُوْرُوْهَا فَإِنَّهَا تُذَکِّرُ الْآخِرَةَ.
قَالَ : وَ فِي الْبَاب عن أبي سعيد، وابن مسعود، وأنس، وأبي هريرة، وأم سلمة رضي الله عنهم.
قال أبو عيسي : حديث بريدة، حديثٌ حسنٌ صَحِيْحٌ، والعمل علي هذا عند أهل العلم، لا يرون بزيارة القبور بأسا، وهو قول ابن المبارک، والشافعي، وأحمد، وإسحاق.
میں تمہیں زیارتِ قبور سے منع کیا کرتا تھا، بلاشبہ اب محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اپنی والدہ محترمہ کی قبر کی زیارت کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے پس تم بھی قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ آخرت کی یاد دلاتی ہے۔
امام ترمذی مزید فرماتے ہیں : زیارتِ قبور کے باب میں حضرت ابو سعید، حضرت ابومسعود، حضرت انس، حضرت ابوہریرہ اور ام المؤمینن حضرت امِ سلمہ رضی اللہ عنھم سے بھی اسی نوعیت کی احادیثِ مبارکہ مروی ہیں، حدیثِ بریدہ حسن صحیح ہے۔ علماء کا اس پر عمل ہے اور وہ زیارتِ قبور میں کچھ حرج نہیں سمجھتے، امام ابن مبارک، امام شافعی، امام احمد اور امام اسحق رحمہم اﷲ بھی اسی بات کے قائل ہیں۔
1. ترمذي، السنن، کتاب الجنائز، باب ما جاء في الرخصة في زيارة القبور، 3 : 370، رقم : 1054
2. بيهقي، السنن الکبريٰ، 8 : 311، رقم : 17263
3. أبو نعيم الأصبهاني، مسند أبي حنيفة، 1 : 146
علامہ عینی نے شرح صحیح بخاری میں لکھا ہے :
(وفي التوضيح :) حديث بريدة صريح في نسخ نهي زيارة القبور، والظاهر أن الشعبي والنخعي لم يبلغهما أحاديث الإباحة. وکان الشارع يأتي قبور الشهداء عند رأس الحول فيقول : السلام عليکم بما صبرتم فنعم عقبي الدار. وکان أبو بکر، وعمر، وعثمان رضي الله عنهم يفعلون ذلک. وزار الشارع قبر أمه يوم الفتح في ألف مقنع، ذکره ابن أبي الدنيا.
توضیح میں لکھا ہے کہ حدیثِ بریدہ رضی اللہ عنہ زیارتِ قبور کی ممانعت کے حکم کے منسوخ ہونے پر واضح دلیل ہے۔ امام شعبی اور نخعی تک زیارتِ قبور پر جواز والی احادیث نہ پہنچی تھیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر سال شہداء کی قبروں پر تشریف لے جاتے تھے پھر ان الفاظ کے ساتھ سلام کہتے تم پر سلامتی ہو تمہارے صبر کے بدلے پس تمہارے لئے بہترین عاقبت ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنھم بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ شارع علیہ السلام نے فتح مکہ کے دن ایک ہزار مسلح افراد کے ساتھ اپنی والدہ محترمہ کی قبر کی زیارت کی۔ اس حدیث کو ابنِ ابی دنیا نے ذکر کیا ہے۔
عيني، عمدة القاري، 8 : 70
2۔ سنن ابی داؤد میں حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت قدرے مختلف الفاظ کے ساتھ مروی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زیارتِ قبور کا حکم فرمایا : ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :
نَهَيْتُکُمْ عَنْ ثَلَاثٍ وَأَنَا اٰمُرُکُمْ بِهِنَّ. نَهَيْتُکُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُوْرِ فَزُوْرُوْهَا فَإِنَّ فِي زِيَارَتِهَا تَذْکِرَةً، وَنَهَيْتُکُمْ عَنِ الأَشْرِبَةِ أَنْ تَشْرَبُوْا إِلَّا فِي ظُرُوْفِ الأَدَمِ فَاشْرَبُوْا فِي کُلِّ وِعَاءٍ غَيْرَ اَنْ لَّا تَشْرَبُوْا مُسْکِرًا، وَنَهَيتُکُمْ عَنْ لُحُوْمِ الأَضَاحِيّ اَنْ تَأکُلُوْهَا بَعْدَ ثَلَاثٍ فَکُلُوْا وَاسْتَمْتِعُوْا بِهَا فِيْ أَسْفَارِکُمْ.
میں نے تمہیں تین کاموں سے منع کیا تھا لیکن اب ان کے کرنے کا تمہیں حکم دیتا ہوں۔ میں نے تمہیں زیارتِ قبور سے منع کیا تھا لیکن اب ان کی زیارت کر لیا کرو کیونکہ اس میں نصیحت ہے (اور یہ آخرت کی یاد دلاتی ہے)۔ میں نے تمہیں چمڑے کے سوا دوسرے برتنوں میں نبیذ پینے سے منع کیا تھا اب ہر برتن میں پی لیا کرو، ہاں! نشہ لانے والی چیز نہ پیا کرو۔ اور میں نے تمہیں قربانی کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع کیا تھا لیکن اب کھا لیا کرو اور اپنے سفر میں اس سے فائدہ اٹھایا کرو۔
1. أبو داؤد، السنن، کتاب الأشربة، باب في الأوعية، 3 : 332، رقم : 3698
2. نسائي، السنن، کتاب الأشربة، باب الإذن في شيء منها، 7 : 234، رقم : 4430
3. بيهقي، السنن الکبريٰ، 9 : 292
- Featured Thumbs
- http://www.fardanews.com/files/fa/news/1391/12/24/140521_649.jpg
Last edited by a moderator: