Night_Hawk
Siasat.pk - Blogger
اب دماغ میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دوا کو پہنچانا ممکن
اس اہم کامیابی کے بعد بہت سے دماغی امراض کی راہیں کھلیں گی، فوٹو: فائل
واشنگٹن: انسانی بال سے بھی باریک ایک آلہ دماغ میں نصب کرکے اس سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے مطلوبہ وقت پر دوا کو پہنچانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔
اس آلے کے تجربے کے دوران جب معذور چوہے کے دماغ میں دوا شامل کی گئی تو وہ حرکت کرنے لگا اور اس کے اعصابی خلیات بہترہونے لگے،چوہوں پرکئے گئے اس تجربے کے بعد ڈپریشن، مرگی اوردیگردماغی واعصابی مریضوں کے لیے اسے آزمایا جائے گہ کیونکہ ان امراض میں دوا کی صحیح مقدارکو درست جگہ پہنچانا ہی سب سے مشکل کام ہوتا ہے۔ ’سیل‘ نامی بین الاقوامی جرنل میں شائع اس رپورٹ میں دماغ میں نصب ایک چھوٹے نظام میں موجود دوا کو باہر سے ایک ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دماغی سرکٹ تک بھیجنے کا بتایا گیا ہے۔
اس آلے کے ذریعے دوا کو دماغ میں کسی بھی جگہ پہنچانا اوراسے روشنی سے سرگرم کرنا ممکن ہےجس میں سائیڈ افیکٹس بھی بہت کم ہوتے ہیں،اس آلے کے چارخانوں میں دوا بھری جاتی ہے جو باہرسے صرف ایک بٹن دباکر دماغ میں پہنچائی جاسکتی ہے۔ بس انفراریڈ شعاع اس کے دماغ پر ڈالیے اوربٹن دبادیجئے اوریوں دوا سرگرم ہوکر شامل ہوجائے گی۔ یہ خردبینی سسٹم انسانی بھیجے کی طرح نرم ہے اور جلن پیدا کئے بغیر بہت دیر تک دماغ میں رہ سکتا ہے۔
واشنگٹن یونیورسٹی ، سینٹ لوئی کے سائنس دان مائیکل آربروکاس کے مطابق وہ دن دورنہیں جب دواؤں کو روشنی کے ذریعے جسم کے مخصوص مقامات تک بھیجا جائے گا،
Source
![11745705_486020384890478_2551586281786021488_n.jpg](/proxy.php?image=https%3A%2F%2Ffbcdn-sphotos-a-a.akamaihd.net%2Fhphotos-ak-xtf1%2Fv%2Ft1.0-9%2F11745705_486020384890478_2551586281786021488_n.jpg%3Foh%3D80d62f8bc3b3c7c8e91d61bdbb4cdeb8%26oe%3D564C3EAC%26__gda__%3D1444528631_55d2d6b0afe5b00bcb153febea9b996d&hash=45524b709e40a6e81c211ce89b97709e)
اس اہم کامیابی کے بعد بہت سے دماغی امراض کی راہیں کھلیں گی، فوٹو: فائل
واشنگٹن: انسانی بال سے بھی باریک ایک آلہ دماغ میں نصب کرکے اس سے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے مطلوبہ وقت پر دوا کو پہنچانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔
اس آلے کے تجربے کے دوران جب معذور چوہے کے دماغ میں دوا شامل کی گئی تو وہ حرکت کرنے لگا اور اس کے اعصابی خلیات بہترہونے لگے،چوہوں پرکئے گئے اس تجربے کے بعد ڈپریشن، مرگی اوردیگردماغی واعصابی مریضوں کے لیے اسے آزمایا جائے گہ کیونکہ ان امراض میں دوا کی صحیح مقدارکو درست جگہ پہنچانا ہی سب سے مشکل کام ہوتا ہے۔ ’سیل‘ نامی بین الاقوامی جرنل میں شائع اس رپورٹ میں دماغ میں نصب ایک چھوٹے نظام میں موجود دوا کو باہر سے ایک ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دماغی سرکٹ تک بھیجنے کا بتایا گیا ہے۔
اس آلے کے ذریعے دوا کو دماغ میں کسی بھی جگہ پہنچانا اوراسے روشنی سے سرگرم کرنا ممکن ہےجس میں سائیڈ افیکٹس بھی بہت کم ہوتے ہیں،اس آلے کے چارخانوں میں دوا بھری جاتی ہے جو باہرسے صرف ایک بٹن دباکر دماغ میں پہنچائی جاسکتی ہے۔ بس انفراریڈ شعاع اس کے دماغ پر ڈالیے اوربٹن دبادیجئے اوریوں دوا سرگرم ہوکر شامل ہوجائے گی۔ یہ خردبینی سسٹم انسانی بھیجے کی طرح نرم ہے اور جلن پیدا کئے بغیر بہت دیر تک دماغ میں رہ سکتا ہے۔
واشنگٹن یونیورسٹی ، سینٹ لوئی کے سائنس دان مائیکل آربروکاس کے مطابق وہ دن دورنہیں جب دواؤں کو روشنی کے ذریعے جسم کے مخصوص مقامات تک بھیجا جائے گا،
Source
Last edited by a moderator: