دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت فرض ہے

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت فرض ہے


.يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَرَسُولَهُۥ وَلَا تَوَلَّوْا۟ عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ
ترجمہ: اے ایمان والو الله اور اس کے رسول کا حکم مانو اور سن کر اس سے مت پھرو
سورۃ الانفال،آیت20

قُلْ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا۟ ۚ وَمَا عَلَى ٱلرَّسُولِ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ٱلْمُبِينُ
ترجمہ: کہہ دو الله اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو پھر اگر منہ پھیرو گے تو پیغمبر تو وہی ہے جس کا وہ ذمہ دار ہے اورتم پر وہ ہے جو تمہارے ذمہ لازم کیا گیا ہے اور اگر اس کی فرمانبرداری کرو گے تو ہدایت پاؤ گے اور رسول کے ذمہ صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہے
سورۃ النور،آیت 56

مَّن يُطِعِ ٱلرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ ٱللَّهَ ۖ وَمَن تَوَلَّىٰ فَمَآ أَرْسَلْنَٰكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًۭا
ترجمہ: جو شخص رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بےشک اس نے اللہ کی فرمانبرداری کی اور جو نافرمانی کرے گا تو اے پیغمبر تمہیں ہم نے ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا سورۃ النساء،آیت 80

وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوٓا۟ أَنفُسَهُمْ جَآءُوكَ فَٱسْتَغْفَرُوا۟ ٱللَّهَ وَٱسْتَغْفَرَ لَهُمُ ٱلرَّسُولُ لَوَجَدُوا۟ ٱللَّهَ تَوَّابًۭا رَّحِيمًۭا
ترجمہ: اور ہم نے جو پیغمبر بھیجا ہے اس لئے بھیجا ہے کہ اللہ کے فرمان کے مطابق اس کا حکم مانا جائے اور یہ لوگ جب اپنے حق میں ظلم کر بیٹھے تھے اگر تمہارے پاس آتے اور اللہ سے بخشش مانگتے اور رسول (اللہ) بھی ان کے لئے بخشش طلب کرتے تو اللہ کو معاف کرنے والا (اور) مہربان پاتے
(سورۃ النساء،آیت 64)

وَأَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَٱلرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
ترجمہ: اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے
(سورۃ آل عمران،آیت 132)

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ وَأُو۟لِى ٱلْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَٰزَعْتُمْ فِى شَىْءٍۢ فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّهِ وَٱلرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلْءَاخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌۭ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا
ترجمہ: مومنو! اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں اللہ اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور با اعتبار انجام کے بہت اچھا ہے
(سورۃ النساء،آیت 59)

وضاحت
اللہ تعالٰی کی طرف لوٹانے کا مطلب قرآن پاک کی طرف رجوع کرنا ہے اور رسول کی طرف لوٹانے کا مطلب آپ ﷺ کی حیات طیبہ میں آپ ﷺ کی ذات مقدس تھی ،لیکن آپ ﷺ کی وفات کے بعد اس سے مراد آپ کی سنت مطہرہ اور احادیث مبارکہ ہیں۔
(یہ وضاحت محمد اقبال کیلانی صاحب نے اپنی کتاب "اتباع سنت کے مسائل" صفحہ54 پر کی ہے)

فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا۟ فِىٓ أَنفُسِهِمْ حَرَجًۭا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا۟ تَسْلِيمًۭا
ترجمہ: تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے
(سورۃ النساء،آیت 65)

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوٓا۟ أَعْمَٰلَكُمْ
اے ایمان والو الله کا حکم مانو اوراس کے رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو
(سورۃ محمد،آیت 33)

مَّآ أَفَآءَ ٱللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِۦ مِنْ أَهْلِ ٱلْقُرَىٰ فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَٱلْيَتَٰمَىٰ وَٱلْمَسَٰكِينِ وَٱبْنِ ٱلسَّبِيلِ كَىْ لَا يَكُونَ دُولَةًۢ بَيْنَ ٱلْأَغْنِيَآءِ مِنكُمْ ۚ وَمَآ ءَاتَىٰكُمُ ٱلرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَىٰكُمْ عَنْهُ فَٱنتَهُوا۟ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِيدُ ٱلْعِقَابِ
ترجمہ: جو مال اللہ نے اپنے پیغمبر کو دیہات والوں سے دلوایا ہے وہ اللہ کے اور پیغمبر کے اور (پیغمبر کے) قرابت والوں کے اور یتیموں کے اور حاجتمندوں کے اور مسافروں کے لئے ہے۔ تاکہ جو لوگ تم میں دولت مند ہیں ان ہی کے ہاتھوں میں نہ پھرتا رہے۔ سو جو چیز تم کو پیغمبر دیں وہ لے لو۔ اور جس سے منع کریں (اس سے) باز رہو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بےشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے
(سورۃ الحشر،آیت 7)
 
Last edited by a moderator:

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
دین اسلام نام ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت کا ۔
اللہ کی اطاعت نام ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت کا
اور اطاعت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نام ہے حقیقی اطاعت کا۔ حقیقی اطاعت یعنی کسی کی محبت میں اُسکی بات کو ماننا۔
پس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سب سے بڑھ کر محبت رکھتے ہوئے اُن کی محبت میں اُنکے حکم اور اُن کی بات پر عمل کرنا حقیقی اطاعت ہے۔
پس دین اسلام میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت فرض نہیں بلکہ اطاعت رسولؐ ہی دین اسلام ہے۔ اللھم صلی علی محمد و آل محمد۔

 
Last edited:

alisyed

Councller (250+ posts)
Bhai jaan aik aur bhee hai (jitna mujhe pata hai)...

