دردمند پاکستانی کا خط قائد اعظم کے نام

maksyed

Siasat.pk - Blogger
ایک دردمند پاکستانی کا خط قائد اعظم کے نام
(ایس نیر)

محترم قائد اسلام وعلیکم ۔

اُمید ہے کہ جنت میں آپ سکون و آرام سے ہوں گے ۔ میں معافی چاہتا ہوں کہ میں نے آپ کے بارے میں غلط اندازہ لگایا ۔ آپکو سکون و آرام کہاں ہوگا؟ کیونکہ آپکو پاکستانی قوم کی جانب وفتاً فوفتاً روانہ کیئے ہوئے خطوط تو اکثر ملتے ہی رہتے ہوں گے، بالکل میرے اِس خط کی طرح، لہذا اِن خطوط کو پڑھنے کے بعد محترم قائد آپ سکون سے کیسے رہ سکتے ہیں ؟

محترم قائد یوں تو آپکو اِس قوم کے دردمند افراد کی جانب سے بھیجے گئے بیسیوں خطوط ملے ہوں گے ، جن میں اِن حضرات نے اپنے دل میں پھپولے پھوڑے ہوں گے اور آپ سے آپ کے جانشینوں کے بارے میں شکوے اور شکائیتوں کے انبار بھی یقینا لگائے گئے ہوں گے کہ آپ کے خلد آشیانی ہونے کے بعد پاکستان کس قسم کے لوگوں کے ہتھّے چڑھ گیا ہے ؟ لیکن میرا یہ خط اُن تمام لوگوں کے مقابلے میں اِس لحاظ سے یقینا مختلف ہے کہ میں نے اِس خط میں آپ کے جانشینوں کے بارے میں حتی الامکان کچھ کہنے سے احتراز ہی کیا ہے اور بجائے آپ کے جانشینوں کے ، میں نے کوشش کی ہے کہ آپکو آپکی قوم کے بارے میں کچھ بتاﺅں۔

قائد ِمحترم اب آپکی قوم جشنِ آزادی دو مختلف تاریخوں کو منایا کرتی ہے اور یہ دو قسطوں میں منایا جانے والا جشنِ آزادی پاکستان کی پیدائش کے فقط 24 برسوں کے بعد ہی شروع ہوگیا تھا۔

قائد ِمحترم میں مشرقی حصےً کی علیحدگی کا ذکر کر کے آپکے زخموں کو کُریدنا نہیں چاہتا ۔ لیکن کیا کروں کہ پاکستان کے حالات کو دیکھتے ہوئے مجھے بلاوجہ اِس قسم کے خدشات لاحق ہونا شروع ہوگئے ہیں کہ کہیں ہم آپ کے پاکستان کی آزادی کا جشن تین قسطوں میںمنانا نہ شروع کر دیں۔

کیونکہ جس سرزمین پر آپ نے اپنی زندگی کے آخری ایام بسرکیے تھے ۔ آج اُسی سرزمین پر اُس پرچم کو لہرانا غداری سمجھا جانے لگا ہے ، جیسے آپ خود سلامی دیا کرتے تھے۔ لیکن آپکی قوم کو یہ سب کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔ کیونکہ آپکی قوم آزادی کے نشے میں برُی طرح مدہوش ہے۔ کبھی کبھار کوئی دانشور اُٹھ کر آپ کے جانشینوں کی نااہلی کا رونا ضرور رونے لگتا ہے ۔ لیکن ایسے نا خداﺅں سے گلہ کرنے کا کیا فائدہ ، جو کہ خود اُسی کشتی میں سوراخ کرنے میں مصروف ہوں ، جس میں خود بھی سفر کر رہے ہوں۔

مجھے اصل شکوہ تو اِس کشتی کے مسافروں سے ہے ، جن کی آنکھوں کے سامنے اِس کشتی میں سوراخ کیا جا رہا ہے لیکن اِن نادان مسافروں نے اِس کشتی کی پتواریں اِنہیں سوراخ کرنے والے کے ہاتھوں میں تھّما رکھی ہیں۔

قائد ِمحترم ، کشتی کے یہ نا خدا اُنہیں کھوٹے سِکّوں کی اولادیں ہیں ، جن کے بارے میں آپ نے نشاندہی کی تھی کہ " میری جیب میں یہ کھوٹے سِکّے موجود ہیں " ۔ آپکو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ آپ کے بعد سے لیکر آج تک یہی کھوٹے سِکّے، سکہِ رائج الوقت کی شکل اختیار کر کے، اِس ملک کے بازار ِ سیاست میں بڑی ہی تیز رفتاری کے ساتھ گردش کر رہے ہیں۔

لیکن اِن سِکّوں سے گلہ کرنا بالکل ہی فضول ہے، کیونکہ قصور وار یہ سِکّے نہیں بلکہ اِن کھوٹے سِکّوں کو کُھرا سمجھ کر قبول کرنے والے ہی تو ہوں گے نا ۔ اگر آپکی قوم ابتداءہی میں اِن کھوٹے سِکّوں کو مسترد کر دیتی تو آج اِس قوم کا یہ حال نہ ہوتا ۔

آپ خود ہی دیکھ لیں کہ پڑوسی ملک میں گاندھی ، نہرو اور سردار پٹیل نے ابتداءہی میں اِن کھوٹے سِکّوں یعنی جاگیرداروں کو تلف کر دیا تھا۔ اور آج اُنکی قوم بڑے ہی سکون کے ساتھ ترقی کی منازل طے کر رہی ہے۔ اتنی زیادہ تعداد میں وہاں نسلی ، لسانی اور مختلف کلچر رکھنے والی قومیں آباد ہیں لیکن بھارت کی سا لمیت ابھی تک برقرار ہے۔

قائد ِمحترم کھرے اور کھوٹے سِکّے میں یہی فرق ہوتا ہے ۔

اے تاریخ کے عظیم ترین قائد، نہ جانے تیری قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ اِن پر 32 سال تک فوجی ڈکٹیٹرز مسلط رہے اور اِس قوم نے اِن ڈکٹیٹر وںکی آمد پر ہمیشہ مٹھائیاں ہی بانٹیں ہیں جب اِن ڈکٹیٹروں سے تنگ آگئے تو اِس قوم نے ہمیشہ اُن ہی کھوٹے سِکّوں کی اولادوں کو اپنا نجات دھندہ سمجھ لیا ، جن کی آپ نشاہدہی فرما گئے تھے ۔ بس باری باری اِن دو طبقوں کو آپکی قوم نے اپنے کاندھوں پر سواری گانھٹنے کے مواقع بخشے ہیں ۔ناجانے کیوں آپکی قوم اِن ہی کھوٹے سِکّوں کے صدقے واری جاتی ہے ؟ یہ نام نہاد راہنما آپکی طرح نہ تو وہی کرتے ہیں جو کہتے ہیں اور نہ ہی اِنکی سیاست میں اُصولوں کا کوئی گزر ہے ، لیکن آپکی قوم اِنہی کے لئے خود سوزیاں کرتی ہے اور اِنہیں کے لئے لاٹھیاں کھاتی ہے ۔ نہ جانے آپکی قوم کو نظر کیوں نہیں آتا کہ اِن راہنماﺅں کی جائدادیں دولت اور اولاد پاکستان سے باہر کیوں ہیں؟

اور تو اور اب ایک تیسرا طبقہ بھی میدانِ عمل میں سرگرم ہوگیا ہے ۔ یہ وہی کٹھ ملاّ ہیں ، جن سے آپ نے اِس قوم کو ہوشیار رہنے کی تلقین کی تھی۔ یہ کٹھ ملاّ بندوق کے زور پر اپنا " ذاتی " اسلام اِس قوم پر مسلط کرنے کے لئے " جہاد " میں مشغول ہیں۔

اے محترم قائد میں ایک مرتبہ پھر آپ پر واضع کر دوں کہ مجھے اِس ملک کے حکمران طبقوں سے کوئی شکائیت نہیں ہے ، کیونکہ یہ تو کھوٹے سِکّے ہی ہیں ۔ مجھے شکوہ ہے تو آپکی قوم سے کہ اِس قوم نے اِن کھوٹے سِکّوں کو کھرا سمجھ کر کیوں شرفِ مقبولیت بخشا ہوا ہے؟

آخر میں آپ سے گذارش ہے کہ خدا کے حضور آپ صرف اتنی دعا کریں کہ وہ اِس قوم کو وہی بصیرت عطا فرمائے ، جسکا مظاہرہ آزادی سے قبل اِس قوم نے آپکی قیادت میں انگریزوں اور ہندﺅوں کے خلاف جدوجہد ِ آزادی کے دو ران کیا تھا۔

واسلام ایک دردمند پاکستانی ۔

 

abbasiali

Minister (2k+ posts)
1100544546-1.gif
 

abbasiali

Minister (2k+ posts)
YuuN dii hamaiN aazadii ke dunyaa huii hairaan
Ay Quaid e Azam, teraa Ehsaan hai Ehsaan


LaRne ka dushmanoN se ajab Dhang nikaala
Na top, na bandooq, na talwaar, naa bhaala
Sachaaii ke anmol asooloN ko saNbhaala
Jinnah tere paighaam ma jaduu tha niraala
Imaan wale chal paRe sun kar tera farmaan
Ay Quaid e Azam, teraa Ehsaan hai Ehsaan


Punjab se Bangaal se jawan chal paRe
Sindhi, Balochi, Sarhadi, Pathan chal paRe
Ghar baar choRe, be'sar o saaman chal paRe
Haath apne MohaJir liye Quran chal paRe
Aor Quaid e Millat bhi chale hone ko qurban
Ay Quaid e Azam, teraa Ehsaan hai Ehsaan



Naqsha badal ke rakh diya is mulk ka tu ne
Saaya tha Mohammad (SAW) ka Ali ka tere sar pe
Dunya se kaha tu ne "koi ham se na uljhe"
Likha hai is zameen pe shahiidoN ne lahuu se
Azaad haiN, azaad rahaiN ge ye musalmaaN
Ay Quaid e Azam, teraa Ehsaan hai Ehsaan
YuuN dii hamaiN aazadii ke dunyaa huii hairaan​