Sohail Shuja
Chief Minister (5k+ posts)
حال ہی میں پہلگام حملے نے ایک مرتبہ پھر بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو ہوا دی ہے۔ اگرچہ بھارت نے فوری طور پر اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، مگر یہ واقعہ ایک "فالس فلیگ" آپریشن بھی ہو سکتا ہے، جس کے ذریعے پاکستان میں جاری غیر جمہوری، فسطائی حکومت کو بظاہر جواز دیا جا رہا ہے۔ یہ وہی حکومت ہے جو 2022 سے برسراقتدار ہے، جس کے دامن پر کرپشن، نااہلی اور معاشی تباہ حالی کے بے شمار داغ موجود ہیں۔
یہ حکومت آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ لینے، مہنگائی بڑھانے، اور عوام پر نئے ٹیکس لگانے میں تو ماہر ہے، مگر اقتصادی اصلاحات یا غیر ملکی سرمایہ کاری کے ضمن میں اس کا ریکارڈ نہایت مایوس کن ہے۔ حال ہی میں ایک سنگین حقیقت سامنے آئی کہ شہباز شریف حکومت نے عمران خان کے دور میں بھارت سے تجارت معطل کرنے کے فیصلے کو پسِ پشت ڈال کر خفیہ طور پر اربوں روپے کی چینی درآمد کی۔ یہ فیصلہ نہ صرف قومی مفاد کے خلاف تھا بلکہ اس سے بھارت اور موجودہ پاکستانی حکومت کے درمیان خفیہ گٹھ جوڑ کا شبہ بھی پیدا ہوتا ہے۔
یہ بات باعثِ فکر ہے کہ جب پاکستان میں معاشی بدحالی کے خلاف عوامی غم و غصہ بڑھ رہا تھا، ایسے وقت میں ایک بھارتی حملے کا ڈرامہ رچایا گیا تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا کر جنگ جیسے جذباتی نعروں کی طرف مبذول کی جا سکے۔ جب قوم کو بقاء کا خطرہ لاحق ہو، تو بھوک، مہنگائی اور کرپشن جیسے مسائل ثانوی بن جاتے ہیں۔
دوسری جانب، بھارت کو اس ساری صورت حال سے کئی فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ اول، پاکستان میں ایک فسطائی حکومت کی موجودگی بھارت کے مفاد میں ہے، کیونکہ یہ حکومت ملک کو خود ہی دیوالیہ پن کی طرف لے جا رہی ہے۔ دوم، پہلگام حملے کو جواز بنا کر بھارت اب کشمیر میں اسرائیل جیسے جارحانہ اقدامات کی تیاری کر سکتا ہے، جس کا خمیازہ اسے صرف پاکستان کے راستوں کی بندش کی صورت میں اٹھانا پڑ رہا ہے، جو کہ کوئی بڑا نقصان نہیں۔
سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ بھارت پاکستان کو مکمل طور پر ختم کرنے کی راہ پر گامزن ہے، مگر یہ سب کچھ وہ فوجی جارحیت کے بغیر، محض پاکستان کی داخلی کمزوریوں کو استعمال کر کے کر رہا ہے۔ مستقبل میں اگر کسی کارروائی کی نوبت آئی بھی، تو پاکستان اتنا کمزور ہو چکا ہوگا کہ کوئی مؤثر ردعمل دینے کے قابل نہ رہے گا۔
البتہ چین کی موجودگی کی وجہ سے بھارت کے لیے کھلی جنگ چھیڑنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اسی لیے وہ پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اگر موجودہ حالات برقرار رہے، اور پاکستان نے اپنی اقتصادی خودمختاری بحال نہ کی، تو وہ دن دور نہیں جب عالمی طاقتیں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو خطرہ قرار دے کر ان پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کریں گی، اور یوں بھارت کے لیے پاکستان ایک بے ضرر ملک بن کر رہ جائے گا۔
خطرہ اصلی ہے، کیونکہ یہ حکومت جعلی ہے
یہ حکومت آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ لینے، مہنگائی بڑھانے، اور عوام پر نئے ٹیکس لگانے میں تو ماہر ہے، مگر اقتصادی اصلاحات یا غیر ملکی سرمایہ کاری کے ضمن میں اس کا ریکارڈ نہایت مایوس کن ہے۔ حال ہی میں ایک سنگین حقیقت سامنے آئی کہ شہباز شریف حکومت نے عمران خان کے دور میں بھارت سے تجارت معطل کرنے کے فیصلے کو پسِ پشت ڈال کر خفیہ طور پر اربوں روپے کی چینی درآمد کی۔ یہ فیصلہ نہ صرف قومی مفاد کے خلاف تھا بلکہ اس سے بھارت اور موجودہ پاکستانی حکومت کے درمیان خفیہ گٹھ جوڑ کا شبہ بھی پیدا ہوتا ہے۔
یہ بات باعثِ فکر ہے کہ جب پاکستان میں معاشی بدحالی کے خلاف عوامی غم و غصہ بڑھ رہا تھا، ایسے وقت میں ایک بھارتی حملے کا ڈرامہ رچایا گیا تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹا کر جنگ جیسے جذباتی نعروں کی طرف مبذول کی جا سکے۔ جب قوم کو بقاء کا خطرہ لاحق ہو، تو بھوک، مہنگائی اور کرپشن جیسے مسائل ثانوی بن جاتے ہیں۔
دوسری جانب، بھارت کو اس ساری صورت حال سے کئی فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ اول، پاکستان میں ایک فسطائی حکومت کی موجودگی بھارت کے مفاد میں ہے، کیونکہ یہ حکومت ملک کو خود ہی دیوالیہ پن کی طرف لے جا رہی ہے۔ دوم، پہلگام حملے کو جواز بنا کر بھارت اب کشمیر میں اسرائیل جیسے جارحانہ اقدامات کی تیاری کر سکتا ہے، جس کا خمیازہ اسے صرف پاکستان کے راستوں کی بندش کی صورت میں اٹھانا پڑ رہا ہے، جو کہ کوئی بڑا نقصان نہیں۔
سب سے تشویشناک پہلو یہ ہے کہ بھارت پاکستان کو مکمل طور پر ختم کرنے کی راہ پر گامزن ہے، مگر یہ سب کچھ وہ فوجی جارحیت کے بغیر، محض پاکستان کی داخلی کمزوریوں کو استعمال کر کے کر رہا ہے۔ مستقبل میں اگر کسی کارروائی کی نوبت آئی بھی، تو پاکستان اتنا کمزور ہو چکا ہوگا کہ کوئی مؤثر ردعمل دینے کے قابل نہ رہے گا۔
البتہ چین کی موجودگی کی وجہ سے بھارت کے لیے کھلی جنگ چھیڑنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، اسی لیے وہ پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اگر موجودہ حالات برقرار رہے، اور پاکستان نے اپنی اقتصادی خودمختاری بحال نہ کی، تو وہ دن دور نہیں جب عالمی طاقتیں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو خطرہ قرار دے کر ان پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کریں گی، اور یوں بھارت کے لیے پاکستان ایک بے ضرر ملک بن کر رہ جائے گا۔
خطرہ اصلی ہے، کیونکہ یہ حکومت جعلی ہے