Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
٢٠١٣ انتخابی دھاندلی ، کیا ایک نئی تاریخ رقم ہو گی ؟
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں انتخابی دھاندلیوں کی مکمل تاریخ ہے مگر پھر بھی کبھی انتخابی اصلاحات نہیں ہوی ہیں .
بینظر بھٹو نے جھرلو کی اصطلاح استمال کی اور دوسرے رہنماؤں نے ماضی کے الیکشن کو مختلف ناموں سے یاد رکھا مگرنتیجہ سب نے قسمت کا لکھا مان کر قبول کر لیا. کسی نے آجتک نتائج کو آجتک کو چیلنج نہیں کیا
مگر پاکستان میں تحریک انصاف کے نام سے ایک پارٹی ابھری تو اسنے کلمہ حق بلند کر دیا . پاکستان کے سیاست دا ن شروع سے ہی اسکے لیڈر اور پارٹی کا مذاق اڑاتے رہے . کبھی کہا کے برگر پارٹی ہے اور کبھی سوشل میڈیا کی پارٹی کہا ، کبھی لندن پلان اور کبھی شجا پاشا کی پارٹی مگر جوں جوں وقت گزرتا گیا وہ پارٹی دوسری پارٹیوں کو ہی کھانا شروع ہو گئی ، ایک وقت آیا کے تمام پارٹیاں اسکے مقابلے پر ا گئیں اور یہی ان پارٹیوں کے زوال
کی وجہ بن گیں
پاکستان مسلم لیگ نے کیا کیا حربے استمال نہیں کیے ؟
الیکشن کے کرداروں کو کس کس طرح نوازا گیا
کبھی عدالتوں کے سٹےآرڈر کے پیچھے چھپے
کبھی نادرہ کے چیف کو راتوں رات نکلوایا
کبھی ریکارڈ کو تبدیل کروایا گیا
کبھی کسی کو قتل کروایا گیا
مگر قانون اندھا ہوتا ہے ، اسے پاکستان میں ثبوت کے علاوہ اور سب کچھ چاھئے
پورے ٢ سال پاکستان مسلم لیگ ایک لاڈلے بچے کی طرح عدلیہ کے دشت شقت کے سایہ تلی موجیں مارتی رہی
ایک وقت یہ بھی آیا کے الیکشن کمشن نے خواجہ سعد رفیقق کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا گیا مگر پھر پادر شفقت اڑے ا گئی
منظم دھاندلی
١٢٦ دن کے دھرنے کے بعد حکومت کو
ڈنڈے والوں نے ڈنڈا دیا تو وہ جوڈیشل کمیشن پر مانے . یہاں تحریک انصاف کو کہا گیا گے اپ یہ منظم دھندلی ثابت کریں
رؤف کلاسرا نے فرمایا تحریک انصاف کو ایک سی ڈی میں مختلف لیڈرز کی تقاریر کو کمیشن کے سامنے پیش کر دینا چاھئے تھا ، الله الله خیر سللہ مگر
کمیشن کسطرح ان تقاریر کی بنیاد پر منظم دھاندلی کا فیصلہ کیسے کرتا ؟
کمیشن کو تو ثبوت چاھے تھے ؟
٣٥ پنکچر کا
مشور زمانہ سٹیٹمنٹ پاکستان میڈیا کی زینت بین ،
وہ باتیں تو انٹلیجنس اداروں نے ٹیپ کی تھیں اور آجکل دور میں یہ حتمہ ثبوت نہیں ہوتا ، کمیشن کو تو بلیک اینڈ وائٹ میں ثبوت چاھئے تھا
پورے الیکشن رگنگ کو ٣٥ پنکچر میں الجھانے کی بجاے تحریک انصاف کے وکیلوں نے کمیشن کو یہ ثابت کرنے کی کوسش کی گئی کے آخر پورے انتخابات کو پنکچر کیسے لگاے گئے
یہی ثبوت کمیشن کو چاھئے تھا نہ کے زرداری کے سٹیٹمنٹ کے یہ سارا الیکشن ر و نے کروایا تھا
اور نہ مولانا ڈیزل نے کیا کہا تھا اور نہ عمران خان نے کیا کہا تھا
یہ چھوٹی سی قانونی بات پاکستان کے توپ معرکہ صحافیوں کے لئے راکٹ سائنس کیونکر بنی ، سمجھ میں نہیں آیا. صحافی حضرات نہ صرف خود ٣٥ پنکچر کے چیزے لیتےرہے بلکے قوم کو بھی اسکی عادت ڈال دی جس کا قانون کی رو سے کوئی حثیت نہیں تھی مگر تھی حقیقت
اس میں فارم ١٥ ، اردو بازار کے بیلٹ پیپر کے معاملے اور بہت سی دوسری بیقادیوں کو کمیشن کے سامنے پیش کیا گیا
غرض الیکشن رگنگ کے حوالے سے ایک ضغیم کتاب ثبوت کے حوالے سےکمیشن کے حوالے کی گی جس کی بنیاد پر کمیشن کو فیلصہ کرنا تھا نہ کے اس بات پر کے جو پاکستان کے معروف صحافی اپنے پروگراموں میں کہ رہے تھے
دوسرا معاملا انتظامی تھا کے کسطرح انتظامیہ کو پورے انتخابی پراسیس میں استمال کیا گیا
پھر تیسری بات کراچی اور بلوچستان کے کا الیکشن پراسیس ایک بہت بڑا سوالیہ نشان تھا
اس الیکشن میں کوشش کی گئی کے دھاندلی کر کے مرکز میں شریف خاندان کو لیا جے اور باقی سیاستدانوں کو صوبوں میں سٹک دیا جاے . انتخابات کا پیٹرن ظاہر کرتا تھا کے یہ ایک لسانی انتخابات تھے جس کے نتیجے میں پاکستان کو ٥ سال کے بعد مزید کمزور کرنا تھا
پاکستان میں ابھی تک رائے شماری بھی نہیں ہوئی اور نہ انتخابی اصطلاحات
عمران خان کی اس ٢ سالہ جدوجہد کا مقصد یہ کے پاکستان میں اگلے الیکشن انتخابی اصطلاحات کے بعد ہوں تاکے کسی بھی سیاسی پارٹی کو حقیقی مینڈیٹ ملے
پاکستان میں آجتک جانتے بھی کمیشن بنیں ہیں اور اس پر جتنا بھی کام ہوا ہے اسکی رپورٹ کبھی پبلک نہیں ہوئی نہ اسکے کرداروں کو کبھی سزا کے عمل سے گزارا گیا ہو
کیا کمیشن اس مرتبہ پاکستان میں کوئی نئی صبح کا پیغام دے گا کے کھایا پیا کچھ نہیں اور گلاس توڑا بارہ آنے والا معاملا ہو گا ؟
انتظامیہ کی مدد سے کراچی ، بلوچستان اور پاکستان میں الیکشن رگنگ کے ثبوت تو تحریک انصاف نے فراہم کر دے ہیں مگر کیا کمیشن انسے متاثر بھی ہو گا ؟
کیا رپورٹ منظر عام پر اے گی ؟
پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں انتخابی دھاندلیوں کی مکمل تاریخ ہے مگر پھر بھی کبھی انتخابی اصلاحات نہیں ہوی ہیں .
بینظر بھٹو نے جھرلو کی اصطلاح استمال کی اور دوسرے رہنماؤں نے ماضی کے الیکشن کو مختلف ناموں سے یاد رکھا مگرنتیجہ سب نے قسمت کا لکھا مان کر قبول کر لیا. کسی نے آجتک نتائج کو آجتک کو چیلنج نہیں کیا
مگر پاکستان میں تحریک انصاف کے نام سے ایک پارٹی ابھری تو اسنے کلمہ حق بلند کر دیا . پاکستان کے سیاست دا ن شروع سے ہی اسکے لیڈر اور پارٹی کا مذاق اڑاتے رہے . کبھی کہا کے برگر پارٹی ہے اور کبھی سوشل میڈیا کی پارٹی کہا ، کبھی لندن پلان اور کبھی شجا پاشا کی پارٹی مگر جوں جوں وقت گزرتا گیا وہ پارٹی دوسری پارٹیوں کو ہی کھانا شروع ہو گئی ، ایک وقت آیا کے تمام پارٹیاں اسکے مقابلے پر ا گئیں اور یہی ان پارٹیوں کے زوال
کی وجہ بن گیں
پاکستان مسلم لیگ نے کیا کیا حربے استمال نہیں کیے ؟
الیکشن کے کرداروں کو کس کس طرح نوازا گیا
کبھی عدالتوں کے سٹےآرڈر کے پیچھے چھپے
کبھی نادرہ کے چیف کو راتوں رات نکلوایا
کبھی ریکارڈ کو تبدیل کروایا گیا
کبھی کسی کو قتل کروایا گیا
مگر قانون اندھا ہوتا ہے ، اسے پاکستان میں ثبوت کے علاوہ اور سب کچھ چاھئے
پورے ٢ سال پاکستان مسلم لیگ ایک لاڈلے بچے کی طرح عدلیہ کے دشت شقت کے سایہ تلی موجیں مارتی رہی
ایک وقت یہ بھی آیا کے الیکشن کمشن نے خواجہ سعد رفیقق کے انتخاب کو کالعدم قرار دیا گیا مگر پھر پادر شفقت اڑے ا گئی
