سمارٹ فونز اور انٹرنیٹ سے لیس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں جہاں گھر سے کام کرنے سمیت شہریوں کو بہت سے دیگر فوائد مل رہے ہیں وہیں پر یہ صورتحال بہت سے جرائم کی بنیاد بھی بن رہی ہے جس کا ایک حصہ آن لائن گیمنگ اور جوا بھی ہے۔
پاکستان پچھلے کچھ عرصے سے دہشت گردوں کی کارروائیوں کا نشانہ بن رہا ہے تاہم اب ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کرنے کے لیے آن لائن گیم پب جی کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سوات ڈاکٹر زاہد نے میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے انکشاف کیا ہے کہ سوات سے پکڑے جانے والے دہشت گرد آپس میں رابطے کے لیے آن لائن گیم پب جی پر بات چیت کرتے تھے۔ دہشت گردوں نے پب جی گیم میں ایک چیٹ گروپ بنا رکھا تھا جہاں پر وہ ایک دوسرے سے معلومات شیئر کرتے اور میگنیٹ آئی ڈی بنا کر حملوں کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے لیے آن لائن گیم پب جی کے استعمال کا پہلی دفعہ پتا چلا ہے اس سے پہلے دہشت گردوں کی طرف سے ٹیلی گرام کے استعمال کا انکشاف بھی سامنے آچکا ہے۔ دہشت گردی کیلئے آن لائن پلیٹ فارم ٹیلی گرام کے بعد پب جی کے استعمال کا انکشاف ثابت کرتا ہے کہ دہشتگردی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کارروائیاں کر رہے ہیں، گرفتار دہشتگرد افغانستان میں اپنے ساتھی دہشتگردوں سے رابطے میں تھے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں مختلف قسم کی آن لائن گیمز کھیلی جاتی ہیں جس کا مقصد بنیادی طور پر تفریح اور شہریوں کو ایک قسم کی ورزش فراہم کرنا ہے، ایسی گیمز اور ایپس زیادہ تر انٹرنیٹ پر مفت دستیاب ہیں۔ آن لائن گیمز میں سے کچھ میں صارفین کو جوے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے جہاں رقم کا لین دین یا تبادلہ بھی شامل ہوتا ہے تاہم اب پاکستان میں دہشتگردی کیلئے اس کے استعمال کا انکشاف سامنے آیا ہے۔