جن لوگوں نے خدا کو عقل سے اور دلیل سے ثابت کرنے کی کوشش کی ( ولایت میں اس پر بڑا کام ہوا ، اور اب بھی ہو رہا ہے )
اور جن لوگوں نے خدا کے وجود کو دلیل سے ثابت بھی کر دیا ، اور لوگ اس کو مان بھی گئے ، انھوں نے خدا کو دلیل کے تابع کر دیا -
دلیل کو خدا سے افضل کر دیا - دلیل خدا سے بڑی ہو گئی -
...
لیکن جو خدا دلیل سے ثابت ہوگیا .................. وہ دلیل سے رد بھی ہو سکتا ہے -
چنانچہ اس دنیا میں جتنے بھی دہریےہیں ، اور خدا کو نہ ماننے والے ہیں .............. وہ خدا کو ماننے والے دلائل پسند لوگوں کی وجہ سے ہیں -
خدا کے وجود کو ثابت کرتے وقت اور لوگوں کو قائل کرتے وقت آپ خدا کو ثابت نہیں کر رہے ہوتے بلکہ اپنے آپ کو ، اپنی عقل کو ، اپنی دانش کو ثابت کر رہے ہوتے ہیں -
آپ خدا کو اجاگر نہیں کر رہے ہوتے لوگوں کو معقول کر رہے ہوتے ہیں -
آپ یہ بتا رہے ہوتے ہیں کہ دیکھو اسے کہتے ہیں دانشمندی اور منطق آویزی -
آپ محسوس کر رہے ہوتے ہیں کہ آپ بتا سکتے ہیں ، آپ بیان کر سکتے ہیں - آپ ثبوت دے سکتے ہیں - دلیل دے سکتے ہیں - مثال بیان کر سکتے ہیں -
اس وقت خدا کا سارا دارومدار بھی آپ پر ہوتا ہے -
آپ چاہیں تو اس کو ثابت کر دیں نہ چاہیں تو اس کا بطلان کر دیں -
اس کی حیثیت ثانوی ہوتی ہے -
ایمان کہتا ہے دانش اور برہان کی حیثیت بعد کی ہے
" ہونے " کا وجود افضل ہے -
ساری چیزیں ہونے سے تعلق رکھتی ہیں - "being" اول ہے ، اور دانش ثانوی ہے - دانش اس کا ایک جزو ہے -
از اشفاق احمد بابا صاحبا صفحہ