PAINDO
Siasat.pk - Blogger

آج کے دور میں عملی جنگ کر کے ملکوں کو تباہ نہیں کیا جارہا. بلکہ ہمارے ذہنوں، کردار اور افعال کو ذرائع ابلاغ (میڈیا) کی بدولت نظریاتی طور پر کمزور کیا جا رہا ہے. ہم اس کا اثر اپنی قوم اور مسلمانوں میں بخوبی ملاحظہ کر سکتے ہیں.
اندرا گاندھی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ ہماری آئندہ کی جنگ سرحدوں یا محاذ پر نہیں لڑی جائی گی. بلکہ پاکستانیوں کے گھروں میں مسلط کی جائے گی. یعنی اب جنگ میڈیا کی ہوگی اور فتح ہماری ہوگی. آج عین وہی جنگ ہمارے گھروں میں جاری ہے.
یقینا میرا اشارہ مغرب و انڈین نواز پاکستانی میڈیا کی جانب ہے. اگر نیوز چینلز کی بات کی جائے تو چینل آن کرتے ہی "مر گئے، کٹ گئے، لٹ گئے، پاکستان تباہ ہو گیا" کی صدائیں آنا شروع ہو جاتی ہیں. جب تصویر کا ایک ہی رخ مبالغہ آرائی کے ساتھ پیش کیا جائے گا تو ظاہر ہے کہ یہی تاثر پیدا ہوگا جیسے واقعی پاکستان ہاتھ سے نکل چکا ہے. صرف منفی پہلوؤں کی نشاندہی کر کے دنیا کو یہی تاثر دینا چاہ رہے ہیں کہ پاکستان واقعی ناکام ریاست ہے.
اگر ڈرامے اور اشتہارات دیکھے جائیں تو وہاں جس قسم کی فحاشی و عریانی کا سیلاب برپہ ہے تو لگتا ہی نہیں کہ یہ وہی ملک ہے جسے اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا. ہم نے ہندوؤں کی مکاری اور مذہب کی وجہ سے ان سے الگ ہونے کو ترجیح دی تھی. آج سارے پاکستانی چینلز اور پاکستانی ان ہی کے ڈرامے اور فلمیں نوش فرماتے پائے جاتے ہیں.
جس ملک میں بجلی، آٹا، دال، گیس، چینی کی قلت اور مہنگائی کے ہونے کا رونا رویہ جاتا ہے وہاں 60 چینلز کا لگاتار فعال ہونا کیا سوالیہ نشان نہیں ؟؟؟
Last edited: