Ahssan Khan
MPA (400+ posts)
کرایے کے گهر میں رهنے والا (رانا مارکیٹ گوجر خان کا دو نمبر پراپرٹی ڈیلر) راجہ رینٹل کی اصلیت کی انکشافافی کہانی
پہلے گیلانی عوام سے انتقام لیتے رہے اور اب راجہ رینٹل انتقام لیں گے۔ ہمارا کوئی اور دشمن نہیں ہمارے دشمن تو صرف ہمارے حکمران ہیں۔
راجہ رینٹل گوجر خان کے ایک پانچ مرلے کے مکان میں بطور کرایہ دار رہتے تھے۔ راجہ رینٹل نے گوجر خان میں وارڈ نمبر 2 میں 1980ء میں ایک جوتوں کا کارخانہ قائم کیا جو چل نہ سکا۔ اس کے بعد جناب نے اپنی قسمت جائیداد کی خرید و فروخت کے کاروبار سے کی اور رانا مارکیٹ میں ایک چھوٹے سے کمرے میں ایک دفتر قائم کیا اور جائیداد کی خرید و فروخت میں ہر وہ کام کیا جس سے رقم کمائی جا سکے۔ اس سلسلے میں ہمارے وزیراعظم نے بیواﺅں کے مکانوں پر قبضہ بھی کیا ہے جس کے جعلی کاغذات تیار کرنے کی کہانیاں رانا مارکیٹ کے کسی بزرگ نے سنائیں اس بزرگ کے مطابق اسلام آباد کے اردگرد کے دیہات کے قبرستانوں کو بھی بمعہ قبروں کے راجہ پرویز اشرف نے فروخت کیا۔ حتیٰ کہ ڈاکٹر چوہان جن کا تعلق گوجر خان سے ہے اور ذوالفقار علی بھٹو کے آنکھوں کے ڈاکٹر تھے وہ بھی راجہ پرویز اشرف جو موجودہ وزیراعظم ہیں ان کے ہاتھوں لٹ چکے ہیں اور اپنے ایک اپارٹمنٹ سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ وزیر پانی و بجلی بن کر کئی ارب روپوں کی مالیت اور اثاثوں کے مالک بن گئے۔ چک شہزاد میں جو وسیع فارم قائم کیا اس کی تعمیر اور ٹیوب ویل اور بجلی کے انتظامات واپڈا نے اپنے خرچ سے کئے اور اب وزیراعظم بن کر اللہ خیر کرے کتنی سلطنت کے مالک بن جائیں گے۔ ان کو وزیراعظم شاید اس لئے بنایا گیا ہے کہ زرداری صاحب کو ان میں اپنا عکس نظر آتا ہو گا۔
راجہ رینٹل (سابقہ رانا مارکیٹ کے پراپرٹی ڈیلر) نے صدر زرداری کی مرضی سے اربوں ڈالر رینٹل منصوبے میں بہا دیے۔ لیکن کسی غریب کا گھر روشن نہ ہو سکا اور اگر روشن ہوا تو راجہ پرویز اشرف کے میٹرک پاس بھائی کا۔ ان کا بھائی گوجر خان میں ویگن کا ڈرائیور تھا اور اب وہ کروڑ پتی بن چکا ہے۔ جناب والا ایف8/ اسلام آباد کے نہایت مہنگے سیکٹر میں مقیم ہیں جو کہ کسی عربی شیخ کا خواب لگتا ہے۔ انہوں نے گھر کے عقب میں حکومت کی زمین پر ناجائز قبضہ جما کر ایک ایسا باغ بنایا ہے جو کہ کسی مغربی ملک کا گالف کورس لگتا ہے۔
راجہ رینٹل اپنی ذاتی مجالس میں پاکستانی قوم کو جاہل اور گنوار قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ اس قوم نے بڑی آسانی سے انہیں جیب کترنے کی اجازت دی تھی لیکن اب راجہ صاحب قوم بیدار ہو چکی ہے۔ اب ایسا نہیں ہونے دے گی۔
آج قوم روٹی مانگ رہی ہے۔ دوائی مانگ رہی ہے۔ مکان مانگ رہی ہے۔ روشنی مانگ رہی ہے۔ روزگار مانگ رہی ہے۔ انصاف مانگ رہی ہے اور اس کے لئے ایک مسیحا کی ضرورت تھی۔ لیکن مسیحا کی بجائے ایک اور نااہل شخص وزیراعظم بنا دیا گیا ہے۔ مجھے اپنی اعلیٰ عدلیہ سے روشنی کی کرن بھی تو آتی دکھائی دیتی ہے اور پھر بالآخر جیت عوام ہی کی ہو گی۔ عدلیہ کے بدولت انشااللہ ۔ لیکن ابھی امتحان اور بھی ہیں
