Saeed4Truth
Minister (2k+ posts)
دنیا کی ’بدصورت ترین‘ خاتون کے طور پر مشہور جولیا پیسٹرانا کی جسد خاکی کو ایک سو پچاس برس کے بعد آخرکار دفنا دیا گیا ہے۔
انیسوی صدی میں جولیا پیسٹرانا دنیا کی سب سے بدصورت خاتون کے طور پر جانی جاتی تھیں کیونکہ ان کے چہرے پر بہت زیادہ بال تھے۔
اٹھارہ سو پچاس کی دہائی میں جولیا کی ملاقات ایک امریکی سرکس کے مالک تھیوڈور لینٹ سے ہوئی اور دونوں نے شادی کرلی۔ اس کے بعد جولیا لینٹ کے سرکس میں اپنا شو پیش کرتی رہیں۔
اٹھارہ سو ساٹھ میں جولیا پیسٹرانا کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا جس کی شکل بھی جولیا سے ملتی جلتی تھی لیکن وہ بچہ زیادہ دن تک زندہ نہ رہا۔
موت کے بعد جولیا کے امریکی خاوند نے ان کی جسد خاکی کو دفنانے کی بحائے لاش کو کیمیائی مواد کےسہارے محفوظ کر کے دنیا بھر میں اس کی نمائش کر کے دولت کماتے رہے۔
یہ سفر ناروے میں جاکر رکا۔ ناروے میں انیس سو چھہتر میں ان کی لاش چوری ہوگئی جسے بعد میں پولیس نے برآمد کرلیا۔
اس کے بعد ان کی لاش کو اوسلو یونیورسٹی میں محفوظ رکھا گیا۔
اتنے برسوں بعد اب جولیا پیسٹرانا کی قانونی طور پر باقاعدہ آخری رسومات ادا کی گئی ہیں۔ انہیں سفید تابوت میں سفید گلابوں کے ساتھ دفنایا گیا ہے۔
میکسکو کے شہر سنالووں دا لیویا کے لوگوں نے ان کے آخری رسومات میں حصہ لیا۔ سنالووں کے گورنر ماریو لوپیز نے کہا ’آپ ذرا سوچیے کہ جولیا کو کتنی بے عزتی جھیلنی پڑی ہوگی لیکن انہوں نے اس کا سامنا کیا۔ یہ کافی با وقار بات ہے۔‘
جولیا کی لاش کو واپس میکسیکو لانے کی کوشش سنہ 2005 میں میکسیکو کے فنکار انڈرسن بارباٹا نے شروع کی جس کی میکسیکو کی حکومت نے حمایت کی تھی۔
جولیا پیسٹرانا کی لاش کو واپس میکسیکو لانے کی مہم سات برس سے زیادہ تک جاری رہی۔
انیسوی صدی میں جولیا پیسٹرانا دنیا کی سب سے بدصورت خاتون کے طور پر جانی جاتی تھیں کیونکہ ان کے چہرے پر بہت زیادہ بال تھے۔
اسی بارے میں
شمالی امریکہ کے ملک میکسکو میں اٹھارہ سو چونتیس میں پیدا ہونی والی جولیا کا منہ کافی حد تک باہر نکلا ہوا تھا جس کی وجہ سے انہیں ’بھالو خاتون‘ بھی کہا جاتا تھا۔
اٹھارہ سو پچاس کی دہائی میں جولیا کی ملاقات ایک امریکی سرکس کے مالک تھیوڈور لینٹ سے ہوئی اور دونوں نے شادی کرلی۔ اس کے بعد جولیا لینٹ کے سرکس میں اپنا شو پیش کرتی رہیں۔
اٹھارہ سو ساٹھ میں جولیا پیسٹرانا کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا جس کی شکل بھی جولیا سے ملتی جلتی تھی لیکن وہ بچہ زیادہ دن تک زندہ نہ رہا۔
موت کے بعد جولیا کے امریکی خاوند نے ان کی جسد خاکی کو دفنانے کی بحائے لاش کو کیمیائی مواد کےسہارے محفوظ کر کے دنیا بھر میں اس کی نمائش کر کے دولت کماتے رہے۔
یہ سفر ناروے میں جاکر رکا۔ ناروے میں انیس سو چھہتر میں ان کی لاش چوری ہوگئی جسے بعد میں پولیس نے برآمد کرلیا۔
اس کے بعد ان کی لاش کو اوسلو یونیورسٹی میں محفوظ رکھا گیا۔
اتنے برسوں بعد اب جولیا پیسٹرانا کی قانونی طور پر باقاعدہ آخری رسومات ادا کی گئی ہیں۔ انہیں سفید تابوت میں سفید گلابوں کے ساتھ دفنایا گیا ہے۔
میکسکو کے شہر سنالووں دا لیویا کے لوگوں نے ان کے آخری رسومات میں حصہ لیا۔ سنالووں کے گورنر ماریو لوپیز نے کہا ’آپ ذرا سوچیے کہ جولیا کو کتنی بے عزتی جھیلنی پڑی ہوگی لیکن انہوں نے اس کا سامنا کیا۔ یہ کافی با وقار بات ہے۔‘
جولیا کی لاش کو واپس میکسیکو لانے کی کوشش سنہ 2005 میں میکسیکو کے فنکار انڈرسن بارباٹا نے شروع کی جس کی میکسیکو کی حکومت نے حمایت کی تھی۔
جولیا پیسٹرانا کی لاش کو واپس میکسیکو لانے کی مہم سات برس سے زیادہ تک جاری رہی۔
Last edited by a moderator: