مجھے نہیں پتہ تحریک انصاف والوں کو اپنے قائد کی بے چینی محسوس ہو رہی ہے یا نہیں، مگر میں ان کی بے قراری صاف دیکھ رہا ہوں۔
کل فرمایا کہ اگر معلق پارلیمنٹ بن رہی ہے تو بہتر ہے کہ ہم حزب اختلاف (اپوزیشن) میں بیٹھیں۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی سے اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس سے پہلے کسی من چلے نے بلاول بھٹو سے پوچھا کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے کتنے امکانات ہیں۔ بلاول بولے، زیرو پوائنٹ زیرو ٹو (02ء0) فیصد۔
عمران خان کا غصہ اس وقت قابل دید تھا جب نواز شریف نے مریم نواز کے ہمراہ وطن واپس آنے اور جیل جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے ان تمام لوگوں کو 'گدھے' کا لقب دے ڈالا جو نواز شریف کے استقبال کے لیے جانا چاہتے تھے۔ یہ سچ ہے کہ عمران خان کا خیال تھا نواز اور مریم واپس نہیں آئیں گے۔ ایسا لگ رہا ہے عمران خان کو دال میں کالا نظر آرہا ہے۔
جن پہ تکیہ تھا وہی بوٹ ہوا دینے لگے
گزشتہ برس سعد رفیق نے ایک دو موقعوں پر رائے زنی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان ایک بے وقوف شخص ہے۔ سعد رفیق کے اس جملے میں طنز اور نشتر کم، ہمدردی زیادہ تھی۔ سعد کا خیال تھا عمران خان استعمال ہو رہے ہیں، اور استعمال ہوجانے کے بعد پھینک دیے جائیں گے۔
فرض کریں کہ عمران خان واقعی میں استعمال ہو کر پھینک دیے جاتے ہیں، اور اس بار بھی وزارت عظمیٰ کوئی اور اڑا کر لے جاتا ہے، تو اس میں سب سے زیادہ نقصان عمران خان اور تحریک انصاف کا ہے۔ کیوں کہ اس طرح نہ ہی وہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کے رہیں گے اور نہ ہی ایک انگلی والے امپائر کے۔
کہانی لکھنے والے نے اپنی دانست میں بڑی عیاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ نون کو پورا نہیں ڈبویا۔ نواز کو مائنس کر کے شہباز کو 2 بار پلس کر دیا۔ زرداری کے کان چھوڑ دیے مگر ہاتھ مروڑ دیا۔ عمران کو گود میں بٹھایا مگر دودھ نہیں پلارہے۔ تو اب خان کو برا بھی نہ لگے؟ یہ کیا بات ہوئی۔۔۔
کل فرمایا کہ اگر معلق پارلیمنٹ بن رہی ہے تو بہتر ہے کہ ہم حزب اختلاف (اپوزیشن) میں بیٹھیں۔ نون لیگ اور پیپلز پارٹی سے اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اس سے پہلے کسی من چلے نے بلاول بھٹو سے پوچھا کہ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے کتنے امکانات ہیں۔ بلاول بولے، زیرو پوائنٹ زیرو ٹو (02ء0) فیصد۔
عمران خان کا غصہ اس وقت قابل دید تھا جب نواز شریف نے مریم نواز کے ہمراہ وطن واپس آنے اور جیل جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے ان تمام لوگوں کو 'گدھے' کا لقب دے ڈالا جو نواز شریف کے استقبال کے لیے جانا چاہتے تھے۔ یہ سچ ہے کہ عمران خان کا خیال تھا نواز اور مریم واپس نہیں آئیں گے۔ ایسا لگ رہا ہے عمران خان کو دال میں کالا نظر آرہا ہے۔
جن پہ تکیہ تھا وہی بوٹ ہوا دینے لگے
گزشتہ برس سعد رفیق نے ایک دو موقعوں پر رائے زنی کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان ایک بے وقوف شخص ہے۔ سعد رفیق کے اس جملے میں طنز اور نشتر کم، ہمدردی زیادہ تھی۔ سعد کا خیال تھا عمران خان استعمال ہو رہے ہیں، اور استعمال ہوجانے کے بعد پھینک دیے جائیں گے۔
فرض کریں کہ عمران خان واقعی میں استعمال ہو کر پھینک دیے جاتے ہیں، اور اس بار بھی وزارت عظمیٰ کوئی اور اڑا کر لے جاتا ہے، تو اس میں سب سے زیادہ نقصان عمران خان اور تحریک انصاف کا ہے۔ کیوں کہ اس طرح نہ ہی وہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کے رہیں گے اور نہ ہی ایک انگلی والے امپائر کے۔
کہانی لکھنے والے نے اپنی دانست میں بڑی عیاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ نون کو پورا نہیں ڈبویا۔ نواز کو مائنس کر کے شہباز کو 2 بار پلس کر دیا۔ زرداری کے کان چھوڑ دیے مگر ہاتھ مروڑ دیا۔ عمران کو گود میں بٹھایا مگر دودھ نہیں پلارہے۔ تو اب خان کو برا بھی نہ لگے؟ یہ کیا بات ہوئی۔۔۔