ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&#1729

Status
Not open for further replies.

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
ذوالنورینسیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ
اعلی سیرتو کردار کے ساتھ ثروت و سخاوت میں بھی مشہور حضرت عثمان غنی رض خلیفہ سوم کا تعلققریش کے معزز قبیلے بنوامیہ سے تھا۔ ان کی کنیت ذو النورین ہے کیونکہ انھوں نےمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دو صاحبزادیوں سے نکاح کیا تھا، پہلے رقیہ عائشہ رضیاللہ تعالیٰ عنہا سے کیا، پھر ان کی وفات کے بعد ام کلثوم عائشہ رضی اللہ تعالیٰعنہا سے نکاح کیا۔
رسول اللہصلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھیعثمان رضى الله عنه ہوگا۔(ابن ماجہ)
حضرتعثمان رضى الله عنه کے دائرہ اسلام میں آنے کے بعد نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نےاپنی صاحب زادی حضرت رقیہ رض کا نکاح آپ سے کردیا۔ آپ نے نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی اجازت اورحکم الہی کے مطابق مع اپنی اہلیہ حضرت رقیہ رضى الله عنها ہجرت حبشہ کی، جب ہجرتمدینہ کا حکم ہوا تو حضرت عثمان رض اپنے اہل و عیال کے ساتھ مدینہ منورہ تشریف لےگئے، اس طرح آپ کو دوہجرت کرنے کی فضیلت حاصل ہوئی۔
آپ نےمدینہ منورہ میں نبی پاک ص کی اجازت سے پانی کا کنواں خرید کر مسلمانوں کے ليے وقففرمایا ۔ غزوئہ بدر میں حضرت رقیہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی علالت کے سبب نبیاکرم ص کی اجازت سے شرکت نہ کرسکے، محبوب بیوی اور وہ بھی رسول اکرم ص کی نورنظرکی جدائی کا غم اور دوسرا اسلام کی پہلی اور عظیم الشان جنگ غزوہ بدر سے محرومی کاغم کیوجہ سے آپ ہمیشہ افسردہ خاطر رہتے ۔
''رسولاکرم ص نے ان کی دونوں مصیبتوں کا ازالہ فرمایا کہ بدر کے مال غنیمت میں سے انہیںایک مجاہد کے برابر حصہ عنایت فرمایا اور بشارت سنائی کہ وہ اجر وثواب میں بھی کسیسے کم نہیں رہیں گے۔ پھر اپنی دوسری صاحبزادی حضرت ام کلثوم عائشہ رضی اللہ تعالیٰعنہا سے ان کا نکاح کروا کر دوبارہ خاندانِ نبوت ص سے ان کارشتہ قائم کر دیا۔
آپ سے سےفرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے، اس حال میں کہ آپ کیرانیں یا پنڈلیاں مبارک کھلی ہوئی تھیں (اسی دوران) سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰعنہ نے اجازت مانگی تو آپ نے ان کو اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت میں لیٹےباتیں کررہے تھے،
پھرسیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگیتو آپ نے ان کو بھی اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت میں باتیں کرتے رہے، پھرسیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمبیٹھ گئے اور اپنے کپڑوں کو سیدھا کرلیا،
روای محمد کہتے ہیں کہ میں نہیں کہتا کہ یہ ایکدن کی بات ہے، پھر سیدناعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اندر داخل ہوئے اور باتیں کرتے رہےتو جب وہ سب حضرات نکل گئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا سیدناابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو آپ نے کچھ خیال نہیں کیا اور نہ کوئی پرواہ کی،پھر سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو بھی آپ نے کچھ خیال نہیں کیا اورنہ ہی کوئی پرواہ کی، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو آپ سیدھے ہو کربیٹھ گئے اور آپ نے اپنے کپڑوں کو درست کیا تو آپ نے فرمایا (اے عائشہ!) کیا میںاس آدمی سے حیاء نہ کروں کہ جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1708
حضرتعثمان ذوالنورین رض کو جامع القرآن کہا جاتا ہے۔حضرت علی رض کا فرمان ہے کہ حضرتعثمان رض کے بارے میں خیر ہی کہو ؛ کیونکہ انہوں نے مصاحف کے بارے میں جو کچھ بھیکیا صرف اپنی رائے سے نہیں بلکہ ہماری ایک جماعت کے مشورہ سے کیا۔(ابن ابی داود )
اسلام کے دشمنوں خاص کر مسلمان نما منافقوں کوخلافت راشدہ اک نظر نہ بھاتی تھی. يہ منافق رسول اللہ سے بھی دنیاوی بادشاہوں کیطرح یہ توقع رکھتے تھے کہ وہ بھی اپنا کوئی ولی عہد مقرر کر یں گے. ان منافقوں کیناپاک خواہش پر اس وقت کاری ضرب لگی جب امت نے حضرت ابوبکررض کو اسلام کا پہلا متفقہخلیفہ بنا لیا. حضرت ابو بکررض کی خلافت راشدہ کے بعد ان منافقوں کے سینے پر اسوقت سانپ لوٹ گیا جب امت نے کامل اتفاق سے حضرت عمر رض کو خلیفہ اسلام چن لیا.حضرتعمر کے بعد ٱپ کاخلیفہ ہوناگویاانکے لئے بجلی گرنے کے برابرہوگیاان مسلمان نما منافقوں کے لۓصدمہ عظیم سے کم نہ تھا۔
سیدناعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد خلافت میں جمع قرآن مکمل ہوا، مسجد حرام اورمسجد نبوی کی توسیع ہوئی، اور قفقاز، خراسان، کرمان، سیستان، افریقہ اور قبرص فتحہو کر سلطنت اسلامی میں شامل ہوئے۔ نیز انھوں نے اسلامی ممالک کے ساحلوں کو بیزنطینیوںکے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اولین مسلم بحری فوج بھی بنائی
منافقیننے سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شہید کرنے کی ناپاک سازش کی اور سیدناعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھر میں داخل ہو گئے اور آپ رض کو سنہ 35 ھ، 18 ذیالحجہ، بروز جمعہ بیاسی سال کی عمر میں قرآن کریم کی تلاوت کے دوران شہید کر دیاگیا، اور مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں دفن ہوئے.اس دلخراش سانحہ مين آپکی ذوجہ محترمہ حضرت نائلہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی انگشت مبارک بھی شھيد ھوگئیں.آپ نے 644ء سے 656ء تک خلافت کی ذمہ داریاں سر انجام دیں۔
سیدناعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ﺟﺐ ﺑﺎﻏﯿﻮﮞﻧﮯﺁﭖﭘﺮﺣﻤﻠﮧکیا.
ﺗﻮﺁﭖﻗﺮﺁﻥﮐﯽﺗﻼﻭﺕﮐﺮﺭﮨﮯﺗﮭﮯ.
ﺁﭖﮐﮯﺧﻮﻥﮐﮯﭼﮭﯿﻨﭩﮯ.
ﻗﺮﺁﻥﮐﯽﺁﯾﺖََﯿَِْﯿَُُْﺍﻟﻠََُُّٰﺍﻟﺴَِّﯿُْﺍﻟَِْﯿْ( ﺍﻟﺒﻘﺮﮦ: ۱۳۷ ) ﭘﺮﭘﮍﮮ
سو تمہیںان سے اللہ کافی ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے۔
آپ اللہکی راہ میں دولت دل کھول کر خرچ کرتے۔اسی بنا پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہوسلم نے آپ کو غنی کا خطاب دیا۔
حدیث:
رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس 1 جنازہ لایا گیا تو آپ نے اسکی نماز جنازہ نہیںپڑھائی، جب وجہ پوچھی گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یہ عثمان(رضی اللہ عنہ) سے بغض رکھتا تھا، لہذا اللہ بھی اس شخص سےناراض ہے
جنت میںہر نبی کا ایک ساتھی ہوگا، اورجنت میں میرا ساتھی عثمان بن عفان ہو گا
ابن ماجہ،
**************************************************************
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

نواز شریف کو اپنے خاندان کی حاکمیت کا تانا دینے والو ! یہ مت بھولو کہ اقربا پروری کس حاکم نے کی تھی

کرپشن کا یہ ثبوت ہے کہ حضرت علی نے حاکم بننے کے بعد مال و زر واپس حقداروں میں تقسیم کیا . . . . . . اقربا پروری اور کرپشن میں ان کی حیثیت اس امت میں قابیل کی سی ہے
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھی”عثمان “ رضى الله عنه ہوگا۔(ابن ماجہ)

 

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

ایک اور موقع پر حضرت عثمانؓ حضرت علیؓ کے گھر تشریف لے گئے اور اپنی قربت کا واسطہ دے کر ان سے کہا کہ آپ اس فتنے کو فرد کرنے میں میری مدد کریں۔ انہیں نے جواب دیا ” یہ سب کچھ مروان بن الحکم، سعید بن العاص، عبداللہ بن عامر اور معاویہ کی بدولت ہو رہا ہے۔ آپ ان لوگوں کی بات مانتے ہیں اور میری نہیں مانتے۔” حضرت عثمانؓ نے فرمایا “اچھا اب میں تمہاری بات مانوں گا۔” اس پر حضرت علیؓ انصار و مہاجرین کے ایک گروہ کو ساتھ لے کر مصر سے آنے والے شورشیوں کے پاس تشریف لے گئے اور ان کو واپس جانے کے لیے راضی کیا۔(حوالہ: الطبری، جلد ۳، صفحہ ۲۹۴، ابن الاثیر، جلد ۳، صفحہ ۸۱، ابن خلدون تکملہ جلد دوم، صفحہ ۱۴۶)
 

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

حضرت عثمانؓ نے فرمایا کہ جن لوگوں کو میں نے عہدے دیے ہیں اُنہیں آخر عمر ابن الخطابؓ نے بھی تو عہدوں پر مامور کیا تھا، پھر میرے ہی اوپر لوگ کیوں معترض ہیں؟ حضرت علیؓ نے جواب دیا “عمرؓ جس کو کسی جگہ کا حاکم مقرر کرتے تھے، اس کے متعلق اگر انہیں کوئی قابلِ اعتراض بات پہنچ جاتی تھی تو وہ بری طرح اس کی خبر لے ڈالتے تھے، مگر آپ ایسا نہیں کرتے۔ آپ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ نرمی برتتے ہیں۔” حضرت عثمانؓ نے فرمایا “وہ آپ کے بھی تو رشتہ دار ہیں۔” حضرت علیؓ نے جواب دیا “ان رحمھم منی لقریبۃ ولکن الفضل فی غیرھم۔” بے شک میرا بھی ان سے قریبی رشتہ ہے، مگر دوسرے لوگ ان سے افضل ہیں۔ حضرت عمثانؓ نے کہا “کیا عمرؓ نے معاویہؓ کو گورنر نہیں بنایا تھا؟” حضرت علیؓ نے جواب دیا “عمرؓ کا غلام یرفا بھی ان سے اُتنا نہ ڈرتا تھا جتنے معاویہؓ ان سے ڈرتے تھے، اور اب یہ حال ہے کہ معاویہؓ آپ سے پوچھے بغیر جو چاہتے ہیں کر گذرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ عثمانؓ کا حکم ہے، مگر آپ انہیں کچھ نہیں کہتے۔” (حوالہ: الطبری، جلد ۳، صفحہ ۳۷۷، ابن الاثیر، جلد ۳، صفحہ ۷۶، البدایہ، جلد ۷، صفحہ ۱۶۸، ابن خلدون تکملہ، جلد دوم صفحہ ۱۴۲)
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a


ابوذر غفاری



جناب ابوذر غفاری اسلام سے پہلے بھی خدا کی وحدانیت اور یگانہ پرستی کی

حضرت عثمان رضى الله عنه کے دائرہ اسلام میں آنے کے بعد نبی اکرم صلى الله عليه وسلم نےاپنی صاحب زادی حضرت رقیہ رض کا نکاح آپ سے کردیا۔ آپ نے نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی اجازت اورحکم الہی کے مطابق مع اپنی اہلیہ حضرت رقیہ رضى الله عنها ہجرت حبشہ کی، جب ہجرتمدینہ کا حکم ہوا تو حضرت عثمان رض اپنے اہل و عیال کے ساتھ مدینہ منورہ تشریف لےگئے، اس طرح آپ کو دوہجرت کرنے کی فضیلت حاصل ہوئی۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

تین دن تک کوئی جنازہ اٹھانے نا آیا .

ﺟﺐﺑﺎﻏﯿﻮﮞﻧﮯﺁﭖﭘﺮﺣﻤﻠﮧکیا.
ﺗﻮﺁﭖﻗﺮﺁﻥﮐﯽﺗﻼﻭﺕﮐﺮﺭﮨﮯﺗﮭﮯ.

ﺁﭖﮐﮯﺧﻮﻥﮐﮯﭼﮭﯿﻨﭩﮯ.

ﻗﺮﺁﻥﮐﯽﺁﯾﺖََﯿَِْﯿَُُْﺍﻟﻠََُُّٰﺍﻟﺴَِّﯿُْﺍﻟَِْﯿْ( ﺍﻟﺒﻘﺮﮦ: ۱۳۷ ) ﭘﺮﭘﮍﮮ

سو تمہیںان سے اللہ کافی ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

ایک اور موقع پر حضرت عثمانؓ حضرت علیؓ کے گھر تشریف لے گئے اور اپنی قربت کا واسطہ دے کر ان سے کہا کہ آپ اس فتنے کو فرد کرنے میں میری مدد کریں۔ انہیں نے جواب دیا ” یہ سب کچھ مروان بن الحکم، سعید بن العاص، عبداللہ بن عامر اور معاویہ کی بدولت ہو رہا ہے۔ آپ ان لوگوں کی بات مانتے ہیں اور میری نہیں مانتے۔” حضرت عثمانؓ نے فرمایا “اچھا اب میں تمہاری بات مانوں گا۔” اس پر حضرت علیؓ انصار و مہاجرین کے ایک گروہ کو ساتھ لے کر مصر سے آنے والے شورشیوں کے پاس تشریف لے گئے اور ان کو واپس جانے کے لیے راضی کیا۔(حوالہ: الطبری، جلد ۳، صفحہ ۲۹۴، ابن الاثیر، جلد ۳، صفحہ ۸۱، ابن خلدون تکملہ جلد دوم، صفحہ ۱۴۶)
:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس 1 جنازہ لایا گیا تو آپ نے اسکی نماز جنازہ نہیںپڑھائی، جب وجہ پوچھی گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

یہ عثمان(رضی اللہ عنہ) سے بغض رکھتا تھا، لہذا اللہ بھی اس شخص سےناراض ہے

جنت میںہر نبی کا ایک ساتھی ہوگا، اورجنت میں میرا ساتھی عثمان بن عفان ہو گا

ابن ماجہ،
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

[FONT=&quot][h=1]رسول پاکﷺ کے بعد سب سے افضل صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ ہیں[/h][/FONT]
[FONT=&quot]
اس ضمن میں مولا علی رضی اﷲ عنہ سے منقول احادیث ملاحظہ فرمائیں
1= حدیث شریف: حضرت عمرو رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا کہ رسول پاکﷺ کے وصال باکمال کے بعد افضل ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اﷲ عنہم اجمعین ہیں (المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث 178 جلد اول، ص107)
2= حدیث شریف: ابوالبختری طائی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو فرماتے سنا کہ رسول پاکﷺ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا، میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکر اور وہی آپ کے وصال کے بعد آپ کی اُمّت کے والی یعنی خلیفہ ہوں گے اور وہی اُمّت میں سب سے افضل اور سب سے بڑھ کر نرم دل ہیں (ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 73)
3= حدیث شریف: حضرت محمد بن حنفیہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے (فرماتے ہیں) کہ میں نے اپنے باپ حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے عرض کی کہ رسول پاکﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ حضرت ابوبکر، میں نے عرض کی، پھر کون؟ فرمایا حضرت عمر رضی اﷲ عنہما (بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،حدیث 3671، جلد 2، ص 522)
4= حدیث شریف: حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا۔ میری امت میں میرے بعد سب سے بہتر شخص ابوبکر ہیں، پھر عمر (ابن عساکر)
5= حدیث شریف: حضرت ابو حجیفہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے گھر میں داخل ہوا۔ میں نے عرض کی اے رسول اﷲﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے افضل شخص! تو آپ رضی اﷲ عنہ نے فرمایا اے ابو حجیفہ! کیا تجھے بتائوں کہ رسول اﷲﷺ کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ وہ حضرت ابوبکر ہیں، پھر حضرت عمر، اے ابو حجیفہ! تجھ پر افسوس ہے، میری محبت اور ابوبکر کی دشمنی کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہوسکتی اور نہ میری دشمنی اور ابوبکر و عمر کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع ہوسکتی ہے (المعجم الاوسط للطبرانی من اسمہ علی، حدیث 3920، جلد 3، ص 79)
6= حدیث شریف: حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اﷲﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پھر عرض کی کہ اے اﷲ کے رسول! ہم پر کسی کو خلیفہ مقرر فرمایئے۔ارشاد فرمایا کہ نہیں! اﷲتعالیٰ اسے تم پر خلیفہ مقرر فرمادے گا جو تم میں سب سے بہتر ہوگا پھر اﷲ تعالیٰ نے ہم میں سے سب سے بہتر ابوبکر رضی اﷲ عنہ کو جانا، جنہیں ہم پر خلیفہ مقرر فرمایا (دارقطنی، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 290-289)
7= حدیث شریف: ہمدانی سے باکمال روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے اپنے وصال کے وقت مجھے سرگوشی کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر، ان کے بعد عمر، ان کے بعد عثمان خلیفہ ہے۔ بعض روایات میں یہ لفظ ہے کہ پھر انہیں خلافت ملے گی ۔
(ابن شاہین، فضائل الصدیق لملا علی قاری، ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 5، ص189)
افضلیت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ پر مولا علی رضی اﷲ عنہ کے اقوال، کتب شیعہ سے
٭ حضرت علی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا۔ ابوبکر کو سب لوگوں سے زیادہ حقدار سمجھتے ہیں کہ وہ آپﷺ کے نماز کے ساتھی اور ثانی اثنین ہیں اور حضورﷺ نے اپنی حیات ظاہری میں ان کو نماز پڑھانے کا حکم فرمایا (شرح نہج البلاغہ ابن ابی حدید شیعی، جلد اول، ص 332)
٭ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا۔ ان خیر ہذہ الامۃ بعد نبیہا ابوبکر و عمر یعنی اس امت میں حضورﷺ کے بعد سب سے بہتر حضرت ابوبکر و عمر ہیں (کتاب الشافی، جلد دوم، ص 428)
٭ حضرت علی علیہ السلام نے ابوبکر و عمر کے بارے میں فرمایا۔ انہما اماما الہدی و شیخا الاسلام والمقتدی بہما بعد رسول اﷲ ومن اقتدی بہما عصم یعنی یہ حضرت ابوبکر و عمر دونوں ہدایت کے امام اور شیخ الاسلام اور حضورﷺ کے بعد مقتدیٰ ہیں اور جس نے ان کی پیروی کی، وہ برائی سے بچ گیا (تلخیص الشافی للطوسی، جلد 2،ص 428)
٭ حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا۔ ان ابابکر منی بمنزلۃ السمع وان عمر منی بمنزلۃ البصر یعنی بے شک ابوبکر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میرے کان اور عمر مجھ سے ایسے ہیں جیسے میری آنکھ (عیون اخبار الرضا لابن بابویہ قمی، جلد اول، ص 313، معانی الاخبار قمی، ص 110، تفسیر حسن عسکری)
٭ حضرت علی علیہ السلام نے کوفہ کے منبر پر ارشاد فرمایا۔ لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر الا جلدتہ حد المفتری یعنی اگر ایسا شخص میرے پاس لایا گیاتو جو مجھے حضرت ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہوگا تو میں اس پر مفتری کی حد جاری کروں گا (رجال کشی ترجمہ رقم (257) معجم الخونی (جلد ص 153)
مولا علی رضی اﷲ عنہ کو صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ پر فضیلت دینے والوں کو تنبیہ
1= حکم بن حجل سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا۔ جو بھی مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما پر فضیلت دے اس پر جھوٹ بولنے کی حد جاری کروں گا (الصارم المسلول، ص 405)
2= اصبغ بن نباتہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا۔ جو مجھے حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ پر فضیلت دے گا، اسے بہتان کی سزا میں درے لگائوں گا اور اس کی گواہی ساکت ہوجائے گی یعنی قبول نہیں ہوگی (کنزالعمال، کتاب الفضائل، حدیث 36097، جلد 13،ص
6/7)
3= حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے معلوم ہوا کہ کچھ لوگ مجھے حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما سے افضل بتاتے ہیں۔ آئندہ جو مجھے ان سے افضل بتائے گا وہ بہتان باز ہے۔ اسے وہی سزا ملے گی جو بہتان لگانے والوں کی ہے (تاریخ دمشق، جلد 30، ص 382)
شیعہ حضرات کی کتب سے:
حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما سے مولا علی رضی اﷲ عنہ کو فضیلت دینے والوں کیلئے مولا علی رضی اﷲ عنہ کی تنبیہ:
شیعہ حضرات کی اسماء الرجال کی کتاب رجال کشی میں مولا علی رضی اﷲ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اﷲ عنہ سے ان کو افضل کہنے والوں کے لئے درّوں کی سزا اور حد کا حکم فرمایا ہے۔ اصل عبارت درج کی جاتی ہے۔
سفیان ثوری علیہ الرحمہ حضرت محمد بن سکندر سے روایت کرتے ہیں کہ :
انہ رای علیا (علیہ السلام) علی منبر بالکوفۃ وہو یقول لئن اوتیت برجل یفضلنی علی ابی بکر و عمر لا جلدنہ حد المفتری
انہوں نے حضرت علی کو کوفہ کے منبر پر بیٹھے ہوئے دیکھا اور وہ فرما رہے تھے اگر میرے پاس کوئی ایسا آدمی آئے جو مجھے ابوبکر اور عمر پر فضیلت دیتا ہو تو میں اس کو ضرور درّے لگائوں گا جوکہ مفتری کی حد ہے ۔
(رجال کشی، ص 338، سطر 4 تا 6، مطبوعہ کربلا)
حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما کو گالیاں دینے والا مولا علی رضی اﷲ عنہ کی نظر میں
1= سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے فرمایا۔ جو شخص حضرت ابوبکر و عمر رضی اﷲ عنہما کو گالیاں دے گا تو میرے نزدیک اس کی توبہ کبھی بھی قبول نہیں ہوگی (ابن عساکر، فضائل الصحابۃ للدار قطنی)
[/FONT]
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a


یعنی ساری پوسٹ کا مطلب یہی ہوا کہ حضرت عثمان کی تعریف نے آپ کے دل کو جلا کر راکھ کر دیا ۔ منافقت کی نشانیوں میں سے ہے کہ صحابہ کی تعریف بری لگتی ہے۔


رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تو آپ نے اسکی نماز جنازہ نہیں پڑھائی، جب وجہ پوچھی گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یہ عثمان(رضی اللہ عنہ) سے بغض رکھتا تھا، لہذا اللہ بھی اس شخص سےناراض ہے
جنت میںہر نبی کا ایک ساتھی ہوگا، اورجنت میں میرا ساتھی عثمان بن عفان ہو گا
ابن ماجہ،
دیکھئے سیّدنا عثمان(رضی اللہ عنہ) سے بغض رکھنے والوں کا انجام اللہ بھی ایسے بد بختوں سے ناراض ہوتا ہے۔
 

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ????????? ????? ????? ??? ???? ?????? ??&a

????? ???? ?? ???? ???? ?? ?? ?? ???? ???? ?? ??? ?? ???? ????? ??? ????? ?? ???? ?? ????
??? ????? ??? ?? ???? ???? ???? ?? ??? ????? ?????? ???



:
???? ???? ??? ???? ???? ???? ?? ??? 1 ????? ???? ??? ?? ?? ?? ???? ???? ????? ??????????? ?? ??? ????? ??? ?? ??? ??? ???? ???? ???? ?? ??????:

?? ?????(??? ???? ???) ?? ??? ????? ???? ???? ???? ??? ?? ??? ??????? ??

??? ????? ??? ?? ??? ????? ????? ?????? ??? ???? ????? ????? ?? ???? ?? ??

??? ?????
 
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

[/color][/size]
رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ جنت میں ہرنبی کا ساتھی و رفیق ہوتاہے میرا ساتھی”عثمان “ رضى الله عنه ہوگا۔(ابن ماجہ)

[FONT=&quot]رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس 1 جنازہ لایا گیا تو آپ نے اسکی نماز جنازہ نہیںپڑھائی، جب وجہ پوچھی گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:[/FONT]

[FONT=&quot]یہ عثمان(رضی اللہ عنہ) سے بغض رکھتا تھا، لہذا اللہ بھی اس شخص سےناراض ہے[/FONT]

[FONT=&quot]جنت میںہر نبی کا ایک ساتھی ہوگا، اورجنت میں میرا ساتھی عثمان بن عفان ہو گا[/FONT]

[FONT=&quot]ابن ماجہ،[/FONT]
[FONT=&quot]
[/FONT]



عثمان کے بارے میں ایک مہشور ضعیف روایت کا رد !!!
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت (صلی علیہ و آلہ) کے پاس ایک شخص کا جنازہ لایا گیا تو آپ نے اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ (صلی علیہ و آلہ ) ! ہم نے آپ (صلی علیہ و آلہ ) کو اس سے پہلے کسی کی نماز جنازہ ترک کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ فرمایا: یہ عثمان سے بغض رکھتا تھا لہٰذا اللہ بھی اس سے بغض رکھتے ہیں
علامہ ناصر الدین البانی نے اسے موضوع ( من گھڑت ) حدیث قرار دیا ہے۔
سنن ترمذی بتحقیق البانی / باب ١٩ / رقم ٣٧٠٩ / طبع الریاض
 

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

فورم انتظامیہ نوٹ فرما لے یہ سب بکواس ایک ہی جانب سے ہوتی ہے جو کے آپ کے بلیو عائد یعنی نیلی آنکھوں والے ہیں اور جب ان کو مستند حوالوں سے جواب ملتے ہیں تو یہ روتے ہوے آپ لوگوں کے پاس آتے ہیں اور آپ یکطرفہ طور پی اقدامات اٹھاتے ہیں اور ہمیں بلوک یا ڈیلیٹ کرتے ہیں آپ خود پڑھیں کون جھوٹ پھیلاتا ہے اور کون سچ بیان کرتا ہے پھر آکشن لیں آپ کو بھی الله ہدایت دے گا
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ????????? ????? ????? ??? ???? ?????? ??&a

????? ???? ?? ???? ???? ??

??? ??? ???? ???? ???? ?? ??????:



?? ?????(??? ???? ???) ?? ??? ????? ???? ???? ???? ??? ?? ??? ??????? ??? ?? ?? ?? ?????? ?????? ?? ? ?? ??? ????? ???? ?? ???? ???? ???? ???

