دفاعی ذریعہ:فوج پی ٹی آئی ،سیاسی جماعت سےبات نہیں کریگی، انصار عباسی

battery low

Chief Minister (5k+ posts)
1406955_7035898_pak-army-dres_akhbar.jpg


انصار عباسی(اسلام آباد)…پاک فوج پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گی اور ادارے کا مؤقف پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ سیاست پر بات کریں، مذاکرات کریں اور رعایت دیں اور لیں۔

دی نیوز نے جب پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ممکنہ ڈیل کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں کے متعلق سوال کیا تو ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوج کا ایسے کسی معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔

ذریعے نے کہا کہ ایسے معاملات پر بات کرنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے، پاک فوج نے رواں سال مئی میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس میں اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی۔

ذریعے نے یاد دہانی کرائی کہ جب ڈی جی آئی ایس پی آر سے مئی میں کسی ڈیل کے امکان کے متعلق پوچھا گیا تو فوجی ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فوج کا کوئی سیاسی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج غیر سیاسی ہے اور ہر حکومت کے ساتھ اس کے تعلقات آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔

فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں، لیکن اگر کوئی سیاسی گروہ اپنی ہی فوج پر حملہ کرتا ہے تو کوئی ان کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔

اس طرح کے انتشار پسند گروہ کیلئے واحد راستہ یہ ہے کہ وہ قوم سے معافی مانگے اور نفرت کی سیاست چھوڑ کر تعمیری سیاست کا وعدہ کرے، فوج کو اس معاملے میں ملوث کرنا مناسب نہیں۔

ذریعے نے بتایا کہ فوج کی پالیسی اپنے گزشتہ اعلان کے مطابق بدستور برقرار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی امور پر سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات چیت کرنا ہے۔

دفاعی ذریعے کے ساتھ دی نیوز کی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عمران خان اور پی ٹی آئی کوئی ریلیف یا رعایت چاہتے ہیں تو ان کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں بشمول حکومت کے نمائندوں سے بات کریں نہ کہ فوج یا اس کے سربراہ سے۔

Source
 

digitalzygot1

Minister (2k+ posts)
Yah fauji bc shuru se he jhothay hain. Bc no wonder why pori dunia in interpass duffers par na tu trust karti hay aur galian dete hain. Mulk ko politically, economically, internally aur internationally tu inhon nay tabah kar dia hay aur rah kia gia hay. In se kon bat aur trust karay ga. Barwoo ja kar KHAN kay peer pakro wohni tumhare naak aur katnay se bacha sakta hay. You stabbed him in the back.
 

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
1406955_7035898_pak-army-dres_akhbar.jpg


انصار عباسی(اسلام آباد)…پاک فوج پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گی اور ادارے کا مؤقف پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ سیاست پر بات کریں، مذاکرات کریں اور رعایت دیں اور لیں۔

دی نیوز نے جب پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ممکنہ ڈیل کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں کے متعلق سوال کیا تو ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوج کا ایسے کسی معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔

ذریعے نے کہا کہ ایسے معاملات پر بات کرنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے، پاک فوج نے رواں سال مئی میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس میں اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی۔

ذریعے نے یاد دہانی کرائی کہ جب ڈی جی آئی ایس پی آر سے مئی میں کسی ڈیل کے امکان کے متعلق پوچھا گیا تو فوجی ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فوج کا کوئی سیاسی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج غیر سیاسی ہے اور ہر حکومت کے ساتھ اس کے تعلقات آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔

فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں، لیکن اگر کوئی سیاسی گروہ اپنی ہی فوج پر حملہ کرتا ہے تو کوئی ان کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔

اس طرح کے انتشار پسند گروہ کیلئے واحد راستہ یہ ہے کہ وہ قوم سے معافی مانگے اور نفرت کی سیاست چھوڑ کر تعمیری سیاست کا وعدہ کرے، فوج کو اس معاملے میں ملوث کرنا مناسب نہیں۔

ذریعے نے بتایا کہ فوج کی پالیسی اپنے گزشتہ اعلان کے مطابق بدستور برقرار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی امور پر سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات چیت کرنا ہے۔

دفاعی ذریعے کے ساتھ دی نیوز کی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عمران خان اور پی ٹی آئی کوئی ریلیف یا رعایت چاہتے ہیں تو ان کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں بشمول حکومت کے نمائندوں سے بات کریں نہ کہ فوج یا اس کے سربراہ سے۔


Source
کروانے والے سب کروا لیتے ہیں، آئی کُس آئی کے پاخانے
 

farrukh77

Councller (250+ posts)
1406955_7035898_pak-army-dres_akhbar.jpg


انصار عباسی(اسلام آباد)…پاک فوج پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گی اور ادارے کا مؤقف پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ سیاست پر بات کریں، مذاکرات کریں اور رعایت دیں اور لیں۔

دی نیوز نے جب پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ممکنہ ڈیل کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں کے متعلق سوال کیا تو ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوج کا ایسے کسی معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔

ذریعے نے کہا کہ ایسے معاملات پر بات کرنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے، پاک فوج نے رواں سال مئی میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس میں اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی۔

ذریعے نے یاد دہانی کرائی کہ جب ڈی جی آئی ایس پی آر سے مئی میں کسی ڈیل کے امکان کے متعلق پوچھا گیا تو فوجی ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فوج کا کوئی سیاسی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج غیر سیاسی ہے اور ہر حکومت کے ساتھ اس کے تعلقات آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔

فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں، لیکن اگر کوئی سیاسی گروہ اپنی ہی فوج پر حملہ کرتا ہے تو کوئی ان کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔

اس طرح کے انتشار پسند گروہ کیلئے واحد راستہ یہ ہے کہ وہ قوم سے معافی مانگے اور نفرت کی سیاست چھوڑ کر تعمیری سیاست کا وعدہ کرے، فوج کو اس معاملے میں ملوث کرنا مناسب نہیں۔

ذریعے نے بتایا کہ فوج کی پالیسی اپنے گزشتہ اعلان کے مطابق بدستور برقرار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی امور پر سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات چیت کرنا ہے۔

دفاعی ذریعے کے ساتھ دی نیوز کی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عمران خان اور پی ٹی آئی کوئی ریلیف یا رعایت چاہتے ہیں تو ان کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں بشمول حکومت کے نمائندوں سے بات کریں نہ کہ فوج یا اس کے سربراہ سے۔


Source
 

farrukh77

Councller (250+ posts)
retaierd baby sahafi jub lihkte hai naam zahir na karne ko kaha hai q bhaee or sheikh mujeeb se bhi mazkrat nahi ya bat nahi ki gai huwa kia ?? mulk toot gaya sehasat se hamara koi tyaluq nahi pakistan ka sub se bara johat dunya janti hai k app k aqawo ka kitna taluq hai sehasat se or pti ko bhi koi shuaq nahi k koi bat kary yad rakhy ye haqeqi azadi ka nazarya sarayat kar chuka hai khan hu na hu pti hu na hu app ko haqeqi azadi ki jado jehad ab nazar aati rahy gi q k pakistan ka her nujawan patwari nahi hai
 

yaar 20

Senator (1k+ posts)
"نوکری کے لیے سالا کچھ بھی "کرے گا۔۔۔۔

نہ جانے کیوں اس منافق اعظم کو روزانہ اتنی اہمیت دی جاتی ہے۔۔۔۔۔
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
1406955_7035898_pak-army-dres_akhbar.jpg


انصار عباسی(اسلام آباد)…پاک فوج پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گی اور ادارے کا مؤقف پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ سیاست پر بات کریں، مذاکرات کریں اور رعایت دیں اور لیں۔

دی نیوز نے جب پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ممکنہ ڈیل کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں کے متعلق سوال کیا تو ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوج کا ایسے کسی معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔

ذریعے نے کہا کہ ایسے معاملات پر بات کرنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے، پاک فوج نے رواں سال مئی میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس میں اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی۔

ذریعے نے یاد دہانی کرائی کہ جب ڈی جی آئی ایس پی آر سے مئی میں کسی ڈیل کے امکان کے متعلق پوچھا گیا تو فوجی ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فوج کا کوئی سیاسی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج غیر سیاسی ہے اور ہر حکومت کے ساتھ اس کے تعلقات آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔

فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں، لیکن اگر کوئی سیاسی گروہ اپنی ہی فوج پر حملہ کرتا ہے تو کوئی ان کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔

اس طرح کے انتشار پسند گروہ کیلئے واحد راستہ یہ ہے کہ وہ قوم سے معافی مانگے اور نفرت کی سیاست چھوڑ کر تعمیری سیاست کا وعدہ کرے، فوج کو اس معاملے میں ملوث کرنا مناسب نہیں۔

ذریعے نے بتایا کہ فوج کی پالیسی اپنے گزشتہ اعلان کے مطابق بدستور برقرار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی امور پر سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات چیت کرنا ہے۔

دفاعی ذریعے کے ساتھ دی نیوز کی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عمران خان اور پی ٹی آئی کوئی ریلیف یا رعایت چاہتے ہیں تو ان کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں بشمول حکومت کے نمائندوں سے بات کریں نہ کہ فوج یا اس کے سربراہ سے۔


Source
Han bilkul... Yeh baat nahi Kartay bus control Kartay han govts ko siasatdano ko police bureaucracy ko awam ko media ko judges ko... Sab kuch.
 

Azpir

Senator (1k+ posts)
1406955_7035898_pak-army-dres_akhbar.jpg


انصار عباسی(اسلام آباد)…پاک فوج پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گی اور ادارے کا مؤقف پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ سیاست پر بات کریں، مذاکرات کریں اور رعایت دیں اور لیں۔

دی نیوز نے جب پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ممکنہ ڈیل کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں کے متعلق سوال کیا تو ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوج کا ایسے کسی معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔

ذریعے نے کہا کہ ایسے معاملات پر بات کرنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے، پاک فوج نے رواں سال مئی میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس میں اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی۔

ذریعے نے یاد دہانی کرائی کہ جب ڈی جی آئی ایس پی آر سے مئی میں کسی ڈیل کے امکان کے متعلق پوچھا گیا تو فوجی ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فوج کا کوئی سیاسی کردار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج غیر سیاسی ہے اور ہر حکومت کے ساتھ اس کے تعلقات آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔

فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں، لیکن اگر کوئی سیاسی گروہ اپنی ہی فوج پر حملہ کرتا ہے تو کوئی ان کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔

اس طرح کے انتشار پسند گروہ کیلئے واحد راستہ یہ ہے کہ وہ قوم سے معافی مانگے اور نفرت کی سیاست چھوڑ کر تعمیری سیاست کا وعدہ کرے، فوج کو اس معاملے میں ملوث کرنا مناسب نہیں۔

ذریعے نے بتایا کہ فوج کی پالیسی اپنے گزشتہ اعلان کے مطابق بدستور برقرار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سیاسی امور پر سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات چیت کرنا ہے۔

دفاعی ذریعے کے ساتھ دی نیوز کی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عمران خان اور پی ٹی آئی کوئی ریلیف یا رعایت چاہتے ہیں تو ان کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں بشمول حکومت کے نمائندوں سے بات کریں نہ کہ فوج یا اس کے سربراہ سے۔


Source
Chup Kar madarchod...munafiq e azam