منظم دھاندلی
١٢٦ دن کے دھرنے کے بعد حکومت کو
ڈنڈے والوں نے ڈنڈا دیا تو وہ جوڈیشل کمیشن پر مانے . یہاں تحریک انصاف کو کہا گیا گے اپ یہ منظم دھندلی ثابت کریں
رؤف کلاسرا نے فرمایا تحریک انصاف کو ایک سی ڈی میں مختلف لیڈرز کی تقاریر کو کمیشن کے سامنے پیش کر دینا چاھئے تھا ، الله الله خیر سللہ مگر
کمیشن کسطرح ان تقاریر کی بنیاد پر منظم دھاندلی کا فیصلہ کیسے کرتا ؟
کمیشن کو تو ثبوت چاھے تھے ؟
٣٥ پنکچر کا
مشور زمانہ سٹیٹمنٹ پاکستان میڈیا کی زینت بین ،
وہ باتیں تو انٹلیجنس اداروں نے ٹیپ کی تھیں اور آجکل دور میں یہ حتمہ ثبوت نہیں ہوتا ، کمیشن کو تو بلیک اینڈ وائٹ میں ثبوت چاھئے تھا
پورے الیکشن رگنگ کو ٣٥ پنکچر میں الجھانے کی بجاے تحریک انصاف کے وکیلوں نے کمیشن کو یہ ثابت کرنے کی کوسش کی گئی کے آخر پورے انتخابات کو پنکچر کیسے لگاے گئے
یہی ثبوت کمیشن کو چاھئے تھا نہ کے زرداری کے سٹیٹمنٹ کے یہ سارا الیکشن ر و نے کروایا تھا
اور نہ مولانا ڈیزل نے کیا کہا تھا اور نہ عمران خان نے کیا کہا تھا
یہ چھوٹی سی قانونی بات پاکستان کے توپ معرکہ صحافیوں کے لئے راکٹ سائنس کیونکر بنی ، سمجھ میں نہیں آیا. صحافی حضرات نہ صرف خود ٣٥ پنکچر کے چیزے لیتےرہے بلکے قوم کو بھی اسکی عادت ڈال دی جس کا قانون کی رو سے کوئی حثیت نہیں تھی مگر تھی حقیقت
اس میں فارم ١٥ ، اردو بازار کے بیلٹ پیپر کے معاملے اور بہت سی دوسری بیقادیوں کو کمیشن کے سامنے پیش کیا گیا
غرض الیکشن رگنگ کے حوالے سے ایک ضغیم کتاب ثبوت کے حوالے سےکمیشن کے حوالے کی گی جس کی بنیاد پر کمیشن کو فیلصہ کرنا تھا نہ کے اس بات پر کے جو پاکستان کے معروف صحافی اپنے پروگراموں میں کہ رہے تھے
دوسرا معاملا انتظامی تھا کے کسطرح انتظامیہ کو پورے انتخابی پراسیس میں استمال کیا گیا
پھر تیسری بات کراچی اور بلوچستان کے کا الیکشن پراسیس ایک بہت بڑا سوالیہ نشان تھا
اس الیکشن میں کوشش کی گئی کے دھاندلی کر کے مرکز میں شریف خاندان کو لیا جے اور باقی سیاستدانوں کو صوبوں میں سٹک دیا جاے . انتخابات کا پیٹرن ظاہر کرتا تھا کے یہ ایک لسانی انتخابات تھے جس کے نتیجے میں پاکستان کو ٥ سال کے بعد مزید کمزور کرنا تھا
پاکستان میں ابھی تک رائے شماری بھی نہیں ہوئی اور نہ انتخابی اصطلاحات
عمران خان کی اس ٢ سالہ جدوجہد کا مقصد یہ کے پاکستان میں اگلے الیکشن انتخابی اصطلاحات کے بعد ہوں تاکے کسی بھی سیاسی پارٹی کو حقیقی مینڈیٹ ملے
پاکستان میں آجتک جانتے بھی کمیشن بنیں ہیں اور اس پر جتنا بھی کام ہوا ہے اسکی رپورٹ کبھی پبلک نہیں ہوئی نہ اسکے کرداروں کو کبھی سزا کے عمل سے گزارا گیا ہو
کیا کمیشن اس مرتبہ پاکستان میں کوئی نئی صبح کا پیغام دے گا کے کھایا پیا کچھ نہیں اور گلاس توڑا بارہ آنے والا معاملا ہو گا ؟
انتظامیہ کی مدد سے کراچی ، بلوچستان اور پاکستان میں الیکشن رگنگ کے ثبوت تو تحریک انصاف نے فراہم کر دے ہیں مگر کیا کمیشن انسے متاثر بھی ہو گا ؟
کیا رپورٹ منظر عام پر اے گی ؟
Last edited: