'خفیہ ایجنسیوں کا شہریوں کو اٹھانے کا تاثر قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے'

9justicebababrsttarksjkjd.png

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابرستار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ایجنسیوں کی جانب سے شہریوں کو اٹھائے جانے کا تاثر قومی سلامتی کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ فیضان عثمان کی بازیابی اور اغوا کاروں کے خلاف کارروائی کی درخواست پر ہونے والی گزشتہ سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے، حکم نامے میں اسلام آباد کی تمام خفیہ ایجنسیوں ، ایف آئی اے، آئی بی، آئی ایس آئی، ایم آئی کے ڈائریکٹر جنرلز، ایئر اینڈ نیول انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرلز اور سی ٹی ڈی پنجاب کو کیس میں فریق بنائے جانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

حکم نامے میں جسٹس بابرستار کے ریمارکس بھی شامل کیے گئے جس میں ان کا کہنا تھا کہ کیس میں چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی فریق بنائیں اور ان سے کہیں کہ وہ اپنا بیان حلفی جمع کروائیں کہ ان کے علاقے میں مسلسل جبری گمشدگیاں کیوں ہورہی ہیں، ایجنسیوں کا کھلے عام لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارنا ، شہریوں کو اغوا کرنے کا تاثر قومی سلامتی اوررول آف لاء کیلئے بڑا خطرہ ہے۔

حکم نامے میں عدالت کا کہنا تھا کہ کیس کی تفتیش میں بادی النظر میں خامیاں نظر ئی ہیں، یا پولیس نااہل ہے یا خود اس معاملے میں شریک ہے، آئی جی نے کیس کی تفتیش اور اغوا کاروں کی شناخت کرنے کے بجائے عدالت کو پرانے اقدامات دہراکر گھمانے کی کوشش کی، یہ درخواست مغوی کی بازیابی کی نہیں بلکہ آئین کے آرٹیکل 199 ک تحت بھی دائر کی گئی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایجنسیاں بتائیں کیا ان کو معلوم ہے کہ فیضان کو کس طرح جبری طور پر لاپتہ کیا گیا؟ اپنی انٹیلی جنس رپورٹ دیں کہ کیا وہ اغوا کاروں اور جرم میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کی شناخت کرسکتے ہیں؟ کیا وہ مغوی کو رکھے گئے ٹھکانے کی شناخت کرسکتے ہیں۔

 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
الحمد اللہ
قاضی تے وڑ گیا
اور پاکستان بچ گیا
 

Islamabadiya

Chief Minister (5k+ posts)
Said by the same judge who youthia clan during hybrid regime used to abuse non stop, they were commanded to do so by bongee khan

That why I say, opportunistic bastards this clan
 

khan_11

Chief Minister (5k+ posts)
9justicebababrsttarksjkjd.png

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس بابرستار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ایجنسیوں کی جانب سے شہریوں کو اٹھائے جانے کا تاثر قومی سلامتی کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ فیضان عثمان کی بازیابی اور اغوا کاروں کے خلاف کارروائی کی درخواست پر ہونے والی گزشتہ سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے، حکم نامے میں اسلام آباد کی تمام خفیہ ایجنسیوں ، ایف آئی اے، آئی بی، آئی ایس آئی، ایم آئی کے ڈائریکٹر جنرلز، ایئر اینڈ نیول انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرلز اور سی ٹی ڈی پنجاب کو کیس میں فریق بنائے جانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

حکم نامے میں جسٹس بابرستار کے ریمارکس بھی شامل کیے گئے جس میں ان کا کہنا تھا کہ کیس میں چیف کمشنر اسلام آباد کو بھی فریق بنائیں اور ان سے کہیں کہ وہ اپنا بیان حلفی جمع کروائیں کہ ان کے علاقے میں مسلسل جبری گمشدگیاں کیوں ہورہی ہیں، ایجنسیوں کا کھلے عام لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارنا ، شہریوں کو اغوا کرنے کا تاثر قومی سلامتی اوررول آف لاء کیلئے بڑا خطرہ ہے۔

حکم نامے میں عدالت کا کہنا تھا کہ کیس کی تفتیش میں بادی النظر میں خامیاں نظر ئی ہیں، یا پولیس نااہل ہے یا خود اس معاملے میں شریک ہے، آئی جی نے کیس کی تفتیش اور اغوا کاروں کی شناخت کرنے کے بجائے عدالت کو پرانے اقدامات دہراکر گھمانے کی کوشش کی، یہ درخواست مغوی کی بازیابی کی نہیں بلکہ آئین کے آرٹیکل 199 ک تحت بھی دائر کی گئی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایجنسیاں بتائیں کیا ان کو معلوم ہے کہ فیضان کو کس طرح جبری طور پر لاپتہ کیا گیا؟ اپنی انٹیلی جنس رپورٹ دیں کہ کیا وہ اغوا کاروں اور جرم میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کی شناخت کرسکتے ہیں؟ کیا وہ مغوی کو رکھے گئے ٹھکانے کی شناخت کرسکتے ہیں۔

سر یہ صرف تاثر ہی نہیں حقیت ہے اور اس کے بدلے میں موٹی موٹی رقوم حکومت سے وصول کی جاتی ہیں جن کا کوئی آڈٹ نہیں ہوتا کیونکہ وہ آئین قانون سے بالاتر ہیں
 

Sarkash

Minister (2k+ posts)
Said by the same judge who youthia clan during hybrid regime used to abuse non stop, they were commanded to do so by bongee khan

That why I say, opportunistic bastards this clan
Islamabadiya Zia ki tatti kay sastay keeray tu bakwas na kar. Tu us party ka chamona hai jis nay 97 mai supreme court par hamla kia tha lehaza apni thoothni band rakh 🤣
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
First they came for the socialists, and I did not speak out— Because I was not a socialist.

Then they came for the trade unionists, and I did not speak out— Because I was not a trade unionist.

Then they came for the Jews, and I did not speak out— Because I was not a Jew.

Then they came for me—and there was no one left to speak for me.

Ghalti hamari hai. Jub balouch bhaiyon ke saat yeh zulm ho raha tha to hum khamosh bhaitay rahay,

Agar ussi time awaz utha te to aur action lete to in haramzadon ki himmat nahi hoti aaj.