5_55.png
Sahih International
Your ally is none but Allah and [therefore] His Messenger and those who have believed - those who establish prayer and give zakah, and they bow [in worship].
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)

يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوٓا۟ أَعْمَٰلَكُمْ
اے ایمان والو الله کا حکم مانو اوراس کے رسول کا حکم مانو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو
(سورۃ محمد،آیت 33)

 

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
Bhai jaan aik aur bhee hai (jitna mujhe pata hai)...

5_55.png
Sahih International
Your ally is none but Allah and [therefore] His Messenger and those who have believed - those who establish prayer and give zakah, and they bow [in worship].


rasool paak ki jo daen vh ley loo jis sai roken ruk jaoo

kaash hum un key btaaey hoey rastey per amal krtey to aaj umaat yun naah bikhri hoti

إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ وَمَن يَتَوَلَّ اللّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ فَإِنَّ حِزْبَ اللّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ
سورة المائدہ (05) ، الآية : 55 اور 56

سوائے اسکے نہیں کہ تمھارے ولی تو بس اللہ اور اسکا رسول اور وہ ایمان والے ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہ ہوتے ہیں رکوع میں۔ اور جس نے بھی اللہ اور اُسکے رسول اور ان ایمان والوں کو اپنا ولی بنایا۔ پس بے شک (یہ) اللہ کا گروہ ہے جو کہ غالب رہنے والا ہے۔


يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَأَطِيعُواْ الرَّسُولَ وَأُوْلِي الْأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً
سورة النساء (04) ، الآية : 59


ائے ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور اپنے میں سے رسول اور اولی الامر کی اطاعت کرو۔ پس اگر تمھارے درمیان کسی بات پر تنازعہ ہو جائے تو اگر تم اللہ اور قیامت والے دن پر ایمان رکھتے ہو تو اُس کو اللہ اور رسول کی کی طرف پلٹا دو۔ اور اسی میں تمھارے لیے بھلائی اور بہترین انجام ہے۔


حَدَّثَنَا ابنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَجْلَحُ الْكِنْدِيُّ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ برَيْدَةَ ، عَنْ أَبيهِ برَيْدَةَ ، قَالَ : بعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بعْثَيْنِ إِلَى الْيَمَنِ ، عَلَى أَحَدِهِمَا عَلِيُّ بنُ أَبي طَالِب ، وَعَلَى الْآخَرِ خَالِدُ بنُ الْوَلِيدِ ، فَقَالَ : " إِذَا الْتَقَيْتُمْ فَعَلِيٌّ عَلَى النَّاسِ ، وَإِنْ افْتَرَقْتُمَا ، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْكُمَا عَلَى جُنْدِهِ " ، قَالَ : فَلَقِينَا بنِي زَيْدٍ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ ، فَاقْتَتَلْنَا ، فَظَهَرَ الْمُسْلِمُونَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ ، فَقَتَلْنَا الْمُقَاتِلَةَ ، وَسَبيْنَا الذُّرِّيَّةَ ، فَاصْطَفَى عَلِيٌّ امْرَأَةً مِنَ السَّبيِ لِنَفْسِهِ ، قَالَ برَيْدَةُ : فَكَتَب مَعِي خَالِدُ بنُ الْوَلِيدِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبرُهُ بذَلِكَ ، فَلَمَّا أَتَيْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، دَفَعْتُ الْكِتَاب ، فَقُرِئَ عَلَيْهِ ، فَرَأَيْتُ الْغَضَب فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَذَا مَكَانُ الْعَائِذِ ، بعَثْتَنِي مَعَ رَجُلٍ وَأَمَرْتَنِي أَنْ أُطِيعَهُ ، فَفَعَلْتُ مَا أُرْسِلْتُ بهِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَقَعْ فِي عَلِيٍّ ، فَإِنَّهُ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ ، وَهُوَ وَلِيُّكُمْ بعْدِي ، وَإِنَّهُ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ ، وَهُوَ وَلِيُّكُمْ بعْدِي " ۔
مسند أحمد بن حنبل مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رقم الحديث: 22409

حضرت بریدہؓ سے روایت ہے کہ (بخذف واقعات) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’علی کی تقصیر مت کرو۔ پس وہ مجھ سے ہے اور میں اُس سے ہوں اور وہ میرے بعد تمھارا ولی ہے۔ پس وہ مجھ سے ہے اور میں اُس سے ہوں اور وہ میرے بعد تمھارا ولی ہے‘‘۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ : بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا , وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَمَضَى فِي السَّرِيَّةِ , فَأَصَابَ جَارِيَةً , فَأَنْكَرُوا عَلَيْهِ , وَتَعَاقَدَ أَرْبَعَةٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالُوا : إِذَا لَقِينَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْنَاهُ بِمَا صَنَعَ عَلِيٌّ ، وَكَانَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا رَجَعُوا مِنَ السَّفَرِ بَدَءُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَلَّمُوا عَلَيْهِ , ثُمَّ انْصَرَفُوا إِلَى رِحَالِهِمْ ، فَلَمَّا قَدِمَتِ السَّرِيَّةُ سَلَّمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَامَ أَحَدُ الْأَرْبَعَةِ , فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ تَرَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ صَنَعَ كَذَا وَكَذَا ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَامَ الثَّانِي فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ ، ثُمَّ قَامَ الثَّالِثُ فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ ، ثُمَّ قَامَ الرَّابِعُ فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالُوا ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْغَضَبُ يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ : " مَا تُرِيدُونَ مِنْ عَلِيٍّ , مَا تُرِيدُونَ مِنْ عَلِيٍّ , مَا تُرِيدُونَ مِنْ عَلِيٍّ ، إِنَّ عَلِيًّا مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ , وَهُوَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي " . قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ
جامع الترمذي كِتَاب الدَّعَوَاتِ أبوابُ الْمَنَاقِبِ رقم الحديث: 3674
Source

