لاہور(نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ وزیراعظم کی اہلیت کا معیار صرف زرداری سے وفاداری اور اس کی کرپشن کو تحفظ دینا رہ گیاہے اسی لیے گیلانی کابینہ میں سے سب سے زیادہ کرپٹ وزیر کو وزیراعظم نامزد کیا گیاہے اور پیپلز پارٹی نے ثابت کر دیاہے کہ اس کی صفوں میں ایک بھی فرد ایسا موجود نہیں جس کا دامن کرپشن سے پاک ہو اور وہ عوامی نمائندگی کے آئینی تقاضوں کو پورا کر سکے‘ راجا پرویز اشرف کی بطور وزیراعظم نامزدگی ملک و قوم سے سنگین مذاق ہے ۔ آج بھی ملک بدترین لوڈشیڈنگ اور بجلی کے جس بحران کا شکار ہے ، وہ اسی شخص کی نااہلی کی وجہ سے ہے۔ رینٹل پاور منصوبوں میں اربوں روپے کے اسکینڈل سامنے آنے کے باوجودایسے فرد کی نامزدگی سے ثابت ہو گیاہے کہ پیپلز پارٹی کے پاس اب کوئی ایسا فرد نہیں جس کے دامن پر کرپشن کے داغ نہ ہوں اور وہ وزیراعظم کے منصب کے لیے سنجیدہ امیدوار کے طور پر نظر آئے۔ سپریم کورٹ نے اقتدار پر قابض قانون شکن اور کرپٹ مافیا کو گھر بھجوا کر قوم پر احسان کیاہے ۔ سپریم کورٹ کے واضح اور دو ٹوک فیصلے کے خلاف کسی کو با ت کرنے اور عمل درآمد میں رکاوٹ بننے کی جرأت نہیں ہوئی ۔ سپریم کورٹ عدلیہ کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے کراچی اور بلوچستان میں بدامنی کے خلاف اپنے فیصلوں پر بھی عملدرآمد کروائے اور اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے وزیراعظم کی نااہلی کے سپریم کورٹ کے فیصلے سے متصادم رولنگ کا بھی سخت نوٹس لیا جائے تاکہ آئندہ کسی کو عوامی نمائندہ ہونے کے زعم میں آئینی اداروں سے الجھنے اور ان کے احکامات سے سرتابی کی جرأت نہ ہو ۔ قوم ملک میں عدل و انصاف کو پنپتا او ر آئین شکنی کے رجحان کا خاتمہ چاہتی ہے ۔ سید منور حسن نے کہا کہ ملک میں جاری اقتدار کے حصول کی کشمکش کسی طرح بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے اور نہ اس سے عوام کے مسائل حل ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار کے حصول کی اس جنگ میں کچھ لوگ انتہائی غیر سنجیدہ اور مضحکہ خیز حرکتوں پر اتر آئے ہیں‘ جو ملک و ملت کو کسی نئے بحران سے دوچار کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔سید منور حسن نے کہاکہ موجودہ مخدوش ملکی صورتحال میں منتخب ہونے والا نیا وزیراعظم بھی حالات کو سنبھالنے میں بری طرح ناکام ہوگااور حالات سدھرنے کے بجائے مزید خرابی کی طرف جائیں گے ، اس لیے بہتر یہی ہے کہ تمام جماعتیں متفقہ عبوری حکومت کے قیام کی راہ ہموار کریں اور ملک میں نئے انتخابات کرائے جائیں۔