
چارسدہ – پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن قومی اسمبلی شاندانہ گلزار کی بہن نادیہ گلزار خان نے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے سابق شوہر آدم علی خان، بااثر سرکاری افسران اور مقامی سیاسی شخصیات کی مدد سے انہیں حق مہر میں ملنے والی قیمتی زمین سے محروم رکھنے کی سازش میں ملوث ہیں۔
جمعہ کے روز چارسدہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نادیہ گلزار نے انکشاف کیا کہ ان کی طلاق کو تین سال بیت چکے ہیں، تاہم نوشہرہ، جان آباد اور پشاور کے پوش علاقے حیات آباد میں واقع حق مہر کی زمین آج تک انہیں منتقل نہیں کی گئی، حالانکہ عدالت نے شواہد کی بنیاد پر ان کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔
نادیہ گلزار نے مزید بتایا کہ انہوں نے اس معاملے میں اپنے والد کے قریبی دوست اور سابق صوبائی وزیر بشیر خان عمرزئی سے رابطہ کیا، جنہوں نے قانونی معاونت فراہم کی۔ زمین کی کلیئرنس کے بعد یہ جائیداد بشیر خان کے بیٹے افضل بشیر عمرزئی کو فروخت کر دی گئی، لیکن جب افضل اور ان کے ساتھی زمین کا قبضہ لینے پہنچے تو ان پر مبینہ طور پر آدم علی خان اور اس کے ساتھیوں نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں افضل کے دو قریبی دوست، عماد اور فرحان، جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
https://twitter.com/x/status/1926209162658160972
نادیہ گلزار نے دعویٰ کیا کہ اس افسوسناک واقعے کے بعد، ایک سینئر بیوروکریٹ – جو ان کے سابق شوہر کا مبینہ کاروباری ساتھی بھی ہے – کے دباؤ پر پولیس نے نہ صرف انہیں جھوٹے مقدمے میں نامزد کیا، بلکہ ان پر افضل بشیر کو فائرنگ پر اکسانے کا بے بنیاد الزام بھی عائد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ بیوروکریٹ برسوں سے اپنے سرکاری اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتا آ رہا ہے، اور اب ان کے خلاف جاری ریونیو کیسز پر بھی اثرانداز ہو رہا ہے۔
نادیہ گلزار نے پی ٹی آئی کے ایک مقامی رکن قومی اسمبلی پر بھی پولیس تفتیش میں غیر قانونی مداخلت کا الزام لگایا اور حکومت سے اپیل کی کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے اور بااثر افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
یہ معاملہ نہ صرف زمین کے حقوق کا ہے بلکہ اس میں طاقت، سیاست اور اثرورسوخ کے ناجائز استعمال کا گہرا عنصر بھی شامل ہے، جس نے ایک ذاتی تنازع کو سنگین مجرمانہ نوعیت کا رخ دے دیا ہے۔