الراوي : عمران بن الحصين المحدث : الألباني
المصدر : صحيح الجامع الصفحة أو الرقم: 5598 خلاصة حكم المحدث : صحيح

الراوي : عمران بن حصين المحدث : ابن حبان
المصدر : صحيح ابن حبان الصفحة أو الرقم: 6929 خلاصة حكم المحدث : أخرجه في صحيحه

Source

الراوي : عمران بن الحصين المحدث : الألباني
المصدر : صحيح الترمذي الصفحة أو الرقم: 3712 خلاصة حكم المحدث : صحيح
Source

حضرت عمران بن حصینؓ سے روایت ہے (بخذف واقعات) اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے جلال سے فرمایا،’’ تم علی سے کیا چاہتے ہو؟ تم علی سے کیا چاہتے ہو؟ تم علی سے کیا چاہتے ہو؟ بے شک علی مُجھ سے ہے اور میں اُس سے ہوں اور وہ میرے بعد ہر مومن کا ولی ہے‘‘۔



أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ حَمْدَانَ الْقَطِيعِيُّ، بِبَغْدَادَ مِنْ أَصْلِ كِتَابِهِ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، ثنا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، ثنا أَبُو عَوَانَةَ، ثنا أَبُو بَلْجٍ، ثنا عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: إِنِّي لَجَالِسٌ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْتَ وَلِيُّ كُلِّ مُؤْمِنٍ بَعْدِي وَمُؤْمِنَةٍ ۔
قال حاکم هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ بِهَذِهِ السِّيَاقَةِ
قال ذھبی فی التعلیق 4652 - صحيح

المستدرك على الصحيحين كِتَابُ مَعْرِفَةِ الصَّحَابَةِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ ... وَمِنِ مَنَاقِبِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّ بْنِ ... ذِكْرُ إِسْلامِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيٍّ رقم الحديث: 4652


حضرت عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے علی کرم اللہ وجہہ سے فرمایا، ’’آپ میرے بعد ہر ایمان والے مرد اور عورت کے ولی ہیں‘‘۔



أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : أنا يَحْيَى بنُ آدَمَ ، قَالَ : أنا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي حَبَشِيُّ بْنُ جُنَادَةَ السَّلُولِيُّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " عَلِيٌّ مِنِّي ، وَأَنَا مِنْهُ ، وَلا يُؤَدِّي عَنِّي إِلا أَنَا ، أَوْ عَلِيٌّ "۔
السنن الكبرى للنسائي كِتَابُ : الْمَنَاقِبِ مَنَاقِبُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ رقم الحديث: 7831

حبشی بن جنادہ السلولی سے رویت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’علی مجھ سے ہے اور میں اُس سے ہوں۔ اور میری طرف سے کوئی ادا نہیں کر سکتا سوائے میرے یا علیؑ کے‘‘۔


نا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ ، سَمِعْتُ رسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " عَلِيٌّ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُ ، وَلا يُؤُدِّي عَنِّي إِلا عَلِيٌّ "۔
مسند ابن أبي شيبة رقم الحديث: 847

حبشی بن جنادہ السلولی سے رویت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’علی مجھ سے ہے اور میں اُس سے ہوں۔ اور میری طرف سے کوئی ادا نہیں کر سکتا سوائے علیؑ کے‘‘۔

ان احادیث کے مزید مصادر دیکھنے کیلیے یہاں کلک کریں


أنَّ النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم حضَر الشجرةَ بخمٍّ ثم خرَج آخذًا بيدِ عليٍّ فقال: ألستُم تَشهَدونَ أنَّ اللهَ ربُّكم ؟ قالوا: بَلى قال: ألستُم تَشهَدونَ أن اللهَ ورسولَه أولى بكم مِن أنفسِكم وأنَّ اللهَ ورسولَه مولاكم ؟ قالوا: بَلى قال: فمَن كان اللهُ ورسولُه مَولاه فإنَّ هذا مَولاه وقد تركتُ فيكم ما إن أخَذتُم به لن تَضِلُّوا كتابُ اللهِ سببُه بيدِه وسببُه بأيديكم وأهلُ بيتي۔
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : البوصيري
المصدر : إتحاف الخيرة المهرة الصفحة أو الرقم: 7/210 خلاصة حكم المحدث : سنده صحيح
الراوي : علي بن أبي طالب المحدث : ابن حجر العسقلاني
المصدر : المطالب العالية الصفحة أو الرقم: 4/252 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح

حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خم کی وادی میں ایک درخت کے نیچے قیام کیا۔ ہھر حضرت علیؑ کا ہاتھ پکڑے ہوئے باہر آئے۔ پس صحابہؓ سے مخاطب ہوئے،’’کیا تم گواھی دیتے ہو کہ اللہ تمھارا رب ہے؟‘‘ سب نے کہا،’’ ہاں گواھی دیتے ہیں‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’ کیا تم گواھی دیتے ہو کہ اللہ اور اُس کا رسول تمھاری جانوں پر تم سے بھی بڑھ کر حق رکھتے ہیں اور یہ کہ اللہ اور اُسکا رسول تمھارے مولا ہیں‘‘۔ سب نے کہا،’’ ہاں ہم گواھی دیتے ہیں‘‘۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’پس جسکا اللہ اور اُسکا رسول مولا ہے اُسکا یہ علی بھی مولا ہے۔ اور میں تمھارے درمیان وہ چیز چھوڑے جاتا ہوں اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رکھو تو میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ اللہ کی کتاب جس کا ایک سرا اُس اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرا تمھارے ہاتھ میں اورمیرے اھل بیت‘‘۔



جاء رهطٌ إلى عليٍّ بالرَّحْبةِ ، فقالوا : السلامُ عليكَ يا مولانا ، قال : كيف أكون مولاكم ، وأنتم قومٌ عُرْبٌ ؟ قالوا : سمِعْنا رسولَ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ يومَ غديرِ خُمَّ يقول : من كنتُ مولاهُ فعليٌّ مولاه قال رباحٌ : فلما مضَوا تبعتُهم فسألتُ : مَن هؤلاءِ ؟ قالوا : نفرٌ من الأنصارِ فيهم أبو أيوبٍ الأنصاريُّ
الراوي : نفر من الأنصار و أبو أيوب الأنصاري المحدث : الألباني
المصدر : السلسلة الصحيحة الصفحة أو الرقم: 4/340 خلاصة حكم المحدث :إسناده جيد رجاله ثقات


الراوي : نفر من الأنصار منهم أبو أيوب الأنصاري المحدث : الهيثمي
المصدر : مجمع الزوائد الصفحة أو الرقم: 9/106 خلاصة حكم المحدث :‏‏ رجاله ثقات


الراوي : رياح بن الحارث المحدث : الشوكاني
المصدر : در السحابة الصفحة أو الرقم: 142 خلاصة حكم المحدث : رجاله ثقات


رباح بن الحارثؓ سے روایت ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ حضرت علیؑ کے پاس رحبہ میں آیا۔ پس انھوں نے حضرت علیؑ سے کہا کہ،’’ اے ہمارے مولا آپ پر سلام ہو‘‘۔ حضرت علی نے پوچھا،’’میں تمھارا مولا کیسے ہوا جبکہ تم عرب قوم ہو؟‘‘ تو انھوں نے کہا کہ،’’ہم نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا تھا کہ آپ صلی اللہ علہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’جس کا میں مولا ہوں پس اُسکا علی مولا ہے۔‘‘رباح کہتے ہیں کہ میں اُن کے پیچھے گیا تاکہ سوال کروں کہ یہ کون لوگ ہیں تو کہا گیا کہ یہ انصار کا ایک گروہ ہے جس میں ابوایوب انصاریؓ شامل ہیں۔


حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ وَهْبٍ ، وَعَنْ زَيْدِ بْنِ يُثَيْعٍ ، قَالَا : نَشَدَ عَلِيٌّ النَّاسَ فِي الرَّحَبَةِ : مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ إِلَّا قَامَ ، قَالَ : فَقَامَ مِنْ قِبَلِ سَعِيدٍ سِتَّةٌ ، وَمِنْ قِبَلِ زَيْدٍ سِتَّةٌ ، فَشَهِدُوا أَنَّهُمْ سَمِعُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ : " أَلَيْسَ اللَّهُ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ ؟ " ، قَالُوا : بَلَى ، قَالَ : " اللَّهُمَّ مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ " ، حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَكِيمٍ ، أَنْبَأَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرٍو ذِي مُرٍّ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاقَ ، يَعْنِي عَنْ سَعِيدٍ وَزَيْدٍ وَزَادَ فِيهِ : " وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ ، وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ " ، حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، أخبرنا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَهُ
۔
مسند أحمد بن حنبل مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ وَمِنْ مُسْنَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ رقم الحديث: 926
الراوي : سعيد بن وهب و زيد بن يثيع المحدث : أحمد شاكر
المصدر : مسند أحمد الصفحة أو الرقم: 2/195 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح


حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَرْقَمَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، قَالَ : شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي الرَّحَبَةِ يَنْشُدُ النَّاسَ : أَنْشُدُ اللَّهَ مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ : " مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ " ، لَمَّا قَامَ فَشَهِدَ ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : فَقَامَ اثْنَا عَشَرَ بَدْرِيًّا ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَحَدِهِمْ ، فَقَالُوا : نَشْهَدُ أَنَّا سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ : " أَلَسْتُ أَوْلَى بِالْمسلمين مِنْ أَنْفُسِهِمْ ، وَأَزْوَاجِي أُمَّهَاتُهُمْ ؟ " ، فَقُلْنَا : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " فَمَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِيٌّ مَوْلَاهُ ، اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاهُ ، وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ

مسند أحمد بن حنبل مُسْنَدُ الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ ... مُسْنَدُ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ وَمِنْ مُسْنَدِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ رقم الحديث: 935
الراوي : عبدالرحمن بن أبي ليلى المحدث : أحمد شاكر
المصدر : مسند أحمد الصفحة أو الرقم: 2/199 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح

الراوي : زياد بن أبي زياد المحدث : أحمد شاكر
المصدر : مسند أحمد الصفحة أو الرقم: 2/75 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح
دونوں احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ عبدالرحمن بن أبي ليلى اور زيد بن يثيع بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے رحبہ کے مقام پر لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ تم لوگوں میں سے جس جس نے غدیر خم کے دن خود اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زبانی یہ سنا ہو کہ جس کا میں مولا ہوں پس اُس کا علی مولا ہے وہ اُٹھ کر اس بات کی گواہی دے۔ 6 آدمی سعد کے سامنے سے اور 6 آدمی زید بن ارقم کے سامنے سے اُٹھ کھڑے ہوے اور وہ سب کے سب بدری صحابہؓ تھے۔ انھوں نے کہا کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو غدیر خم کے دن یہ فرماتے ہوئے سُنا کہ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’ کیا اللہ اور اُس کا رسول تمھاری جانوں پر خود تم سے بڑھ کر حق رکھتے ہیں؟‘‘ تو ہم سب نے کہا کہ ائے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایسا ہی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’ جس کا میں مولا ہوں پس اُسکا علی مولا ہے۔ اے اللہ دوست رکھ اُس کو جو علی کو دوست رکھے اور دُشمن ہوجا اُسکا جو علی سے دُشمنی رکھے‘‘۔

۔4576 - حدثنا أبو الحسين محمد بن أحمد بن تميم الحنظلي ببغداد ثنا أبو قلابة عبد الملك بن محمد الرقاشي ثنا يحيى بن حماد
و حدثني أبو بكر محمد بن بالويه و أبو بكر أحمد بن جعفر البزار قالا : ثنا عبد الله بن أحمد بن حنبل حدثني أبي ثنا يحيى بن حماد و ثنا أبو نصر أحمد بن سهل ا لفقيه ببخارى ثنا صالح بن محمد الحافظ البغدادي ثنا خلف بن سالم المخرمي ثنا يحيى بن حماد ثنا أبو عوانة عن سليمان الأعمش قال : ثنا حبيب بن أبي ثابت عن أبي الطفيل
عن زيد بن أرقم رضي الله عنه قال : لما رجع رسول الله صلى الله عليه و سلم من حجة الوداع و نزل غدير خم أمر بدوحات فقمن فقال : كأني قد دعيت فأجبت إني قد تركت فيكم الثقلين أحدهما أكبر من الآخر كتاب الله تعالى و عترتي فانظروا كيف تخلفوني فيهما فإنهما لن يتفرقا حتى يردا علي الحوض ثم قال : إن الله عز و جل مولاي و أنا مولى كل مؤمن ثم أخذ بيد علي رضي الله عنه فقال : من كنت مولاه فهذا وليه اللهم وال من والاه و عاد من عاداه و ذكر الحديث بطوله

هذا حديث صحيح على شرط الشيخين و لم يخرجاه بطوله
شاهده حديث سلمة بن كهيل عن أبي الطفيل أيضا صحيح على شرطهما
تعليق الذهبي قي التلخيص : سكت عنه الذهبي في التلخيص

المستدرك على الصحيحين جلد 3 صفحہ 118 حدیث نمبر 4576
حضرت زید بن ارقمؓ سے روایت ہے کہ حجۃ الوداع سے لوٹتے ہوئے جب غدیر خم کا مقام آیا تو ہمیں پڑاؤ ڈالنے کا حکم دیا گیا پس ہم ٹھہر گئے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’ مجھے بلاوا آگیا ہے اور میں نے قبول کرلیا ہے۔ بے شک میں تمھارے درمیان دو قیمتی ترین چیزیں (ثقلین) چھوڑے جاتا ہوں۔ اس مں سے ہر ایک دوسے سے بڑھ کر ہے۔ اللہ کی کتاب اور میری عترت۔ پس دھیان رکھو کہ تم میرے بعد ان سے کیسا سلوک کرتے ہو۔ پس یہ ایک دوسرے سے کبھی جدا نہیں ہوں گے حتٰی کہ حوض کوثر پر میرے پاس اسی طرح وارد ہوں گے۔‘‘ پھر فرمایا،’’ بے شک اللہ میرا مولا ہے اور تمام مومنین کا مولا ہوں۔ پھر حضرت علیؑ کا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور کہا۔ جس کا میں مولا ہوں اُسکا یہ ولی ہے۔ ائے اللہ محبت رکھ اُس سے جو علی سے محبت رکھے اور عداوت رکھ اُس سے جو علی سے عداوت رکھے‘‘۔
حاکم اور ذھبی کے مطابق یہ حدیث بخاری اور مسلم کے معیار پر صحیح ہے۔

فَذَكَرَ مَا قَدْ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِي زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، يَعَنْي ابْنَ أَبِي عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ مُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ , قَالَ : أَخَبَرَتْنِي عَائِشَةُ ابْنَةُ سَعْدٍ , عَنْ سَعْدٍ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ وَهُوَ مُتَوَجِّهٌ إِلَيْهَا , فَلَمَّا بَلَغَ غَدِيرَ خُمٍّ وَقَفَ النَّاسُ , ثُمَّ رَدَّ مَنْ مَضَى ، وَلَحِقَهُ مَنْ تَخَلَّفَ , فَلَمَّا اجْتَمَعَ النَّاسُ إِلَيْهِ ، قَالَ : " أَيُّهَا النَّاسُ , هَلْ بَلَّغْتُ ؟ " قَالُوا : نَعَمْ , قَالَ : " اللَّهُمُ اشْهَدْ " ، ثَلاثَ مَرَّاتٍ يَقُولُهُا , ثُمَّ قَالَ : " أَيُّهَا النَّاسُ , مَنْ وَلِيُّكُمْ ؟ " قَالُوا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثَلاثًا . ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِ عَلِيٍّ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، فَأَقَامَهُ ، ثُمَّ قَالَ : " مَنْ كَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ وَلِيَّهُ ، فَهَذَا وَلِيُّهُ , اللَّهُمَّ وَالِ مَنْ وَالاهُ , وَعَادِ مَنْ عَادَاهُ "۔
مشكل الآثار للطحاوي بَابُ بَيَانِ مُشْكِلِ مَا رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ رقم الحديث: 1528
Source

حضرت سعد بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ہم مکہ کے پاس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ جب غدیر خم کا مقام آیا تو لوگوں میں منادی کردی گئی کہ رُک جائیں۔ جو آگے نکل گئے تھے انھیں بلا لیا گیا اور جو پیچھے رہ گئے تھے اُن کا انتظار کیا گیا۔۔ پس جب تمام لوگ جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’اے لوگو کیا میں نے اللہ کا دین پہنچا دیا؟‘‘۔ سب بولےِ’’ہاں آپ نے پہنچا دیا‘‘۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کہا،’’ ائے اللہ تو گواہ رہنا‘‘۔ تین بار یہی کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’تمھارا ولی کون ہے؟‘‘ سب نے کہا،’’اللہ اور اُسکا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم‘‘۔آپ نے تین بار پوچھا لوگوں نے تین بار جواب دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور بولے،’’ جس کا اللہ اور اُسکا رسول ولی ہے پس اُس کا یہ علی ولی ہے۔ ائے اللہ دوست رکھ اُسے جو علی کو دوست رکھے اور دشمن ہو جا اُس کا جو علی سے عداوت رکھے‘‘۔



ما رجعَ رسولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم عن حجةِ الوداعِ ونزلَ بغديرِ خُمّ أمرَ بدوْحاتٍ فقمِمْنَ ثم قال كأنّي قد دُعيتُ فأجبتُ إني قد تركتُ فيكُم الثقلينِ أحدهما أكبرُ من الآخرَ كتابُ اللهِ عز وجل وعتْرتِي أهل بيتي فانظروا كيفَ تخلفُونِي فيهما فإنّهما لن يتفرّقَا حتى يردَا علي الحوضَ ثم قال إن الله عز وجلَ مولاي وأنا وَلِيّ كل مؤمنٍ ثم أخذَ بيد عليّ فقال من كنتُ وليّهُ فهذا وليّه اللهمّ والِ من والاهُ وعادِ من عاداهُ فقلت لزيدٍ سمعتَهُ من رسولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم قال ما كانَ في الدوحاتِ أحدٌ إلا رآهُ بعينيهِ وسمع بأذنيهِ
الراوي : زيد بن أرقم المحدث : الطحاوي
المصدر : شرح مشكل الآثار الصفحة أو الرقم: 5/18 خلاصة حكم المحدث : إسناده صحيح


Source

حضرت زید بن ارقمؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حجۃ الوداع سے واپسی پر جب غدیر خم کے مقام پر پہنچے تو پڑاؤ کا حکم دیا پس ہم لوگ ٹھہر گئے۔ پس اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا،’’مجھے بلاوا آگیا ہے اور میں نے قبول کر لیا ہے۔ میں تمھارے درمیان دو قیمتی ترین چیزیں (ثقلین) چھوڑے جاتا ہوں۔ ان میں سے ہر ایک دوسری سے بڑھ کر ہے۔ اللہ عزوجل کی کتاب اور میری عترت میرے اھل بیت۔ پس دیکھو کہ تم میرے بعد ان دونوں سے کیا سلوک کرتے ہو۔ جان لو کہ یہ دونوں کبھی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوں گے حتٰی کہ اسی طرح اکٹھے حوض کوثر پر وارد ہوں گے‘‘۔ پھر فرمایا،’’بے شک اللہ عزوجل میرا مولا ہے اور میں تمام مومنین کا مولا ہوں‘‘۔ پھر حضرت علیؑ کا ہاتھ پکڑا (اور بلند کیا) اور فرمایا،’’جس کا میں ولی ہوں پس اُسکا یہ ولی ہے۔ اے اللہ دوست رکھ اُسے جو علی کو دوست رکھے اور دُشمن ہو جا اُسکا جو علیؑ سے عداوت رکھے‘‘۔


یہ حدیث متواتر ہے اور اس کی بہت سی اسناد صحیح اور حسن ہیں اور صحابہ کی ایک جماعت (100 سے کُچھ اوپر) سے یہ حدیث مروی ہے۔ دیکھیے یہ لنک اور یہ لنک اور کتاب نظم المتناثر فی الحدیث المتواتر اور کتاب الازھار المتناثرہ فی الاحادیث المتواترہ۔

اور اس حدیث کے371 شواھد دیکھنے کیلیے یہاں کلک کریں

قال رسولُ اللهِ إني تارِكٌ فيكم الخَلِيفَتَيْنِ من بَعْدِي كتابَ اللهِ وعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي وإنهما لن يَتَفَرَّقا حتى يَرِدَا عَلَىَّ الحَوْضَ
الراوي : زيد بن ثابت المحدث : الألباني
المصدر : تخريج كتاب السنة الصفحة أو الرقم: 754 خلاصة حكم المحدث :صحيح


إني تركتُ فيكم خليفتينِ كتابَ اللهِ وأهلَ بيتي وإنهما لن يتفرَّقا حتى يرِدا علَىَّ الحوضَ
الراوي : زيد بن ثابت المحدث : الهيثمي
المصدر : مجمع الزوائد الصفحة أو الرقم: 1/175 خلاصة حكم المحدث : رجاله ثقات‏‏

Source


إِنَّي تاركٌ فيكم خليفتينِ : كتابُ اللهِ حبلٌ ممدودٌ ما بينَ السماءِ والأرْضِ ، وعترتي أهلُ بيتي ، و إِنَّهما لن يتفرقا حتى يرَِدا عَلَيَّ الحوْضَ
الراوي : زيد بن ثابت المحدث : الألباني
المصدر : صحيح الجامع الصفحة أو الرقم: 2457 خلاصة حكم المحدث : صحيح

Source

إنِّي تاركٌ فيكم خليفتين كتابَ اللهِ عزَّ وجلَّ حبلٌ ممدودٌ ما بينَ السَّماءِ والأرضِ أو ما بينَ السَّماءِ إلى الأرضِ وعِترتي أهلَ بيتي وإنَّهما لن يفتَرِقا حتَّى يَرِدا عليَّ الحوضَ
الراوي : زيد بن ثابت المحدث : الهيثمي
المصدر : مجمع الزوائد الصفحة أو الرقم: 9/165 خلاصة حكم المحدث : إسناده جيد‏‏


حضرت زید بن ثابتؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا،’’ میں تمھارے درمیان اپنے دو جانشین (خلیفہ) چھوڑے جا رہا ہوں ایک اللہ کی کتاب اور دوسرے میری عترت میرے اھلبیت۔ یہ ایک دوسرے سے کبھی جدا نہ ہوں گے حتٰی کہ اسی حالت میں میرے پاس اکٹھے ہی حوض کوثر پر وارد ہوں گے‘‘۔

اس حدیث کے مصادر دیکھنے کیلیے یہاں کلک کریں
اس حدیث کے مصادر بصیغہ ثقلین دیکھنے کیلیے یہاں کلک کریں

 
Last edited:

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
دین اسلام شخصیت پرستی نہیں ہے اس لئے کے یہ ایک دستور ہے اور قانون ہے ایک پورگرام کی تکمیل کے لئے.