 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

یہودی ربیع الاول 4ھ میں ہی مدینہ سے نکال دئے گئے تھے، وہاں ان کی کوئی ملکیت نہ تھی نہ ان کا قبرستان تھا، سیّدنا عثمان(رضی اللہ عنہ) کے تدفین جنت البقیع میں ہوئی اور آج بھی ان کی قبر وہاں موجود ہے۔
 

SachGoee

Senator (1k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

Hazrat Usman RaziAllah Taala Anho was the third Caliph of He Pbuh.

He RA was the fourth person to embrace Islam. It takes some courage to do so.



Today the World is under Strife. Extremism, Fascism & Terrorism of all sorts has Spread Worlwide and is taking Blood of Innocent People. In this time there is a person called Abu Bakar al Baghdaadi who is a so called self Proclaimed Caliph and leader of Daesh. Actually He is a worst creature, devil, Barbaric Terrorist who along with his partners in crime has takem Life of Thousands of Innocent People Worldwide Amongst whom more than 90 % have been Kalima reciting Muslims.



Any Person who Associates himself with Baghdaadi or has a soft corner for him or preaches same hatred and voilence like him on even Online Forums should be Ashamed of himself after reading about the life of Hazrat Usman RA the Caliph of God.




Here is a brief Introduction about Hazrat Usman RA :



Hadrat Uthman Ghani ra

Period of Khilafat: 644-656 AD


Hadrat Uthman Ghani ra was elected the third Khalifah by the council appointed by Hadrat Umar ra shortly before his death. When Hadrat Umar ra was on his death bed, he appointed a council to elect the next successor.

The Council consisted of:
Hadrat Abdur Rehman bin Auf ra
Hadrat Talha ra
HadratAli ra
Hadrat Uthman Ghani ra
Hadrat Sad ra
Hadrat Zubair ra


Hadrat Abdur Rehman Bin Auf ra was not willing to shoulder the great responsibility and opted out of the election in favor of the other five.


He was, therefore, appointed to seek a common census for the next Khalifah. Hadrat Abdur Rahman bin Auf ra took the opinions of the Council members and other prominent Muslims and the majority votes were in favor of Hadrat Uthman Ghani ra . He was, therefore, declared as the elected Khalifah and everyone took the oath of allegiance at his hands.


Hadrat Uthman Ghani ra belonged to the well Known family, Banu Umayya of the Quraish. His lineage can be trace back to the Holy Prophet saw in the fifth generation before him. His generosity for the poor was so well known that he earned the title Ghani.
Hadrat Uthman ra embraced Islam through the preaching of his close friend, Hadrat Abu Bakr. He was the forth person to embrace Islam, but he faced much hardships as his uncle started persecuting him. He migrated twice, first to Abyssinia and then to Medina.
The Holy Prophet saw held Hadrat Uthman ra in great esteem, and married his daughter, Ruqayyah ra to him. On her death, the Holy Prophet saw married his second daughter, Ummi Kulthum ra to Hadrat Uthman ra. Thus, Hadrat Uthman was called Dhunnurain, meaning the one with two lights.
During the Khilafat of Hadrat Uthman ra the Islamic Empire expanded still further, A rebellion in Iran was crushed. In the north, the Romans were once again defeated by the Muslim forces led by Hadrat Amir Muawiah ra. Then the Romans came by the sea to invade Egypt, but were once again repelled by the Muslim forces. As a result of these battles, the whole of Iran, Asia Minor and Egypt came under Muslim control. It was during his Khilafat that a navy and an Islamic fleet were established.


During his Khilafat, standard copies of the Holy Quran were prepared from the ones compiled by Hadrat Abu Bakr ra and sent to all the provinces of the state. This was certainly his most important deed.
The Hoy Quran, as we see it today, was compiled during his Khilafat and under his direct supervision. The last six years of his Khilafat, however, passed in chaos and conflicts due to the conspiracies of certain groups including that of Abdullah Bin Sabah, a Jew who had become a Muslim with an intention of weakening the Islamic state.
Hadrat Uthman ra was then martyred on June 17, 656 AD, at the age of eighty-two, while he was reciting the Holy Quran . He certainly sacrificed his life for the integrity of Khilafat in the best interest of Islam. He was one of ten blessed ones to whom the Holy Prophet saw had given the glad tidings that they been rewarded the paradise.



These should be role models of Muslims Worldwide. A Caliph of God, A leader, head of islamic state on whom War are waged by Rebels and what did He do ? He did not fight them. Why ? Because He did not want Bloodshed. Because He RA wanted Peace. He RA gave his life in mission of People. Preferred to be Martyred in way of Allah but did not fight.


Though a Caliph is chosen by Majlis e Shoora which comprises of Honorable Honest Pious Members with a solid Past Present Character and Wisdom who earnestly have served Islam and they chose Caliph amongst them but It is Allah who guides them in Favour of the person whom Allah holds the most deserving one. Once that Person in Elected than He is Caliph of Allah as Allah takes ownership of making Caliphs in Holy Quran by saying that it is He who makes them Caliph. The actions and deeds of a Caliph are Pro Humanity and Pro Islam even the fierce Opponents do not Object to his personsl Character and compliment his deeds.


These should be Role Models of Muslims who had such a great Character & Pieti filled walk & talk that even Allah through his Prophet Pbuh gave Hazrat Usman the glad tiding of Paradise in his Life.



May Allah Swt help and bless the Muslims to follow Hazrat Usman RaziAllah and other 3 Caliphs as Role Models. May we learn Tolerance, Peace, Universal Respect, Coexistence & Harmony from them. Aameen.
 

SachGoee

Senator (1k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

Hadrat Ali bin Abi Talib RA


Period of Khilafat: 656-661 AD


With the death of Hadrat Uthman RA a state of complete disorder and anarchy ruled in the city of Medina. After five days of political wrangling, Ibn Saba, leader of the Egyptian rebel group supported the cause of Hadrat Ali ra on the grounds that he was the rightful Khalifah in whose favor the Holy Prophet saw has madeAWill. On June 23, 656AD, six days after the death of Hadrat Uthman ra , Hadrat Ali ra was chosen as the fourth successor of the Holy Prophet saw and the public swore allegiance at his hand one by one.


Hadrat Ali RA was the son of the Holy Prophets saw uncle, Abu Talib. He was born in Mecca about twenty years after the birth of the Holy Prophet saw. When Hadrat Ali ra was born, the Holy Prophet saw himself became his guardian, as his fathers financial position was very weak.


Hadrat Ali ra stayed in the bed of the Holy Prophet saw the night when he Holy Prophet saw left Mecca for Medina. The Mecan leaders had planned to arrest and kill the Holy Prophet saw. The next morning, they were enraged when they found Hadrat Ali ra in the bed, instead of the Holy Prophet SAW.


Hadrat Ali ra wasAbrave and skilled warrior. He participated in almost all the battles along with the Holy Prophet saw. Hadrat Ali ra was married to Hadrat Fatimah ra who was the daughter of the Holy Prophet saw.


Soon after his election, Hadrat Ali ra moved the capital of the Muslim State from Medina to Kufa in Iraq, which was a more central place. After his election, he faced the popular demand of Muslims, including influential companions of the Holy Prophet saw, like Hadrat Talha ra, and Hadrat Zubair ra to immediately punish the murderers of Hadrat Uthman ra.


Hadrat Ali ra announced that his top priority was to restore law and order in the state, and only then he would be able to bring the assassins of Hadrat Uthman ra to justice. But Hadrat Talha ra and Hadrat Zubair ra did not agree with Hadrat Ali ra and started raising an army. Hadrat Aishah ra who was not aware of the real situation, also joined Hadrat Talha ra and Hadrat Zubair ra , in an effort to punish the assassins. The three led a small army towards Basra.


Hadrat Ali ra tried his best to avoid fighting and bloodshed, but all his efforts failed. Unfortunately, a battle took place between his forces and the forces of Hadrat Aishah ra. However, Hadrat Talha ra and Hadrat Zubair ra left their forces even before the battle, and were killed by some other opponents. Hadrat Aishahs ra forces were defeated, but Hadrat Ali ra gave her due respect and took care of her safety. He sent her back to Medina in the escort of her brother, Muhammad bin Abu Bakr ra. The battle was called the Battle of Jamal (Camel) because Hadrat Aishah ra rode a camel during the battle. Later, Hadrat Aishah ra was regretful throughout her life to have fought against Hadrat Ali ra.


After the Battle of Jamal, Hadrat Ali ra urged Amir Muawiah ra, who had not yet taken the Baiat of Hadrat Ali ra to submit to him in the best interest of Islam. But Amir Muawiah ra refused to submit on the pretext that the blood of Hadrat Uthman ra, who also belonged to family of Umayyah, must be avenged first.


Amir Muawiah ra, with the help of Amr Bin As ra, started raising an army. Hadrat Ali ra had no alternative but to advance towards Syria to fight Amir Muawiah ra. In July, 657AD, the two armies met in a battle at Saffain. There were heavy casualties on both sides, but the battle ended in an accord that the matter be decided by an arbitration committee. This consisted of Abu Musa al-Ashari ra, representing Hadrat Ali ra, and Amr Bin As ra representing Amir Muawia ra. Unfortunately, this arbitration ended in failure because Amr Bin As ra deviated from the decision agreed upon with abumusa al-Ashari ra.


A large group of people, who were basically against the proposal of arbitration, separated from Hadrat Ali ra and chose an independent Amir for themselves. This group was called Khawariji, meaning `The Outsiders. At first, Hadrat Ali ra tried to persuade them to submit to him, but failed. This led to a fierce battle in which most of the Khawariji were killed.


After this crushing defeat, the Khawariji planned to assassinate Hadrat Ali ra, Hadrat Amir Muawiah ra and Amr bin As ra. The latter two escaped from the attempts on their lives. Hadrat Ali ra was fatally wounded by his attacker, while going to the mosque for Fajr prayer. Two days latter, this courageous and pious Khalifah passed away on 20th Ramadan, 40 AH. Undoubtedly, Hadrat Ali ra sacrificed his life for the integrity of Khilafat. He was one of the ten blessed ones to whom the Holy Prophet saw had given the glad tidings that they had been rewarded the paradise.
 

SachGoee

Senator (1k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a




Hadrat Ali bin Abi Talib RA


Period of Khilafat: 656-661 AD


With the death of Hadrat Uthman RA a state of complete disorder and anarchy ruled in the city of Medina. After five days of political wrangling, Ibn Saba, leader of the Egyptian rebel group supported the cause of Hadrat Ali ra on the grounds that he was the rightful Khalifah in whose favor the Holy Prophet saw has madeAWill’. On June 23, 656AD, six days after the death of Hadrat Uthman ra , Hadrat Ali ra was chosen as the fourth successor of the Holy Prophet saw and the public swore allegiance at his hand one by one.


Hadrat Ali RA was the son of the Holy Prophet’s saw uncle, Abu Talib. He was born in Mecca about twenty years after the birth of the Holy Prophet saw. When Hadrat Ali ra was born, the Holy Prophet saw himself became his guardian, as his father’s financial position was very weak.


Hadrat Ali ra stayed in the bed of the Holy Prophet saw the night when he Holy Prophet saw left Mecca for Medina. The Mecan leaders had planned to arrest and kill the Holy Prophet saw. The next morning, they were enraged when they found Hadrat Ali ra in the bed, instead of the Holy Prophet SAW.


