دہشت گردی کے خلاف جنگ ہماری پیدا کردہ نہیں

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
141113161352_x_afghan_pakistan_flags_640x360__nocredit.jpg
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں تعینات افغانستان کے کونسل جنرل عبداللہ وحید پویان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ دونوں پڑوسی ممالک کی پیدا کردہ نہیں بلکہ یہ عالمی قوتوں کی لڑائی ہے لیکن بدقسمتی اس کا خمیازہ دونوں طرف کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پشاور پریس کلب میں سول سوسائٹی کی تنظیم پاک افغان پیپلز فورم کی طرف سے منعقدہ ایک روزہ گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ بات چیت کے ذریعے تمام تنازعات کو ختم کیا جاسکتاہے، اگر انسان جنگ برپا کرسکتا ہے تو اس کے ساتھ وہ امن اور صلح لانے میں بھی اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔

ان کے مطابق دونوں ملکوں کے عوام کو آپس میں مل بیٹھ کے اس قضیہ کا حل تلاش کرنا ہوگا ورنہ اختتام مزید تباہی کی طرف ہوسکتا ہے اور جسے پھر کوئی نہیں روک پائے گا۔

کونسل جنرل کے بقول بعض عناصر سوشل میڈیا پر اکثر اوقات سرحد کے دونو ں جانب عوام کے درمیان منفی پروپیگنڈہ کرتے ہیں جس سے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں کے مابین نوجوانوں، صنعت کاروں، صحافیوں، شعرا اور ادیبوں کے درمیان ایکسچینچ پروگرام ہونے چاہیئیں تاکہ ایک دوسرے کے خلاف پائی جانے والی بدگمانیاں ختم ہوسکے اور بہتر تعلقات کو فروغ دیا جاسکے۔

پاک افغان پیپلز فورم پاکستان چیپٹر کے صدر عالم زیب خان نے گول میز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ فورم کا قیام چار سال پہلے اس مقصد کے تحت وجود میں لایا گیا تھا تاکہ ڈیورینڈ لائن کے دونوں اطراف میں آباد عوام کے درمیان امن اور بھائی چارے کی فضا کو فروغ دیا جائے اور نفرتوں کو مٹانا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے جب پاک افغان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی اور طورخم سرحد کو چار دن کےلیے بند کیا گیا تھا تو سب سے نقصان بے چارے عوام کو اٹھانا پڑا اور کاروباری سرگرمیوں بھی رک گئی تھی۔

فورم کے میڈیا سیکرٹری نثار محمد خان نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بدگمانیاں پائی جاتی ہے اور دونوں ملکوں کے حکومتوں کا ایک دوسرے پر اعتماد نہیں ہے جس سے حالات میں بہتری نہیں آرہی۔

ان کے مطابق دونوں اطراف کے عوام کا آپس میں کاروباری تعلقات، رشتہ داریاں اور اچھے مراسم ہیں جس کو کبھی بھی ا یک دوسرے سے جُدا نہیں کیا جاسکتا لہذا ایک پر امن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اور جب تک کابل میں امن قائم نہیں ہوگا تب تک پاکستان میں امن کی خواب دیکھنا ناممکن ہے ۔

کانفرنس میں دونوں ممالک کے دانشوروں اور صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2016/05/160519_pak_afghan_round_table_rh
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)


شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

تمام تر واضح شواہد کے باوجود اب بھی ايسے راۓ دہندگان موجود ہيں جو اس دليل کو بنياد بنا کر جذباتی بحث ميں الجھتے ہيں کہ دہشت گردی کا وہ عفريت جس نے گزشتہ ايک دہائ ميں پاکستان ميں بربريت کی نئ مثاليں قائم کی ہے، وہ يکايک منظر سے غائب ہو جاۓ گا اگر موت کے ان سوداگروں کو کھلی چھٹی دے دی جاۓ اور ان کے خلاف کوئ فوجی کاروائ نا کی جاۓ۔

يہ بات تاريخ سے ثابت ہے کہ اگر معاشرہ جرائم پيشہ عناصر کی مناسب سرکوبی نہ کرے تو اس سے جرم کے پھيلنے کے عمل کو مزيد تقويت ملتی ہے۔

اس بارے ميں بحث کی کيا گنجائش رہ جاتی ہے کہ يہ جنگ کس کی ہے يہ جانتے ہوۓ کہ اس عفريت کی زد ميں تو ہر وہ ذی روح آيا ہے جس نے ان ظالموں کی محضوص بے رحم سوچ سے اختلاف کيا ہے۔ يہی وجہ ہے کہ عالمی برادری بشمول اہم اسلامی ممالک نے مشترکہ طور پر اسے "ہماری جنگ" قرار ديا ہے۔ ہر وہ معاشرہ جو رواداری اور برداشت کا پرچار چاہتا ہے اور اپنے شہريوں کی دائمی حفاظت کو مقدم سمجھتا ہے وہ اس مشترکہ عالمی کوشش ميں باقاعدہ فريق ہے جسے کچھ مبصرين غلط انداز ميں "امريکی جنگ" قرار ديتے ہيں۔

حکومت پاکستان اور افواج پاکستان امريکی پاليسيوں کی وجہ سے ان قوتوں کے خلاف نبرد آزما نہيں ہیں۔ ان دہشت گرد قوتوں کے خلاف جنگ کی وجہ يہ ہے کہ يہ مجرم پاکستانی شہريوں، اعلی حکومتی عہديداروں، فوجی جوانوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو روزانہ قتل کر رہے ہیں۔

شانزے خان ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

USDOTURDU_banner.jpg
 

Back
Top