یہی وجہ ہے لفظے اطاعت کے مانی ہیں ہم آ ہنگی دستور اور قانون کے ساتھ اور ایک دوسرے کے ساتھ.
 
Last edited:

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
It must be noted that all human beings including messengers of Allah can make mistakes so people are not a standard on their own. They are to be supported only so far as they are consistent with the standard set by Allah. In other words all people who come together on the basis of program, constitution and law of Allah must become consistent with each other on that basis alone and on that basis they must support and reinforce each other. For more detailed explanation please see HERE and HERE.
 

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
دین اسلام شخصیت پرستی نہیں ہے اس لئے کے یہ ایک دستور ہے اور قانون ہے ایک پورگرام کی تکمیل کے لئے.

یہی وجہ ہے لفظے اطاعت کے مانی ہیں ہم آ ہنگی دستور اور قانون کے ساتھ اور ایک دوسرے کے ساتھ.

آپ پر حیرت ہے کہ آپ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت کو شخصیت پرستی کہہ دیا۔ حالانکہ یہ (اطاعت رسول) دین الھی کا وہ دستور ہے۔ جس پر دین کے باقی تمام دستور استوا ہیں۔۔ برا مت مانیے گا مگر اس واقعہ میں آپ کیلیے ایک نصیحت ہے۔

بَيْنَا النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقْسِمُ ذَاتَ يَوْمٍ قِسْمًا فَقَالَ ذُوالْخُوَيْصَرَةِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيْمٍ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ، اعْدِلْ، قَالَ : وَيْلَکَ مَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ؟ فَقَالَ عُمَرُ : اِئْذَنْ لِي فَلْأَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ : لَا، إِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَ صِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّيْنِ کَمُرُوْقِ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ

۔1. بخاری، الصحيح، کتاب الأدب، باب ماجاء في قول الرجل ويلک، 5 : 2281، رقم : 5811
۔2. بخاری، الصحيح، کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، باب من ترک قتال الخوارج للتألف وأن لا ينفر الناس عنه، 6 : 2540، رقم : 6534
۔3. مسلم، الصحيح، کتاب الزکاة، باب ذکر الخوارج وصفاتهم، 2 : 744، رقم : 1064


۔ایک روز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مالِ (غنیمت) تقسیم فرما رہے تھے تو بنو تمیم کے ذوالخویصرہ نامی شخص نے کہا : یا رسول اللہ! انصاف کیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمھارے پر افسوس ہے، اگر میں انصاف نہیں کروں گا تو اور کون انصاف کرے گا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : (یا رسول اﷲ!) مجھے اجازت دیں کہ اس (گستاخ) کی گردن اڑا دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : نہیں، (اس اکیلے کی گردن اُڑانا کیوں کر) بے شک اس کے (ایسے) ساتھی بھی ہیں کہ تم ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں کو حقیر جانو گے اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزوں کو حقیر جانو گے۔ وہ دین سے اس طرح نکلے ہوئے ہوں گے جیسے شکار سے تیر نکل جاتا ہے۔۔

دین میں عدل اور انصاف کا دستور اور قانون موجود ہے۔ اور اگر بظاہر دیکھا جائے تو اس ذوالخویصرہ نامی شخص نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اسی قانون اور دستور کی تاکید کی تھی۔ لیکن وہ دین سے خارج ہو گیا۔ کیوں خارج ہوا؟؟؟؟

کیونکہ اس نے انصاف اور عدل کے نعرے کے پیچھے اُس ہستی پر اعتراض کیا تھا جس کے بارے میں اللہ نے خود شھادت دی تھی کہ


يس وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
یس۔ اور قرآن حکیم کی قسم آپ مرسلین میں سے ہیں صراط مستقیم پر ہیں


اور جن کی ہستی کو سب کیلیے خود اسوۃ حسنہ قرار دے دیا


لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

تمھارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شخصیت میں اسوۃ حسنہ (سب سے بہترین نمونہ) ہے۔

اور جن کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا

مَّن يُطِعِ ٱلرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ ٱللَّهَ
جس نے رسول کی اطاعت کی پس اُس نے اللہ ہی کی اطاعت کی۔




اور جن کے بارے میں فرمایا کہ اُنھیں بھیجا ہی اسلیے تھا کہ اُن کی اطاعت اللہ کا حکم سمجھ کر کی جائے

وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ ٱللَّهِ
اور ہم نے رسولوں کو نہیں بھیجا مگر صرف اسلیے کہ اللہ کے اذن کے ساتھ
اُن کی اطاعت کی جائے۔

پس آپ ان تمام حقائق کی موجودگی میں جو کہ میں نے بہت ہی کم بیان کیے ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت کو شخصیت پرستی کیسے قرار دے سکتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسلام میں شخصیت پرستی نہیں بلکہ قانون اور دستور ہیں۔

اگر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اطاعت شخصیت پرستی ہے تو دین اسلام بس یہی کُچھ ہے۔ اور اسی قانون اور بنیادی دستور (اطاعت رسول) پر اس کی تمام عمارت کھڑی ہے۔ اگر یہ بنیادی دستور نہ ہو تو دین اسلام کی عمارت کا وجود ہی باقی نہیں رہتا۔


 

Zoq_Elia

Senator (1k+ posts)
It must be noted that all human beings including messengers of Allah can make mistakes so people are not a standard on their own. They are to be supported only so far as they are consistent with the standard set by Allah. In other words all people who come together on the basis of program, constitution and law of Allah must become consistent with each other on that basis alone and on that basis they must support and reinforce each other. For more detailed explanation please see HERE and HERE.


ہم آپ کی مانیں یا اللہ کی مانیں؟؟؟؟


اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں آپ کی یہ بات تو خود قرآن غلط قرار دیتا ہے کہ آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں یہ کہیں

people are not a standard on their own

يس وَالْقُرْآنِ الْحَكِيمِ إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ عَلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
یس۔ اور قرآن حکیم کی قسم آپ مرسلین میں سے ہیں صراط مستقیم پر ہیں

شائد آپ کو صراط مستقیم کا نہیں پتا۔ بال سے باریک اور تلوار سے تیز۔ آسان نہیں اس پر چلنا۔ اور یہاں اللہ خود گواھی دے رھا ہے کہ میرا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم صراط مستقیم پر ہے۔

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
تمھارے لیے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شخصیت میں اسوۃ حسنہ (سب سے بہترین نمونہ) ہے۔

دیکھ لیں آپ کیا کہہ رہے ہیں اور اللہ کیا کہہ رہا ہے۔ آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ ’’لوگ اپنے آپ میں معیار نہیں ہیں‘‘ اور اللہ اپنے رسول کے بارے میں کہہ رہا ہے کہ وہ تم سب کیلیے سب سے بہتر معیار (نمونہ) ہیں۔

اور آپ یہ اُس ہستی کے بارے میں کہہ رہے ہیں جس کی مطلق اطاعت کو اللہ نے اپنی حقیقی اطاعت قرار دیا


مَّن يُطِعِ ٱلرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ ٱللَّهَ
جس نے رسول کی اطاعت کی پس اُس نے اللہ ہی کی اطاعت کی۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تو وہ ہستی ہیں کہ کوئی لمحہ ایسا نہیں جس میں اللہ اور اُسکے فرشتے اُن پر رحمت نہ بھیجتے ہوں۔ اگر وہ بقول آپکے غلطی کرتے ہیں تو کم از کم اس لمحہ تو اللہ کی رحمت سے محروم ہوجاتے ہوں گے۔ کیونکہ اگر اللہ کی رحمت ہوتی تو غلطی ہی کیونکر ہوتی۔ لیکن قرآن تو کُچھ اور ہی خبر سناتا ہے۔

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
سورۃ الاحزاب (33) آیت نمبر 56
بیشک اللہ اور اُس کے فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر خوب درود اور سلام بھیجا کرو جیسا کہ بھیجنے کا حق ہے۔

اللھم صل علی محمد و آل محمد
 
Last edited:

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
azeezam Zoq_Elia sb, deene islam can only be examined in its own framework otherwise it serves no purpose. The very basic thing we need to understand is relationship between law maker and law and its appllication and enforcement.

You may have heard the phrase, the law is supreme. It is a matter of fact that law is very important concept. So long as law is not there regarding something anyone can do whatever anyone likes but once a law is there then that law is to be followed exactly as it ought to be followed otherwise it serves no purpose.

People are important as individual personalities but only till they come together to make a law for themselves as a community and once they agree upon making a law and living by it from then on the law become more important than any individual.

Allah was not bound by law for so long as he made no law but once he did he also became law bound along with his creatures because if he does not stick to his own law it means nothing at all for anyone. Why not? Because a law is needed when a program is there and a program cannot be there unless there is some goal for which the program is needed. If a goal is there then there have to be guidelines otherwise people cannot be directed towards the goal. This should explain what is the frame of deen of islam and why. Now coming to verses of the Quran and ahadees. They all need to be interpreted in a way that they are consistent with what is explained here otherwise they can serve no purpose. It is because whatever the case a context and perspective is absolutely necessary. In other words if we just speak having no context then we cannot understand anything at all. To make sense of any word or deed there has to be some purpose to it which gives clue to its context.

The Quran is not for any particular person but for whole of mankind. Basically it is for people to come together as an organised and regulated human community based upon the quran. The quran is a manifesto and a program because Allah has set some goals for mankind to accomplish. Since the quran has set some goals therefore the need for rules and regulation or laws so that people could accomplish those goals according to provided guidelines. The purpose of provided guidelines is so that people form a constitution and related laws as an ummah through mutual consultations.

Why do we need a constitution? It is because when a people come together need arises how they interact with each other and why so they need to agree on things that constitute a constitution and they need laws to regulate people and relevant institutions therefore they need laws. They need to put in place procedures and practices that help fulfill aims and objectives or goals etc. In short if a number of people are living in a house then if they have consistent house rules then they will save themselves from stepping in each other's way, so all will be able to live in harmony otherwise chaos and confusion is inevitable. The world Allah created is a house for mankind so they need to have house rules in order to live in it properly.

Goals, program, guidelines create a relationship between God, people and things. Nothing can dare go out of step or everything false apart. It is because this whole thing forms a complete unit.

This is why under law personality cult becomes impossible because all persons and things involved work like parts of a machine to achieve the objective. Allah has a role to play and so have people and things in his scheme of things.

All these things need proper understanding before deen of islam makes any sense to anyone. This is why I have given the links for people to see my explanations there. It is too much for me to explain each and everything to individuals again and again that is why I give links to my work on the quran.

Allah taala ham sab ko deene islam ko saheeh tarah se samajhne aur samajh kar us par theek tarah se amal karne ki towfeeq de.

God bless you with all the best.