رسوائیوں سے ڈرتا ہوں: حامد میر

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
hamid-mir.png


تاریخ اپنے آپ کو دہراتی رہتی ہے۔ ایک دفعہ پھر کچھ لوگ جیت کر ہارنے والے اور کچھ نہتے لوگ ہار کر جیتنے والے ہیں۔ کچھ لوگوں کا انجام دیوار پر لکھا جا چکا ہے لیکن ہمیشہ کی طرح کسی کو دیوار پر لکھا دکھائی نہیں دے رہا۔ کچھ لوگ تاریخ پر اپنے فیصلے مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ سپریم کورٹ کے ایک جج کے خلاف دائر کیا جانے والا ریفرنس ایسی ہی ایک کوشش کا حصہ نظر آتا ہے۔ 15اپریل 2019ءکو میں نے ’’شہداء کے ساتھ غداری‘‘ کے عنوان سے اپنے کالم میں لکھا تھا ’’ہو سکتا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ کی ذات اور ان کے فیصلوں کے کچھ حصوں سے مجھے بھی اختلاف ہو لیکن مجھے اُن کی نیت پر شک نہیں۔ جو انا پرست حضرات اس بہادر اور ایماندار جج کو متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کی نیت پر کئی سوال پیدا ہو رہے ہیں۔ میں دہشت گردی میں شہید ہونے والوں کے ورثا کی طرف سے حکومت کو اپیل کرتا ہوں کہ خدارا قاضی فائز عیسیٰ جیسے ججوں کو متنازع بنانے کی بجائے ان کے لکھے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کریں اور ان شہداء کے ساتھ غداری نہ کریں جن کو قاضی فائز عیسیٰ نے انصاف دینے کی کوشش کی‘‘۔


میرے اس کالم پر حکومت کی کچھ اہم شخصیات نے مجھے کہا کہ اُنہیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف نہیں بلکہ لاہور ہائیکورٹ کے کچھ ججوں کے خلاف شکایات ملی ہیں، اُن کی انکوائری ہو رہی ہے۔ چند دن بعد 25اپریل 2019کو ایک اور کالم ’’آخری فتح‘‘ کے عنوان سے لکھا اور ان الفاظ پر ختم کیا ’’میں عمران خان سے وہی گزارش کر رہا ہوں جو زرداری صاحب اور نواز شریف سے بھی کرتا رہا۔ عدلیہ کو فتح کرنے کی کوشش نہ کریں، آخری فتح آئین و قانون کی ہوگی‘‘۔ اس کالم کی اشاعت کے چند دن بعد وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی تو میں نے انہیں صاف الفاظ میں کہا کہ میری جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے کوئی آشنائی نہیں اور نہ ہی کوئی علیک سلیک ہے لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ انہوں نے میمو گیٹ انکوائری کمیشن کی رپورٹ لکھی تو پیپلز پارٹی اُن سے ناراض ہو گئی، کوئٹہ میں بم دھماکے کی انکوائری رپورٹ لکھی تو مسلم لیگ (ن) کی حکومت سیخ پا ہو گئی اور چوہدری نثار علی خان نے اُن کے خلاف پریس کانفرنس کر دی۔ فیض آباد دھرنا کیس میں اُن کے فیصلے پر بھی کچھ لوگ ناراض ہوگئے کیونکہ اُنہوں نے اس فیصلے میں لکھا کہ اگر 12مئی 2007ء کو کراچی میں قتل عام کرنے والوں کو سزا ملتی تو مزید جلائو گھیرائو نہ ہوتا۔

میری باتیں سن کر عمران خان نے کہا کہ اُن کی پہلی ترجیح معیشت کو سنبھالنا ہے، اُن کے پاس سپریم کورٹ کے ججوں کے ساتھ محاذ آرائی کی کوئی وجہ ہے نہ وقت۔ لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد ایک اخبار نے اپنے باخبر ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوا دیا گیا ہے۔ خیال تھا کہ حکومت اس خبر کی تردید کر دے گی لیکن حکومت نے نہ صرف اس خبر کی تصدیق کر دی بلکہ یہ ریفرنس 14جون کو سماعت کے لئے مقرر بھی کر دیا گیا ہے۔ جیسے ہی ریفرنس پر سماعت کی تاریخ مقرر کی گئی تو وکلاء تنظیمیں حرکت میں آ گئیں۔ پاکستان میں دو طرح کی وکلاء تنظیمیں ہیں۔ بار ایسوسی ایشنز وکلاء کی منتخب تنظیمیں ہیں اور بار کونسلیں وکلاء کے سپروائزری ادارے ہیں۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل، دونوں نے 14جون کو احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ بلوچستان بار کونسل، سندھ بار کونسل، خیبر پختونخوا بار کونسل اور اسلام آباد بار کونسل نے بھی احتجاج کی حمایت کی ہے۔ پنجاب بار کونسل اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران آپس میں تقسیم ہیں۔ دلچسپ پہلو یہ ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو چیف جسٹس کی عدالت میں نذر آتش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ میری ذاتی رائے میں یہ طرزِ عمل نامناسب ہے۔ کنرانی صاحب کا تعلق حامد خان گروپ سے ہے۔ وہ عاصمہ جہانگیر گروپ کے علی احمد کُرد سے الیکشن جیتے تھے

لہٰذا یہ الزام نہیں لگایا جا سکتا کہ امان اللہ کنرانی مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی خاطر احتجاج کر رہے ہیں۔ 2007ء میں جب پرویز مشرف حکومت نے اُس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو معزول کر کے اُن کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا تو جو وکلاء حکومت کی طرف سے افتخار محمد چوہدری کے خلاف پیش ہوئے اُن میں امان اللہ کنرانی بھی شامل تھے۔ افتخار محمد چوہدری کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی سربراہی جسٹس جاوید اقبال کر رہے تھے جو قائم مقام چیف جسٹس بن گئےتھے۔ آج وہی جاوید اقبال نیب کے سربراہ ہیں۔ اُن پر ایک خاتون نے جنسی ہراسگی کے الزامات لگائے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں ان الزامات کی انکوائری کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کر رہی ہیں لیکن نیب کے چیئرمین کو حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے اور ان کیخلاف کوئی تحقیقات نہیں ہوئی نہ ریفرنس دائر کیا گیا۔

ججوں کا احتساب کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جنرل ایوب خان نے جسٹس اخلاق حسین کا احتساب کیا کیونکہ وہ آمریت کے مخالف تھے، جنرل یحییٰ خان نے جسٹس شیخ شوکت علی کو گھر بھیجا۔ جنرل ضیاء الحق نے جسٹس غلام صفدر شاہ کے خلاف کیس بنوایا کیونکہ وہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینے کے خلاف تھے، پرویز مشرف نے افتخار محمد چوہدری کے خلاف ریفرنس بنوایا جو ناکام ہوا۔ اب عمران خان کی حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا ہے۔ تاریخ کا جبر دیکھئے کہ عمران خان کے وزیر قانون فروغ نسیم اور اٹارنی جنرل انور منصور خان دونوں ہی جنرل پرویز مشرف کے وکیل رہے ہیں۔ حکومت کے ایک وزیر نے مجھے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بارے میں ایف بی آر کے ایک افسر کی طرف سے 10مئی 2019ء کو لکھا گیا ایک خط بھیجا ہے

جس کے مطابق جج صاحب کی اہلیہ، بیٹی اور بیٹے نے 2014ء میں اپنے بیرونِ ملک موجود اثاثوں کا اعلان نہیں کیا۔ اسی خط میں ایف آئی اے کی ایک انکوائری رپورٹ کا ذکر بھی ہے اور کہا گیا ہے کہ جج صاحب نے اپنی اہلیہ اور بچوں کے نام پر اثاثوں کو جان بوجھ کر چھپایا ہے۔ جج صاحب نے کوئی غیر قانونی کام کیا ہے اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے تو اُن کی جوابدہی ضرور کی جائے لیکن ایف بی آر اور ایف آئی اے پانچ سال تک کیوں خاموش رہے؟

یاد کیجئے! سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا ماضی بہت قابل فخر نہیں تھا۔ انہوں نے مشرف کے پی سی او پر حلف بھی لیا اور مشرف کے غیر آئینی اقدام کی توثیق بھی کی تھی لیکن انہیں جس انداز سے ہٹایا گیا اُس پر وکلاء برادری بپھر گئی اور اُن کے پیچھے کھڑی ہو گئی تھی۔ اب جس انداز سے اور جس وقت پر قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر ہوا ہے تو اس پرکہا جا رہا ہےکہ اصل مقصد ججوں کا احتساب نہیں بلکہ اختلافی آواز کو دبانا ہے۔ پہلے مرحلے میں دونوں ججوںکے خلاف ریفرنس آئے ہیں دوسرے مرحلے میں سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے کچھ ججوں کے خلاف ریفرنس لانےکی افواہیں گردش میں ہیں۔ ریفرنس کس نے بنائے؟ جنرل پرویز مشرف کے سابق وکلاء نے بنائے۔ ہماری عدلیہ آئین سے غداری کے ملزم کو تو سزا دے نہیں سکی لیکن اُس سے تقاضا کیا جا رہا ہے کہ اپنے حلف کی پاسداری نہ کرنے والے ججوں کو سزا دے۔ حالات نے عدلیہ کو تاریخ کے کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے اور تاریخ کا فیصلہ ہمیں دیوار پر لکھا نظر آ رہا ہے۔

 

monty786

Politcal Worker (100+ posts)
strange logics given by HM. on one hand he says that "jawab dahi" honi chaheye and in the same breath he says why was it kept quiet for 5 years???? the writer is either confused or trying to spread confusion!
جج صاحب نے کوئی غیر قانونی کام کیا ہے اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے تو اُن کی جوابدہی ضرور کی جائے لیکن ایف بی آر اور ایف آئی اے پانچ سال تک کیوں خاموش رہے
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
Abay nutfa e hram Meer Jaffar gushti zad bharvay laanti khanzeer apni maa ke khassm India ke Narritive ke Haq mai Bhonknay walaay kuttay hram ke Pillay Tumharay jaisaa Makrooh naapaak aur Hram kaa kghaa krr Pulla huwa khanzeeri Nutfaa Abb bhi Pakistan ke narritive ke khilaf aur apni gushti zad Abbay modi ke narritive ke haq mai bhionknay saay baaz nahi abbay hraam ke pillay tu India hi koin nahi mrr jaataa Gushti zad Jbb bhi Bhonkay gaa Corruption ke haq India ke Haq mai aur Pakistan ki fouj ke khilaf Bhonkay ke ilawa iss gushti zad ko koi aur kaanm nahi Kiyaa fouji naay iski ........ ko kabhi jabri ..... bnayaa thaa yeh hram kaa pilla hamesha Pakistan fouj ke khilaf hi bhonkaa halankeh yeh baar baar hram ke pillon ki trah hrr baat mai jhoota hi sabit ho raha hai mgrr India narative ke haq mai bhonknay aur corruption ko bachanay ki hram zadgi saay Baar baar Zaleel ho krr bhi apni ....... ch...... saay baaz nahi aata
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
Meer Jaffar Hram ke Pillay naay yeh nahi Bhonka Keh Aman Ullah Kanjarani Bhi Mushraff kaa wakeel thaa yeh hram kaa Pilla Meer jaffar Lazmi aur Confirm hram kaa nutfaa hai Aur hrr gushti zad ki trah sirff apnay Mutlab aur Apni hram zadgi ke haq ke point istmal krta hai , woh Fouj ke khilaf mulk ke khilaf aur hrr uss bnday ke khilaf bhonknay say baaz nahi aata jo Abbay hram ke pillay Meer jaffar tumhara choornn bikna bndd ho chukka baar baar jhootay prtay ho aur baar baar jhoot bhonktay ho , agr musharaff ke sathion ke baray mai bhonkna thaa to Aman Ullah kanjrani ke baray mai bhi bhonk daitay keh woh bhi Musharaff kaa wakeel thaa Mgrr tum jaisay hram ke Pillay ko yeh Bhonknay ki tofeeq nahi hogi
 

aazad.mubassir

Minister (2k+ posts)
کتنی آسانی سے نون لیگی جج کو بچانے کے لیئے باتوں کو گھما رہا ہے۔
اسکو نہیں پتہ کہ غیرملکی جائیدادوں کو ظاہر کرنے کا قانون ابھی چند ماہ پہلے ہی اقوام متحدہ سے منظور ہوا ہے
اور پاکستانی شہری کی غیرملکی جائیدادوں کی تفصیل ابھی آنی شروع ہوئ ہے
تاکہ اسکے مالکوں کی منی لانڈرنگ بے نقاب ہو۔
 

Back
Top