پہلے گیلانی عوام سے انتقام لیتے رہے اور اب راجہ رینٹل انتقام لیں گے۔ ہمارا کوئی اور دشمن نہیں ہمارے دشمن تو صرف ہمارے حکمران ہیں۔
راجہ رینٹل گوجر خان کے ایک پانچ مرلے کے مکان میں بطور کرایہ دار رہتے تھے۔ راجہ رینٹل نے گوجر خان میں وارڈ نمبر 2 میں 1980ء میں ایک جوتوں کا کارخانہ قائم کیا جو چل نہ سکا۔ اس کے بعد جناب نے اپنی قسمت جائیداد کی خرید و فروخت کے کاروبار سے کی اور رانا مارکیٹ میں ایک چھوٹے سے کمرے میں ایک دفتر قائم کیا اور جائیداد کی خرید و فروخت میں ہر وہ کام کیا جس سے رقم کمائی جا سکے۔ اس سلسلے میں ہمارے وزیراعظم نے بیواﺅں کے مکانوں پر قبضہ بھی کیا ہے جس کے جعلی کاغذات تیار کرنے کی کہانیاں رانا مارکیٹ کے کسی بزرگ نے سنائیں اس بزرگ کے مطابق اسلام آباد کے اردگرد کے دیہات کے قبرستانوں کو بھی بمعہ قبروں کے راجہ پرویز اشرف نے فروخت کیا۔ حتیٰ کہ ڈاکٹر چوہان جن کا تعلق گوجر خان سے ہے اور ذوالفقار علی بھٹو کے آنکھوں کے ڈاکٹر تھے وہ بھی راجہ پرویز اشرف جو موجودہ وزیراعظم ہیں ان کے ہاتھوں لٹ چکے ہیں اور اپنے ایک اپارٹمنٹ سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ وزیر پانی و بجلی بن کر کئی ارب روپوں کی مالیت اور اثاثوں کے مالک بن گئے۔ چک شہزاد میں جو وسیع فارم قائم کیا اس کی تعمیر اور ٹیوب ویل اور بجلی کے انتظامات واپڈا نے اپنے خرچ سے کئے اور اب وزیراعظم بن کر اللہ خیر کرے کتنی سلطنت کے مالک بن جائیں گے۔ ان کو وزیراعظم شاید اس لئے بنایا گیا ہے کہ زرداری صاحب کو ان میں اپنا عکس نظر آتا ہو گا۔
راجہ رینٹل (سابقہ رانا مارکیٹ کے پراپرٹی ڈیلر) نے صدر زرداری کی مرضی سے اربوں ڈالر رینٹل منصوبے میں بہا دیے۔ لیکن کسی غریب کا گھر روشن نہ ہو سکا اور اگر روشن ہوا تو راجہ پرویز اشرف کے میٹرک پاس بھائی کا۔ ان کا بھائی گوجر خان میں ویگن کا ڈرائیور تھا اور اب وہ کروڑ پتی بن چکا ہے۔ جناب والا ایف8/ اسلام آباد کے نہایت مہنگے سیکٹر میں مقیم ہیں جو کہ کسی عربی شیخ کا خواب لگتا ہے۔ انہوں نے گھر کے عقب میں حکومت کی زمین پر ناجائز قبضہ جما کر ایک ایسا باغ بنایا ہے جو کہ کسی مغربی ملک کا گالف کورس لگتا ہے۔
راجہ رینٹل اپنی ذاتی مجالس میں پاکستانی قوم کو جاہل اور گنوار قرار دیتے ہیں۔ کیونکہ اس قوم نے بڑی آسانی سے انہیں جیب کترنے کی اجازت دی تھی لیکن اب راجہ صاحب قوم بیدار ہو چکی ہے۔ اب ایسا نہیں ہونے دے گی۔
آج قوم روٹی مانگ رہی ہے۔ دوائی مانگ رہی ہے۔ مکان مانگ رہی ہے۔ روشنی مانگ رہی ہے۔ روزگار مانگ رہی ہے۔ انصاف مانگ رہی ہے اور اس کے لئے ایک مسیحا کی ضرورت تھی۔ لیکن مسیحا کی بجائے ایک اور نااہل شخص وزیراعظم بنا دیا گیا ہے۔ مجھے اپنی اعلیٰ عدلیہ سے روشنی کی کرن بھی تو آتی دکھائی دیتی ہے اور پھر بالآخر جیت عوام ہی کی ہو گی۔ عدلیہ کے بدولت انشااللہ ۔ لیکن ابھی امتحان اور بھی ہیں