Afraheem
Senator (1k+ posts)
جناب عرض ہے ہرمسلۓ مختلف راے ہو سکتی ہیں دہشت گردی کی وجوہات پر غور کے بغیر کوئی بھی حل اسی طرح ہے جیسے کوئی ڈاکٹر بیماری کی وجوہات جانے بغیر علاج کی کوشش کرے
فرض کرتے ہیں مذاکرات کی بجانے فوجی حل استعمال کیا جاتا ہے جس پر دو صورتحال پیدا ہوں گی
١.ا دہشت گرد ختم ہو جائیں گے ٢. ختم نہیں ہوں گے
پہلے پہلی صورتحال پر بات کرتے ہیں فوجی حل کی بدولت دہشت گرد ختم ہو گے یا بھاگ گے لیکن کیا پاکستان اس قیمت چکانے کے لیے تیار ہے ؟
سرلنکا نے ایک لمبی مدت تک یہ جنگ لڑی ہے جہاں پر صورتحال پاکستان کی نسبت بہت کم گنجلک تھی اور پھر بھی بھاری قیمت چکائی
\لیکن دوسری طرف پاکستان کی صورتحال بہت زیادہ مشکل اور پیچیدہ ہے پاکستان کو بیرونی دشمنو کے ساتھ ساتھ اپنے اندرونی دشمنو کے ساتھ بھی لڑنا ہے ایسی صورت میں جب اپ کو ایک زیادہ دشمنو سے مقابلہ درپیش ہو تو بہتر یہی ہوتا ہے کسی ایک سے صلح کر لی جائے بیشک وقتی صلح ہو تا کے آپ اپنی صلاحیت تقسیم ہونے سے بچا سکیں اور ایک محاز پر پوری قوت سے استعمال کر سکیں
پاکستان میں جہاں ہر چیز بحرانی کیفیت میں ہے ایک نئی جنگ آگ پر تیل کی مانند ہو گی جس کا سارا بوجھ موجودہ پولیس اور سول اور فوجی اداروں پڑے گا جو ملک پچھلے دس سال سے حالت جنگ میں ہے اور اس کی حالت آخری دم پر موجود مریض جیسی ہو کیا وہ ملک ایسی جنگ کی ہولناکی برداشت کر سکتا ہے جس کی کوئی مدت نہ ہو میرا خیال ہے فوجی حل کے حمایتی اس صورتحال کو بھی مد نظر رکھیں جنگیں مضبوط اداروں اور چلتی معشیت کی بدولت لڑی جاتی ہیں یہ تو تھا اندرونی منظرنامہ اب اتے ہیں بیرونی خطرات کی طرف حضرت عالمی سطح پر دوستی دشمنی مفادات کی بنیاد پر ہوتی ہے
پاکستان کی حالت جتنی بری ہوگی دشمنو کے لیے اتنا ہے آسان ہوگا ملک کے اندر سرنگیں بنانا اور طرح سے دشتگردو کو مالی امداد ملے گی کوئی بھی تحریک مال اور میٹریل کے بغیر چل نہیں سکتی اس لیے امریکی امداد امریکی انخلا کے بعد خشک ہو جائے گی اور باقی ملک اورادارے بھی امریکی مرضی کے بغیر آپ کو ڈھیلا بھی نہیں دیں گے جنگ اخراجات کون دے گا اسرایل ؟
جنگ جنگ جنگ کہنے والوں کی مثال اس شخص کی ہے جو دوستوں کی ہلا شیری پر اکھاڑا میں اتر جاتا ہے پر مخالف پہلوان کے دو پٹہکوں کے بعد اس کو اپنی طاقت کا ٹھیک اندازہ ہوتا ہے
اب اتے ہیں دوسرے پہلو کی طرف جہاں جنگ کامیاب نہیں ہوتی
٢.
اب یہاں کیا لکھنا ہے یہاں تو وہ مثال ہوگی اگر سامنے سے شیر آ جائے تو کیا کرو گے تو جواب ہے کرنا کیا ہو جو کرنا ہے شیر نے کرنا ہے
ملک خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا آسان الفاظ میں صومالیہ
ملکی فوج جو کے واحد ادارہ رہ گیا تھا وہ بھی تباہ ہو جائے گا امریکہ کے لیے آسان ہوگا ہمارے ایٹمی ھتیاروں کو قبضے میں لینا بھارت نے اگر موقعہ کا فائدہ اٹھایا تو ملک کو مزید حصوں میں تقسیم کردے گا باقی الله جانے کیا ہوگا
فرض کرتے ہیں مذاکرات کی بجانے فوجی حل استعمال کیا جاتا ہے جس پر دو صورتحال پیدا ہوں گی
١.ا دہشت گرد ختم ہو جائیں گے ٢. ختم نہیں ہوں گے
پہلے پہلی صورتحال پر بات کرتے ہیں فوجی حل کی بدولت دہشت گرد ختم ہو گے یا بھاگ گے لیکن کیا پاکستان اس قیمت چکانے کے لیے تیار ہے ؟
سرلنکا نے ایک لمبی مدت تک یہ جنگ لڑی ہے جہاں پر صورتحال پاکستان کی نسبت بہت کم گنجلک تھی اور پھر بھی بھاری قیمت چکائی
\لیکن دوسری طرف پاکستان کی صورتحال بہت زیادہ مشکل اور پیچیدہ ہے پاکستان کو بیرونی دشمنو کے ساتھ ساتھ اپنے اندرونی دشمنو کے ساتھ بھی لڑنا ہے ایسی صورت میں جب اپ کو ایک زیادہ دشمنو سے مقابلہ درپیش ہو تو بہتر یہی ہوتا ہے کسی ایک سے صلح کر لی جائے بیشک وقتی صلح ہو تا کے آپ اپنی صلاحیت تقسیم ہونے سے بچا سکیں اور ایک محاز پر پوری قوت سے استعمال کر سکیں
پاکستان میں جہاں ہر چیز بحرانی کیفیت میں ہے ایک نئی جنگ آگ پر تیل کی مانند ہو گی جس کا سارا بوجھ موجودہ پولیس اور سول اور فوجی اداروں پڑے گا جو ملک پچھلے دس سال سے حالت جنگ میں ہے اور اس کی حالت آخری دم پر موجود مریض جیسی ہو کیا وہ ملک ایسی جنگ کی ہولناکی برداشت کر سکتا ہے جس کی کوئی مدت نہ ہو میرا خیال ہے فوجی حل کے حمایتی اس صورتحال کو بھی مد نظر رکھیں جنگیں مضبوط اداروں اور چلتی معشیت کی بدولت لڑی جاتی ہیں یہ تو تھا اندرونی منظرنامہ اب اتے ہیں بیرونی خطرات کی طرف حضرت عالمی سطح پر دوستی دشمنی مفادات کی بنیاد پر ہوتی ہے
پاکستان کی حالت جتنی بری ہوگی دشمنو کے لیے اتنا ہے آسان ہوگا ملک کے اندر سرنگیں بنانا اور طرح سے دشتگردو کو مالی امداد ملے گی کوئی بھی تحریک مال اور میٹریل کے بغیر چل نہیں سکتی اس لیے امریکی امداد امریکی انخلا کے بعد خشک ہو جائے گی اور باقی ملک اورادارے بھی امریکی مرضی کے بغیر آپ کو ڈھیلا بھی نہیں دیں گے جنگ اخراجات کون دے گا اسرایل ؟
جنگ جنگ جنگ کہنے والوں کی مثال اس شخص کی ہے جو دوستوں کی ہلا شیری پر اکھاڑا میں اتر جاتا ہے پر مخالف پہلوان کے دو پٹہکوں کے بعد اس کو اپنی طاقت کا ٹھیک اندازہ ہوتا ہے
اب اتے ہیں دوسرے پہلو کی طرف جہاں جنگ کامیاب نہیں ہوتی
٢.
اب یہاں کیا لکھنا ہے یہاں تو وہ مثال ہوگی اگر سامنے سے شیر آ جائے تو کیا کرو گے تو جواب ہے کرنا کیا ہو جو کرنا ہے شیر نے کرنا ہے
ملک خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا آسان الفاظ میں صومالیہ
ملکی فوج جو کے واحد ادارہ رہ گیا تھا وہ بھی تباہ ہو جائے گا امریکہ کے لیے آسان ہوگا ہمارے ایٹمی ھتیاروں کو قبضے میں لینا بھارت نے اگر موقعہ کا فائدہ اٹھایا تو ملک کو مزید حصوں میں تقسیم کردے گا باقی الله جانے کیا ہوگا
- Featured Thumbs
- http://muhammadalamgir.files.wordpress.com/2011/09/ff.jpg
Last edited by a moderator: