گزشتہ سال اپریل کے بعد لائٹ آئل دستیاب تھا لیکن پی ڈی ایم نے معاہدہ کرنے سے کرنے سے انکار کیا تھا: رہنما پی ٹی آئی
ذرائع کے مطابق اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان ابتدائی طور پر ایک لاکھ بیرل تیل کا معاہدہ طے ہوا تھا جس میں سے پاکستان پہنچنے والے 45 ہزار میٹرک ٹن خام تیل کراچی پر پہنچا تھا جو جہاز سے اتارا جا رہا ہے جسے پاکستان ریفائنری لمیٹڈ اور پارکو مل کر ریفائن کریں گے۔
روسی تیل کی آمد کے بعد پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضح کمی آنے کا امکان ہے، امید ہے کہ اگلے دو ہفتوں تک روسی تیل مارکیٹ میں میسر ہو گا۔
سابق وفاقی وزیر ورہنما پاکستان تحریک انصاف حماد اظہر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ: روس سے درآمد کیا گیا 45 ہزار میٹرک ٹن خام تیل ملک کی ماہانہ بنیادوں پر ضروریات کا 2 فیصد سے بھی کم ہے۔ روس سے برآمد کیے گئے اس ہیوی آئل کارگو سے زیادہ بچت نہیں ہو گی۔
گزشتہ سال اپریل کے بعد لائٹ آئل دستیاب تھا لیکن پی ڈی ایم نے روس کے ساتھ خریداری معاہدہ کرنے سے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
https://twitter.com/x/status/1668503685372993536
انہوں نے ایک اور ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: ایک اندازے کے مطابق پی ڈی ایم کی طرف سے برآمد کیے گئے روسی ہیوی آئل کارگو سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے کسی گیرملکی دورے کے اخراجات سے بھی کم بچت ہو گی۔ گزشتہ سال اپریل میں پاکستان تحریک انصاف کے منصوبے کے مطابق باقاعدہ کنسائنمنتس کی درآمد شروع کر دی جاتی تو ملک کا بہت فائدہ ہو سکتا تھا اور پاکستان کثیر زرمبادلہ بچا سکتا تھا۔
https://twitter.com/x/status/1668501550304559105
حماد اظہر نے روسی ہم منصب کو پاکستانی سفیر کے ذریعے بھجوائے گئے مراسلے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: ہماری حکومت میں روسی تیل کا پہلا کارگو گزشتہ سال اپریل میں موصول کیا جانا تھا۔
معاہدے کے حوالے سے روسی حکام کی درخواست پر بات چیت کو تحریری شکل میں روسی ہم منصب کے ذریعے بھجوا دیا تھا۔پی ڈی ایم نے 14 مہینے معاہدے پر ٹال مٹول سے کام لیا۔
ماضی میں یہ بھی کہتے رہے کہ تیل کی برآمد پر پاکستان پر معاشی پابندیاں لگ سکتی ہے۔ میں نے بار بار کہا کہ یہ سب جھوٹ ہے، ہماری حکومت کی روس سے ہوئی بات چیت پر عملدرآمد کر لیا جاتا تو ملک کو اربوں ڈالر بچ سکتے تھے جس کا فائدہ عوام کو پہنچنا تھا۔ 14 مہینوں بعد معاہدے سے ملک کو خاص فائدہ بھی نہیں ہوا، پی ڈی ایم کا عزم ہے کہ ہر چیز کا بیڑا غرق کرنا ہے۔
نہوں نے کہا کہ 14 ماہ گزرنے کے بعد اب رعایت بھی اتنی خاص نہیں ملی اور خام تیل کی مقدار بھی بہت تھوڑی خریدی گئی، اس حکومت نے ہر چیز کا بیڑہ غرق کرنے کا عزم کررکھا ہے، ماضی میں یہ کہتے رہے کہ ہماری ریفائنریز روسی تیل کو پراسس نہیں کرسکتی، عالمی دنیا سے پاکستان پر معاشی پابندیاں لگ سکتی ہیں ، میں نے بار بار ان کے ایسے بہانوں پر جواب دیتے ہوئےکہا کہ یہ سب جھوٹ ہے۔
https://twitter.com/x/status/1668196253786578944