ربیع الاول قمری مہینوں میں تیسرا اسلامی مہینہ مسلمانوں میں حضور نبی مکرم ﷺ کی ولادت کی نسبت سے نہایت ہی عزت ،محبت اور احترام کا مہینہ سمجھا جاتا ہے۔ تمام اہل اسلام اس مہینے میں ا پنے پیارے نبی ﷺ سے اپنی عقیدت کے اظہار کے لئے خصوصی طور پر محافل ، مجالس ،ریلیوں اور جلوسوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ یہ اہتمام دنیا کے ہر خطے میں رہنے والے لو[FONT=&]گ اپنی مقامی ثقافت کے مطابق کرتے ہیں۔
ان مجالس میں تلاوت ونعت کے مقابلے ، سیرت الرسول ﷺ کے مختلف گوشوں پر تقریری مقابلوں کا اہتمام، گھروں گلیوں ، بازاروں کی سجاوٹ اور انفرادی و اجتماعی سطح پر ہر علاقے میں ہونے والی مجالس میں حضؤر علیہ الصلوۃ والسلام کی زندگی کے مختلف گوشوں سے روشناس کرانے اور اس ماہ مقدس کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے ہر مسلک کے علماء کرام خصوصی خطابات کرتے ہیں۔
کچھ لوگ کم علمی و کج فہمی کے سبب اس ماہ مبارک میں نازیبا حرکات بھی کرتے ہیں۔ تو کچھ لوگ نادانی میں ان غلط اعمال کو روکنے یا ان لوگوں کو اصلاح کی طرف مائل کرنے کی بجائے اچھے اعمال کو بھی غلط کہنا شروع کر دیتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے نام پر ہونے والے اس بے ہنگم شور شرابے سے عوام بعض اوقات اکتاہٹ بھی محسوس کرتے ہیں۔
اس مہینے میں لوگ کثرت سے صدقہ خیرات کرتے ہیں۔ صدقہ و خیرات میں کثرت کے سبب بلاتفریق رنگ و نسل ہر کسی کو اعلی وعمدہ کھانا پیٹ بھر کر کھانے کا موقع ملتا ہے۔
اس موقع پر مختلف مسالک مجالس کو اپنی اپنی مرضی کے نام دیتے ہیں۔ ہر مسلک ہی پروگراموں کا اہتمام کرتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک جو جماعتیں اس مہینے میں میلادالنبی ﷺ کے نام سے جلسوں کو شرک و بدعت کہتی تھیں اب وہ بھی میلاد النبی ﷺ کے نام سے جلسے جلوس کرنا شروع ہوگئی ہیں۔
آخر میں میری گزارش ہے کہ آپ کو اگر کسی کا اختیار کردہ نام پسند نہ ہو تو آپ لازم نہیں کہ وہی نام اختیار کریں۔ مگر صرف ناموں کے جھگڑے میں امت مسلمہ کو افتراق وا نتشار کے گڑھوں میں نہ دھکیلیں۔
اس پیار ، محبت ، امن کے مہینے کو راحتوں الفتوں آسانیوں میں بدل کر امت مسلمہ کے اتحاد کی طرف قدم بڑھائیں۔
اللہ تعالیٰ اس نیک مقصد میں ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ [/FONT]
ان مجالس میں تلاوت ونعت کے مقابلے ، سیرت الرسول ﷺ کے مختلف گوشوں پر تقریری مقابلوں کا اہتمام، گھروں گلیوں ، بازاروں کی سجاوٹ اور انفرادی و اجتماعی سطح پر ہر علاقے میں ہونے والی مجالس میں حضؤر علیہ الصلوۃ والسلام کی زندگی کے مختلف گوشوں سے روشناس کرانے اور اس ماہ مقدس کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے ہر مسلک کے علماء کرام خصوصی خطابات کرتے ہیں۔
کچھ لوگ کم علمی و کج فہمی کے سبب اس ماہ مبارک میں نازیبا حرکات بھی کرتے ہیں۔ تو کچھ لوگ نادانی میں ان غلط اعمال کو روکنے یا ان لوگوں کو اصلاح کی طرف مائل کرنے کی بجائے اچھے اعمال کو بھی غلط کہنا شروع کر دیتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے نام پر ہونے والے اس بے ہنگم شور شرابے سے عوام بعض اوقات اکتاہٹ بھی محسوس کرتے ہیں۔
اس مہینے میں لوگ کثرت سے صدقہ خیرات کرتے ہیں۔ صدقہ و خیرات میں کثرت کے سبب بلاتفریق رنگ و نسل ہر کسی کو اعلی وعمدہ کھانا پیٹ بھر کر کھانے کا موقع ملتا ہے۔
اس موقع پر مختلف مسالک مجالس کو اپنی اپنی مرضی کے نام دیتے ہیں۔ ہر مسلک ہی پروگراموں کا اہتمام کرتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک جو جماعتیں اس مہینے میں میلادالنبی ﷺ کے نام سے جلسوں کو شرک و بدعت کہتی تھیں اب وہ بھی میلاد النبی ﷺ کے نام سے جلسے جلوس کرنا شروع ہوگئی ہیں۔
آخر میں میری گزارش ہے کہ آپ کو اگر کسی کا اختیار کردہ نام پسند نہ ہو تو آپ لازم نہیں کہ وہی نام اختیار کریں۔ مگر صرف ناموں کے جھگڑے میں امت مسلمہ کو افتراق وا نتشار کے گڑھوں میں نہ دھکیلیں۔
اس پیار ، محبت ، امن کے مہینے کو راحتوں الفتوں آسانیوں میں بدل کر امت مسلمہ کے اتحاد کی طرف قدم بڑھائیں۔
اللہ تعالیٰ اس نیک مقصد میں ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ [/FONT]