یہ دوہری شہریت کی شیطانی آنت جیسی مصیبت بھی چیپ جسٹس دجال سنگھ نے ڈال رکھی ہے ورنہ کِتنے ہی قابل، "اہل" اور دیانتدار لوگ دوسرے ممالک کی شہریت لیکربھی دھرتی ماں سے انتہائی محبت کرتے ہیں۔ وطن کی مٹی کو ہی جنت اور اپنی پناہ گاہ مانتے ہیں۔
جیسا کہ اِس کیس میں ایک نیک نیت آدمی خدمت کے جذبے سے بغیر تنخواہ پنجاب حکومت کی مدد کرنے کو آمادہ ہے لیکن اب چیپ جسٹس کی شوبازی کے ڈر سے بوریا بستر لپیٹ کر بھاگنے پر مجبور ہے۔
یہ کانڑا جج اپنی دو ٹکیا کی نوکری بچانے کیلئے خود مُلک سے غداری کا مُجرم ہوا لیکن دوسروں کی حب الوطنی میں کیڑے ڈالتا رہتا ہے۔ جسٹس افتخار شریف نے جُرمِ غداری کا ارتکاب ایک نہیں، دو نہیں بلکہ تین بار کیا۔
تاریخِ پاکستان میں اِس کا ذکر ایک بدیانت اور اِنتہائی چھچھورے اور گھامڑ چیپ جسٹس کے طور پر رقم ہوگا جِس نے آناً فاناً مشرف کے پاؤں سے اُٹھ کر اُسکے گلے کا فاصلہ فقط اپنی نوکری بچانے کیلئے طےکیا، نہ آئین کی سربلندی مقصد تھی نہ مادرِ وطن سے وفا اور نہ خدمت کا جذبہ۔
میں آپکی بات جِس حد تک سمجھا ہوں اُس سے اتفاق کے بعد میرا ایک سوال ہے۔
محترم مجھے چیف جسٹس کے متعلق آپ کی راے سے مکمل اتفاق ہے مگر ضروری نہیں کہ چیف جسٹس کی ہر رائے سے اختلاف ہی کیا جائے اور بیرون ملک پاکستانیوں کو اسسمبلوں کی رکنیت کا حق نہ دینا بھی ایسا ہی ایک مسلہ ہے جہاں چیف جسٹس کی رائے قابل غور ہے
اگر بیرون ملک پاکستانیوں کو نمائندگی کا حق دینے سے وہاں بسنے والے اس محنت کش اور غریب کو ہماری پارلیمان میں پنہچنے کا موقع ملتا ہے جو اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کر کے اس ملک کو زر مبادلہ دیتا ہے تو یہ عمل خوش آئند ہو گا کیونکہ اس شخص کی ملک سے وفاداری کسی شک سے بالاتر ہے اور وہی دراصل بیرون ملک بسنے والے لوگوں کی اکثریت کا صحیح نمائندہ ہو گا کیونکہ پاکستانیوں کی اکثریت بیرون ملک غربت اور بڑی کڑی آزمایش میں وقت گزرتی ہے مگر مجھے یقین ہے کہ وہاں پاکستانیوں کی نمائندگی وہی لوگ کر سکیں گے جو ایک طرف تو سرمایے سے ووٹ خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور دوسری طرف مغربی حکومتوں کے کم از کم زیر اثر ضرور ہوں.
میں سمجھتا ہوں کہ ہماری اشرافیہ یعنی فوج افسر شاہی اور سیاست میں ہی ایسے کرداروں کی کافی تعداد موجود ہے جو محض طاقت اور پیسے کے حصول کے لئے بیرونی طاقتوں کا ہر کام کرنے پر تیار رہتے ہیں اور ہمیں ابھی اسی کا سد باب کرنے کا طریقہ معلوم نہیں کہ یک نہ شد دو شد کے مصداق ہم باہر سے براہ راست ایجنٹ ہی بلوانا شروع کر دیں- مثال کے طور پر آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اس ملک نے جب بھی وزیر اعظم ، گورنر حتیٰ کہ مذہبی لیڈر جب باھر سے برآمد کے ہیں وہ اس ملک کی بجاے کن ملکوں سے مخلص تھے بلکہ وہ اس ملک کا نقصان کرنے میں ہماری اشرافیہ سے بھی زیادہ بےباک تھے جیسے کہ شوکت عزیز کیونکہ ان کا اس ملک اور اس ملک کے عوام میں قطعی طور پر کوئی سٹیک نہیں تھا - ایسے اہم معاملے پر کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچ لیں کہ ہم تیسری دنیا کا ایک بد عنوان ملک ہیں نہ کہ ترقی یافتہ ملک کہ جہاں نمائندوں کو عام طور پر باھر دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی- بیرون ملک پاکستانیوں کو نمائندگی کا حق دینے سے پہلے بہت سوچ بچار کی ضرورت ہے ورنہ ایسا قانون اس ملک میں مزید فتنوں کو ہوا دے گا
Mein pehle he arz ker chuka hoon keh mujhe chief justice se mutalliq aap ki raye se mukammal ittefaq hai. Isi trah aap nei musharraf ke bare mein bhi bilkul durust farmaya. Meri darkhast to sirf itni thi keh ham pehle is mulk ki ashrafiyya he se larr kr apne huqooq haasil kr lain to barri baat ho gee. Kia zaroori hai keh ham ghareeb bairoon e mulk Pakistani ke naam per is ashrafiyya ke naye aaqa bhi baramad krna shooroo kr dein. Yaad rakhiye keh hamari ashrafiyya ko bairooni ghulami ka kam se kam 3 sadion ka tajreba hai.
میں آپکی بات جِس حد تک سمجھا ہوں اُس سے اتفاق کے بعد میرا ایک سوال ہے۔
مشرف کے پاس تو دہری شہریت نہیں تھی وہ مُلک کے سیاہ سپید کا مالک تھا، اُسکی حُب الوطنی اور امریکہ سے وفاداری پر عامۃ الناس کی رائے کیا ہے؟ بحیثیت جرنیل، آرمی چیف، چیف ایکزیکٹو، صدرِ پاکستان ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گوری کے بدن کا کون کون سا تِل تھا جو اُس نے دیکھا نہ ہو۔ اِس جسٹس افتخار شریف نے مُلک سے وفاداری کا حلف توڑ کر اُس جرنیل سے ناجائز مراسم استوار کیے۔ اِسے تو زبان کھولنے سے پہلے شرم سے ڈوُب مرنا چاہئے لیکن یہ بریکنگ نیوز کا شوقین روزانہ قوم کو بھاشن دیتا نہیں تھکتا۔
مجھے اِس کانڑے پر غُصہ یہ ہے کہ اِس پر آرٹیکل سِکس کے تحت غداری کا مقدمہ کیوں نہ چلایا جائے؟
مشرف نے تو دو بار آئین توڑا لیکن اِس نے تین بار ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اِسکی بخشش کیونکر ہو؟
Imran Khan sirf bairoon e mulk raha hai us ke koi stakes bahar nahi they. Bajaye is key keh aap bahar se organizer mangwaen. Koshish kren keh aise log mulk he mein paida hona shooroo ho jaen. Aur wese bhi paarlimaan ke numainda aur kisi sarkari mehkamey ke organizer mein baharhaal kafi farq haiکسی بھی ملک کے حلف وفاداری مین یہ نھیں لکھا ھوتا کہ اپنے اصل ملک سے غداری کرو بلکہ میرے خیال میں بیرون ملک سے آے لوگ زیادھ اچھے آرگنائزرز بن سکتے ھیں۔ انکو اللوں تللوں کی عادت نھیں ھوتی اپنے کام خود کرتے ھیں کک بیکس اور رشوت خوری اور جائز کاموں میں عادتاٌ گند گھولنا اور لیٹ کر دینا انکی نیچر نھیں ھوتی ترقی یا فتہ کرپشن فری ملکون سے تربیت حاصل کرنے کے بعد وھ مثالی پاکستانی بن چکے ھوتےھیں
مثال کے طور پر عمران خان کی عمر انگلینڈ میں گزری کھنے کی بات نھیں عمران اور دوسرے کر کٹرز میں اسی لیے زمین و آسمان کا فرق صاف نظر آتا ھے