پرویز رشید کا جب بھی منہ کھلتا ہے، عمران خان کے نام پر ہی کھلتا ہے۔ را ایجنٹ کی گرفتاری پر پرویز رشید کا منہ ایسے بند رہا جیسے اسکا کوئی پیارا فوت ہوگیا ہے۔ گلشن اقبال دھماکے، مولویوں کے خلاف اسکی بولنے کی ہمت نہیں ہوئی آج بولا تو بکواس ہی کی ہے۔
اس جاہل کو کوئی سمجھائے کہ درخت لگانے سے ہی اس قوم کو فائدہ ہوگا ۔ گلوبل وارمنگ سے نجات ملے گی،ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ ہوگا،زمینی کٹاؤ کا خاتمہ ہوگا، ہمارے ندی نالے ، دریا سوکھنے سے بچ جائیں گے، تازہ آکسیجن ملے گی ، لوگ صحت مند رہیں گے، کچھ درختوں سے جو پھل ملے گا وہ استعمال ہوگا۔آج کل دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہی گلوبل وارمنگ ہے، امریکہ ، برطانیہ ہر سال اربوں ڈالر اسی پر خرچ کردیتا ہے۔
ان جاہلوں نے تو کوئلے کے پلانٹ لگاکر لوگوں کو ماحولیاتی آلودگی دینی ہے، انہیں درختوں کی کیا قدر؟ بچپن میں ہماری کتابوں کے آخری پیج پر لکھا ہوتا تھا کہ "ایک درخت لگاؤ، جنت میں گھر بناؤ" - ہمیں اس وقت درخت کی اہمیت کا پتہ نہیں تھا، آج اسکی اہمیت کا احساس ہے۔ لاہور سے درختوں کو کاٹ کاٹ کر میٹرو اور اور اورنج لائن بنائی جارہی ہے۔ گرین بیلٹس آہستہ آہستہ ختم کی جارہی ہیں۔
بندہ پرویز رشید سے پوچھے کہ اسکا وزیراعظم جس کا یہ چمچہ ہے جسے خوش کرنے کیلئے الٹی سیدھی بکواس کرتا ہے وہ کیوں عمران خان کی نقل میں کروڑوں درخت لگارہا ہےا ور اخباروں میں اشتہار دے رہا ہے؟
دوسری بات پرویز رشید کا پشاور میں چوہے مارنے پر طنز، تو پشاور کی آبادی ان چوہوں سے بہت تنگ ہے ، چوہوں کی فراوانی سے طاعون اور دیگر بیماریاں پھیلتی ہیں، اگر خیبرپختونخوا حکومت یہ ختم کررہی ہے اورلوگوں کو عذاب سے نجات دلارہی ہے تو اس میں کیا غلط ہے؟
اللہ تعالیٰ اس جاہل انسان کو کچھ عقل دے، اپنی طرف سے تو جگتیں لگارہا ہے لیکن حقیقت میں یہ بونگیاں ماررہا ہے۔