Hadrat Ali ra wasAbrave and skilled warrior. He participated in almost all the battles along with the Holy Prophet saw. Hadrat Ali ra was married to Hadrat Fatimah ra who was the daughter of the Holy Prophet saw.


Soon after his election, Hadrat Ali ra moved the capital of the Muslim State from Medina to Kufa in Iraq, which was a more central place. After his election, he faced the popular demand of Muslims, including influential companions of the Holy Prophet saw, like Hadrat Talha ra, and Hadrat Zubair ra to immediately punish the murderers of Hadrat Uthman ra.


Hadrat Ali ra announced that his top priority was to restore law and order in the state, and only then he would be able to bring the assassins of Hadrat Uthman ra to justice. But Hadrat Talha ra and Hadrat Zubair ra did not agree with Hadrat Ali ra and started raising an army. Hadrat Aishah ra who was not aware of the real situation, also joined Hadrat Talha ra and Hadrat Zubair ra , in an effort to punish the assassins. The three led a small army towards Basra.


Hadrat Ali ra tried his best to avoid fighting and bloodshed, but all his efforts failed. Unfortunately, a battle took place between his forces and the forces of Hadrat Aishah ra. However, Hadrat Talha ra and Hadrat Zubair ra left their forces even before the battle, and were killed by some other opponents. Hadrat Aishah’s ra forces were defeated, but Hadrat Ali ra gave her due respect and took care of her safety. He sent her back to Medina in the escort of her brother, Muhammad bin Abu Bakr ra. The battle was called the Battle of Jamal (Camel) because Hadrat Aishah ra rode a camel during the battle. Later, Hadrat Aishah ra was regretful throughout her life to have fought against Hadrat Ali ra.


After the Battle of Jamal, Hadrat Ali ra urged Amir Muawiah ra, who had not yet taken the Bai’at of Hadrat Ali ra to submit to him in the best interest of Islam. But Amir Muawiah ra refused to submit on the pretext that the blood of Hadrat Uthman ra, who also belonged to family of Umayyah, must be avenged first.


Amir Muawiah ra, with the help of Amr Bin As ra, started raising an army. Hadrat Ali ra had no alternative but to advance towards Syria to fight Amir Muawiah ra. In July, 657AD, the two armies met in a battle at Saffain. There were heavy casualties on both sides, but the battle ended in an accord that the matter be decided by an arbitration committee. This consisted of Abu Musa al-Ash’ari ra, representing Hadrat Ali ra, and Amr Bin As ra representing Amir Muawia ra. Unfortunately, this arbitration ended in failure because Amr Bin As ra deviated from the decision agreed upon with abumusa al-Ash’ari ra.


A large group of people, who were basically against the proposal of arbitration, separated from Hadrat Ali ra and chose an independent Amir for themselves. This group was called Khawariji, meaning `The Outsiders’. At first, Hadrat Ali ra tried to persuade them to submit to him, but failed. This led to a fierce battle in which most of the Khawariji were killed.


After this crushing defeat, the Khawariji planned to assassinate Hadrat Ali ra, Hadrat Amir Muawiah ra and Amr bin As ra. The latter two escaped from the attempts on their lives. Hadrat Ali ra was fatally wounded by his attacker, while going to the mosque for Fajr prayer. Two days latter, this courageous and pious Khalifah passed away on 20th Ramadan, 40 AH. Undoubtedly, Hadrat Ali ra sacrificed his life for the integrity of Khilafat. He was one of the ten blessed ones to whom the Holy Prophet saw had given the glad tidings that they had been rewarded the paradise.
 
Last edited by a moderator:

SachGoee

Senator (1k+ posts)
Re: ذوالنورین سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عن&a

Mein Rou Perha hun.

Yaqeen Jaaniye Aansoo tapak rahay hein, Jism lerza utha hai, Rooh kaamp gaee hai. Dil murjha gaya hai.


Aap Loug kesay loug hein :( :'(


Aap loug Hazrat Abu Bakr Razi Allah Taala Anho, Hazrat Umar Razi Allah taala anho, Hazrat Usman Razi Allah taala anho, Hazrat Ali Razi Allah Taala anho jin sub ko Allah taala ne apne fazal karam raza se Mansab e Khilafat pe Faayez kiya Aap unhein Gandi Gaaleeaan nikaal rahay hein aor Ummahatul Momineen k mutaliq Quran e Majeed mein kya likha hua ? Muhammad e Arabi Khaatam an Nabee-een Pbuh ki Zoja e Muttahira RA jinka beyhudd ehtaraam kiya Hazrat Ali RA jinkay mehboob Aaqa o Matah Mohammad Pbuh ki wo Zoja e Muttahira theen. Baahifazat Ghar pohanchaya.

Aap loug unn Hazrat Ayesga RA ko gaaleeaan de rahay hein.



Aor aik Mazhabi thread mein Aap loug iss qadar gandi ghaleez besharmana behooda guftagu ker rahay hein Mazhab k naam pe Allah Rasool k naam pe. Iss qadar giri hui guftagu Jinsi Taaluqaat k mutaliq Mazhabi thread mein k mein tou sharam se paani paani hogaya hun aor roungthay kherhay ho gaey hein.



Mujhay Hazur Pbuh, Hazrat Ayesha Ra aor chaaroun khulafa RA itne zayada yaad aarahay hein aor mein rota chala ja raha hun. :'-( :'-( :'-( :'-(



Pata nai aap loug kis tarah k loug hein :'-( :'-(
 
Status
Not open for further replies.

Back
Top