ایک دو ایکٹ کا ڈرامہ
پردہ اٹھتا ہے
ایک خاکی وردی والا بندہ ہاتھ میں پیگ پکڑے بلیو لیبل کی چسکیاں لے رہا ہے
اے ڈی سے اندر آتا ہے اور کہتا ہے سر جنرل صاب وہ خبر ملی ہے ساتھ والا ملک حملہ کرنے والا ہے جنرل صاحب مسکرا کر
یا ر
ایسا مزاق نا کرو میری ٹانگیں کانپتی ہیں ماتھے پر پسینہ آجاتا ہے
آوازلرزنے لگتی ہے
اور ٹراؤزر گیلی اور پیلی ہو جاتی ہے
اور پھر ہم نے تو ابھی اس ملک سے تجارت بھی کھولنی ہے
باس کا حکم ہے
وہ جنرل صاحب میں تو مزاق کر رہا تھا
جنرل صاحب اس کو شفقت بھرے غصے سے ڈانٹے ہیں
اور پھر جنرل صاحب ہنس کر ایک چسکی لگا لیتے ہیں
دوسرا سین
جنرل صاحب وہ ہمارے ملک کی عورتیں اور چھوٹے چھوٹے
معصوم بچے آپ کی سازش رجیم چینج کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں
اور الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں
جنرل صاحب جلال میں آجاتے ہیں مونہہ سے جھاگ نکلنے لگتی ہے دانت باہر آجاتے ہیں بانچھیں کھل جاتی ہیں
مونہہ سے غراہٹ کی آوازیں آنے لگتی ہے ُاور غرا کر کہتے ہیں ان دہشت گردوں غداروں کی یہ جرائت فوری طور پر اس حرام زادے
گشتی کے بچے منشیات فروش اور قاتل مونچھوں والے خنزیری نسل قاتل کتے کو بلاؤ
جس حرام زادے کو میں نے اسی دن کے لئے عدالتوں سے سزا نہیں ہونے دی
اور اسے کہو پچاس ساٹھ ہزا زہریلی گیس کے شیل چلا کر
دشمنوں کا خاتمہ کردے ان کو نیست و نابود کردے جیسے اس گشتی کے بچے حرام زادے نے ماڈل ٹاؤن میں حاملہ عورتوں اور بچوں کو شہید کیا اسی طرح ان بچیوں عورتوں کے ساتھ وہی سلوک کرو
فوری طور پر اس گشتی کے بچے مونچھوں والے خنزیری نسل کے کتے کو دشمن کے ساتھ مقابلے کے لئے اپنے رینجرز اور آرمی فراہم کردو اور اسے بول دو کوئی دشمن زندہ بچ کر نا جانے پائے
اور میں ان دشمنوں کا خاتمہ کرکے اس حرامی خواجے سیالکوٹی کو بھی اپنی بہادری بتانا چاہتا ہوں جو حرام زادہ کسی بلڈاگ صفدر کتے کا بچہ بھونکتا تھا کہ انیس سو سینتالیس سے لے کر اب تک جتنی بھی بڑی اور چھوٹی جنگیں دشمن ملک سے ہوئیں ہم ہر جنگ ہار گئے تھے
اب میں اس حرام زادے خواجے کو بتانا چاہتا ہوں
کہ عورتوں اور بچوں سے جنگ کیسے بہادری سے جیتی جاتی ہے
یہ خواجہ حرام زادہ کتا جو بھونکتا تھا کہ ہم نے انیس سو سینتالیس سے لے کر آج تک ہر جنگ ہاری ہے اب اس حرام زادے خواجے کو میں یہ آخری جنگ جیت کر دکھاؤں گا
جب آفیسر حکم کی تعمیل میں چلا جاتا ہے تو
اور پھر جرنیل صاحب تھوڑا نارمل ہوتے ہیں
کھلی ہوئی با چھوں سے جو نوکیلے دانت نظر آنا شروع ہوگئے تھے
وہ مونہہ کے اندر ہوجاتے ہیں
غراہٹ بند ہوجاتی ہے اور جنرل صاحب اپنے کئی سو ملین ڈالر اوورسیز اکاؤنٹ اور آمدن اور بلجیم کے گھر کا سوچ کر مسکرانے لگتے ہیں
پردہ گرتا ہے۔ ُ اور ہر حرام زدگی کا پردہ چاک ہوجاتا ہے