دوبارہ حلف کی ضرورت نہیں، 5 ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد، سنیارٹی لسٹ برقرار

395527_5748479_updates.jpg


اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 5 ججز کی ریپریزنٹیشن پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی اور ہائیکورٹ میں ججز کی موجودہ سینیارٹی لسٹ کو برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ اس فیصلے کے مطابق، دیگر صوبائی ہائیکورٹس سے ٹرانسفر ہوکر اسلام آباد ہائیکورٹ میں شامل ہونے والے ججز کی سینیارٹی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، اور جسٹس سرفراز ڈوگر بدستور سینئر پیونی جج برقرار رہیں گے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلے میں واضح کیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر نے 2015 میں بطور ہائیکورٹ جج حلف اٹھایا تھا، اور آئینی طور پر کسی بھی صوبائی ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کو دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر دو الگ معاملات ہیں اور انہیں ایک جیسا نہیں سمجھا جا سکتا۔

عدالتی فیصلے کے تحت جن ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کی گئی ہے ان میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت شامل ہیں۔ ان ججز کا موقف تھا کہ جس جج کا جس ہائیکورٹ میں تقرر ہوتا ہے، وہ اسی ہائیکورٹ کے لیے حلف اٹھاتا ہے، اور آئینی طور پر کسی دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے کی صورت میں اسے نیا حلف لینا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق، سینیارٹی کا تعین بھی نئے حلف کے مطابق ہونا چاہیے۔ تاہم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کے اس موقف کو رد کر دیا اور واضح کیا کہ ٹرانسفر شدہ ججز کی سینیارٹی برقرار رہے گی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس فیصلے سے تمام 5 ججز کو باضابطہ طور پر آگاہ کرے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دیگر ہائیکورٹس سے 3 ججز کے ٹرانسفر کے بعد سینیارٹی لسٹ میں رد و بدل کیا گیا تھا، جس کے تحت جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینئر پیونی جج برقرار رکھا گیا ہے جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی دوسرے نمبر پر چلے گئے ہیں۔ اس نئی فہرست کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب تیسرے، جسٹس طارق محمود جہانگیری چوتھے، جسٹس بابر ستار پانچویں اور جسٹس سردار اسحاق خان چھٹے نمبر پر ہیں۔

مزید برآں، جسٹس ارباب محمد طاہر ساتویں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز آٹھویں، جسٹس خادم حسین نویں اور جسٹس اعظم خان دسویں نمبر پر ہوں گے۔ جسٹس آصف گیارہویں جبکہ جسٹس انعام امین منہاس بارہویں نمبر پر موجود ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1889213064601309311
 
Last edited by a moderator:

Mocha7

Chief Minister (5k+ posts)

آئینی طور پر کسی بھی صوبائی ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کو دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں ہوتی​

Exactly. Samajh nahi aati youthiye judges ye logic kahan se late hain.. Kisi constitutional article ko refer bhi nahi karte...
 

TemptationQ

Senator (1k+ posts)
395527_5748479_updates.jpg


اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 5 ججز کی ریپریزنٹیشن پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی اور ہائیکورٹ میں ججز کی موجودہ سینیارٹی لسٹ کو برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ اس فیصلے کے مطابق، دیگر صوبائی ہائیکورٹس سے ٹرانسفر ہوکر اسلام آباد ہائیکورٹ میں شامل ہونے والے ججز کی سینیارٹی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، اور جسٹس سرفراز ڈوگر بدستور سینئر پیونی جج برقرار رہیں گے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلے میں واضح کیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر نے 2015 میں بطور ہائیکورٹ جج حلف اٹھایا تھا، اور آئینی طور پر کسی بھی صوبائی ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کو دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر دو الگ معاملات ہیں اور انہیں ایک جیسا نہیں سمجھا جا سکتا۔

عدالتی فیصلے کے تحت جن ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کی گئی ہے ان میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت شامل ہیں۔ ان ججز کا موقف تھا کہ جس جج کا جس ہائیکورٹ میں تقرر ہوتا ہے، وہ اسی ہائیکورٹ کے لیے حلف اٹھاتا ہے، اور آئینی طور پر کسی دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے کی صورت میں اسے نیا حلف لینا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق، سینیارٹی کا تعین بھی نئے حلف کے مطابق ہونا چاہیے۔ تاہم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کے اس موقف کو رد کر دیا اور واضح کیا کہ ٹرانسفر شدہ ججز کی سینیارٹی برقرار رہے گی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس فیصلے سے تمام 5 ججز کو باضابطہ طور پر آگاہ کرے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دیگر ہائیکورٹس سے 3 ججز کے ٹرانسفر کے بعد سینیارٹی لسٹ میں رد و بدل کیا گیا تھا، جس کے تحت جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینئر پیونی جج برقرار رکھا گیا ہے جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی دوسرے نمبر پر چلے گئے ہیں۔ اس نئی فہرست کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب تیسرے، جسٹس طارق محمود جہانگیری چوتھے، جسٹس بابر ستار پانچویں اور جسٹس سردار اسحاق خان چھٹے نمبر پر ہیں۔

مزید برآں، جسٹس ارباب محمد طاہر ساتویں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز آٹھویں، جسٹس خادم حسین نویں اور جسٹس اعظم خان دسویں نمبر پر ہوں گے۔ جسٹس آصف گیارہویں جبکہ جسٹس انعام امین منہاس بارہویں نمبر پر موجود ہیں۔

0af5323240f631b97186fffc922104c7.gif
 

Mocha7

Chief Minister (5k+ posts)
Jab Sarfaraz Dogar sab se senior judge hai, tu senior he rahe ga na. Doosri court transfer hojane ke baad wo koi session judge tu nahi ban jae ga na...
 

Taimur.javed

Senator (1k+ posts)
Jab Sarfaraz Dogar sab se senior judge hai, tu senior he rahe ga na. Doosri court transfer hojane ke baad wo koi session judge tu nahi ban jae ga na...
He has taken oath of Lahore high court. His oath specifically mentions Lahore High Court. The previous judges who were transferred to new high courts also took new oath. Provisions of law requiring new oath were also quoted by the 5 judges.

Aamir Farooq was offcourse not going to declare his own decision void and would defend it but this was legal hujjat for these judges to fulfil. Now they can take their case forward. Constitutional bench can offcourse say that crow is white
 

Back
Top