
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 5 ججز کی ریپریزنٹیشن پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کر دی اور ہائیکورٹ میں ججز کی موجودہ سینیارٹی لسٹ کو برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ اس فیصلے کے مطابق، دیگر صوبائی ہائیکورٹس سے ٹرانسفر ہوکر اسلام آباد ہائیکورٹ میں شامل ہونے والے ججز کی سینیارٹی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، اور جسٹس سرفراز ڈوگر بدستور سینئر پیونی جج برقرار رہیں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلے میں واضح کیا کہ جسٹس سرفراز ڈوگر نے 2015 میں بطور ہائیکورٹ جج حلف اٹھایا تھا، اور آئینی طور پر کسی بھی صوبائی ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کو دوبارہ نیا حلف اٹھانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر دو الگ معاملات ہیں اور انہیں ایک جیسا نہیں سمجھا جا سکتا۔
عدالتی فیصلے کے تحت جن ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کی گئی ہے ان میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت شامل ہیں۔ ان ججز کا موقف تھا کہ جس جج کا جس ہائیکورٹ میں تقرر ہوتا ہے، وہ اسی ہائیکورٹ کے لیے حلف اٹھاتا ہے، اور آئینی طور پر کسی دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے کی صورت میں اسے نیا حلف لینا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق، سینیارٹی کا تعین بھی نئے حلف کے مطابق ہونا چاہیے۔ تاہم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کے اس موقف کو رد کر دیا اور واضح کیا کہ ٹرانسفر شدہ ججز کی سینیارٹی برقرار رہے گی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے رجسٹرار آفس کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس فیصلے سے تمام 5 ججز کو باضابطہ طور پر آگاہ کرے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دیگر ہائیکورٹس سے 3 ججز کے ٹرانسفر کے بعد سینیارٹی لسٹ میں رد و بدل کیا گیا تھا، جس کے تحت جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینئر پیونی جج برقرار رکھا گیا ہے جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی دوسرے نمبر پر چلے گئے ہیں۔ اس نئی فہرست کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب تیسرے، جسٹس طارق محمود جہانگیری چوتھے، جسٹس بابر ستار پانچویں اور جسٹس سردار اسحاق خان چھٹے نمبر پر ہیں۔
مزید برآں، جسٹس ارباب محمد طاہر ساتویں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز آٹھویں، جسٹس خادم حسین نویں اور جسٹس اعظم خان دسویں نمبر پر ہوں گے۔ جسٹس آصف گیارہویں جبکہ جسٹس انعام امین منہاس بارہویں نمبر پر موجود ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1889213064601309311
Last edited by a moderator: