QaiserMirza
Chief Minister (5k+ posts)
را اور رام کے کھیل


تحریک طالبان پاکستان کے تین گرفتار شدت پسندوں نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کے لئے بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” حال ہی میں وجود میں آنے والی افغان خفیہ ایجنسی” رام” کے ذریعے مدد فراہم کر رہی ہے۔ اب تک” را” ٦٨ کروڑ روپے رام کے ذریعے دہشت گردوں تک پہنچا چکی ہے۔
ان شرپسندوں کے مطابق پاکستان میں اب تک جتنے بھی خودکش حملے ہوئے ہیں ان میں را کے تیار کردہ خودکش بمبار استعمال ہوئے ہیں۔ آبپارہ مارکیٹ، لاہور ہائی کورٹ، ماڈل ٹاؤن اور نیول وار کالج کی بس میں بھی را کے خودکش بمباروں نے حملے اور دھماکے کئے جن کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے دہشت گرد عناصر کی مکمل طور پر پشت پناہی کر رہا ہے۔ان دہشت گردوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ را
سے رقم لیتے ہیں۔
ان شرپسندوں کے مطابق پاکستان میں اب تک جتنے بھی خودکش حملے ہوئے ہیں ان میں را کے تیار کردہ خودکش بمبار استعمال ہوئے ہیں۔ آبپارہ مارکیٹ، لاہور ہائی کورٹ، ماڈل ٹاؤن اور نیول وار کالج کی بس میں بھی را کے خودکش بمباروں نے حملے اور دھماکے کئے جن کے نتیجے میں سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔ یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے دہشت گرد عناصر کی مکمل طور پر پشت پناہی کر رہا ہے۔ان دہشت گردوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ را
سے رقم لیتے ہیں۔
بلوچستان میں حالیہ مزاحمت کے حوالے سے پاکستانی میڈیا میں رپورٹ آئی ہے کہ افغان خفیہ ایجنسی ”خاد”اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را” نے مل کر ایک نئی خفیہ ایجنسی ”رام” کی تشکیل کی ہے جس کو امریکا و اسرائیل کی مکمل پشت پناہی میسر ہے ،اب اسی ایجنسی کے ذریعے بلو چستان میں مداخلت جاری ہے۔سابقہ خفیہ ایجنسی ”خاد”کی جگہ رام نے لے لی ہے جس کے ایجنٹ ٤ہزار ریکروٹس کو تربیت فراہم کر رہے ہیںجس کی مکمل طور پر مالی معانت امریکا کررہاہے۔”رام” کو امریکا کی حکومت ٢٠١٤ء میں غیر ملکی افواج کے انخلاء سے پہلے ایک ایسی طاقتور اور تربیت یافتہ ایجنسی دیکھنا چاہتی ہے جو مکمل طور پر امریکی مفادات کی حفاظت کرے۔
بلوچستان میں اثر ونفوذ بڑھانے کیلئے ”رام ” نے بڑی تعداد میں بلو چی ، افغانی اور بھارتی ایجنٹوں کو بلوچ قوم پرستوں کی صفوں میں داخل کیا ہے ۔یہ ایجنٹ علیحدگی پسند عناصر کے درمیان رابطے تیز اورتربیت بھی فراہم کرتے ہیں۔جلا ل آباد میں بھارتی ایجنسی کا ہیڈ کوار ٹرایک ہسپتال میں ہے جہاں اکثر قبائل سے لڑکوں کو گھیر کرلایا جاتا ہے۔
کوئٹہ اور ساحلی شہر گوادر سے موصولہ اطلا عات کے مطابق افغانستان کے امریکی تسلط کے علاقوں میں قائم ١٠ سے زائد تربیت گاہوں پر بھارتی اور امریکی کمانڈوز جدید ترین اسلحہ اور دہماکہ خیز مواد استعمال کرنے کی عملی تربیت فراہم کرتے ہیں ۔ اطلا عات کے مطابق تربیت سے فارغ ہونے کے بعدبھی ”را” کے زیر انتظام اجلاس منعقد کئے جاتے ہیںجن میں انہیں باور کرویا جاتا ہے کہ پاکستان سے علیحدگی کے بعد آزاد بلو چستان کا قیام عمل میں لایا جائے گا جو چند برسوں میں خلیجی ریاستوں سے بھی کہیں زیادہ خوشحال ملک بن جائے گا۔
وفاقی حکومت نے بچوں کی امداد کی عالمی تنظیم ”سیو دی چلڈرن”کو ملک میں جاسوسی کرنے کے واضح ثبوتوں کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑنے اور غدارِ وطن شکیل آفریدی سے رابطے ثابت ہونے پرملک بدری کا حکم دینا پڑا۔دس سے زائد ایسے لوگ پکڑے یا مارے جا نے کے بعد ان کی لاشیں ملیں جو کہ نہ پاکستانی نہ افغان تھے بلکہ وہ بھارتی تھے ۔ ان سے سیٹلائٹ فون پکڑے گئے جو بھارتی انٹیلی جنس افسروں کے نام پر ہیں۔
ایجنٹوں کی بھرتی کیلئے خوست اور جلال آباد میں اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔سی آئی اے،موساد اور را نے مشترکہ حکمت عملی اپنا رکھی ہے ۔امریکی فورسز کی خطے سے روانگی سے قبل دشمن ایجنسیاں پاکستان پر بھرپور وار کرنا چاہتی ہیں۔دوماہ میں پانچ کے قریب غیر ملکی دہشت گرد گرفتار ہوئے ہیں جن سے خاصی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
’’را‘‘ براہ راست افغان انٹیلی جنس ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں بھارتی خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کی خبریں پہلے بھی سامنے آتی رہی ہیں۔ ماضی میں کئی بھارتی ایجنٹ پکڑے جا چکے ہیں اور جرم ثابت ہونے پر انہیں عدالتوں سے سزا بھی سنائی جاتی رہی ہے۔
افغانستان میں موجود بھارتی قونصل خانوں کے کردار کا بھی ذکر کیا جاتا رہا ہے اور اب تو پاکستان میں دہشت گرد عناصر کی مدد کرنے میں افغانستان کی خفیہ ایجنسی کا بھی کردار سامنے آ گیا ہے، جو بھارت اور افغانستان کی پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی مشترکہ سازش کا واضح اشارہ دیتا ہے۔
ان قونصل خانوں کے قیام کا مقصد پاکستان میں تخریبی کارروائیوں کو آگے بڑھانے اور شرپسندوں کی حوصلہ افزائی کر نا ہے۔ اس کے متعدد ثبوت بھی منظر عام پر آچکے ہیں کہ قبائلی علاقوں میں طالبان اور شرپسندوں کے پیچھے دراصل را اور رام کے خفیہ ہاتھ ہیں جو ان کی ہر طرح سے پشت پناہی کرتے ہیں۔ یہ قونصل خانے ایک منظم طریقے سے انہیں رقوم، اسلحہ، خودکش حملوں کی تربیت اور دھماکہ خیز مواد سب کچھ فراہم کرتے ہیںاور دہشت گردوں کو منشیات سے حاصل ہونے والی رقوم دے کر پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کے لئے داخل کر دیتے ہیں۔ بھارت کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی را کی جنوبی ایشیا اور خاص طور پر پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں سے سب ہی آگاہ ہیں، لیکن افغانستان کی نو آموز خفیہ ایجنسی رام دنیا کے لئے ایک نیا نام ہے اور لوگ اس کی کارروائیوں سے ابھی پوری طرح واقف نہیں ہیں۔
افغانستان کی پرانی خفیہ ایجنسی خاد افغانستان پر افغان مہاجرین اور طالبان کے قبضے کے بعد تاریخ کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں گم ہو چکی ہے۔ افغانستان پر کرزئی حکومت کے قیام کے بعد را نے ہندو دیوتا رام کے نام پر افغان خفیہ ایجنسی رام کی بنیاد رکھی، جس کے فرائض اور مقاصد وہی ہیں جو را کے ہیں۔ افغان ایجنسی رام اور بھارت کی خفیہ ایجنسی را میں نام کے علاوہ بھی بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے بہت سے ایجنٹ رام کے لئے بھی کام کرتے ہیں۔ را نو آموز رام کو ہر قسم کا تعاون اور سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ افغانستان کے اندر اور باہر خفیہ آپریشنز میں عملی مدد تک فراہم کر رہی ہے۔ دوسرے الفاظ میں افغان ایجنسی رام دراصل بھارتی ایجنسی را کا ذیلی ونگ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان را کی ریشہ دوانیوں کا سب سے بڑا شکار ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں ملوث ہونے سے قبل را کے ایجنٹ بلوچستان میں خوب سرگرم رہے اور اب بھی وہاں کے معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔
حال ہی میں پاک فوج اور سیکورٹی کے اداروں نے جو شرپسند پکڑے ہیں ان میں دو سو کے لگ بھگ غیر مسلم ہیں، جنہوں نے قبائلیوں کا روپ دھارا ہوا تھا۔ سیکورٹی فورسز سے جھڑپوں میں طالبان کے حلئے میں ہلاک ہونے والے متعدد افراد کے بارے میں چشم کشا انکشافات ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے افراد کو جب مقامی قبائلیوں نے دفن سے پہلے غسل دیا تو یہ بات سامنے آئی کہ مرنے والے غیر مسلم ہیں۔ جنوبی وزیرستان میں بہت سے خودساختہ ایسے مذہبی عالموں کی موجودگی کے بھی انکشافات ہوئے ہیں جو برین واشنگ کر کے غریب عوام کے بچوں کو خودکش دھماکوں کے لئے تیار کرتے ہیں۔ پاکستان میں” را اور رام” کے مکروہ کھیل کی تصدیق اس سے بھی ہوتی ہے کہ جنوبی وزیرستان کے کئی علاقوں میں پاکستانی کرنسی پر پابندی ہے۔وہاں زیادہ تر بھارتی اور امریکی کرنسی میں ہی کاروبار ہوتا ہے۔ یہ بات بھی اب میڈیا کے سامنے آ چکی ہے کہ جنوبی وزیرستان اور شمالی علاقہ جات میں پاکستانی سیکورٹی فورسز پر جو حملے کئے جا رہے ہیں اور مذہب کے نام پر جو جنگ لڑی جا رہی ہے وہ دراصل غیر ملکی ایجنسیوں کے دیئے گئے پیسے اور اسلحے کی بنا پر لڑی جا رہی ہے۔
رام اور را کے مکروہ کھیل سے پاکستان میں دہشت گردی اور بد امنی کی جو فضا قائم ہوئی ہے وہ اس بات کی متقاضی ہے کہ اس معاملے کو سفارتی سطح پر اٹھایا جائے ۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ بند کمرے کے اجلاس میں بھی اسی نوع کے انکشافات کی اطلاع ہے۔ یہ ایسی صورت حال ہے جسے برداشت کرنا ملک کے مفاد میں نہیں ہو گا ۔ حکومت کو چاہئے کہ اس بارے میں حاصل شدہ ثبوت اور حقائق کی بنیاد پر امریکا،بھارت اور افغانستان سے بھرپور احتجاج کرے اور دنیا بھرکو پاکستان کے خلاف ان سازشوں سے باخبر کرنے اور بے نقاب کرنے کے سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کئے جائیں تاکہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے اصل چہرے بے نقاب ہو سکیں۔پاکستانی میڈیاپر یکطرفہ امن کی آشاکی تحریک چلا کر بھارتی چہرہ کو چھپانے کی جو ناپاک کو شش ہو رہی ہے اس کوبھی بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔ شکست خوردہ ذہنیت نجانے کیوں اب بھی خود فریبی کا شکار ہے کہ اس خطے میں جہاں وہ دنیا بھر کے اتحادیوں کی جدید ترین توپ وتفنگ سے لیس افواج کی معاونت کے باوجودماسوائے شرمندگی کے کچھ حاصل نہیں کرسکی،کیا وہ اب اپنے ان مذموم ہتھکنڈوں سے اپنے مقاصد حاصل کر لے گی؟