Khair Andesh
Chief Minister (5k+ posts)
بغدادی صحیح خلیفہ ہے یا نہیں، مجھے نہیں لگتا کہ طالبان کو اس سے کوئی سروکار ہے۔ ان کا اپنا ایک شرعی امیر ہے ،جس کے ہاتھ پر وہ بیعت ہیں، لہذا کسی دوسرے کے ساتھ ملنا مشکل ہے۔ بالفرض(خدانخواستہ) اگر ملا عمر فوت بھی ہو چکے ہیں ، یا آئندہ کبھی انہیں شہید کر دیا جائے، تو کسی دوسرے کو امیر بنا لیا جائے گا، اور اس کی بیعت کر لی جائے گی۔(بلکل ویسے ہی جیسے ابوبکر بغدادی سے پہلے "ابو عمر "بغدادی سربراہ تھا ، یا ابوبکر البغدادی کی وفات یا شہادت کے بعد کوئی دوسرا خلیفہ نامزد کر دیا جائے گا)۔kia TALIBAN ,Al-baghdadi ko sahi khalifa maantay hain?agar jawab haan hai tou phir tou MULLAH OMER ko os ke bayat kerni paray gi,kion keh aik waqt main 2 khalifa tou ho nahi saktay.Aur agar TALIBAN ,Al-baghdadi ko sahi nahi samjhtay tou phir Al-baghdadi ko un k khilaaf jang kerni paray gi,kion keh woh khud ko khalifa kehta hai.masla itna simple nahi hai.
As long as IS presence in Afghanistan is concerned they are there but yes in a small number but with BIG money.to understand the phenomena of IS,you will have to look at the role of ARAB FIGHTERS/AL QAIDA during taliban rule,where despite being aliens and guests in their land and in a very small number they were very influencial due to the FINANCIAL RESOURCES available to them.i just wonder if you ever come across that interview of Gen Zia Uddin Butt where he said how he(ISI Chief) persuaded MULLAH OMER to hand over OBL and what was his reply.
infighting between different islamic militants is happening in Syria and has happened in Afghanistan before,so there fore dont take it as a conspiracy theory but a very practical possibility.
آپ کی بات ٹھیک ہے کہ افغان گروپوں میں پہلے بھی لڑائی ہو چکی ہے، مگروہ لڑائی بھی تب ہوئی تھی جب مشترکہ دشمن روس کو افغانستان سے مار بھگایا گیا تھا۔جبکہ اس وقت افغان جہاد اپنے نازک اورفیصلہ کن موڑ پر ہے، اور ایسے وقت میں مجاہدیں کی اندرونی لڑائی یقینا نقصان دےہو گی، اور خاص کرخلافت کا نام استعمال کر کے، جس کا ایک سال پہلے وجود ہی نہ تھا، یقینا زبردستی جنگ والی بات ہے، لہذاذہن لا محالہ کسی سازش کی طرف چلا جاتا ہے۔
اور اگر سازشی تھیوری کی ہی بات کر نی ہے تو کچھ لوگوں کی نظر میں تو شام کا محاذ ہی سازش کا شاخسانہ ہے۔جو امریکا صدام اور قذافی کو براہ راست ہٹا سکتا ہے، اس کے لئے بشار الاسد کیا چیز ہے؟ یا اگر کوئی بین الاقوامی مجبوری ہے تو جنرل ضیاء کو بھی تو راستے سے ہٹایا گیا تھا۔لہذا کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کیوں کہ مغرب نے جو ظلم ماضی اور حال میں مسلمانوں کے ساتھ روا رکھا ہے، اس کے لازمی ردعمل سے بچنے کے لئے شام کا محاذ کھولا اوراسے طول دیا گیا ہے۔یہ پوری دنیا اور بالخصوص مغرب کے (اپنی پالیسیوں کے ردعمل میں بننے والے )"جہادی پوٹینشل" کو ختم کرنے کا پلان لگتا ہے۔ آپ خود سوچو کہ وہ ہزاروں مغربی شہری جو شام میں گئے ہیں، اگر اپنے ہی ملکوں میں رہتے تو ان ممالک کے لئے کتنے خطرناک ہو سکتے تھے۔اور ابھی تک ایسا کوئی آلہ ایجاد نہیں ہوا، جو "اچھے " اور "برے" مسلمانوں میں تمیز کر سکے۔ لہذاپہلے تو داعش کو گلیمرائز کیا گیا اورانہیں جانے دیا گیا، اور اب یا تو وہ مارے جائیں گے، یا ان کی شہریت کینسل کر دی جائے گی۔
اور اگر کسی خطہ کے لوگ خود شام اور عراق نہیں آتے ،تو ان خطوں میں داعش کی لوکل برانچ کھول کر اور آپس میں لڑوا کر اس "جہادی پوٹینشل" یا "جہادی ردعمل" کو ختم کیا جانا۔ اس تھیوری کو ماننے والے لوگ "مشکوک" فتوحات کا بھی حوالہ دیتے ہیں۔رات کو سو کر صبح اٹھیں ، اور پتا لگتا ہے کہ پورا موصل خالی ہے اور داعش کا قبضہ ہو گیا ہے۔ صبح کچھ نہیں، مگر شام کو خبرآتی ہے کہ عراقی فوج نے بغیر لڑے ہی رمادی سے انخلا کر لیا ہے، اور داعش نے آکر قبضہ جما لیا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ نظریاتی جنگجوئوں کے سامنے، پیسے کے لئے لڑنے والے ٹک نہیں سکتے،مگر کوئی بھی فوج اتنی بزدل بھی نہیں ہوتی کہ ایک گولی چلائے بغیر شہر خالی کر دے۔
بہرحال ایسے لوگوں کی بات ٹھیک ہے یا غلط، کم از کم مجھے دنیا کے ہر خطہ میں اپنے ملک و اسلام کے لئے لڑنے والےکسی بھی عالی ہمت مجاہد کے اخلاص پر شبہ نہیں ہے، کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جان مال دھن سب کچھ قربان کیا ہے، لیکن دوسری طرف مسلمانوں کےانتہائی شاطر دشمنوں کی چالاکیوں اور گہری سازشوں کا بھی معترف ہوں، جو مخلص لوگوں کو بھی اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرلیتے ہیں اور حالات کو اپنی مرضی کا رخ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس لئے احتیاط اور ہوشیاری ہی بہتر ہے۔